• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زمزم کے پانی سے وضو اور غسل

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
احادیث صحیحہ سے پتہ چلتا ہےکہ ماء زمزم بابرکت اورشرف والا ہے جیساکہ صحیح مسلم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کے بارہ میں فرمایا :

إنها مباركة إنها طعام طعم۔
ترجمہ : بلاشبہ یہ بابرکت اورکھانے والے کےلیے کھانا بھی ہے۔ (صحیح مسلم : 2473 )

ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں۔
(وشفاء سقم) یعنی یہ بیمار کے لیے شفا ہے (صحیح الجامع للالبانی : 3572 )

گویا زمزم کو پینے کے لئے استعمال کیا جائے جیساکہ نبی ﷺ نے پیا ہے ۔ زمزم سے نبی ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر مزدلفہ میں وضو بھی کیا ہے ، اس لئے اس سے وضو کرنا بھی جائز ہے ۔

عن أسامة بن زيد، أنه سمعه يقول دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة حتى إذا كان بالشعب نزل فبال، ثم توضأ ولم يسبغ الوضوء‏.‏ فقلت الصلاة يا رسول الله‏.‏ فقال ‏"‏ الصلاة أمامك‏"‏‏. ‏ فركب، فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ، فأسبغ الوضوء، ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب، ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله، ثم أقيمت العشاء فصلى ولم يصل بينهما‏.‏(بخاری : 139)

ترجمہ : اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات سے واپس ہوئے۔ جب گھاٹی میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پہلے ) پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور خوب اچھی طرح نہیں کیا۔ تب میں نے کہا، یا رسول اللہ! نماز کا وقت ( آ گیا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نماز، تمہارے آگے ہے ( یعنی مزدلفہ چل کر پڑھیں گے ) جب مزدلفہ میں پہنچے تو آپ نے خوب اچھی طرح وضو کیا، پھر جماعت کھڑی کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنی جگہ بٹھلایا، پھر عشاء کی جماعت کھڑی کی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی۔

اس حدیث میں آپ ﷺ کے وضو کرنے کا ذکر ہے اور یہ وضو آب زمزم سے کیا جیساکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے ۔(فتح الباری)

آب زمزم سے غسل کرنا بھی جائز ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی ﷺ کے انگلیوں سے معجزہ کے طور پر جو پانی نکلا تھا توصحابہ کرام نے اس پانی کواپنی ضروریا ت کےلیے استعمال کیا اوراس میں سے پیا بھی گيا اوروضوء اورغسل بھی کیا گيا ، اوراستنجا بھی ضروریا ت میں سے ہے ، تویہ سب کچھ فی الواقع ہوا تھا ۔ اور یہ واضح ہے کہ انگلیوں کا پانی زمزم سے افضل ہے ۔ جب آپ ﷺ کے انگلیون کے پانی سے وضو، غسل، استنجا کیا گیا تو زمزم سے بھی وضو، غسل اوراستنجاء کرنا جائز ہے ۔

حنفیوں کی کتاب در مختار اور رد المحتار سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ آبِ زمزم سے رفع حدث(خواہ حدثِ اصغر ہو یا حدثِ اکبر) بلاکراہت جائز ہے ۔


واللہ اعلم
 
Top