• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زمین کی تہہ میں عجیب و غریب آوازیں ریکارڈ؟

شمولیت
دسمبر 31، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
23
السلام علیکم!
1950-60 میں روس نے ایک کنواں کھودا اور اس کنویں کی گہرائی 5-7 میل بتائی جاتی ہے۔ کنواں کھودنے والے سائنسدانوں میں سے ایک سائنسدان آزاکوو نے دعوی کیا ہے کہ زمین کی گہرائی میں انہوں نے زمیں کی پلیٹوں کی حرکت ریکارڈ کی مگر مائیکروفون میں انسانوں پر تشدد سے ملتے جلتی آوازیں ریکارڈ ہو گئی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ زیر زمین جہنم ہے جہاں پر روحوں کو سزا مل رہی ہے۔ اور وہاں پر سینسرز نے درجہ حرارت دو ہزار ڈگری فارن ہائیٹ ریکارڈ ہوا۔

حدیث میں بھی ہے کہ اگر روح گنہگار ہو تو اسے آسمان کی بجائے زمیں کی تہوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔

تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ ممکن ہے یہ آوازیں جہنم میں عذاب سے دوچار ہونے والی روحوں کی ہوں اور کیا انسان اسے سن سکتا ہے؟

عذاب قبر سے متعلق حدیث میں تو یہ ہے کہ انسان کو عذاب ہونے سے اس کی چیخوں کو ہر چیز سنتی ہے مگر جنات اور انسان نہیں سن سکتے۔

تو پھر ان آوازوں کی کیا حقیقت ہو سکتی ہے؟ خبر میں کہا گیا ہے کہ کچھ سائنسدان اس دعوی کے خلاف سامنے آگئے ہیں مگر سنگاپور کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے ڈاکٹر آزاکوو کی ریکارڈنگ کا معائنہ کیا اور وہ مخصمے کا شکار ہو گئے اور اس کی تصدیق یا تردید سے گریز کیا۔
خبر کا لنک http://urdu.aaj.tv/trending/138698/

@اسحاق سلفی
@خضر حیات
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ ممکن ہے یہ آوازیں جہنم میں عذاب سے دوچار ہونے والی روحوں کی ہوں اور کیا انسان اسے سن سکتا ہے؟

عذاب قبر سے متعلق حدیث میں تو یہ ہے کہ انسان کو عذاب ہونے سے اس کی چیخوں کو ہر چیز سنتی ہے مگر جنات اور انسان نہیں سن سکتے۔
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ ؛
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السؤال:
أين تقع الجنة والنار؟ فالبعض يقول إن جهنم في جوف الأرض ، فهل هذا صحيح ؟

سوال : جنت اور جہنم کہاں واقع ہے ۔بعض کا کہنا ہے کہ جہنم زمین کے اندر ہے کیا یہ بات صحیح ہے ؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
الجواب :
الحمد لله
الذي نص عليه أهل العلم أن الجنة في السماء السابعة ، والنار في الأرض السفلى.

اہل علم کا کہنا ہے کہ :جنت ساتویں آسمان میں ہے،اور جہنم سب سے نچلی زمین میں ۔
وقد روى البخاري (7423)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ( إِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَسَلُوهُ الفِرْدَوْسَ، فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الجَنَّةِ ، وَأَعْلَى الجَنَّةِ ، وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ )
اور امام بخاری نے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ۔ جب تم اللہ سے سوال کرو تو فردوس کا سوال کرو کیونکہ وہ درمیان کی جنت ہے اور بلند ترین اور اس کے اوپر رحمان کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔

وروى البيهقي في "البعث والنشور" (455) بسند ضعيف عن ابن مسعود قال : " الْجَنَّةُ فِي السَّمَاءِ السَّابِعَةِ الْعُلْيَا، وَالنَّارُ فِي الْأَرْضِ السَّابِعَةِ السُّفْلَى " ثُمَّ قَرَأَ: (إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ) المطففين/ 18 ، (إِنَّ كِتَابَ الْفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ) المطففين/ 7 ، قال البيهقي عقبه :
" حَدِيثُ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَمَا ذَكَرَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْضِعِ رُوحِ الْمُؤْمِنِ وَالْكَافِرِ : يَدُلُّ عَلَى هَذَا " انتهى .


اور بیہقی ؒ نے "البعث والنشور" میں ضعیف سند سے یہ روایت نقل کی ہے کہ ابن مسعود فرماتے ہیں : جنت اوپر والے ساتویں آسمان میں ہے،اور دوزخ سب نچلی ساتویں زمین میں ہے ، اور انہوں نے سورہ الطففین کی یہ آیتیں پڑھیں : (إِنَّ كِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ)
اور اس کے بعد انہوں نے سیدنا براء اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما کی وہ حدیث نقل فرمائی جس میں مومن و کافر کی روح کے مکان کا ذکر ہے ،اور بیہقی فرماتے ہیں کہ یہ روایات بھیاسی بات پر دلیل ہیں ؛

وروى الحاكم (8698) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ ، قَالَ: " إِنَّ الْجَنَّةَ فِي السَّمَاءِ ، وَإِنَّ النَّارَ فِي الْأَرْضِ " وصححه الحاكم ووافقه الذهبي
اور امام حاکم نے عبد اللہ بن سلام کا یہ قول نقل کیا ہے کہ :جنت آسمان میں ہے ،اور دوزخ زمین میں ۔
_________________________

ينتقل الميت بموته إلى عالم " البرزخ " ، وهو عالَم آخر غير الذي قضى عمره فيه ، وهذا العالَم الغيبي ليس لأحدٍ أن يثبت فيه شيئاً ، أو ينفيه ، إلا بدليل من الكتاب والسنَّة .

وقد جاءت الأحاديث الصحيحة تثبت تكلم " الميت " وهو محمول على الأكتاف لدفنه ، وأيضاً وهو في قبره ، وثبت في تلك الأحاديث وغيرها أن الأحياء لا يسعمون ذلك الكلام الذي قاله الميت ، أما الموضع الأول فقد استثنى النبي صلى الله عليه وسلم " الإنس " من السماع ، وأما الموضع الثاني : فقد استثنى " الإنس والجن
"
https://islamqa.info/ar/128322
ہر آدمی مرنے کے بعد عالم برزخ میں منتقل ہوتا ہے ، جو اس جہان سے بالکل الگ اور مختلف ایک دوسراجہان ہے. جو عالم غیبی ہے ،جس کی کسی چیز کی نفی یا اثبات ۔۔کتاب اللہ اور سنت نبویہ کی دلیل کے بغیر نہیں ہوسکتی ، اور صحیح احادیث میں ثابت ہے کہ میت کو جب کندھوں پر اٹھایا جاتا ہے تو کلام کرتا ہے ،اسی طرح قبر میں بھی اور یہ بات (مشاہدہ کے علاوہ نصوص شرعیہ سے بھی ثابت ہے زندے مردوں کا یہ کلام نہیں سنتے_،_______________________*

عن سعيد المقبري، ‏‏‏‏‏‏عن ابيه، ‏‏‏‏‏‏انه سمع ابا سعيد الخدري رضي الله عنه، ‏‏‏‏‏‏ان رسول الله صلى الله عليه وسلم،‏‏‏‏ قال:‏‏‏‏ "إذا وضعت الجنازة واحتملها الرجال على اعناقهم، ‏‏‏‏‏‏فإن كانت صالحة قالت:‏‏‏‏ قدموني، ‏‏‏‏‏‏وإن كانت غير صالحة قالت:‏‏‏‏ يا ويلها اين يذهبون بها يسمع صوتها كل شيء، ‏‏‏‏‏‏إلا الإنسان ولو سمعه صعق".
ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ کیسان نے کہ انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب میت چارپائی پر رکھی جاتی ہے اور مرد اسے کاندھوں پر اٹھاتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ مجھے آگے لے چلو۔ لیکن اگر نیک نہیں تو کہتا ہے ہائے بربادی! مجھے کہاں لیے جا رہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام اللہ کی مخلوق سنتی ہے۔ اگر انسان کہیں سن پائے تو بیہوش ہو جائے۔ (صحيح البخاري 1314 )
_______________________
جب میت کو عذاب دیا جاتا ہے تو جنوں اور انسانوں کے علاوہ تمام مخلوق اِن کے چیخنے چلانے کی آواز سُنتی ہے۔ ایک حدیث میں “یعذبون حتی تسمع البھائم کلھا“ (بخاری : ۶۳۶۶ ومسلم : ۵۸۶)“تمام چوپائے میت کی آواز کوسنتے ہیں” ایک حدیث میں “یسمع من یلیہ” قریب کی ہر چیز میت کی آواز کو سنتی ہے ۔ (بخاری : ۱۳۳۸) میت کے چیخنے چلانے کی آواز ہر چیز سنتی ہے ، سوائے انسان کے اور اگر انسان ان کو سن لے تو بے ہوش ہوجاتا ہے۔ (بخاری: ۱۳۷۴)

عَنْ أَنَسٍ رَضِي اللَّه عَنْهم عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَبْدُ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتُوُلِّيَ وَذَهَبَ أَصْحَابُهُ حَتَّى إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَكَانِ فَأَقْعَدَاهُ فَيَقُولَانِ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَيُقَالُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا وَأَمَّا الْكَافِرُ أَوِ الْمُنَافِقُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيُقَالُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ ثُمَّ يُضْرَبُ بِمِطْرَقَةٍ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ * (متفق علیہ ولفظہ للبخاری مشکوۃ ج ۱ ص۲۵ مسند احمد ج ۳ ص۱۲۶ طبع بیروت)
’’ جناب انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب بندہ اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور لوگ واپس ہوتے ہیں تو مردہ ابھی ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہوتا ہے کہ دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور اس کو بٹھا کر اس سے پوچھتے ہیں کہ اس شخص (یعنی) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت کیا کہتا ہے۔ پس مومن بندہ جواب میں کہتا ہے کہ میں اس امر کی شہادت دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ پس اس سے کہا جاتا ہے کہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں دیکھ جس کو اللہ نے بدل دیا ہے اور اس کے بدلے میں تجھ کو جنت میں جگہ دی گئی ہے پس وہ دونوں جگہوں کو دیکھتا ہے اور جو منافق یا کافر ہوتا ہے اس سے بھی یہی پوچھا جاتا ہے کہ تو اس شخص کی نسبت کیا خیال رکھتا تھا پس وہ اس کے جواب میں کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں جانتا جو بات اور لوگ کہتے تھے وہی میں کہہ دیتا تھا پس اس سے کہا جاتا ہے کہ تو نے نہ تو (عقل سے) پہچانا اور نہ (قرآن) پڑھا یہ کہہ کر اس کو لوہے کے گرزوں سے مارا جاتا ہے حتیٰ کہ اس کے چیخنے چلانے کی آواز انسانوں اور جنوں کے سوا قریب کی تمام مخلوق سنتی ہے‘‘۔
ــــــــــــــــــ
تو ان نصوص سے واضح ہے کہ عالم برزخ کے احوال سوائے نبی مکرم ﷺ کے کوئی نہیں جانتا ،انہیں وحی کے ذریعہ اس عالم کے متعلق بتایا جاتا تھا ۔
جن و انس کو برزخ میں گناہ گاروں کی چیخ و پکار اس دنیا میں سنائی نہیں دے سکتی ۔
اور یہاں تو امور غیبیہ یعنی عالم برزخ کے احوال کے راوی اور ناقل غیر مسلم ہیں ،
اور عقیدہ کے اتنے اہم معاملہ میں ان کی روایت و مشاہدہ کا کوئی اعتبار نہیں ۔
 
Last edited:
Top