• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زندگی کی ابتدا اور ایک سادہ پروٹین

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
زندگی کی ابتدا اور ایک سادہ پروٹین:


زندگی کی شروعات کیسے ہوئی۔ یہ انسانی زندگی کا ایک اہم سوال ہے۔ مذہبی لوگ اس کا جواب دیتے ہیں کہ ایک خدا ہے جس نے کائنات کو پیدا کیا، اسی نے ہمیں بھی زندگی دی۔ لیکن دوسری جانب "سائنس" کو بنیاد بنا کرماضی میں یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ زندگی کی شروعات پانی سے محض اتفاقیہ طور پر وجود میں آ گئیں۔ ایک سادہ سا خلیہ پانی سے خودکار طور پر پیدا ہو گیا اور پھر اسی سے یہ لاکھوں اقسام کے جانور، حشرات الارض، سمندری مخلوقات، چرند پرند اور خود حضرت انسان وجود میں آ گئے۔ یہ دعویٰ اٹھارہویں صدی میں اور انیسویں صدی کے اوائل تک تو کسی حد تک معقول بھی تھا کیونکہ تب خلیہ کو ایک سادہ شے تصور کیا جا تا تھا جس کا بطور اتفاق بننا کوئی ایسا ناممکن امر معلوم نہیں ہوتا تھا۔

فی الحال ہم خلیہ پر نہیں، بلکہ خلیہ کے ایک چھوٹے سے حصے یعنی پروٹین کے اتفاقی طور پر وجود میں آ جانے کے ریاضیاتی چانس کو "سائنس" ہی کی روشنی میں زیر بحث لاتے ہیں۔فرض کرتے ہیں کہ پروٹین کے تمام امینو ایسڈز اپنے پری بائیوٹک سوپ کے ساتھ ایک دوسرے سے ملاپ کی کوشش کر رہے ہیں، بلین سالوں سے۔ یعنی بہت سارا وقت ہے ان کے پاس پروٹین کو بنانے کے لئے۔

کیمبرج یونیورسٹی کے مالیکیولر بائیولوجسٹ، پی ایچ ڈی پروفیسر Doug Axe نے یہ سوال پیش کیا کہ تمام ممکنہ امینو ایسڈز کے درمیان، اس بات کے کیا امکانات ہیں کہ یہ امینو ایسڈز ایک فنکشنل ترتیب (یعنی پروٹین) بنا سکیں؟

How common (or rare) are functional sequences of amino acids (i..e proteins) among all the possible combinations of amino acids?

اور وہ تحقیق کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کہ صرف ان امینو ایسڈز کو مناسب ترتیب پانے کے لئے درکار چانس یا probability یہ ہوگی۔

10 کی طاقت 74 ( یعنی ایک کے بعد 74 صفر لگا دیجئے ) چانسز میں سے ایک چانس۔

(یاد رہے اگر کوئی کہے، فلاں بات کا امکان کروڑ میں ایک ہے تو حسابی طور پر اسے یوں کہا جائے گا کہ 10 کی طاقت 8 میں سے ایک چانس ہے)


لیکن ابھی دوسری مشکلیں باقی ہیں۔


آج ہمیں معلوم ہے کہ ان امینو ایسڈز کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنے کے لئے پیپٹائڈ بانڈز(peptide bond) درکار ہوتے ہیں۔ اگر دو امینو ایسڈز کے درمیان کوئی پیپٹائڈ بانڈ نہ ہو تو پروٹین نہیں بن سکتا۔ اب ایک سادہ پروٹین کی مثال لیں جو 150 امینو ایسڈز سے مل کر بنا ہو۔ آپ کے پاس ہر دو امینو ایسڈ کے درمیان پیپٹائڈ بانڈ کے ہونے نہ ہونے کا چانس دو میں سے ایک ہے۔ یعنی :

½ ضرب ½ ضرب ½ ضرب۔۔۔۔۔149 مرتبہ (آسانی کی خاطر 150 ہی سمجھ لیں)۔

گویا ریاضیاتی چانس یا probability ہوئی:

10 کی طاقت 45 ( یعنی ایک کے بعد 45 صفر لگا دیجئے) چانسز میں ایک چانس۔


اب اگلی مشکل کی جانب بڑھتے ہیں۔


اگر آپ پروٹین بنا رہے ہیں تو امینو ایسڈز کے دو طرح کے فلیور ہوتے ہیں ۔ یعنی لیفٹ ہینڈڈ امینو ایسڈز اور رائٹ ہینڈڈ امینو ایسڈز۔ جنہیں Optical Isomers کہا جاتا ہے۔


اب پروٹین بنانے کے لئے فقط لیفٹ ہینڈڈ امینو ایسڈز ہی درکار ہوتے ہیں۔ اگر ایک بھی رائٹ ہینڈڈ امینو ایسڈ آ گیا تو پروٹین نہیں بنے گا۔ لہٰذا اوپر کی طرح پھر وہی چانس بنے گا کہ:

½ ضرب ½ ضرب ½ ضرب۔۔۔۔۔۔149 مرتبہ (آسانی کی خاطر 150 ہی سمجھ لیں)۔

گویا اس تیسری مشکل سے نکلنے کا ریاضیاتی چانس یا probability بھی وہی ہوگی:

10 کی طاقت 45 ( یعنی ایک کے بعد 45 صفر لگا دیجئے) چانسز میں ایک چانس۔


اب بالا تینوں مشکلات سے نکلنے یعنی اتفاقیہ پروٹین بننے کے لئے ریاضیاتی چانس یا probability ہوئی:

10 کی طاقت 74 --ضرب-- 10 کی طاقت 45 --ضرب --10 کی طاقت 45 = 10 کی طاقت 164


لہٰذا ایک سادہ سا فنکشنل پروٹین اتفاقیہ طور پر بننے کا چانس: ایک کے بعد 164 صفر چانسز میں سے ایک چانس۔

یا

اعشاریہ صفر صفر صفر صفر (164 دفعہ صفر کی گردان کیجئے) پھر ایک ۔



اس کا آسان زبان میں مطلب کیا ہوا؟ ناممکن؟ نہیں۔

ناممکن تو ہم اسے کہتے ہیں کہ جس کے وقوع ہونے کا چانس مثلا ایک کھرب میں ایک دفعہ ہو۔ یعنی ایک کے بعد بارہ صفر میں سے ایک دفعہ۔گویا ناممکن تو کہیں بہت پیچھے بارہویں صفر پر ہی چھوڑ آئے ہیں۔

ناممکن ترین؟ نہیں ناممکن ترین کے لئے ایک کے بعد چوبیس پچیس صفر لگا دیں، چلیں پچاس صفر لگا دیجئے۔ وہ لیول بھی بہت پیچھے رہ گیا۔


یہ وضاحت کچھ اس لئے ضروری ہے کہ بعض ملحدین حضرات ایسے بھی دیکھے ہیں، جو ان سائنسی حقائق کے سامنے لاجواب ہو کر ممیانے لگتے ہیں کہ ٹھیک ہے امکان بہت کم ہے، لیکن امکان تو ہے نا۔ چاہے جتنا بھی کم ہو۔ جتنا بھی ناممکن ہو، بہرحال امکان تو موجود ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ دھوکا دہی ہے۔ ریاضیاتی حساب سے تو آپ کو کچھ نہ کچھ جواب ملنا ہی ہے۔ چاہے وہ ایک کے بعد بیس تیس صفر میں سے ایک کا چانس ہو، یا ایک کے بعد ہزار صفر میں سے ایک کا چانس ہو۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ امکان تو ہے چاہے کم ہو۔ بلکہ اس کا درست مطلب یہ ہوگا کہ ناممکن تو ہے کتنا ناممکن ہے یہ ہمیں سائنس بتا رہی ہے۔ یعنی اس کیس میں ہے ایک کے بعد 164 صفر میں سے ایک چانس۔


حقیقت یہ ہے کہ اس امکان کو آسان زبان میں ظاہر کرنے کے لئے کوئی لفظ کبھی ایجاد ہی نہیں ہوا۔ پھر بھی آئیے کچھ تقابل کر کے اس "ناممکن ترین" کے لیول کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

• پور ی کائنات میں فقط 80^10 بنیادی ذرات elementary particles ہیں۔

• کائنات کی عمر یعنی بگ بینگ سے اب تک قریب 16^10 سیکنڈز گزرے ہیں۔

اسی سے اندازہ کیجئے کہ کائنات کی عمر "کتنی سی" ہے اور ایک پروٹین اتفاقیہ بن جانے کا چانس "کتنا سا" ہے۔

اور یاد رہے ابھی ہم ایک پروٹین اتفاقیہ بن جانے کے چانس کو دیکھ رہے ہیں نا کہ ایک خلیہ اتفاق سے بن جانے کا چانس۔ اور اس میں بھی فقط تین مشکلات کو ہی دیکھا گیا ہے جن کا ریاضیاتی حساب لگانا آسان تھا۔


پھر بھی یہ ملحدین کہتے ہیں کہ "اگر آسمانوں میں کوئی خدا ہوتا تو سائنس نے اب تک اسے ڈھونڈ لیا ہوتا"

اور یہ بھی کہ "ہم زمین سے چاند تک گئے لیکن ہمیں کہیں خدا نظر نہ آیا"

استغفراللہ۔ نقل کفر، کفرنباشد۔


حالانکہ سائنس ہر جگہ ان ملحدین کے دعویٰ کی تردید ہی کر رہی ہے اور ، بلکہ مذہبیوں کے دعویٰ کو ثابت کرتی نظر آتی ہے۔ کیونکہ سائنس کے ذریعے سے یہ ثابت کر دینا کہ:


ایک پروٹین بھی اتفاقیہ طور پر وجود میں کبھی نہیں آ سکتا۔


کا لازمی نتیجہ ہے کہ خلیہ کا اتفاقی طور پر وجود پا جانا اور بھی ناممکن۔

اور خلیہ سے زندگی کا بن جانا اور پھیل جانا مزید ناممکن۔


تو خودبخود نتیجہ کیا نکلا؟


اگر پروٹین اتفاقیہ طور پر نہیں بنا اور زندگی اتفاقیہ طور پر وجود میں نہیں آئی، تو اس کا دوسرا سیدھا سادا سا مطلب یہ ہے کہ کسی نے اسے بنایا ہے، تخلیق کیا ہے۔ اور وہی تو ہے، اللہ ۔ وحدہ لا شریک لہ۔


وَهُوَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ وَلَهُ اخْتِلَافُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ[23:80]
اور وہی ہے جو زندگی بخشتا ہے اور موت دیتا ہے اور شب و روز کا گردش کرنا (بھی) اسی کے اختیار میں ہے۔ سو کیا تم سمجھتے نہیں ہو۔
 
Top