• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زکوٰۃ دینا فرض ہے

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقول الله تعالى‏:‏ ‏ {‏ وأقيموا الصلاة وآتوا الزكاة‏}‏ وقال ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ حدثني أبو سفيان ـ رضى الله عنه ـ فذكر حديث النبي صلى الله عليه وسلم فقال يأمرنا بالصلاة والزكاة والصلة والعفاف‏.
اور اللہ عزوجل نے فرمایا کہ نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق (قیصر روم سے اپنی) گفتگو نقل کی کہ انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں وہ نماز ‘ زکوٰۃ ‘ صلہ رحمی ‘ ناطہٰ جوڑنے اور حرام کاری سے بچنے کا حکم دیتے ہیں۔


حدیث نمبر: 1395
حدثنا أبو عاصم الضحاك بن مخلد،‏‏‏‏ عن زكرياء بن إسحاق،‏‏‏‏ عن يحيى بن عبد الله بن صيفي،‏‏‏‏ عن أبي معبد،‏‏‏‏ عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم بعث معاذا ـ رضى الله عنه ـ إلى اليمن فقال ‏"‏ ادعهم إلى شهادة أن لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وأني رسول الله،‏‏‏‏ فإن هم أطاعوا لذلك فأعلمهم أن الله قد افترض عليهم خمس صلوات في كل يوم وليلة،‏‏‏‏ فإن هم أطاعوا لذلك فأعلمهم أن الله افترض عليهم صدقة في أموالهم،‏‏‏‏ تؤخذ من أغنيائهم وترد على فقرائهم ‏"‏‏.‏

ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا ‘ ان سے زکریابن اسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے یحیٰی بن عبداللہ بن صیفی نے بیان کیا، ان سے ابومعبد نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن (کا حاکم بنا کر) بھیجا تو فرمایا کہ تم انہیں اس کلمہ کی گواہی کی دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ اگر وہ لوگ یہ بات مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر روزانہ پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ لوگ یہ بات بھی مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مال پر کچھ صدقہ فرض کیا ہے جو ان کے مالدار لوگوں سے لے کر انہیں کے محتاجوں میں لوٹا دیا جائے گا۔


حدیث نمبر: 1396
حدثنا حفص بن عمر،‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ عن ابن عثمان بن عبد الله بن موهب،‏‏‏‏ عن موسى بن طلحة،‏‏‏‏ عن أبي أيوب،‏‏‏‏ رضى الله عنه أن رجلا،‏‏‏‏ قال للنبي صلى الله عليه وسلم أخبرني بعمل يدخلني الجنة‏.‏ قال ما له ما له وقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أرب ماله،‏‏‏‏ تعبد الله،‏‏‏‏ ولا تشرك به شيئا،‏‏‏‏ وتقيم الصلاة،‏‏‏‏ وتؤتي الزكاة،‏‏‏‏ وتصل الرحم ‏"‏‏.‏ حدثنا حفص بن عمر،‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ عن ابن عثمان بن عبد الله بن موهب،‏‏‏‏ عن موسى بن طلحة،‏‏‏‏ عن أبي أيوب،‏‏‏‏ رضى الله عنه أن رجلا،‏‏‏‏ قال للنبي صلى الله عليه وسلم أخبرني بعمل يدخلني الجنة‏.‏ قال ما له ما له وقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أرب ماله،‏‏‏‏ تعبد الله،‏‏‏‏ ولا تشرك به شيئا،‏‏‏‏ وتقيم الصلاة،‏‏‏‏ وتؤتي الزكاة،‏‏‏‏ وتصل الرحم‏"‏‏. وقال بهز: حدثنا شعبة: حدثنا محمد بن عثمان،‏‏‏‏ وأبوه عثمان بن عبد الله: أنهما سمعا موسى بن طلحة،‏‏‏‏ عن أبي أيوب: بهذا. قال أبو عبد الله: أخشى أن يكون محمد غير محفوظ،‏‏‏‏ إنما هو عمرو.‏

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے محمد بن عثمان بن عبداللہ بن موہب سے بیان کیا ہے ‘ ان سے موسیٰ بن طلحہ نے اور ان سے ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ آخر یہ کیا چاہتا ہے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو بہت اہم ضرورت ہے۔ (سنو) اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کوئی شریک نہ ٹھہراو۔ نماز قائم کرو۔ زکوٰۃ دو اور صلہ رحمی کرو۔ اور بہزنے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ ہم سے محمد بن عثمان اور ان کے باپ عثمان بن عبداللہ نے بیان کیا کہ ان دونوں صاحبان نے موسیٰ بن طلحہ سے سنا اور انہوں نے ابوایوب سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کی طرح (سنا) ابوعبداللہ (امام بخاری) نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ محمد سے روایت غیر محفوظ ہے اور روایت عمرو بن عثمان سے (محفوظ ہے)


حدیث نمبر: 1397
حدثني محمد بن عبد الرحيم،‏‏‏‏ حدثنا عفان بن مسلم،‏‏‏‏ حدثنا وهيب،‏‏‏‏ عن يحيى بن سعيد بن حيان،‏‏‏‏ عن أبي زرعة،‏‏‏‏ عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن أعرابيا،‏‏‏‏ أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال دلني على عمل إذا عملته دخلت الجنة‏.‏ قال ‏"‏ تعبد الله لا تشرك به شيئا،‏‏‏‏ وتقيم الصلاة المكتوبة،‏‏‏‏ وتؤدي الزكاة المفروضة،‏‏‏‏ وتصوم رمضان ‏"‏‏.‏ قال والذي نفسي بيده لا أزيد على هذا‏.‏ فلما ولى قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من سره أن ينظر إلى رجل من أهل الجنة فلينظر إلى هذا ‏"‏‏.‏

ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عفان بن مسلم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ان سے یحییٰ بن سعید بن حیان نے ‘ ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ آپ مجھے کوئی ایسا کام بتلائیے جس پر اگر میں ہمیشگی کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر ‘ اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہرا ‘ فرض نماز قائم کر ‘ فرض زکوٰۃ دے اور رمضان کے روزے رکھ۔ دیہاتی نے کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ‘ ان عملوں پر میں کوئی زیادتی نہیں کروں گا۔ جب وہ پیٹھ موڑ کر جانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر کوئی ایسے شخص کو دیکھنا چاہے جو جنت والوں میں سے ہو تو وہ اس شخص کو دیکھ لے۔


حدثنا مسدد،‏‏‏‏ عن يحيى،‏‏‏‏ عن أبي حيان،‏‏‏‏ قال أخبرني أبو زرعة،‏‏‏‏ عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا‏.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ ان سے یحیٰی بن سعید قطان نے ‘ ان سے ابوحیان نے ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوزرعہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی۔


حدیث نمبر: 1398
حدثنا حجاج،‏‏‏‏ حدثنا حماد بن زيد،‏‏‏‏ حدثنا أبو جمرة،‏‏‏‏ قال سمعت ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ يقول قدم وفد عبد القيس على النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا يا رسول الله إن هذا الحى من ربيعة قد حالت بيننا وبينك كفار مضر،‏‏‏‏ ولسنا نخلص إليك إلا في الشهر الحرام،‏‏‏‏ فمرنا بشىء نأخذه عنك،‏‏‏‏ وندعو إليه من وراءنا‏.‏ قال ‏"‏ آمركم بأربع،‏‏‏‏ وأنهاكم عن أربع الإيمان بالله وشهادة أن لا إله إلا الله ـ وعقد بيده هكذا ـ وإقام الصلاة،‏‏‏‏ وإيتاء الزكاة،‏‏‏‏ وأن تؤدوا خمس ما غنمتم،‏‏‏‏ وأنهاكم عن الدباء والحنتم والنقير والمزفت ‏"‏‏.‏ وقال سليمان وأبو النعمان عن حماد ‏"‏ الإيمان بالله شهادة أن لا إله إلا الله ‏"‏‏.‏

ہم سے حجاج بن منہال نے حدیث بیان کی ‘ کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوجمرہ نصربن عمران ضبعی نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ آپ نے بتلایا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم ربیعہ قبیلہ کی ایک شاخ ہیں اور قبیلہ مضر کے کافر ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان پڑتے ہیں۔ اس لیے ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت کے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں (کیونکہ ان مہینوں میں لڑائیاں بند ہو جاتی ہیں اور راستے پر امن ہو جاتے ہیں) آپ ہمیں کچھ ایسی باتیں بتلا دیجئیے جس پر ہم خود بھی عمل کریں اور اپنے قبیلہ کے لوگوں سے بھی ان پر عمل کرنے کے لیے کہیں جو ہمارے ساتھ نہیں آ سکے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور اس کی وحدانیت کی شہادت دینے کا (یہ کہتے ہوئے) آپ نے اپنی انگلی سے ایک طرف اشارہ کیا۔ نماز قائم کرنا ‘ پھر زکوٰۃ ادا کرنا اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنے (کا حکم دیتا ہوں) اور میں تمہیں کدو کے تو نبی سے اور حنتم (سبزرنگ کا چھوٹا سا مرتبان جیسا گھڑا) فقیر (کھجور کی جڑ سے کھودا ہوا ایک برتن) اور زفت لگا ہوا برتن (زفت بصرہ میں ایک قسم کا تیل ہوتا تھا) کے استعمال سے منع کرتا ہوں۔ سلیمان اور ابوالنعمان نے حماد کے واسطہ سے یہی روایت اس طرح بیان کی ہے۔ الایمان باللہ شہادۃ ان لا الہٰ الا اللہ یعنی اللہ پر ایمان لانے کا مطلب لا الہٰ الا اللہ کی گواہی دینا۔


حدیث نمبر: 1399
حدثنا أبو اليمان الحكم بن نافع،‏‏‏‏ أخبرنا شعيب بن أبي حمزة،‏‏‏‏ عن الزهري،‏‏‏‏ حدثنا عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود،‏‏‏‏ أن أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان أبو بكر ـ رضى الله عنه ـ وكفر من كفر من العرب فقال عمر ـ رضى الله عنه كيف تقاتل الناس،‏‏‏‏ وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله‏.‏ فمن قالها فقد عصم مني ماله ونفسه إلا بحقه،‏‏‏‏ وحسابه على الله ‏"‏‏.‏

ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو عرب کے کچھ قبائل کافر ہو گئے (اور کچھ نے زکوٰۃ سے انکار کر دیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا) تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی موجودگی میں کیونکر جنگ کر سکتے ہیں ”مجھے حکم ہے لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا الہٰ الا اللہ کی شہادت نہ دیدیں اور جو شخص اس کی شہادت دیدے تو میری طرف سے اس کا مال و جان محفوظ ہو جائے گا۔ سوا اسی کے حق کے (یعنی قصاص وغیرہ کی صورتوں کے) اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہو گا۔


حدیث نمبر: 1400
فقال والله لأقاتلن من فرق بين الصلاة والزكاة،‏‏‏‏ فإن الزكاة حق المال،‏‏‏‏ والله لو منعوني عناقا كانوا يؤدونها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لقاتلتهم على منعها‏.‏ قال عمر ـ رضى الله عنه ـ فوالله ما هو إلا أن قد شرح الله صدر أبي بكر ـ رضى الله عنه ـ فعرفت أنه الحق‏.‏

اس پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ قسم اللہ کی میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو زکوٰۃ اور نماز میں تفریق کرے گا۔ (یعنی نماز تو پڑھے مگر زکوٰۃ کے لیے انکار کر دے) کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ خدا کی قسم اگر انہوں نے زکوٰۃ میں چار مہینے کی (بکری کے) بچے کو دینے سے بھی انکار کیا جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں ان سے لڑوں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بخدایہ بات اس کا نتیجہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیا تھا اور بعد میں میں بھی اس نتیجہ پر پہنچا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی حق پر تھے۔

صحیح بخاری
کتاب الزکوٰۃ
 
Top