• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زید حامد کون ہیں؟

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!۔۔۔۔
زید حامد کے متعلق اور ان کے افکار کے متعلق کوئی بھائی بیان کر دیں۔لوگ انھیں لیڈر مانتے ہیں! لیکن کیوں ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
اس شخص کے بارے مندرجہ ذیل باتیں اکثر سننے میں آئی ہیں

خبردار: یہ آدمی خطرناک ہے ---- زيد حامد کا اصلي چہرا....yousif kazab ka khalifa.
مورخہ ‏24 اگست, 2011‏ بوقت ‏12:45 ‏

آج سے چند سال قبل پاکستان میں ایک بد بخت نےمرزا غلام قادیانی کا طریقہ اختیار کرکے جھوٹی نبوت کا دعوی کیا ۔ یہ جھوٹا مدعی نبوت یوسف کذاب کے نام سے جانا جاتا ہے۔
حکومت نے جھوٹے دعوی نبوت کے کیس میں یوسف کذاب کو گرفتار کیا اور اور یہ کیس عرصہ تک عدالت میں چلا۔دونوں طرف سے دلائل اور شھادتیں پیش ہوئیں اور اخر کار فیصلہ یہ ہوا کہ نبوت کے جھوٹے دعوی کے سبب یوسف کذاب کوسزائے موت ملی۔
سزائے موت کے انتظار میں جب یہ آدمی جیل میں تھا تو اس نے اپنے مریدین کو ایک پیغام بھیجا کہ میرا صحابی اور خلیفہ اول میرے بعد آپ لوگوں کا سربراہ اور رئیس ہوگا۔
پھر یہ یوسف کذاب جیل ہی میں ایک قیدی کے ہاتھوں قتل ہوگیا۔
اب آپکو معلوم ہے کہ یہ صحابی اور خلیفہ اول کون تھا جو کہ یوسف کذاب کے بعد اسکے مریدین کا سردار بننے والا تھا؟
اگر نہیں تو یہ تصویر دیکھ لو۔
تصویر کچھ جانی پہچانی سی لگ رہی ہے۔اب اس کا نام جانو گے؟
یوسف کذاب کی زندگی میں اسکا نام زاہد زمان تھا لیکن یوسف کذاب کی موت کے بعد اسکا نام زاہد حامد ہے۔
جناب اس نے نام کیوں تبدیل کیا؟
تو جواب بہت آسان ہے اور وہ اسلئے تاکہ سادہ لوح پاکستانی دھوکہ کھا سکیں ۔
اسکے باپ کا نام حامد زمان ہے۔یوسف کذاب کے زمانے میں اسکا نام زید زمان تھا اور مقدمہ کے ریکارڈ میں بھی یہی نام ہے اور اسی نے وکیل بن کر یوسف کذاب کی طرف سے کیس لڑا تھا ، تاکہ اپنے جھوٹے نبی کو سزائے موت سے بچایا جاسکے۔
پھر یوسف کذاب کے موت کے بعد اس نے اپنے نام کے ساتھ اپنے باپ کے دوسرے نام کے بجائے پہلا نام لگایا ، اسی طرح اسکا نام زید زمان سے زید حامد ہوا۔
یوسف کذاب کے موت کے بعد چند سال تک تو یہ بندہ خوف کے سبب چھپا رہا ، لیکن جب اسکو پتہ چلا کہ اب لوگوں کے ذہن سے یوسف کذاب والا کیس نکل چکا ہے تو یہ پھر نکل آیا لیکن کس روپ میں؟
جناب اس بار اس نے ایسے موضوع کو اپنے لئے چن لیا کہ جس کے ذریعے سب لوگ اسکے ساتھ دیونہ وار شامل ہوجائیں، اور لوگوں کے جذبات کے ساتھ آسانی سے کھیل سکے۔
اور وہ موضوع ہے دفاعی تبصرہ نگاری۔
یعنی اس نے دفاعی تبصرہ نگاری شروع کی۔اور امریکہ ، برطانیہ ،اسرائیل اور بھارت کے خلاف ٹاک شوز کرنے لگا۔ اور ان ملکوں کے خلاف جارحانہ تقاریر کرنے لگا تاکہ اس گرم موضوع کی آڑ لے کر لوگوں کے درمیان اپنے آپ کو مقبول کیا جاسکے۔اور اسطرح لوگ اس کو اسلام اور پاکستان کا خیرخواہ اور عاشق مان کر اسکے ساتھ کھڑے ہوجائیں اور زید حامد کو آسان طریقے سے باشندگان پاکستان کاسپورٹ مل سکے۔
نیز جب اسکا نیٹ ورک خوب مضبوط ہو جائے تو بس پھر جھوٹے مدعی نبوت یوسف کذاب کے مشن کو لوگوں کے سامنے لا کر لوگوں کے ایمان پر ڈاکہ ڈالا آسانی سے ڈال سکے۔اگر سب لوگ اسکے مشن کے شکار نہ ہوجائیں لیکن بعض تو آسانی سے ہوجائیں گے۔
لیکن انبیاء کے ورثاء کا کیا کہنا ،ہاں جناب علماء نے اسکے منہ سے نقلی نقاب الٹا کر اس کا اصلی چہرا لوگوں کے سامنے رکھ دیا۔بس پھر کیا تھا جناب کہ زاہد صاحب نے اسکی اصلیت ظاہر کرنے والوں کو گالیاں دینا شروع کیں اور لگا انکو دھمکیاں دینے۔
لیکن یہ انبیاء کے وارثین کہاں ماننے والے تھے ۔ انہوں نے زاہد حامدکو چیلنج دیا کہ تم ہی یوسف کذاب کے چیلے اور صحابی اور خلیفہ ہو، لیکن اس وقت تم نے گرگٹ کی طرح اپنا روپ بدلا ہوا ہے۔اور آؤ ہمارے سامنے بیٹھ کر ہمارے اس دعوی کی تردید کرو۔لیکن آپ کو تو معلوم ہے کہ باطل ہر جگہ دم دبا کر چھپ جاتا ہے، اور یہاں بھی ایسا ہی ہوا کہ زاہد حامد نہیں آئے ۔اور اپنے صحابیت اور خلافت کی تردید نہ کرسکے۔
پھر زاہد حامدنے پریس کانفرنسیں کیں ، کہ جی میں تو ختم نبوت کا پروانہ ہوں اور سچا مسلمان ہوں اور کلمہ پڑھتا ہوں ، لیکن یہ مولوی لوگ مجھے کافر کہتے ہیں۔
لیکن جب اس سے یہ سوال ہوا کہ جب تم عقیدہ ختم نبوت کے ماننے والے ہو تو پھر تم نے اب تک جھوٹے مدعی نبوت یوسف کذاب کی صحابیت اور خلافت سے دست برداری کا اعلان کیوں نہیں کیا ہے ۔اور جب ،ملعون یوسف کذاب کو عدالت نے سزائے موت دی تو اس وقت تم نے کیوں عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسکو ظالمانہ فیصلہ قرار دیا تھا۔(یاد رہے یہ باتیں عدالتی ریکارڈ میں موجود ہیں)اور تم کیوں امریکہ اور برطانیہ کے سفارت خانے یوسف کذاب کے لئے امداد مانگنے گئے تھے ، تو جناب یہ زاہد حامد بھیگی بلی بن کر بھاگ گئے اور آج تک ان سوالات کے جوابات نہیں دے سکے۔
پھر منافقت سے کام لیتے ہوئے اپنے جھوٹے ایمان کے بھرم رکھنے کیلئے چند علماء کے پاس گئے جن کو زاہد حامد کے کارناموں کا علم تک نہیں تھا، اور انکو اپنے ایمان کے بارے میں جھوٹی قسمیں کھا کر قائل کیا کہ میرے مسلمان ہونے کا اعلان کردے۔لیکن اس دوران یوسف کذاب سے دست برداری کی بات تک نہیں کی بلکہ بعض مواقع پر اب بھی وہ یوسف کذاب کو بے گناہ اور سچا انسان قرار دے رہیں ہیں۔حالانکہ اسکو عدالت جھوٹے دعوی نبوت کے سبب سزائے موت دے چکی ہے۔
لیکن جب عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت والوں نے زاہد حامد کو یوسف کذاب کے خلافت اور صحابیت کی تردید کیلئے بلایا تو آج تک یہ صاحب وہاں نہیں گئے اور الٹا انکو گالیاں دینے لگے۔
یہ آدمی اس لئے بھی زیادہ خطرناک ہے کہ یہ ایک انتہائی اوللعزم شخص ہے. اس نے ملعون کذاب کے انجام سے سبق نہیں سیکھا بلکہ اسکی غلطیوں سے بچتے ھوۓ ہارڈ کور اسلام کا نمائندہ بن بیٹھا ہے اور عوام الناس خاص طور پر نوجوانوں کے اندر موجود فرسٹریشن کو اسلام ،حب الوطنی ،انڈیا ، امریکا اور اسرائیل کے خلاف نفرت کو اجاگر کر کے انھیں حرکت میں لانا چہ رہا ہے .
یہ بندہ لوگوں کو اسلام اور حب الوطنی سے اسلئے روشناس کرو رہا ہے کہ اسکے اصلی مقاصد جو ہیں ، تو اس پر لوگوں کی نظر نہ پڑھیں، اور یہ آدمی اسلام اور حب الوطنی کے آڑ میں اپنے گرد لوگوں کا ہجوم جمع کرنا چاہ رہا ہے۔
لیکن جب اسکے ساتھ لوگ شامل ہوجائیں تو پھر یہ اپنی اصلیت ظاہر کرے گا۔
اگر آپ نے مرزا قادیانی کی زندگی پڑھی ہو تو وہ بھی اول اول میں عیسائیوں اور ہندوؤں کے ساتھ مناظرے کیا کرتا تھا، صرف اسلئے کہ لوگوں میں شھرت حاصل کرے ۔اور شھرت کے بعد اس نے اپنے پر نکال لئے۔
اور اب بھی یہ صاحب لوگوں کو فکر اقبال اور تکمیل پاکستان کے نام سے دھوکہ دے رہا ہے اور نوجوان ہیں کہ اسکے ساتھ جھنم کی آگ میں گرتے جارہے ہیں۔
لھذا اس شخص سے خود بھی دور اور خبردار رہو اور اپنے ساتھیوں اور رشتہ داروں کو بھی دور رکھو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لنک
 
شمولیت
مارچ 08، 2012
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
147
پوائنٹ
89
جزاکم اللہ خیرا۔
مجھے اس شیطان کے بارے میں ان باتوں کا پہلے علم نہیں تھا۔ لیکن مجھے یاد ہے کہ جب میں نے پہلی بار اسکی تقریر سنی تھی جس میں یہ کس طرح پاکستان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے بنا ہوا قلعہ قرار دے رہا تھا۔ جس میں یہ پاکستان آرمی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانشین اور حضرت عیسی علیہ السلام کا ساتھ دینے والے مجاہدین گردان رہا تھا۔ اور اپنی بات کو مضبوط کرنے کے لیے انکے مخالفین پر خوارج کے متعلق احادیث کا سہارا لے رہا تھا تو میں اسی وقت سمجھ گیا تھا کہ یہ کوئ انتہائ چالاک شیطانی چیلا ہے۔
اللہ آپ کو جزائے خیر دے کہ آپ نے اسکو بے نقاب کیا۔ اللہ ہماری قوم کو جگائے اور انہیں حق و باطل میں تمییز کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
جماعت اسلامی کے ایک کارکن کا بیان ہے کہ:

’‘یوسف کذاب کے مقرب خاص اور زید حامد کے دوست رضوان طیب کے بھائی منصور طیب کہتے ہیں: ”میں زید حامد کو اُس وقت سے جانتا ہوں جب اس کا یوسف علی سے تعلق نہیں بنا تھا۔ زید 1988ءکے انتخابات میں بہت سرگرم تھا۔ 1989ءمیں اس نے ایک تصویری نمائش کا اہتمام کیا اور اس کے لیے ایک وڈیو فلم بھی تیار کی تھی۔ اس نمائش کا اہتمام علاقہ سوسائٹی میں مختلف مقامات پر کیا گیا۔ اُس زمانے میں یہ مختلف جہادی رہنماﺅں کے ترجمان کی صورت میں بھی نظر آیا۔ اس کی شخصیت سے ہم بہت زیادہ متاثر تھے۔ یہ اپنے آپ کو بہت بڑا جہادی رہنما سمجھتا تھا۔ اُس زمانے میں اس نے افغان جہاد کے حوالے سے ایک وڈیو فلم ”قصص الجہاد“ بھی تیار کی۔ پھر 1993ءمیں جہادِ افغانستان ختم ہوگیا۔ یہ وہ دور تھا جب اس نے تمام مجاہد رہنماﺅں کو گالیاں دینی شروع کردیں۔ 1993-94ءمیں یہ لاہور سے اپنے ساتھ یوسف کذاب کو لے آیااور اس کو علاقہ سوسائٹی کے تحریکی ساتھیوں سے متعارف کرایا اور کہا کہ یہ ایک بزرگ ہے جو صرف ذکر کی بات کرتا ہے۔ اگر کوئی سوا لاکھ دفعہ ورد کرے گا تو اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نصیب ہوجائے گا۔ میرے بڑے بھائی رضوان طیب‘ یوسف علی کے خاص مقربین میں شامل ہوگئے تھے اس وجہ سے یوسف علی اور زید زمان میرے گھر آتے تھے۔ زید زمان جس کا پہلے سے ہمارے گھر آنا جانا تھا‘ یوسف کذاب کو ہمارے گھر لے آیا تھا۔ اُس زمانے میں علاقہ سوسائٹی کے جمعیت اور جماعت سے متاثر اور متعلق تین درجن سے زائد افراد اس سے متاثر ہوئے۔ میرے بھائی تو اس حد تک متاثر تھے کہ انہوں نے ہماری دکان کا ایک حصہ بیچا اور یوسف کذاب کو ایک گاڑی خرید کر دی اور لاکھوں روپے نقد دیئے۔ زید حامد یوسف کذاب کا مقرب اوّل تھا اس لیے پیسوں کی وصولی وہ کرتا تھا۔ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ زید زمان نے خود اپنی جیب سے ایک ہزار روپے بھی نہیں دیئے ہوں گے۔ یوسف کذاب کو جو رقم دی جاتی تھی اس کو مختلف وقتوں اور مواقع کے حساب سے کبھی تحفے کا نام دیا جاتا تھا اور کبھی نذر و نیاز کا۔ زید حامد نے مجھے یوسف کذاب کے نظریات پر مبنی پمفلٹ دیے اور مختلف مساجد کے باہر تقسیم کرنے کو کہا۔ ہمارا پورا گھرانا اس چکر میں پڑگیا تھا لیکن میرے بڑے بھائی رضوان طیب کے سوا سب یوسف کذاب اور زید زمان کے شر سے محفوظ رہے۔ میرا مولانا مودودیؒ کے لٹریچر کا اچھا خاصا مطالعہ تھا۔ یہ مطالعہ شاید اس فتنے سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے مجھ سے کروایا تھا۔ مجھ سے کبھی بھی زید زمان اور یوسف کذاب کی باتیں اور اس کی شخصیت ہضم نہیں ہوئی۔ ایک دفعہ کسی کے گھر پر نمازکی امامت کرتے ہوئے یوسف کذاب کی کال آئی۔ وہ نماز چھوڑ کرکافی دیر تک موبائل پر باتیں کرتا رہا، سب نمازی ہاتھ باندھ کر اس کا انتظار کرتے رہے‘ جب اس نے سکون سے بات مکمل کرلی تب آیا اور باقی نماز مکمل کی۔ اس کی جماعت میں خواتین اور حضرات ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے تھے۔ یہ اپنی طرز کی مخلوط نمازیں ہوتی تھیں۔ میرے بھائی کو بھی بالآخر اس بات کا احساس ہوگیا کہ یہ سب کچھ غلط تھا۔ سوچ سوچ اُن کی دماغی حالت خراب ہوگئی۔ آج بھی وہ زید زمان اور یوسف کذاب کو گالیاں دیتے ہیں۔ ان کا علاج ذہنی امراض کے معالج ڈاکٹر مبین اختر کے پاس چل رہا ہے۔ ہم تو فرقہ باطنیہ کے دست و بازو بن بیٹھے تھے‘ یہ تو اللہ کا کرم تھا کہ اس نے ہدایت دی۔ میری تمام مسلمانوں خصوصاً مذہبی فکر اور تحریکوں سے وابستہ لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ اس فتنے کا ادراک کریں اور زید زمان کی صورت میں یوسف کذاب کی دوسری انٹری کو ناکام بنادیں تاکہ لوگ گمراہ نہ ہوں۔“ سعد موٹن منصور طیب کے بڑے بھائی اور یوسف کذاب کے خاص مقرب رضوان طیب کا دوست تھا۔ علاقہ سوسائٹی سے تعلق رکھنے والا سعد شروع ہی سے مذہبی رجحان رکھتا تھا، اس لیے وہ رضوان طیب کے ذریعے اس فرقہ باطنیہ کے قریب آیا۔ اس کے ساتھ پانچ سال رہا لیکن اس کے دل نے کبھی اس فرقے کو دل سے تسلیم نہیں کیا‘ بلکہ ان لوگوں کی عجیب و غریب حرکتوں کی وجہ سے بالآخر وہ اس فرقے سے الگ ہوگیا اور پھر اللہ نے اس کو اس فرقے کے خلاف کام کرنے کی توفیق دی۔ سعد موٹن کہتا ہے: ”زید زمان سے میرا تعارف رضوان طیب نے کرایا تھا۔ یہ اُس زمانے کی بات ہے جب افغان جہاد کے آخری دن چل رہے تھے اور طالبان کابل کو فتح کرکے وہاں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئے تھے۔ کراچی سے کچھ لوگ تیار ہوکر افغان جہاد میں حصہ لینے جارہے تھے۔ جب طالبان کی حکومت بنی تو کچھ لوگوں نے سوچا کہ کیوں نہ پاکستان میں بھی طالبان کی طرز پر خلافت قائم کی جائے۔ مذہبی سوچ رکھنے والوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے یہ کہنا ہی کافی تھا۔ اللہ کی راہ میں جان قربان کرنے سے زیادہ خوشی کی بات اور کیا ہوسکتی ہے! رضوان طیب کی اسلامک سینٹر کے پلیٹ فارم پر زید زمان سے ملاقات ہوئی۔ پھر یہ دنوں مسلم ایڈ کے لیے کام کرنے لگے اور میں بھی ان کے ساتھ مل گیا۔ مسلم ایڈ کا کارڈ آج بھی میرے پاس موجود ہے۔ میں ان کے ساتھ فنڈز اکٹھا کرتا تھا۔ ہم نے افغان جہاد کے حوالے سے ایک مووی ”قصص الجہاد“ کے نام سے تیار کی تھی۔ زید زمان اس کا ڈائریکٹر تھا۔ اس سی ڈی کی سیل کی ذمہ داری میری تھی۔ اس کے بعد زید زمان کی ملاقات یوسف کذاب سے ہوئی۔ یہ اس کو کراچی لے آیا۔ رضوان طیب، سہیل احمد اور عبدالواحد کراچی میں اس کے شروع کے ساتھیوں میں سے تھے۔ ان لوگوں نے خلافت کا آسرا دے کر کراچی سے ایک تحریک کا آغاز کیا اور جمعیت اور جماعت کے لوگوں کو ٹارگٹ بنایا۔ ہر آدمی کو اس کے رجحان کے حساب سے گھیرنے کی حکمت عملی وضع کی گئی۔ اگر کوئی جہاد سے متاثر تھا تو اس کو اس حوالے سے راغب کرنے کی کوشش کی۔ کوئی کسی اور فکر سے وابستہ تھا تو اس کو قریب لانے کے لیے اس فکر کے قصیدے پڑھے گئے۔ مذہب کو بنیاد بنایا گیا اور تاثر دیا گیا کہ ان کا مقصد خلافت کا قیام ہے۔ اس کے بعد کراچی میں نشستوں کا انعقاد شروع کیا گیا۔ یہ لوگ یوسف کذاب کو حضرت کہتے تھے۔ اس کو ان نشستوں میں بلایا جاتا تھا۔ اس نے شروع میں اپنے آپ کو عاشقِ رسول کہنا شروع کیا۔ پھر اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نور کی باتیں کرنے لگا۔ پھر کہنے لگا کہ محمد کا نور حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک رہے گا۔ یہ نور کسی بشر کی صورت میں ظاہر ہوتا رہتا ہے جس کو دیکھنے کے لیے خاص بصیرت کی ضرورت ہوتی ہے جو ایک خاص طریقہ کار سے حاصل ہوتی ہے۔ اُس وقت تک اس نے یہ دعویٰ نہیں کیا تھا کہ موجودہ دور میں وہ بشر (نعوذباللہ) وہ خود ہے۔ جو لوگ اس کی گرفت میں آجاتے تھے اُن کے متعلق وہ کہتا تھا کہ یہ آگے درجے کے ہوگئے ہیں۔ وہ اس موقع پر کہا کرتا تھا: اقبال تیری دید کی آج عید ہوگئی کہ یار لباسِ بشر میں آن ملا وہ دعویٰ کرتا تھا کہ یہ اقبال کا غیر مطبوعہ شعر ہے جس پر حکومت ِہند نے پابندی عائد کردی تھی۔ ایک خاص وظیفے کے بعد یہ اپنے پیروکار کو بشارت دیتا تھا کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی عاجزی کو قبول فرمایا ہے، اس لیے وہ لباسِ بشر میں یعنی (نعوذباللہ) یوسف کذاب کی صورت میں حاضر ہے۔ اور اس طرح یہ خودکو محمد ظاہر کرتا تھا۔ مجھے کافی عرصے تک ذکر کرایا گیا۔ میرا تعلق چونکہ مذہبی گھرانے سے ہے اس لیے بہت ساری باتیں مجھ سے ہضم نہیں ہوتی تھیں۔ کئی مرتبہ مخلوط محفلوں پر اعتراض کی وجہ سے کہا گیا کہ اس کو نشستوں میں نہ لایا جائے۔ میرا دل کھٹکتا تھا کہ کہیں نہ کہیں گڑبڑ ہے۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ قرآن کے سات ترجمے اتارے گئے جس میں ایک صرف ان لوگوں کے پاس محفوظ ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا یوسف کذاب کے کام کے لیے پنڈی کے زید حامد اور کراچی کے رضوان طیب، سہیل احمد اور عبدالواحد کو خاص ذمہ داریاں سونپ دی گئی تھیں۔ ان کو (نعوذباللہ) صحابیوں کے درجوں سے نوازا گیا تھا۔ ان لوگوں کا اصل مقصد پیسے بٹورنا‘ عقائد کو بگاڑنا اور مریدوں کو خواتین کی طرف راغب کرنا تھا۔ ہر محفل مخلوط ہوتی تھی۔ حتیٰ کہ نمازیں بھی مخلوط ہوتی تھیں۔ خواتین اور مردوں کو ایک مقام دیا جاتا تھا۔ایلیٹ گھرانوں کی خواتین ان کی طرف راغب ہوتی تھیں۔ان محفلوں میں عشق و محبت کی باتیں ہوتی تھیں، عشقیہ اشعار سنائے جاتے تھے۔ اکثریت ان لوگوں کی تھی جو صاحب ِمال اور صاحب ِاثر و رسوخ تھے۔ بڑے بڑے تاجر، فوج اور بیوروکریسی کے لوگ اس کے جال میں پھنس چکے تھے۔ بیعت کرنے والوں کو اہلِ بیت کہا جاتا تھا۔ یہ لوگ پابند ہوتے تھے کہ اپنے مال کا ایک حصہ جمع کرائےں۔ یوسف کذاب کی کراچی آمد پر ”جشنِ آمد ِ حضرت“ کے نام سے تقریب منعقد کی جاتی تھی۔ قیام و طعام کا اہتمام ہوتا تھا۔ قیمتی تحائف دینے پڑتے تھے۔ ایک خاص قیمت سے کم کے تحائف قبول نہیں کیے جاتے تھے۔ محفلوں میں عام لوگوں کو شرکت کی اجازت نہیں تھی۔ جو ان کے عقیدے سے اختلاف کرتا تھا وہ نقصان اُٹھاتا تھا۔ لوگ اس حد تک یوسف کذاب کے عشق میں مبتلا تھے کہ اپنی بیٹیاں اور بیویاں پیش کردی تھیں۔ تقریباً ڈھائی سو خواتین نے اپنے شوہروں سے طلاق لیے بغیر نئی شادیاں کرلیں۔ یوسف کذاب اپنے اہلِ بیت سے کہتا تھا کہ نکاح سے پہلے اپنی ہونے والی بیوی کو میرے پاس بھیجو۔ اس عمل کو معراج کے سفر کا نام دیا جاتا تھا۔ خواتین گھنٹوں اُس کے ساتھ خلوت میں رہتی تھیں۔ اگر کوئی ان بے ہودگیوں کو دیکھ کر انہیں غلط کہتا تو اس کا انجام برا ہوتا تھا۔1994ءمیں ایک نوجوان نے علی الاعلان یوسف کذاب کو برا بھلا کہا۔ اس کا قتل ہوا۔ اس قتل کو ڈکیتی کہا گیا۔ لیکن یہ ایک ایسی ڈکیتی تھی جس میں اس نوجوان کے پیسے چھینے گئے اور نہ ہی اس کی موٹر سائیکل۔ جب بیت المکرم مسجد میں اس کی نمازہ جنازہ پڑھی جارہی تھی اُس وقت یوسف کذاب ایک مقرب کی شادی میں شریک تھا۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس فرقے کا ہدف ہوا کرتے تھے۔ میرے دل ودماغ نے کبھی اس کو قبول نہیں کیا، لیکن پھر بھی پانچ سال تک ان لوگوں کے ساتھ رہا۔ شاید ڈر کی وجہ سے کہ کہیں مارا نہ جاﺅں، یا پھر شاید اللہ نے اس لیے مجھے ان کے ساتھ رکھا تاکہ ان کو قریب سے دیکھوں اور معاشرے پر یہ سب کچھ واضح کردوں کہ یہ لوگ کون ہیں۔ میں نے مختلف مکاتب فکر کے علماءسے رابطہ کیا، سب نے ان لوگوں کو گمراہ کہا۔ آخر میں اس کے جرائم افشا ہوئے اور تحریک ختم نبوت نے یوسف کذاب کے خلاف کیس کیا۔ مقدمہ چلا‘ اس مقدمے کے دوران یوسف کذاب کو بچانے کے لیے یہ زید حامد ہی دوڑ دھوپ کرتا رہا۔ کبھی بااثر لوگوں سے ملتا اور کبھی اخبارات میں خطوط لکھتا۔ یوسف کذاب کو عدالت نے سزائے موت سنائی، 13اگست 2000ءکو زید حامد نے روزنامہ ڈان میں ایک خط لکھا اور عدالت کے فیصلے کو انصاف کا قتل قرار دیا۔ اس کی ضمانت کی کوششیں جاری تھیں کہ ایک قیدی نے اس کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ یوسف کذاب کے ختم ہونے کے بعد زید زمان حامد غائب ہوگیا۔ اور پھر صرف زید حامد کے نام سے نمودار ہوا۔ اور پھر براس ٹیکس پروگرام میں سامنے آیا۔ آج اس کے ساتھیوں میں وہی لوگ شامل ہیں جو یوسف کذاب کے ساتھی تھے۔ آج انٹرنیٹ پر اس کو سپورٹ کرنے والے اور اس کی ویب سائٹ ”براس ٹیکس“ چلانے والے یہی لوگ ہیں۔ یہ بہت اچھی اچھی باتیں کرکے لوگوں کو راغب کررہا ہے۔ یوسف کذاب نے بھی یہی کیا تھا۔ کذاب نے اس کو اپنے صحابیوں میں ابوبکر کا درجہ دیا تھا۔ زید حامد کے اصل خیالات وہی ہےں۔ آج انٹرنیٹ اور ای امیل کے ذریعے جب اس سے یوسف کذاب سے تعلق اور اس کے موجودہ نظریات کے حوالے سے سوال کیا جاتا ہے تو یہ کوئی جواب دینے کے بجائے دھمکیوں پر اتر آتا ہے۔ اللہ توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ میں نے صدق دل سے توبہ کی اور پھر ان لوگوں کے خلاف کام کیا۔ اللہ ہمیں معاف کردے اور ان دجالوں کے فتنوں سے محفوظ فرمائے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ میرے دوست رضوان طیب کے لیے دعا کریں کہ اللہ اس کی ذہنی حالت ٹھیک کردے اور اس کو معاف فرمائے۔ آمین“ قارئین آپ نے منصور طیب اور سعد موٹن کی کہانی ان کی زبانی پڑھ لی۔ یہ لوگ آج بھی موجود ہیں۔ یوسف کذاب اور زید حامد کے ڈسے ہوئے اور بھی ہیں۔ موقع ملا تو ان کو بھی اس کالم کے ذریعے آپ سے مخاطب کرائیں گے۔ آپ کو ان سے کچھ پوچھنا ہو تو ای میل کرسکتے ہیں۔ بالمشافہ بھی مل سکتے ہیں۔ زید حامد کے یوسف کذاب سے تعلق کے ناقابل تردید شواہد بہت زیادہ ہےں۔ پھر کسی کالم میں لاہور کی عدالت میں دائر یوسف کذاب کے خلاف کیس کی سماعت کے اقتباسات درج کریں گے۔ اگر آپ اصل دیکھنا اور پڑھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور دورِحاضر کے دجالی فتنوں سے بچائے۔ آمین
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اللہ اکبر۔۔۔میں نے تو ان کے بارے میں بہت سنا تھا لیکن اصلیت اب معلوم ہوئی ہے ، اور چونکہ یہ مسلمانوں کے عقائد تباہ کرنے کے لیے ایک فتنہ ہے ، اس لیے سازشی طور پر میڈیا میں ان کو ہائی لائٹ کیا گیا۔نوجوانوں کے لیے ان کے سیمینارز کرائے جاتے ہیں ، تاکہ ان کے پیچھے سازشی ذہنیت اپنے ناپاک عزائم حاصل کر سکیں۔اپوزیشن اور سیاسی پارٹیاں ذرا کرسی ، ووٹ اور ایک دوسرے کو لعن طعن کے بجائے کبھی "ان " معاملات پر بھی توجہ دیں۔ بلاشبہ یہ بھی کھلی دہشت گردی ہے!!
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
ید حامد ایک آزاد[1] و باگفتہ خود[2] (self-styled) دفاعی امور بالخصوص افغان امور کے ایک ماہر ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان سے ہے۔ آپ کا ٹی وی شو براس ٹیکس[3] اس وقت وسیط کے مقبول ترین پروگراموں میں سے ایک ہے جو ہر اتوار کی شب 8:00 نیوز ون چینل سے نشر کیا جاتا ہے۔ براس ٹیکس کے لیۓ پاکستانی مفل فکر (thinktank) کا نام بھی جال محیط عالم اور اخبارات میں آتا ہے جو کہ علاقائی و عالمی سیاسیات و واقعات کے پاکستان پر اثرات کا مطالعہ کرتا ہے[1] انہوں نے افغان جہاد میں خود بھی حصہ لیا[2] اسی لئے زید کے تجزیے حقیقت سے نزدیک سمجھنے والے حلقے بھی پائے جاتے ہیں[4]۔ تعلیمی اعتبار سے زید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مہندس ہیں اور این ای ڈی یونیورسٹی سے برقیاتی ہندسیات میں سند تکمیل کی [2] جبکہ براس ٹیک کے اپنے موقع پر شمارندی ہندسیات میں تکمیل سند کا ذکر ملتا ہے[3]۔
تنقید

6 اکتوبر 2008 کو کراچی کے ایک رو‌‌زنامے امّت میں شائع ہونے والے مضمون[5] کے مطابق 2000ء میں کراچی کے ایک شخص یوسف علی نے نبوّت کا جھوٹا دعوی کیا جس کو لاہور ہائیکورٹ نے ناقابل تردید ثبوت کی بنا پر سزاۓ موت سنادی تھی [6] ۔ لیکن بعد از کافی علماء نے یوسف کے حق میں بیان دیئے کہ یوسف پہ لگایا جانا والا الزام غلط تھاکہ اسں نے نبوت کا دعویٰ کیا۔اور یہ الزام بھی غلط ہے کہ یوسف نے زید حامد کو اپنا خلیفہ بنایا تھا اس حوالے سے کراچی کے ایک ہفت روزہ تکبیر میں اس حوالہ سے کافی مواد شائع ہوا جس میں موجودہ زید حامد کو زید زمّان بتایا گیا ہے کہا جاتا ہے کہ زید حامد نے اس حوالے سے کافی تریدی بیان دے چکے ہیں کہ یوسف کی اپنی سوچ سے میرا کوئی واسطہ نہیں،اور کہا میں حضرت محمدؐ کوآخری نبی اور ختم نبوتؐ پہ یقین رکھتا ہوں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
زید حامد پاکستان کو کمزور اور فوج کی اعلیٰ قیادت کو قتل کرانا چاہتا تھا، عماد خالد
Posted on November 20, 2013By Majid Khanاہم ترین, مقامی خبریں, کراچی
http://www.geourdu.co/khabrain/top-stories/zaid-hamid-pakistan-weak-army-top-brass-killed-imad-khalid/

Imad Khalid
کراچی (جیوڈیسک) زید حامد سے علیحدگی اختیار کرنے والے اس کے سابق قریبی ساتھی عماد خالد نے کہا ہے کہ زید حامد پاکستان کو کمزور اور فوج کی اعلیٰ قیادت کو قتل کرانا چاہتا تھا، آئی ایس آئی اور ایم آئی نے اس کے خلاف تحقیقات مکمل کرلیں، زید حامد نے ہٹ لسٹ بنائی جس میں وزیراعظم نوازشریف، چیف جسٹس، عاصمہ جہانگیر، طاہر اشرفی اور نجم سیٹھی کے نام شامل ہیں۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عماد خالد کا کہنا تھا کہ زید حامد نے فوج میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی، اگر وہ آرمی چیف کو مروانے میں کامیاب ہو جاتا تو ایک بحران کھڑا ہو جاتا، زید حامد کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی ہے کہ اس نے کس طرح فوج کوتوڑنے کی کوشش کی اور آرمی چیف کو مارنے کا پروگرام بنایا، اس نے ایک ہٹ لسٹ بنائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زید حامد اعتراف کر چکا ہے کہ وہ پرویز مشرف کا ساتھی اور مشیر تھا، مشرف نے پاکستانی فوج کا نام خراب کرنے کی کوشش کی، زید حامد نے فوج میں انتشار پھیلانے کیلئے اپنے لیپ ٹاپ سے ایک ہزار فوجیوں کو ای میلز کی، زید حامد کے انتشار پھیلانے سے آرمی چیف کی جان خطرے میں ہے، آرمی جونیئر افسران کو بھیجی گئی ای میلزمیں کہا گیا کہ آرمی چیف نے قوم کا سودا کیا، زید حامد کا ایک ساتھی ملٹری انٹیلی جنس میں تھا جو ملٹری انٹیلی جنس سے 3 فائلیں لے کر آیا۔
انہوں نے کہا کہ زید حامد ہماری عدلیہ کو کہتا ہے کہ یہ نبی کی دشمن ہے، جب سے الیکشن ہوئے ہیں پورا پاکستان خوش ہے، زید حامد نے اپنے ہر پروگرام میں پرویز مشرف کی تقریر دہرائی ہے۔ عماد خالد کا کہنا تھا کہ زید حامد پر لوگوں کو دھمکیاں دینے پر وزارت دفاع اور چوہدری نثار کو تفصیل بھیج دی ہے، شہید نوشاد کیانی نے سب سے پہلے زید حامد کو پہچانا، زید حامد، یوسف کذاب کا ماننے والا، اس کا ساتھی اور پرچار کرنے والا ہے، پاک فوج کے کئی افسران زید حامد کے خلاف گواہی دے چکے ہیں، وہ کون لوگ ہیں جو جنرل کیانی کی پالیسی کے خلاف چلنا چاہتے ہیں، زید حامد فوج کاکچھ نہیں بگاڑ سکتا، اس کے خلاف آئی ایس آئی اور ایم آئی نے کارروائی مکمل کر لی ہے۔
عماد خالد نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ جنرل کیانی کے قتل کی سازش ان کی جمہوری خدمات ہیں، زیدحامد چاہتا تھا کہ پرویز مشرف جیسا آرمی چیف آ جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل کیانی کی وجہ سے فوج کی عزت واپس ہوئی۔ عماد خالد نے الزام عائد کیا کہ زید حامد نے کہا کہ مجھے جو زیادہ پیسے دے گا میں اس چینل پر چلا جاوٴں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے سوا 4سال زید حامد کے ساتھ گزارے، وہ مگرمچھ کے آنسو بہاتا ہے، زید حامد نے ایم آئی کے میجر منصور کو کہا کہ فوج میں ممتاز قادری پیدا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ میجر جنرل اطہر عباس نے آئی ایس پی آر میں زید حامد کا داخلہ بند کر دیا تھا، زیدحامدنے مجھ پر ”را“ اور یہودیوں کا ایجنٹ ہونے کا الزام بھی لگایا، جو ممکن ہوسکتا تھا میں نے زید حامد کے لیے کیا، میں زید حامد کو عاشق رسول اور پاک فوج کا حمایتی سمجھتا تھا، میرا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ زید حامد کے جنرل ندیم اعجاز اور جنرل ندیم تاج سے بھی قریبی تعلقات رہے، دسمبر 2007ء سے زید حامد کو آئی ایس آئی سے ساڑھے 4 لاکھ ماہانہ ملتے تھے، وہ جنرل مشرف کا روزانہ کی بنیاد پر ایڈوائزر تھا۔ انہوں نے کہا کہ تمام کور کمانڈرز جنرل کیانی کی قیادت میں متحد ہیں، حکومت کا تختہ نہیں الٹ سکتے، میں مذاق نہیں کر رہا، یہ معاملہ قومی سلامتی کا ہے، ایک جنرل زیدحامد کے بہت قریب ہے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
دسمبر 2007ء سے زید حامد کو آئی ایس آئی سے ساڑھے 4 لاکھ ماہانہ ملتے تھے،
ہو سکتا ہے کہ یہ آئی ایس آئی کے لیے بھی کام کرتے ہوں ؟ اور ایسے اداروں میں بظاہر کردار یکسر اصل سے مختلف نظر آتے ہیں۔مقصد ہوتا ہے ، انتشار ، اور پر تشدد ذہنیت کا تعاقب۔کیونکہ زید حامد کے اتنے خطرنا ک عزائم کے باوجود اتنے سالوں میں وہ اب تک کسی ایک پلاننگ کو پایا تکمیل تک نہیں پہنچا سکے !!! ہمارے ملک میں تو چند معمولی افراد مختصر سے وقت میں بھی واردات کر جاتے ہیں ، یہ تو پھر "اثر و رسوخ" والے ہیں!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
زید حامد دل میں کیا عزائم چھپائے پھرتا ہے ، اللہ بہتر جانتا ہے ، لیکن میڈیا پر اس کو اسلام پسند باتیں ہی کرتے سنا ہے ۔ ہمیں حکم ظاہر پر لگانا چاہیے ۔ اگر اس کی کوئی بات غلط ہے تو اس کا تعاقب کرنا چاہیے ۔ رہا یوسف کذاب سے اس کا تعلق تو اس بارے میں یہ بات بھی پیش نظر رہنی چاہیے :
زید حامد اس حوالے سے کافی تریدی بیان دے چکے ہیں کہ یوسف کی اپنی سوچ سے میرا کوئی واسطہ نہیں،اور کہا میں حضرت محمدؐ کوآخری نبی اور ختم نبوتؐ پہ یقین رکھتا ہوں
لہذا اگر کسی زمانے میں اس کا تعلق کسی جھوٹے نبی سے رہا بھی ہوگا تو اس نے توبہ کرکے اس سے براءت کا اظہار کردیا ہے ۔
اور پھر یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ کہیں ہم ایک اسلام پسند شخص کے بارے میں اسلام دشمنوں کے پھیلائے ہوئے الزامات کا شکار تو نہیں ہورہے ۔؟!
 
Top