• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(سازشی ٹولہ )مقریزی حنفی نے امام ابو حنیفہ رحمہ کا ترجمہ الکامل فی الضعفاء سے حذف کر دیا آخر کیوں؟

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
علامہ مقریزی حنفی نے الکامل فی الضعفائ و علل الحدیث لابن عدی کا اختصار کیا اور سازش یہ کی کہ اپنے اختصار میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا ترجمہ حذف کردیا ۔دیکھئے (مختصر الکامل فی الضعفائ وعلل الحدیث ط:دار الجیل بیروت ص٧٥٥)
یہ کیوں کیا ؟اس کے کئی جواب دیئے جا سکتے ہیں مثلا
١:امام ابن عدی کے نزدیک ابوحنیفہ رحمہ اللہ ضعیف تھے ۔
٢:محدثین کے اقوال نقل کئے تھے کہ ابوحنیفہ ضعیف راوی ھے ۔
٣:تقلید امام ،غلو اور بد دیانتی پر اکساتی ھے اگر ذکر کر دیتے تو قیامت تک لوگ پڑھتے کہ حنفی عالم دین مقریزی رحمہ اللہ نے ابو حنیفہ کو مختصر الکامل میں ضعیف ثابت کیا ھے !
٤:اپنے امام صاحب کے دفاع کی خاطر حقیقت کو بدل دینا احناف کے ہاں معمولی مسئلہ ہے ۔اس کی مثالیں بے شمار ملتی ہیں ۔
٥:مقریزی حنفی رحمہ اللہ نے الکامل کا اختصار کیوں کیا ؟
صرف امام ابوحنیفہ کے ترجمہ کو ساقط کرنے کی خاطر انا للہ و انا الیہ راجعون
نصیحت :احناف ،دیوبندی اور بریلوی جب بھی کسی حدیث کی کتاب کی خدمت کریں شرح ،تخریج یا تحقیق کرنے کی صورت میں تو ان کا مطالعہ کرنے سے سمجھ آجاتی ہے کہ یہ کیوں لکھی گئی ہیں صرف اپنے امام صاحب کا دفاع کرنے کے لئے اور فقہ حنفی کو قرآن و حدیث پر فوقیت دینے کے لئے ۔اس کے بے شمار مثالیں اہل علم جانتے ہیں
اس کی حقیقت مفصل جاننے کے لئے ابھی یہاں یہاں یہاں یہاں کا مطالعہ کریں آپ احناف ،بریلوی اور دیوبندی گروپ کی قرآن و حدیث کے متعلق خدمات کی حقیت پالیں گے ان شااللہ
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
علامہ مقریزی حنفی نے الکامل فی الضعفائ و علل الحدیث لابن عدی کا اختصار کیا اور سازش یہ کی کہ اپنے اختصار میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا ترجمہ حذف کردیا ۔دیکھئے (مختصر الکامل فی الضعفائ وعلل الحدیث ط:دار الجیل بیروت ص٧٥٥)
یہ کیوں کیا ؟اس کے کئی جواب دیئے جا سکتے ہیں مثلا
١:امام ابن عدی کے نزدیک ابوحنیفہ رحمہ اللہ ضعیف تھے ۔
٢:محدثین کے اقوال نقل کئے تھے کہ ابوحنیفہ ضعیف راوی ھے ۔
٣:تقلید امام ،غلو اور بد دیانتی پر اکساتی ھے اگر ذکر کر دیتے تو قیامت تک لوگ پڑھتے کہ حنفی عالم دین مقریزی رحمہ اللہ نے ابو حنیفہ کو مختصر الکامل میں ضعیف ثابت کیا ھے !
٤:اپنے امام صاحب کے دفاع کی خاطر حقیقت کو بدل دینا احناف کے ہاں معمولی مسئلہ ہے ۔اس کی مثالیں بے شمار ملتی ہیں ۔
٥:مقریزی حنفی رحمہ اللہ نے الکامل کا اختصار کیوں کیا ؟
صرف امام ابوحنیفہ کے ترجمہ کو ساقط کرنے کی خاطر انا للہ و انا الیہ راجعون
نصیحت :احناف ،دیوبندی اور بریلوی جب بھی کسی حدیث کی کتاب کی خدمت کریں شرح ،تخریج یا تحقیق کرنے کی صورت میں تو ان کا مطالعہ کرنے سے سمجھ آجاتی ہے کہ یہ کیوں لکھی گئی ہیں صرف اپنے امام صاحب کا دفاع کرنے کے لئے اور فقہ حنفی کو قرآن و حدیث پر فوقیت دینے کے لئے ۔اس کے بے شمار مثالیں اہل علم جانتے ہیں
اس کی حقیقت مفصل جاننے کے لئے ابھی یہاں یہاں یہاں یہاں کا مطالعہ کریں آپ احناف ،بریلوی اور دیوبندی گروپ کی قرآن و حدیث کے متعلق خدمات کی حقیت پالیں گے ان شااللہ


۱:۔ كیا کسی کتاب کے مختصر میں تمام چیزوں کا شامل کرنا لازمی ہوتا ہے یا مصنف اپنے موقف کے مطابق حذف بھی کر سکتا ہے؟
2:۔ کسی راوی کا ترجمہ حذف کرنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ شخص سازشی ہے۔ بلکہ اس کے دیگر مطالب نکالے جاتے ہیں کہ اس کے نزدیک یہ ثابت نہیں یا یہ اس میں مصنف کو غلط سمجھتا ہے یا جس نسخے سے اس نے نقل کیا اس میں یہ نہیں ہوگا وغیرہ۔ یہ اہل علم کا طریقہ ہے۔

یہاں تک تو اصولی بات تھی۔ اب ذرا اس بات کی طرف آئیے۔
مقریزی کے بارے میں ابن تغری بردی کہتے ہیں:۔


الامام العالم۔
الدلیل الشافی ص 63 جامعۃ ام القری

اس کے علاوہ ان کی تعریف سیوطی، ابن عماد اور شوکانی نے بھی کی ہے۔
آپ ان سے زیادہ واقف ہیں؟

ذرا شوکانی کی عبارت پڑھو:۔
أحمد بن علي بن عبد القادر بن محمد بن إبراهيم بن محمد بن تميم ابن عبد الصمد بن أبى الحسن بن عبد الصمد بن تميم
التقي أبو العباس الحسيني العبيدي البعلي الأصل القاهري ويعرف بابن المقريزي وهي نسبة لحارة في بعلبك تعرف بحارة المقارزة قال السخاوي كان مولده حسبما كان يخبر به ويكتبه بعد الستين يعنى وسبعمائة وقال ابن حجر إنه رأى بخطه ما يدل على تعيينه في سنة 66 ست وستين بالقاهرة ونشأ بها نشأة حسنة فحفظ القرآن وسمع من جماعة من الشيوخ كالا مدى والبلقيني والعراقي والهيثمي وحج فسمع بمكة من علمائها وسمع في الشام من جماعة واشتغل كثيرا وطاف على الشيوخ ولقي الكبار وجالس الأئمة وتفقه حنفيا على مذهب جده لأمه ثم تحول شافعيا قال السخاوي ولكن كان مائلا إلى الظاهر وكذا قال ابن حجر إنه أحب الحديث فواظب عليه حتى كان يتهم بمذهب ابن حزم انتهى

اس کا ترجمہ ذرا اپنے اس مولوی کو جا کر دکھاؤ جس کی اندھی تقلید میں تم نے یہ اعتراض کیا ہے۔
"حنفی فقہ پر اپنے نانا کے مذہب کے مطابق علم حاصل کیا پھر شافعی ہو گئے۔ سخاوی کہتے ہیں: لیکن وہ ظاہر حدیث کی طرف مائل تھے اور اسی طرح ابن حجر نے کہا ہے کہ وہ حدیث کو پسند کرتے تھے اور اس پر مواظبت (مستقل عمل) کرتے تھے حتی کہ انہیں ابن حزم کے مذہب کا الزام لگایا جاتا تھا۔"
یہ دیکھو تمہارے مولوی نے تمہیں یہ نہیں بتایا کہ یہ تو شافعی بلکہ ظاہری ہو گئے تھے۔ اور حدیث کو محبوب رکھنے والا ابو حنیفہ کو ضعفاء میں ذکر کرنا پسند نہیں کرتا تو خود سوچ لو۔
 
Top