• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سبق نمبر 4 (علم الصرف 2)

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
پچھلے سبق نمبر 3 (علم الصرف 1) میں ہم نے پوسٹ نمبر 2 میں صیغہ میں فرق کی چار بنیادیں پڑھی تھیں اور انکا اطلاق پھر فعل ماضی پر پڑھا تھا اب ہم نے فعل مضارع پڑھنا ہے پس صیغوں میں تبدیلی کی ان چاروں وجوہات کا اطلاق اب فعل مضارع پر کریں گے
مگر اس سے پہلے ایک بنیادی وضاحت ضروری ہے جو ہم نے پہلے نہیں پڑھی کہ اس کی طرح فعل معرب بھی ہو سکتا ہے اور مبنی بھی ہو سکتا ہے جیسا کہ سبق نمبر 2 پوسٹ نمبر 4 میں ہم نے پڑھا تھا کہ فعل کی بھی اعراب کے لحاظ سے قسمیں ہوتی ہیں یعنی جس طرح اسم معرب کی آخری حرف کی حالت تبدیل ہوتی ہے اسی طرح فعل معرب میں بھی ایسا ہوتا ہے- البتہ جو اسم یا فعل مبنی ہوتے ہیں ان میں اعراب کی تبدیلی نہیں ہوتی
فعل ماضی چونکہ مبنی تھا پس پچھلے سبق نمبر 3 میں ہم نے اسکے صیضے پڑھتے ہوئے اسکے اعراب کے بارے نہیں پڑھا
مگر فعل مضارع چونکہ معرب ہے پس یہاں ہم صیغے بناتے ہوئے اعراب کی تبدیلی کو بھی ذہن میں رکھیں گے

اب ہم صیغوں میں فرق کی ان چار وجوہات کو یہاں ایک ایک کر کے کوٹ کرتے ہیں اور انکا اطلاق فعل مضارع پر کرتے ہیں

1-پہلی وجہ کا فعل مضارع پر اطلاق
۱-سب سے پہلے تو ہر زمانے کا علیحدہ صیغہ ہوتا ہے یعنی ماضی کا علیحدہ اور مضارع کا علیحدہ اور امر کا علیحدہ صیغہ ہوتا ہے جیسے اردو اور انگلش میں بھی ماضی حال اور مستقبل کے لئے علیحدہ علامات استعمال کی جاتی ہیں مثلا تھا، ہے، گا، وغیرہ

اوپر بتائی گئی صیضوں میں فرق کی پہلی وجہ کے تحت مضارع کو پہچاننے کے لئے کچھ علامات استعمال ہوتی ہیں جنکو علامت مضارع کہا جاتا ہے وہ علامات چار ہیں یعنی الف، تاء، یاء، نون - انکا مجموعہ اتین کہلاتا ہے یہ علامات جب فعل ماضی کے شروع میں لگا دیں اور تھوڑی سی اور تبدیلی کر لیں تو فعل مضارع بن جاتا ہے

علامات مضارع یعنی اتین میں آنے والے چاروں حروف کا استعمال مندرجہ ذیل چیزوں کے لئے ہو سکتا ہے

الف واحد متکلم کی علامت ہوتی ہے
تاء مخاطب یا مونث کی علامت ہو سکتی ہے
یاء غیب کی علامت ہوتی ہے
نون جمع متکلم کی علامت ہوتی ہے

2-دسری وجہ کا فعل مضارع پر اطلاق
۲-پھر ہر زمانہ کے اندر جملوں کو مختلف قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے مثلا مثبت، منفی یا Assertive, Negative وغیرہ پس مثبت کے لئے ہمیں علیحدہ صیغہ بنانا ہو گا اور منفی کا علیحدہ صیغہ

فعل ماضی کو ہم نے دو سب زمانوں یعنی ماضی مثبت اور ماضی منفی میں تقسیم کیا تھا مگر یہاں فعل مضارع کو ہم دو سے زیادہ سب زمانوں میں تقسیم کر سکتے ہیں مثلا مضارع مثبت، منفی، نہی، نفی جہد بلم، نفی تاکید بلن وغیرہ پس یہاں اس دوسری وجہ سے صیغے دو اقسام یعنی صرف مثبت اور منفی کے نہیں ہوں گے بلکہ نہی وغیرہ کے بھی صیغے پڑھیں گے

3-تیسری وجہ کا فعل ماضی پر اطلاق
۳-اسکے بعد مثبت یا منفی وغیرہ میں سے ہر ایک کے اندر معروف اور مجہول کے علیحدہ صیغے درکار ہوں گے کیونکہ یہ بھی صیغوں کے اختلاف کی ایک وجہ یا بنیاد ہے جیسے انگلش اور اردو میں بھی Active voice اور Passive voice کے علیحدہ الفاظ ہو تے ہیں

یہ فرق فعل ماضی کی طرح ہی ہوتا ہے پس ہم فعل مضارع میں جب اوپر دوسری والی قسمیں (مثبت، منفی، نہی وغیرہ) پڑھ رہے ہوں گے تو ہر ایک کے اندر معروف اور مجہول کو اسی طرح پڑھیں گے جس طرح ماضی میں پڑھا تھا
پس اب ہمارے پاس مضارع مثبت کے دو سب زمانے (معروف اور مجہول) ہوں گے اسی طرح مضارع منفی کے بھی دو سب زمانے اور اسی طرح مضارع نہی کے وغیرہ وغیرہ
البتہ مضارع میں مجہول بنانے کا طریقہ ماضی سے تھوڑا سا مختلف ہے یہاں علامت مضارع کو ضمہ (پیش) دیتے ہیں اور آخر سے پہلے حرف کو فتحہ (زبر) دیتے ہیں

4-چوتھی وجہ کا فعل ماضی پر اطلاق
۴- اسکے بعد ہر معروف یا مجہول کے اندر اپنے چودہ صیغے ہو سکتے ہیں انکے اختلاف کی بنیاد یا وجہ ایک ہی ہوتی ہے یعنی فاعل کی ضمیر کا اختلاف

یہ صیغوں کا اختلاف اسی طرح ہو گا جس طرح ماضی میں ہوا تھا البتہ تھوڑی سی تبدیلی آئے گی بڑی تبدیلیاں دو قسم کی ہوں گی

a-کیونکہ یہاں شروع میں اتین میں سے کوئی حرف آ چکا ہو گا جس کے بارے اوپر پڑھ چکے ہیں کہ ہم انکو مخاطب اور غائب اور مونث اور متکلم وغیرہ کی علامات کے لئے استعمال کر سکتے ہیں پس یہاں ماضی والی مخاطب کی ضمیریں یعنی تائے مخاطبہ اور مونث کی ضمیر تائے ساکنہ اور متکلم کی ضمیروں کی علامات استعمال نہیں ہوں گی بلکہ یہ کام اتین سے لیا جائے گا

b-اوپر یہ بھی پڑھا ہے کہ فعل مضارع معرب ہوتا ہے اور معرب کی آخری حالت بدلتی ہے جیسے اسم معرب میں آخر پر پیش اور زبر اور زیر آتے ہیں (البتہ مضآرع میں دو صیغے مبنی ہوتے ہیں یعنی جمع مونث غائب اور جمع مونث حاضر)
لیکن یہاں یہ بات یاد رکھنے والی ہے کہ کچھ فعل مضارع ایسے ہوں گے کہ جو ہوں گے تو معرب یعنی انکی آخر کی حالت کو تبدیل ہونا چاہیے مگر کسی مجبوری کی وجہ سے ہم اسکو تبدیل نہ کر سکتے ہوں گے پس وہاں پھر ہم اعراب زبر زیر کی بجائے کسی اور طریقے سے ظاہر کریں گے
مثلا ضِرِبِ فعل ماضی کا پہلا صیغہ ہے اسکا مضارع بنانے کے لئے شروع میں اتین میں سے یاء لگاتے ہیں تو یَضرِبُ بن جاتا ہے جو رفعی حالت ہے اسکی نصبی حالت یَضرِبَ ہو گی
اسی طرح ضَرَبَا فعل ماضی کا دوسرا صیغہ ہے اسکے شروع میں یاء لگا کر اسکو جب مضآرع بناتے ہیں تو یہ یَضرِبا بن جاتا ہے مگر یہاں آخر پر الف ساکن ہے جس سے اسکے رفی یا نصبی وغیرہ حالت کا پتا نہیں چل سکتا لیکن یہاں اعراب کو ظاہر کرنا بھی لازمی ہے پس ہم یہاں آخر میں ایک اعراب کی علامت لگاتے ہیں جس کو نون اعرابی کہتے ہیں پس جب نون ساتھ لگا ہو گا تو وہ رفعی حالت میں ہو گا اور جب نون نہیں لگا ہو گا تو وہ نصبی حالت میں ہو گا پس رفعی حالت میں وہ یِضرِبانِ اور نصبی حالت میں وہ صرف یضرِبا بن جائے گا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اب ہم دوسری اور تیسری وجہ یعنی زمانے کی تبدیلی (مثبت، منفی، نہی، معروف، مجہول وغیرہ) کی وجہ سے علامتوں میں تبدیلی پڑھتے ہیں
1-مثبت
مضارع مثبت ماضی مثبت سے ہی بنتا ہے یعنی ماضی کے شروع میں مناسب علامت مضارع لگا کر بناتے ہیں مضارع مبنی کے لئے اتنا ہی کافی ہے مثلا ضربنَ سے یضربنَ اور ضربتُن سے تضربنَ (مضارع میں دو صیغے مبنی ہوتے ہیں جن کے آخر پر نون نسوہ یا نون اعرابی آتا ہے یعنی جمع مونث غائب اور حاضر )
البتہ مضارع معرب کے بارہ صیغے چونکہ معرب ہوتے ہیں تو ان کے آخر کو اعراب بھی دینا ہوتا ہے پس ان بارہ صیغوں میں ماضی کے شروع میں علامت مضارع لگانے کے بعد آخر کو پیش دے دیتے ہیں مثلا ضرب سے یضربُ اور ضربت سے تضرِبُ وغیرہ
اگر پیش دینا ممکن نہ ہو تو اعراب کی علامت کے لئے نون اعرابی لگا لیتے ہیں مثلا ضربو سے یضربون ضربا سے یضربانِ وغیرہ
2-منفی
مضارع مثبت کے شروع میں لا لگانے سے مضارع منفی بن جاتا ہے کبھی کبھی ما بھی لگا دیتے ہیں مثلا یضربُ سے لا یضرِبُ - یضربون سے لا یضربونَ
3-نہی
یہاں مضارع مثبت کے شروع میں لا لگا کر آخر کو ساکن کر دیتے ہیں
4-نفی جحد بلم
یہاں مضارع مثبت کے شروع میں لم لگا کر آخر کو ساکن کر دیتے ہیں مثلا لم یضرب- لم لگانے سے معنی ماضی منفی میں ہو جاتا ہے
5-نفی تاکید بلن
یہاں مضارع مثبت کے شروع میں لن لگا کر آخر کو نصب (زبر) دے دیتے ہیں مثلا لن یضرِبَ- یہ صیغہ میں منفی اور تاکید کے معنی پیدا کرتا ہے اور مستقبل کے ساتھ خاص کر دیتا ہے
نوٹ:نفی اور نہی میں فرق کی پہچان
کسی صیغہ کا جب معنی کرتے ہیں تو اس میں یا تو خبر کا معنی ہوتا ہے یا حکم کا معنی ہوتا ہے پھر یہ خبر یا حکم یا تو کام کرنے کے بارے ہوتا ہے یا کام نہ کرنے کے بارے میں ہوتا ہے پس گراف کے چار کواڈرینٹ کی طرح مندرجہ ذیل چار احتمالات ہو سکتے ہیں
1-خبر کا معنی ہو کام کرنے کے ساتھ مثلا تو پڑھتا ہے یا پڑھے گا (اسکو مثبت کا صیغہ کہتے ہیں)
2-خبر کا معنی ہو کام نہ کرنے کے ساتھ مثلا تو نہیں پڑھتا ہے یا نہیں پڑھے گا (اسکو منفی کا صیغہ کہتے ہیں)
3-حکم کا معنی ہو کام کرنے کے ساتھ مثلا تو پڑھ (اسکو امر کا صیغہ کہتے ہیں)
4-حکم کا معنی ہو کام نہ کرنے کے ساتھ مثلا تو نہ پڑھ (اسکو نہی کا صیغہ کہتے ہیں)
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اب ہم اوپر وضاحت کے مطابق فعل مضارع کے ممکنہ صیغوں کے خاکے کو مندرجہ ذیل چارٹ میں دیکھتے ہیں
mujare chart.jpg
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اب پہلے زمانہ یعنی مضارع مثبت معروف کو ماضی سے بنانے کا طریقہ تمام چودہ صیغوں کے ساتھ مندرجہ ذیل چارٹ میں دیکھتے ہیں
مضارع چارت ۲.jpg


اسکو دیکھ کر سمجھ لیں لیکن سمجھ آئے یا نہ آئے رٹا تو لگانا ہی ہو گا
اب اگلے زمانوں (نہی منفی وغیرہ) کے چارٹ اسی مثبت والے چارٹ سے اوپر مختصر بتائے گئے قواعد سے خود بنائیں
 
Top