• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سب سے زیادہ ناپسندیدہ عمل : شرک

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اللہ کے ہاں سب سے زیادہ ناپسندیدہ عمل :
شرک

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أَبْغَضُ الْأَعْمَالِ إِلَی اللّٰہِ الْاِشْرَاکُ بِاللّٰہِ۔))1
'' سب سے برا عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے ساتھ شرک کرنا ہے۔ ''
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{وَاعْبُدُوا اللّٰہَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا} [النساء:۳۶]
'' اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہراؤ۔ ''
اللہ تعالیٰ اپنے اکیلے کی عبادت کا حکم دے رہے ہیں کیونکہ وہی خالق، رازق منعم اور ہر حالت میں اور ہر وقت اپنی مخلوق پر احسان کرنے والا ہے۔ چنانچہ وہی مستحق ہے کہ تمام مخلوق اس کو ایک جانیں اور اس کی مخلوق میں سے کسی کو بھی اس کا شریک نہ بنائیں۔ وہی ایسی ذات ہے جس کے علاوہ کوئی معبود برحق اور رب نہیں اور عبادت بھی صرف اور صرف اس کے لیے جائز ہے کیونکہ جو وہ چاہے گا وہی ہوگا اور جو نہ چاہے گا وہ نہیں ہوسکتا۔ وہ ایسی ذات ہے جس کا نہ تو باپ ہے اور نہ ہی اولاد نہ اس کا کوئی مثل ہے اور نہ کوئی بدل نہ کوئی وزیر ہے اور نہ ہی نظیر۔ بلکہ وہ اکیلا، بے نیاز ہے، نہ اس سے کوئی پیدا ہوا اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہوا اور اس کا کوئی ہمسر بھی نہیں ہے۔ اللہ کے ساتھ شرک کرنا سب گناہوں سے بڑا گناہ اور سب ظلموں سے بڑا ظلم ہے۔ مشرک اس بات کا مستحق ٹھہرا کہ اللہ تعالیٰ اسے ہرگز معاف نہ فرمائے باقی گناہوں کو اگر چاہے تو معاف کردے۔
فرمایا:
{إِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُط وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدِ افْتَرَیٰٓ إِثْمًا مُّبِیْنًاo} [النساء:۴۸]
'' بے شک اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شرک کیے جانے کو معاف نہیں کرتا اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔ اور جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے بلاشبہ اس نے جھوٹ باندھا اور جو ظاہر گناہ ہے۔''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 صحیح الجامع الصغیر، رقم : ۱۶۶۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
دوسرے مقام پر فرمایا:
{وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰـلًا بَعِیْدًا o} [النساء:۱۱۶]
'' اور جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو وہ بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا۔ ''
یعنی غلط راستے پر چل پڑا اور ہدایت سے گمراہ اور درستی سے دور ہٹ گیا، اپنے آپ کو ہلاک کرلیا اور دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی مول لی، دنیا و آخرت کی نیک بختی اس سے چھن گئی۔
اللہ تعالیٰ انسان کا خالق ہے اس کے باوجود انسان اس کے ساتھ شرک کرے تو اس سے بڑھ کر کون سا گناہ اور معصیت ہوسکتی ہے اور اس سے بڑھ کر دور کی گمراہی کون سی ہوسکتی ہے؟
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ تعالیٰ کے ہاں کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ جواب دیا:
(( أَنْ تَجْعَلَ لِلَّہِ نِدًّا وَہُوَ خَلَقَکَ قُلْتُ: إِنَّ ذَلِکَ لَعَظِیمٌ، قُلْتُ: ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ وَأَنْ تَقْتُلَ وَلَدَکَ تَخَافُ أَنْ یَطْعَمَ مَعَکَ قُلْتُ: ثُمَّ أَیٌّ: قَالَ أَنْ تُزَانِیَ حَلِیلَۃَ جَارِکَ۔))1
'' تو اللہ کے ساتھ شرک کرے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے۔ میں نے کہا: (واقعی) یہ تو بہت عظیم گناہ ہے۔ میں نے عرض کیا ''پھر کون سا (گناہ)؟ فرمایا ''اور یہ کہ تو اپنے بیٹے کو محض اس خوف سے قتل کردے کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گا۔ میں نے عرض کیا ''پھر کون سا (گنا بڑا ہے) فرمایا ''یہ کہ تو اپنے ہمسایہ کی بیوی سے زنا کرے۔''
جس نے رب تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا آگ اس کی زیادہ حقدار ہے خواہ نمازیں پڑھے، روزہ رکھے اور اپنے آپ کو مسلمان گمان کرے، جنت میں اس کا داخلہ حرام ہے۔
ارشاد ہوتا ہے:
{إِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَمَاْوٰیہُ النَّارُ وَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ أَنْصَارٍ o} [المائدہ:۷۲]
'' یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے جنت اس پر حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور ظالموں کا کوئی بھی مددگار نہیں۔''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ البخاري في کتاب التوحید، باب: قول اللہ تعالی: {فَـلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ أَنْدَادًا} رقم : ۷۵۲۰۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
شرک انسان کے دیگر نیک اعمال کو بھی رائیگاں کردیتا ہے۔ قرآن میں ہے:
{لَئِنْ أَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ o} [زمر:۶۵]
'' اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرا عمل ضائع ہوجائے گا اور بالیقین تو خسارہ پانے والوں میں سے ہوجائے گا۔ ''
اعمال ضائع ہونے کی وجہ شرک کا ظلم عظیم ہونا ہے جیسا کہ فرمایا:
{إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ o} [لقمان:۱۳]
'' بے شک شرک البتہ عظیم ظلم ہے۔ ''
جس کی موت شرک کی حالت میں ہوئی تو وہ جہنمی ہے اور کوئی بھی چیز اسے چھڑا نہیں سکتی۔
شرک کی دو اقسام ہیں:
(۱) اکبر
(۲) اصغر
شرک اکبر سب سے بڑا گناہ ہے، یہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنے سے ہی معاف ہوتا ہے۔
تعریف...: اللہ تعالیٰ کی الوہیت میں کسی کو شریک سمجھنا، جیسی اللہ تعالیٰ سے محبت ہے، ویسی ہی اس شریک سے بھی ہو، یہی وہ شرک ہے جس کے ضمن میں مشرکوں کا اپنے معبودوں کو رب العالمین کے برابر سمجھنا بھی آجاتا ہے، اس لیے آگ میں اپنے خداؤں کو کہیں گے:
{تَاللّٰہِ إِِنْ کُنَّا لَفِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ o إِِذْ نُسَوِّیْکُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ o} [الشعراء:۹۷، ۹۸]
'' اللہ کی قسم! ہم تو کھلی غلطی پر تھے جب کہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھ بیٹھے تھے۔ ''
ان کا اقرار تھا کہ اللہ ہر چیز کا خالق اور مالک اور پالنے والا ہے اور ہمارے الٰہ نہ پیدا کرسکتے ہیں، نہ رازق ہیں، نہ زندہ کرسکتے ہیں اور نہ ہی مار سکتے ہیں۔ ان کی برابری صرف محبت ، تعظیم اور عبادت میں تھی جیسا کہ اکثر دنیا کے مشرکوں کی حالت ہے بلکہ تمام کے تمام مشرک اپنے معبودان باطلہ سے اللہ کے علاوہ محبت کرتے ہیں، ان کی تعظیم کرتے ہیں اور انہیں دوست رکھتے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر تو اللہ تعالیٰ سے بھی بڑھ کر اپنی جھوٹے خداؤں سے پیار و محبت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ أَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ ط } [البقرہ: ۱۶۵]
'' بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے اور جو ایمان والے ہیں ان کی سب سے شدید محبت اللہ کے لیے ہوتی ہے۔''
اللہ واحد کے ذکر سے بھی زیادہ اپنے معبودوں کے ذکر سے خوش ہوتے ہیں۔
فرمایا:
{وَإِِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَحْدَہُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْآخِرَۃِ وَإِِذَا ذُکِرَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہٖ إِِذَا ہُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ o} [الزمر:۴۵]
'' جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل کھل کر خوش ہوجاتے ہیں۔ ''
جب کوئی رب العالمین کے عیب نکالے تو انہیں اتنا غصہ نہیں آتا جتنا ان کے معبودوں اور جھوٹے خداؤں کے عیب نکالنے والے پر آتا ہے۔
مشرک کسی کو معبود اسی وقت سمجھتا ہے جب اس سے نفع ملنے کی امید ہو اور نفع اسی سے مل سکتا ہے جس میں چار خصلتوں میں سے کوئی ایک ہو۔
(۱) عبادت کرنے والے کو جو چیز درکار ہے معبود اس کا مالک ہو۔
(۲) اگر مالک نہیں تو مالک کا شریک اور حصہ دار ہو۔
(۳) اگر ایسا بھی نہیں تو مالک کا مددگار ہو
(۴) اگر مددگار بھی نہیں تو مالک کے پاس سفارش کرسکتا ہو اللہ تعالیٰ نے ترتیب کے ساتھ ان چاروں مراتب کی نفی کردی ہے یعنی مالک ہونے، شریک، مددگار ہونے اور مشرک کے گمان کے مطابق سفارشی ہونے کی نفی کی ہے۔
ایسی سفارش اللہ تعالیٰ نے رکھی ہے جس میں مشرک کا کوئی حصہ نہیں یعنی اس کی اجازت سے شفاعت کرنا۔
ارشاد ہوتا ہے:
{قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَا فِی الْأَرْضِ وَمَا لَھُمْ فِیْھِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّمَا لَہٗ مِنْھُمْ مِّنْ ظَھِیْرٍ o وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ إِلاَّ لِمَنْ أَذِنَ لَہٗ حَتّٰیٓ إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِھِمْ قَالُوْا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ ط قَالُوا الْحَقَّ وَھُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ o} [سباء: ۲۲۔ ۲۳]
'' کہہ دیجیے کہ اللہ کے سوا جن کا تمہیں گمان ہے سب کو پکار لو، نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمینوں میں سے ایک ذرہ کا اختیار ہے نہ ان کا ان میں کوئی حصہ ہے، نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے۔ درخواست شفاعت بھی اس کے پاس کچھ نفع نہیں دیتی بجز ان کے جن کے لیے اجازت ہوجائے۔ ''
شرک اصغر:
اس کی اتنی اقسام ہیں کہ سوائے اللہ رب العزت کے اور کوئی بھی انھیں شمار نہیں کرسکتا۔
(۱) مخلوق کے لیے تصنع اور ریا کاری کرنا۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخاَفُ عَلَیْکُمُ الشِّرْکَ الْأَصْغَرَ قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؛ وَمَا الشِّرْکُ الْأَصْغَرُ؟ قَالَ: اَلرِّیَائُ؛ إِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی یَقُوْلُ یَوْمَ تَجَازِی الْعِبَادَ بِأَعْمَالِھِمْ: إِذْھَبُوا إِلَی الَّذِیْنَ کُنْتُمْ تُرَاؤُوْنَ بِأَعْمَالِکُمْ فِي الدُّنْیَا فَانْظُرُوْا ھَلْ تَجِدُوْنَ عِنْدَھُمْ جَزَائً۔))1
'' تم پر مجھے سب سے زیادہ ڈر شرک اصغر کا ہے صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! شرک اصغر کیا ہے؟ فرمایا ریاکاری (یاد رکھو) جس دن اللہ تعالیٰ بندوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دے گا تو (ریاکاروں کو) فرمائے گا: دنیا میں تم اپنے اعمال جنہیں دکھاتے تھے (آج) ان کے پاس جاؤ دیکھو کیا تم ان کے پاس بدلہ پاتے ہو؟ ''
قرآن فرماتا ہے:
{قُلْ إِنَّمَآ أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحٰٓی إِلَیَّ اَنَّمَآ إِلٰھُکُمْ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖٓ أَحَدًا o} [الکہف:۱۱۰]
''کہہ دیجیے! بلاشبہ میں تمہاری طرح کا ہی بشر ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ بے شک تمہارا الٰہ تو ایک ہی ہے۔ پس جو اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہے تو وہ نیک عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کرے۔ ''
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس شرک سے درج ذیل الفاظ میں ڈرایا ہے:
(( أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِمَا ھُوَ أَخْوَفُ عَلَیْکُمْ عِنْدِيْ مِنَ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ؟ قُلْنَا: بَلٰی۔ فَقَالَ: اَلشِّرْکُ الْخَفِيُّ: أَنْ یَّقُوْمَ الرَّجُلُ یُصَلِّيْ فَیُزَیِّنُ صَلَاتَہُ لَمَا یَرَی مِنْ نَظَرِ رَجُلٍ۔))2
'' کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتلاؤں جس کا ڈر میرے نزدیک تم پر مسیح دجال سے بھی زیادہ ہے؟ ہم نے کہا: کیوں نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مخفی شرک ہے کہ آدمی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو اور کسی آدمی کو دیکھتا محسوس کرے تو اپنی نماز کو خوبصورت اور زینت بخشے۔''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1مسند أحمد، رقم : ۲۳۵۲۶، وقال حمزۃ أحمد الزین: إسنادہ صحیح۔
2 صحیح سنن ابن ماجہ، رقم ۳۳۸۹۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ریا کی جڑ اور بنیاد یہ ہے کہ عبادت، اچھی خصلتوں اور ان کے اظہار کے ذریعہ لوگوں کے دلوں میں مرتبہ تلاش کیا جائے۔ ریاکاری کی تعریف میں اللہ کی فرمانبرداری کے ذریعہ لوگوں کی آرزو کرنا ہے۔
فرمان خداوندی ہے:
{وَمَا یُؤْمِنُ أَکْثَرُھُمْ بِاللّٰہِ إِلاَّ وَھُمْ مُّشْرِکُوْنَ o} [یوسف:۱۰۶]
'' اور ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں۔''
رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے کہ:
(( قَالَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: أَنَا أَغْنَی الشُّرَکَآئِ عَنِ الشِّرْکِ، مَنْ عَمِلَ عَمَلًا أَشْرَکَ فِیہِ مَعِیَ غَیْرِی تَرَکْتُہٗ وَشِرْکَہٗ۔))1
'' اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں دیگر شریکوں کی بانسبت شرک سے زیادہ بے پروا ہوں اور جس نے ایسا کام کیا جس میں کسی اور کو میرے ساتھ شریک کیا تو میں نے اسے اور اس کے شرک کو چھوڑ دیا ہے۔ ''
اللہ تعالیٰ شراکت داری وغیرہ سے غنی اور بے پروا ہے اور جس نے غیر اللہ کے لیے کوئی عمل کیا تو اللہ تعالیٰ اس غیر کی وجہ سے اسے ہرگز شرف قبولیت نہیں بخشتا بلکہ اسے رد کردیتا ہے۔ مراد یہ ہے کہ ریاکاری کرنے والے کا عمل باطل ہے اس کو کوئی ثواب نہیں بلکہ وہ الٹا گناہ کما رہا ہے۔
(۲)... دوسری قسم غیر اللہ کی قسم اٹھانا ہے گو وہ ایسی چیز ہی کیوں نہ ہو جس کی عظمت ، عزت و رفعت اللہ تعالیٰ نے ہی بیان کی ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو کعبہ کی قسم اٹھاتے سنا تو کہا: غیر اللہ کی قسم مت اٹھا (کیونکہ) میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے:
(( مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ کَفَرَ أَوْ أَشْرَکَ۔))2
'' جس نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی اس نے کفر یا شرک کیا۔ ''
آدمی کی کسی دوسرے انسان کو درج ذیل باتیں کہنا بھی اسی کے تحت شامل ہیں: '' میرے لیے صرف اللہ اور تو ہی کافی ہے۔ میں اللہ اور تجھ پر توکل رکھتا ہوں اگر تو نہ ہوتا تو اس طرح اور اس طرح نہ ہوتا وغیرہ وغیرہ۔ ''
(۳)... غیر اللہ کے لیے نذر ماننا بھی شرک اصغر کی ایک قسم ہے۔ غیر اللہ کی قسم سے یہ بڑا گناہ ہے۔ چنانچہ اگر غیر اللہ کی قسم اٹھانے والا مشرک ہے تو نذر ماننے والے کی کیا حالت ہوگی؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1أخرجہ مسلم في کتاب الزھد، باب: تحریم الریاء۔ رقم : ۷۴۷۵۔
2 صحیح سنن الترمذي، رقم : ۱۲۴۱۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(۴)... اللہ کے علاوہ کسی اور کا خوف دل میں رکھنا، غیر اللہ پر توکل، غیر اللہ کے لیے عمل کرنا، غیر کے لیے عاجزی و انکساری، انابت، رزق مانگنا، غیر اللہ کی حمد کرکے اللہ کی حمد سے لاپروا ہوجانا، جو چیز رب تعالیٰ نے تقسیم نہیں کی اس پر ناراضی کا اظہار کرنا، اللہ کی نعمتوں کی نسبت کسی دوسرے کی طرف کرنا، یہ اعتقاد رکھنا کہ دنیا میں اللہ تعالیٰ کے چاہنے کے خلاف بھی کام ہوتے ہیں۔
(۵)... شرک کی درج ذیل بھی کچھ اقسام ہیں: مردوں سے حاجات طلب کرنا، ان سے مدد مانگنا، ان کی طرف توجہ کرنا۔ یہ دنیا کے شرک کی بنیاد ہے کیونکہ میت کے اعمال منقطع ہوچکے ہیں، وہ اپنے نفع و نقصان کا مالک نہیں تو جو اس سے مدد مانگنے والا ہے اس کے نفع و نقصان کا کیسے مالک ہوسکتا ہے؟
مردے سے کہتا ہے کہ میری سفارش اللہ تعالیٰ کے ہاں کرنا، سفارشی اور رب تعالیٰ کے ہاں جس کی سفارش کی جائے گی ان دونوں سے جہالت کی بنا پر اس سے یہ حرکت سرزد ہوئی کیونکہ رب العزت کی اجازت کے بغیر تو کوئی بھی سفارش نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ نے مردے سے مدد مانگنا اور دعائیں کرنا، اپنی اجازت کا سبب قرار نہیں دیا بلکہ اجازت کا سبب اور ذریعہ کامل توحید ہے اور یہ مشرک ایسا سبب لے کر آیا ہے جو اس کی اجازت کی نفی کرتا ہے۔ چنانچہ یہ اس مدد مانگنے والے کے مرتبہ پر آگیا جو ایسی چیز کے ذریعہ مدد مانگتا ہے جس کی وجہ سے مدد حاصل نہیں ہوتی۔ یہی حالت سب مشرکوں کی ہے۔ میت تو خود رحمت و استغفار ایسی دعاؤں کی محتاج ہے جیسے ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان اہلِ قبور کی زیارت کے وقت وصیت فرمائی کہ ہم ان پر سلام کہیں اور ان کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں، لیکن مشرک اس کے الٹ چلتے ہیں اور ان کی زیارت عبادت سمجھ کر، حاجات پوری کروانے اور ان سے مدد مانگنے کے نظریہ سے کرتے ہیں اور مسلمانوں کی قبور کو معبود بت بنا لیا ہے، ان کے لیے ذبح کرتے ہیں اور نذریں مانتے ہیں ان کے علاوہ بھی کئی اور شرکیہ حرکتیں کرتے ہیں۔
فرمایا:
{إِِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ أَہْلِ الْکِتٰبِ وَالْمُشْرِکِیْنَ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا اُوْلٰٓئِکَ ہُمْ شَرُّ الْبَرِیَّۃِ o} [البینہ: ۶]
'' بے شک جو لوگ اہل کتاب اور مشرکین میں سے کافر ہوئے وہ لوگ دوزخ کی آگ میں جائیں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ لوگ بدترین مخلوق ہیں۔ ''


اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top