• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سب ھی بچے "بچے" تھے

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سب ھی بچے "بچے" تھے :

  • باجوڑ کے مدرسہ پر بمباری میں شہید ھونیوالے 84 بچے۔
  • لال مسجد میں شہید ھونے والے ڈھائی ھزار بچے۔
  • ڈرون حملوں میں شہید ھونیوالے 8 ھزار بچے۔
  • قبائلی علاقوں میں فضائی بمباریوں میں شہید ھونیوالے کئی سو بچے۔
  • گزشتہ سال راولپنڈی میں شیعوں کے ھاتھوں بےدردی سے شہید ھونیوالے مدرسے کے بچے۔
  • اور آرمی ٹریننگ سکول کے نشانہ بننے والے 300 بچے۔
سب ھی بچے "بچے تھے
 

اٹیچمنٹس

Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
Asif Mahmood

بالکل یہ سب بچے ہمارے بچے ہیں اور ہمارے بکاؤ سیاستدانوں اور انٹرینیشنل گیم پلان پر چلنے والے لوگوں نے کھیل رچایا ہوا ہے۔ باجوڑ میں، وزیرستان میں، لال مسجد و جامعہ حفصہ میں اور اے پی ایس میں شہید ہونے والے تمام معصومین میرے بچے ہیں۔ اللہ ہمیں اس عذاب سے جلد از جلد نکالے اور ہم امریکہ کی جنگ سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوں۔ امین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
Choudhary Mohammad Rehan

باجوڑ مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے غریب اور پسماندہ علائقے سے تعلق رکھتے تھے اس وجہ سے ان کے ساتھ دہرا معیار رکھا گیا ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
Ali Mumtaz Gujjar

کبھی بھی شام، عراق، برما، کشمیر، بلوچستان یا قبائلی علاقوں میں شہید ہونے والے بچوں کے رشتہ داروں کا درد کبھی ہمارے سامنے نہیں آ سکا اور نہ ہم نے کبھی خود اس درد یا تکلیف کو برداشت کیا.
آرمی پبلک سکول میں شہید ہونے والے بچوں کی ماؤں کا درد ہر اس ماں کے درد کی نمائندگی کرتا ہے جو آپس کی نفرتوں کی بھینٹ چڑھ گئے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
Zarghon Shah Afridi

آج بھی کسی نے دل سے یہ تسلیم نہیں کیا کہ قبائل محب وطن ہیں سچے پاکستانی ھے کیا ان بچوں کا ماں باپ نہیں ھونگے -
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
'' سارے سرکاری اداروں سے کرپشن ختم کردیں یہ جتنا دہشتگردوں کا گناہ ہے اس سے زیادہ گناہ ہے برائے کرم غریبوں پر رحم کریں'' -

آرمی پبلک سکول کے بچے کا نواز شریف کے لئے پیغام -

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069



آرمی پبلک سکول پشاور پر حملہ کرنے والوں کو تو موقع پر ہی مار دیا گیا تھا۔ اس حملے کے چار منصوبہ سازوں کو بھی فوجی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے پر پھانسی دے دی گئی تھی۔
اس کے علاوہ حملے میں مارے جانے والے بچوں کے والدین کو حکومت نے فی کس دس لاکھ روپے دیے ہیں۔ فوج کی جانب سے ان والدین کو عمرے پر بھی بھیجا گیا ہے۔ بچوں کے لیے ستارہ شجاعت کا اعلان بھی کیا گیا۔ آج پاکستانی میڈیا پر سب سے زیادہ وقت بھی انہی شہد بچوں کو دیا جا رہا ہے۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس سب کے باوجود شہداء کے والدین انصاف کے لئے دھائی کیوں دے رہے ہیں؟؟

بی بی سی اردو کے مطابق حملے میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین اور اہلِ خانہ کی نظیم کے صدر عابد رضا بنگش کا کہنا ہے کہ ’ہم نے پچھلے ایک سال میں صدرِ پاکستان، صوبائی حکومت اور پاکستانی فوج، سب سے درخواست کی ہے کہ تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے مگر کوئی ہماری بات ہی نہیں سن رہا۔‘

عابد رضا بنگش نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ انھیں بالواسطہ اور بلاواسطہ دونوں طریقے سے دھمکی اور پیغام دیا گیا ہے کہ وہ فوج کے خلاف بولنا بند کر دیں۔

’فوجی اہلکاروں نے متعدد بار مجھے تنظیم بند کرنے کو کہا ہے۔ شاید وہ ناراض ہیں کہ ہم سوال کیوں پوچھتے ہیں مگر یہ ہمارا حق ہے۔‘

بی بی سی اردو کے ہی مطابق اے پی ایس حملے میں شہید ہونے والے 15 سالہ طالب علم کی والدہ افشاں آصف نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’میرے بیٹے کی حفاظت پاکستانی فوج کی ذمہ داری تھی تو وہ مجھے بتائے کہ غفلت کہاں ہوئی؟‘

انھوں نے کہا کہ ’یہی سوال جب میں نے اور ہماری تنظیم نے حملے کے فورا بعد ٹی وی چینلوں پر کرنا شروع کیا تو اس کا صلہ یہ ملا کہ رواں برس ستمبر میں سکول کے شہدا کے لیے ہونے والی تقریب میں ہم 16 متاثرہ خاندانوں کا داخلہ ممنوع کر دیا گیا۔‘

ان کا کہنا تھا: ’سکول کے گیٹ پر بڑی تعداد میں تعینات فوجی اہلکاروں نے بتایا کہ آپ لوگوں کو تقریب میں شریک ہونے کی اجازت نہیں ہے اور نتیجہ یہ ہوا کہ ہمارے ساتھ مزید 40 خاندانوں نے بھی تقریب کا بائیکاٹ کیا ہے۔‘
 
Top