• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سترہ رکھنے کا حکم اور بالغ لڑکی کے گزرنے سے نماز ٹوٹنے کا حکم :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سترہ رکھنے کا حکم اور بالغ لڑکی کے گزرنے سے نماز ٹوٹنے کا حکم

سوال: سترہ رکھنے کا کیا حکم ہے، اور کیا کتا، عورت، اور گدھے کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟ نیز عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس بات کے بارے میں ہمارا کیا موقف ہونا چاہیے جس میں انہوں نے کہا کہ: "کیا تم نے ہمیں کتوں اور گدھوں جیسا سمجھ لیا ہے"؟

Published Date: 2016-01-29

الحمد للہ:

"سترہ رکھنا سنت مؤکدہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

(تم میں سے جب بھی کوئی نماز پڑھے تو سترہ سامنے رکھے، اور اس کے قریب کھڑا ہو)

ابو داود نے اسے جید سند کیساتھ بیان کیا ہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں آتے جاتے لکڑی کا چھوٹا نیزہ ساتھ رکھتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت نماز پڑھتے تو اسے سامنے گاڑ لیتے تھے، چنانچہ سترہ رکھنا سنت مؤکدہ ہے، البتہ واجب نہیں ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہے کہ آپ نے سترہ کے بغیر بھی نماز ادا کی ہے۔

جن چیزوں سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ان میں گدھا، سیاہ کتا، اور بالغ عورت شامل ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:

(اگر کسی مسلمان کے سامنے نماز میں پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو تو پھر اس کی نماز عورت، گدھے، اور سیاہ کتے کی وجہ سے ٹوٹ جاتی ہے)

اس حدیث کو مسلم نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔

اسی طرح مسلم میں ہی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کتے کو سیاہ رنگت کے بغیر بھی ذکر کیا گیا۔

اور قاعدہ یہ ہے کہ مطلق کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے، اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ:

"ایسی عورت جس کو حیض آتا ہو"

چنانچہ حدیث کی رو سے تین چیزیں نماز ٹوٹنے کا باعث بنتی ہیں۔

اور عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ کہنا کہ:

"کس قدر بری بات ہے کہ تم نے ہمیں گدھوں اور کتوں سے ملا دیا ہے"

یہ ان کی اپنی رائے اور اجتہاد ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوتی تھیں اور آپ صلی نماز پڑھ رہے ہوتے تھے۔

تو بات یہ ہے کہ سامنے ہونا نمازی کے آگے سے گزرنے کے حکم میں نہیں ہے، کیونکہ نمازی کے سامنے لیٹنے والے کو نمازی کے آگے سے گزرنے والا نہیں کہہ سکتے، آپ رضی اللہ عنہا سے یہ بات مخفی رہی۔

لہذا جسے یہ بات معلوم ہے اسے علم نہ رکھنے والے پر ترجیح دی جائے گی، چنانچہ اگر کوئی انسان نماز پڑھے اور سامنے کوئی بیٹھا ہو یا لیٹا ہوا ہو اس سے نماز میں کوئی خلل پیدا نہیں ہوگا، کیونکہ نماز اس انداز سے ٹوٹے گی کہ ان تین چیزوں میں سے کوئی چیز نمازی کے آگے سے گزر جائے، یا سترہ اور نمازی کے درمیان سے گزرے۔

اور اگر گزرنے والی کوئی نا بالغ بچی تھی، یا گزرنے والا کتا سیاہ نہیں تھا، یا اونٹ ، بکری وغیرہ کی صورت میں کوئی اور جانور گزر جائے تو نماز نہیں ٹوٹے گی۔

تاہم نمازی کو چاہیے کہ کسی کو اپنے آگے سے مت گزرنے دے، چاہے اس سے نماز ٹوٹے یا نہ ٹوٹے؛ کیونکہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(اگر کوئی شخص اپنے سامنے سترہ رکھے اور پھر کوئی اس کے آگے سے گزرنے کی کوشش کرے تو اسے روکے، اگر نہ رکے تو اسے سختی سے روکے؛ کیونکہ وہ شیطان ہے)

اس حدیث کے صحیح ہونے پر سب کا اتفاق ہے" انتہی.


"مجموع فتاوى ابن باز" (24/21، 22)


http://islamqa.info/ur/118153
 
شمولیت
اپریل 28، 2018
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
36
عورت اور گدھا اور کتا کیو کچھ حکمت ہوگی براہ مہربانی واضح کرے، مائ عائشہ رضی اللہ عنہ کا قول اسکی بھی وضاحت کر دیں بھائی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
عورت اور گدھا اور کتا کیو کچھ حکمت ہوگی براہ مہربانی واضح کرے، مائ عائشہ رضی اللہ عنہ کا قول اسکی بھی وضاحت کر دیں بھائی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس مسئلہ کے متعلق سوال کا جواب محدث فتویٰ پر یہ دیا گیا ہے ؛
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عورت،گدھا اور کتے کے گزر جانے سے نماز کا ٹوٹ جانا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت،گدھا اور کتے کے گزر جانے سے نماز کا ٹوٹ جانا؟ برائے کرم یہ وضاحت فرمادیں کہ کیا گھر میں نوافل ادا کرنے کی صورت میں اگر سامنے سے ہماری ماں ،بہن یا بیوی گزر جائے تب بھی نماز ٹوٹ جائے گا۔ اس حدیث کا اصل مفہوم کیا ہے ۔؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
احادیث میں جو عورت، گدھا اور کالے کتے کاذکر ہے یہ وہ اشیا ہیں جو انسان کی نماز میں بگاڑ کا سبب بن سکتی ہیں۔ کیونکہ نمازی کے آگے سے ان اشیا کا گزرنا خشوع اور خضوع کو مٹانے کے مترادف ہے۔ یہی حدیث کا مقصود ہے۔

امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

''وتاٴول ھولاء حدیث ابی ذر رضی اللہ عنه علی ان المراد بالقطع نقص الصلاة لشغل القلب بھذہ الاشیاء ولیس المراد ابطالھا''(شرح مسلم، ج۴، ص۲۳۰)
''یعنی جو حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ کی ہے اس سے مراد نماز میں کمی ہونے کے ہیں (کیونکہ ان اشیا کا گزرنا) شغل قلب کا باعث ہے، اور اس سے مراد نماز کا باطل ہونا نہیں ہے (بلکہ خشوع و خضوع میں فرق آنا ہے)۔''

امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
''قال العراقی: واحادیث الباب تدل علی ان الکلب والمراة والحمار تقطع الصلاة، والمراد بقطع الصلاة ابطالھا، وقد ذھب الی ذالک جماعة من الصحابة منھم ابو هریرة، وانس، وابن عباس رضی اللہ عنهم'' (نیل الاوطار، ج۳، ص۱۷)
'' علاقہ عراقی فرماتے ہیں کہ جو احادیث اس باب پر دلالت کرتی ہیں کہ کتاب، عورت اور گدھا نماز کو قطع کر دیتے ہیں تو اس سے مراد نماز کا قطع ہونا (خشوع و خضوع میں) باطل ہونا ہے اور اسی طرف صحابہ کرام کی ایک جماعت گئی جن میں ابو ہریرہ ، انس اور ابن عباس رضوان اللہ علیہم اجمعین شامل ہیں۔''

اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مروی ہے کہ نمازی کے آگے مندرجہ بالا اشیا کا گزرنا نماز کو فاسد کرنے کے مترادف ہے۔ اگر ہم غور کریں کہ ان اشیا کا ذکر کیوں کیا گیا ہے تو واقعی میں یہ اشیا نماز کو فاسد کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ مثلاً

اگر آپ نماز ادا کر رہے ہیں اور کتا وہ بھی کالا آپ کے سامنے بھونکنا شروع کر دے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کی نماز سے خشوع و خضوع جاتا رہے گا۔ اسی طریقے سے اگر آپ نماز کی حالت میں ہیں اور ایک عورت آپ کے سامنے سے گزر جائے تب بھی آپ کی نماز میں خلل واقع ہو سکتا ہے اور بعینہ یہی حالت گدھے کی ہے جب وہ اپنی بد صورت آواز سے ہنکے گا تو یقیناً نماز میں خلل اور خرابی واقع ہوگی۔

علامہ صفی الرحمن مبارکپوری فرماتے ہیں:

''واّما تخصیص المراة والکلب والحمار بالذکر فلیس معناہ ان غیرھا لا یقطع برکة الصلاة، والا لم یکن لتاثیم الرجل لاجل مرورہ بین یدی المصلی معنی ، بل لان ھذہ الثلاث مظان لوجود الشیطان وفتنتہ ، فیکون القطع من اجلھا ابلغ واشد وافظع، فقد روی الترمذی عن ابن مسعود مرفوعاً (ان المراة عورة فاذا خرجت استشرفھا الشیطان) وروی مسلم عن جابر مرفوعا ان المراة تقبل فی صورة شیطان وتدبر فی صورة شیطان وورد فی نھیق الحمار: انه ینھق حین یری الشیطان۔ اما الکلب فقد ورد فی ھذا الحدیث نفسه ان الکلب الاسود شیطان، وقف علم خبث مطلق الکلب بان الملائکة لا تدخل بیتا فیه کلب، وان من اقتنی کلبا۔ فیما لم یاذن فیه الشرع۔ انتقص من اجرہ کل یوم قیراطان۔ اما وصف الکلب الاسود بانه شیطان فلکثرة خبثه وشدة سوء منظرہ وفظاعته۔''
(منة المنعم شرح مسلم، ج۱، ص۳۲۸)
ترجمہ :
''اور جو ذکر میں تخصیص کی گئی ہے کہ عورت ، کتّا اور گدھا (نماز کو باطل کر دیتے ہیں) تو پس اس کا معنی یہ نہیں کہ ان تینوں اشیا کے علاوہ کوئی اور چیز نماز کی برکت کو ختم نہیں کر سکتی۔ اگر یہ حکمتیں نہ ہوتیں (یعنی عورت، کتا اور گدھا کے گزرنے کی) تو مرد کے لیے کوئی گناہ نہ ہوتا۔ بلکہ یہ تینوں چیزیں شیطان کے وجود اور فتنہ کی جگہیں ہیں۔ تاکہ (نماز) ختم ہو جائے اور شیطان کی وجہ سے سخت پریشان ہو جائے۔ ترمذی نے ابن مسعود سے مرفوعاً بیان کیا ہے کہ عورت یقیناً پردے کی جگہ ہے اور جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کی طرف اشارہ کرتا ہے ، اور مسلم میں جابر بن عبداللہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ یقیناً عورت جب آتی اور جاتی ہے شیطان کی صورت میں، اور گدھے کے ہینگنے کے بارے میں بھی موجود ہے کہ وہ شیطان کو دیکھ کر اپنی آواز نکالتا ہے (ہینگتا ہے) اور جہاں تک کتے کے بارے میں ہے تو حدیث میں کالے کتے کے ساتھ یہ مخصوص ہے ۔ کیونکہ کالے کتے کو شیطان کہا گیا ہے۔ یقیناً کتے کا مطلب خبث ہونا موجود ہے کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس گھر میں کتے ہوں یا جس نے کتے کو پالا ہو اس کے بارے میں شریعت نے اجازت مرحمت فرمائی ۔ (بلاوجہ کتا پالنا شریعت میں اس کی رخصت نہیں)''

شبیر احمد عثمانی ''فتح الملھم'' میں فرماتے ہیں:

''المراة بالقطع فی حدیث الباب قطع الوصلة بین العبد وبین الرب جل جلاله لا ابطال الصلاة نفسھا'' (فتح الملھم شرح صحیح مسلم، ج۳، ص۳۳۴)
ترجمہ: ''یعنی نماز ختم کرنے کا جو یہاں مقصد ہے اس حدیث کے باب میں تو قطع سے مراد بندے اور رب کے درمیان رابطہ کا انقطاع ہے اور نماز کا اپنی ذات کے اعتبار سے باطل ہونا مراد نہیں۔''

امام قرطبی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں:

''یقطع الصلاة المراة والحمار، فان ذالک مبالغہ فی الخوف علی قطعھا وافسادھا بالشغل بھذہ المزکورات، وذالک ان المراة تفتن ، والحمار ینھق، والکلب یروع فیتشوش المتفکر فی ذالک حتی تنقطع علیه الصلاة وتفسد''
(المفھم شرح مسلم ، ج۲، ص۱۰۹)

ترجمہ: ''یعنی نماز کا قطع ہونا عورت اور گدھے کی وجہ سے تو یہ مبالغہ ہے اس سبب کہ نماز کا قطع ہونا اور اس کی بنیاد کی وجہ سے ان اشیا کے شغل کے سبب ، کیونکہ عورت فتنہ میں ڈالتی ہے اور گدھے کا ہینگنا (وہ بھی خرابی کا باعث بنتا ہے) اور کتا ڈراتا ہے نمازی کو یہاں تک کہ اسے تشویش میں ڈالتا ہے حتی کہ اس کی نماز ختم ہو جاتی ہے یا (خشوع و خضوع میں )بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔''

جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

''وان المراد بالقطع فی الحدیث نقص الصلاة یشغل القلب بھذہ الاشیاء''
(الدیباج، ج۱، ص۶۴۰)

ترجمہ: ''یہ کہ نماز کا قطع سے مراد یہاں حدیث میں نماز کی کمی ہے کیونکہ دل ان اشیا کی وجہ سے شغل میں پڑ جاتا ہے۔''

الحمدللہ بات عیاں ہوئی کہ ان تین اشیا کا جو ذکر احادیث صحیحہ میں موجود ہے آخر اس میں کیا حکمت ہے۔ اس کی حکمتین دوسری احادیث نے مترشح کر دیں کہ ان کا اصل سبب (نماز کا خراب ہونا) شیطان کے عمل دخل کی وجہ سے ہے ۔ کیونکہ جب بندہ صلاة کو ادا کرتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے اور شیطان کا کام ہی بندہ کا تعلق رحمٰن سے توڑنا ہے۔

باقی رہا محارم رشتہ داروں کے گزرنے کا تو اس حوالے سے شیخ ابن باز سے سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا:

" الحديث المذكور عام ، يعم الأم والأخت والبنت والزوجة وغيرهن ، لعدم ما يدل على التخصيص " انتهى .
"مجموع فتاوى ابن باز" (29 /332) .

یہ حدیث عام ہے ،جو ماں ،بہن ،بیٹی اور بیوی وغیرہ سب کو شامل ہے۔اس میں کسی کی تخصیص نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ ثنائیہ
جلد 2
 
Top