• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سجدہ کا طریقہ

شمولیت
اگست 10، 2013
پیغامات
365
ری ایکشن اسکور
316
پوائنٹ
90
اسلام علیکم ۔۔۔
اگر ہم سجدہ صحیح طرح سے نہ کریں تو ہماری نماز ہی نہیں ہوتی ۔۔ حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ ۔۔۔
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ،‏‏‏‏ عَنْ وَاصِلٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي وَائِلٍ،‏‏‏‏ عَنْ حُذَيْفَةَ"رَأَى رَجُلًا لَا يُتِمُّ رُكُوعَهُ وَلَا سُجُودَهُ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ،‏‏‏‏ قَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ:‏‏‏‏ مَا صَلَّيْتَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَأَحْسِبُهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَلَوْ مُتَّ مُتَّ عَلَى غَيْرِ سُنَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".

ہم سے صلت بن محمد بصریٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے واصل سے بیان کیا، انہوں نے ابووائل سے، انہوں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا جو رکوع اور سجدہ پوری طرح نہیں کرتا تھا۔ جب وہ نماز پڑھ چکا تو انہوں نے اس سے فرمایا کہ تو نے نماز ہی نہیں پڑھی۔ ابووائل نے کہا کہ مجھے یاد آتا ہے کہ حذیفہ نے یہ فرمایا کہ اگر تم مر گئے تو تمہاری موت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریق پر نہیں ہو گی۔
حدیث نمبر 808
باب إذا لم يتم السجود: صحیح بخاری ۔۔۔

سجدہ کرنے کا مسنون طریقہ

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ،‏‏‏‏ عَنْ طَاوُسٍ،‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏"أُمِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْضَاءٍ،‏‏‏‏ وَلَا يَكُفَّ شَعَرًا وَلَا ثَوْبًا الْجَبْهَةِ وَالْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ".

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عمرو بن دینار سے بیان کیا، انہوں نے طاؤس سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سات اعضاء پر سجدہ کا حکم دیا گیا، اس طرح کہ نہ بالوں کو اپنے سمیٹتے نہ کپڑے کو (وہ سات اعضاء یہ ہیں) پیشانی (مع ناک) دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں۔

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرٍو،‏‏‏‏ عَنْ طَاوُسٍ،‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "أُمِرْنَا أَنْ نَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ وَلَا نَكُفَّ ثَوْبًا وَلَا شَعَرًا".

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے عمرو سے، انہوں نے طاؤس سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمیں سات اعضاء پر اس طرح سجدہ کا حکم ہوا ہے کہ ہم نہ بال سمیٹیں نہ کپڑے۔

سجدہ میں پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ رخ رکھنا چاہئے۔۔ اس بات کو ابوحمید صحابی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ مُضَرَ،‏‏‏‏ عَنْ جَعْفَرٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ هُرْمُزَ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ،‏‏‏‏"أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى فَرَجَ بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى يَبْدُوَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ"،‏‏‏‏ وَقَالَ اللَّيْثُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ نَحْوَهُ.

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے بکر بن مضر نے جعفر بن ربیعہ سے بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہرمز سے، انہوں نے عبداللہ بن مالک بن بحینہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے سجدے میں اپنے دونوں بازوؤں کو اس قدر پھیلا دیتے کہ بغل کی سفیدی ظاہر ہو جاتی تھی۔ لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے بھی جعفر بن ربیعہ نے اسی طرح حدیث بیان کی۔

ان ساری حدیثوں میں سجدہ کیسے کیا جائے بالکل واضح طور پر بتا دیا گیا ہے ۔۔
لیکن ایک بات جو مجھے سمجھ نہیں آرہی وہ یہ کیا عورتوں کا سجدہ مردوں سے مختلف ہے ۔۔ ؟؟؟ جیسے تکبیر کہنے کے لئے عورتیں ہاتھ سینے تک اٹھاتی ہیں اور مرد کندھے تک کیا اسی طرح عورتوں اور مردوں کے سجدے میں فرق ہے ۔۔؟؟ کیونکہ میں نے اکثر عورتوں کو مختلف طریقے سے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔۔۔
آپ لوگوں سے گذارش ہے کی رہنمائی فرمائیں ۔۔۔ جزاک اللہ ۔۔۔
Dua
محمد ارسلان
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
سجدے کے متعلق اسے پڑھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
سجدہ

پھر آپ تکبیر(اللہ اکبر) کہہ کر (یا کہتے ہوئے) سجدے کے لئے جھکتے۔
دلیل:ثم یقول (اﷲ أکبر) حین یہوی ساجدًا( بخاری:۸۰۳،مسلم:۳۲۹)

آپ نے فرمایا: (إذا سجد أحدکم فلا یبرک کما یبرک البعیر ولیضع یدیہ قبل رکبتیہ) (ابوداود:۸۴۰)
''جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے (بلکہ) اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے (زمین پر) رکھے'' اور آپ کا عمل بھی اسی کے مطابق تھا۔''
عبداللہ بن عمر اپنے گھٹنوں سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ(زمین پر)رکھتے تھے اور فرماتے کہ رسول اللہﷺ ایسا ہی کرتے تھے۔

جس روایت میں آیا ہے کہ نبی کریمﷺ سجدہ میں جاتے وقت پہلے گھٹنے اور پھر ہاتھ رکھتے تھے۔ (ابوداود:۸۳۸) شریک بن عبداللہ القاضی کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے اس کے تمام شواہد بھی ضعیف ہیں۔

*سجدہ سات اعضاء یعنی دونوں گھٹنوں دونوں ہاتھوں اور چہرے کے اعتماد سے کرنا چاہئے۔
دلیل:
آپ نے فرمایا:(أمرت أن أسجد علی سبعۃ أعظم علی الجبھۃ( وأشار بیدہ علی أنفہ،)والیدین والرکبتین وأطراف القدمین )(صحیح بخاری:۸۱۲،صحیح مسلم:۴۹۰)
''مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے (ان سب کی طرف) اشارہ کیا کہ پیشانی،ناک، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں قدموں کے پنجے۔''
* آپ فرماتے تھے: (إذا سجد العبد سجد معہ سبعۃ أطراف: وجھہ وکفاہ ورکبتاہ وقدماہ) (صحیح مسلم:۴۹۱)
''جب بندہ سجدہ کرتا ہے تو سات اطراف (اعضائ) اس کے ساتھ سجدہ کرتے ہیں چہرہ ، ہتھیلیاں، دو گھٹنے اور دو پاؤں۔''
معلوم ہوا کہ سجدہ میں ناک پیشانی، دونوں ہتھیلیوں، دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں کا زمین پر لگانا ضروری (فرض ) ہے۔ ایک روایت میں آپ کے الفاظ یہ ہیں:
(لا صلوۃ لمن لم یضع أنفہ علی الأرض) (دارقطنی:۱؍۳۷۸، رقم:۱۳۰۳)
''جو شخص (نماز میں) اپنی ناک، زمین پر نہ رکھے اس کی نماز نہیں ہوتی۔''
* آپ سجدے میں ناک اور پیشانی زمین پر (خوب) جما کر رکھتے، اپنے بازؤں کو اپنے پہلوؤں (بغلوں سے دور کرتے اور دونوں ہتھیلیاں کندھوں کے برابر زمین) پر رکھتے تھے۔‚ثم سجد فأمکن أنفہ وجبہتہ ونحی یدیہ عن جنبیہ (ابوداود:۷۳۴)

وائل بن حجر فرماتے ہیں کہ :فلما سجد وضع رأسہ بذلک المنزل من بین یدیہ (ابو داود:۷۲۶)
''آپ نے جب سجدہ کیا تو اپنے دونوں ہاتھوں کے درمیان اپنے سر کو رکھا۔''
* سجدے میں آپ اپنے دونوں بازؤں کو اپنی بغلوں سے ہٹا کر رکھتے تھے۔
دلیل:
''ثم یھوی إلی الارض فیجافی یدیہ عن جنبیہ'' (ابوداود:۷۳۰)
* آپ سجدے میں اپنے ہاتھ (زمین پر)رکھتے نہ تو انہیں بچھا دیتے اور نہ (بہت) سمیٹ لیتے اپنے پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ رخ رکھتے۔
دلیل:
''فإذا سجد وضع یدیہ غیر مفترش ولا قابضھما واستقبل باطراف أصابع رجلیہ القبلۃ'' (صحیح بخاری:۸۲۸)

*سجدہ میں آپ کے بغلوں کی سفیدی نظر آجاتی تھی۔
دلیل:
''عن عبد اﷲ بن مالک أن النبی کان إذا صلی فرج بین یدیہ حتی یبدو بیاض إبطیہ'' (صحیح بخاری:۳۹۰،صحیح مسلم۴۹۵)

*سجدہ کرتے ہوئے بازؤں کو زمین پربچھانا نہیں چاہئے۔
دلیل:
آپ فرماتے تھے کہ(اعتدلوا فی السجود،ولا ینبسط أحدکم ذراعیہ انبساط الکلب )(صحیح بخاری:۸۲۲، صحیح مسلم:۴۹۳)
''سجدے میں اعتدال کرو، کتے کی طرح بازو نہ بچھا دو۔''
اس حکم میں مرد اور عورتیں سب شامل ہیں۔ لہٰذا عورتوں کوبھی چاہئے کہ سجدے میں اپنے بازو نہ پھیلائیں۔

*آپ جب سجدہ کرتے تو اگر بکری کابچہ آپ کے بازؤں کے درمیان سے گزرنا چاہتا تو گزر سکتا تھا۔
دلیل: ''عن میمونہ قالت: کان النبی إذا سجد لو شاء ت بھمۃ أن تمر بین یدیہ لمرت'' (صحیح مسلم:۴۹۶)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ اپنے سینے اور پیٹ کو زمین سے بلند رکھتے تھے )صلوا کما رأیتمونی أصلی)کے عام حکم کے تحت عورتوں کیلئے بھی یہی حکم ہے۔

نماز نبوی صلی اللہ علیہ وسلم با دلائل
 
Top