- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,773
- ری ایکشن اسکور
- 8,473
- پوائنٹ
- 964
مولانا اسحاق بھٹی صاحب حفظہ اللہ و متعنا بطول حیاتہ کی کتاب ’’ بزم ارجمنداں ‘‘ کا مقدمہ لکھتے ہوئے نامور قلمکار مرزا ادیب نے ان کی ایک خصوصیت یہ بھی بیان کی ہے کہ وہ دوران گفتگو چلتے چلتے ایسے چٹکلے لکھ جاتے ہیں جو قارئیں کی اکتاہٹ کے لیے قاتل ثابت ہوتے ہیں اور پڑہنے والے کی تفنن طبع کا باعث بنتے ہیں ۔
چنانچہ بھٹی صاحب نے مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کے حالات کے ضمن میں اپنے ایک سفر کی روداد لکھی ہے یہ سفر فیروز پور کے ایک گاؤں کوٹ کپورہ سے ضلع گورداس پور مشرقی پنجاب کے ایک علاقے فتح گڑھ چوڑیاں کی طرف تھا اسی سفر میں امرتسر اور اس کے بعد ایک موضع مجیٹھ آتا ہے ۔ سردار دسوندھا سنگھ اسی مجیٹھ کے رہنے والے تھے اور عہدہ وزارت پر فائز تھے بھٹی صاحب جب یہاں تک پہنچے تو انہوں نے اس وزیر کے حوالے سے تین لطیفے لکھیں ہیں جن میں سے ایک یوں ہے :
مذکور وزیر صاحب اپنے زمانہ وزارت میں کہیں جانے کے لیے کار میں پچھلی سیٹ پر بیٹھے اور بیٹھے بیٹھے سو گئے دوران سفر کار کو ہچکولہ لگنے سے آنکھ کھلی تو ڈرائیور سے پوچھا کیا ہوا ؟ ڈارئیور نے کہا کہ :
’’ ٹویا ‘‘ یعنی گڑھا آگیا تھا ۔
وزیر صاحب نے کہا : ٹویا آگیا سی تے ہارن وجا لینا سی ۔ ۔ ۔
دوسرا لطیفہ :
وزیر صاحب سردار سکندر حیات کے ہاں کسی کام کے سلسلے میں گئے جب رات کو واپسی ہونے لگی تو باہر بارش ہو رہی تھی ۔ سردار صاحب نے کہا کہ آپ رات یہیں گزار لیں ۔ ۔
وزیر صاحب : چلو ٹھیک اے ۔
سردار صاحب انتظام وغیرہ میں مصروف ہوگئے کچھ دیر بعد باہر آ کر دیکھا تو وزیر صاحب نے پتلون گھٹنوں تک کی ہے اور بھیگے ہوئے برآمدے کی سیڑھیاں چڑ ھ رہے ہیں ۔
سردار صاحب : یہ کیا ہوا ؟
وزیر صاحب : تسیں آپےہی تے کہیا سی کےرات ایتھے گزار لو ۔۔ ایس لئی میں گھروں رات نوں پینن والا کچھا لین گیا سی ۔
چنانچہ بھٹی صاحب نے مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کے حالات کے ضمن میں اپنے ایک سفر کی روداد لکھی ہے یہ سفر فیروز پور کے ایک گاؤں کوٹ کپورہ سے ضلع گورداس پور مشرقی پنجاب کے ایک علاقے فتح گڑھ چوڑیاں کی طرف تھا اسی سفر میں امرتسر اور اس کے بعد ایک موضع مجیٹھ آتا ہے ۔ سردار دسوندھا سنگھ اسی مجیٹھ کے رہنے والے تھے اور عہدہ وزارت پر فائز تھے بھٹی صاحب جب یہاں تک پہنچے تو انہوں نے اس وزیر کے حوالے سے تین لطیفے لکھیں ہیں جن میں سے ایک یوں ہے :
مذکور وزیر صاحب اپنے زمانہ وزارت میں کہیں جانے کے لیے کار میں پچھلی سیٹ پر بیٹھے اور بیٹھے بیٹھے سو گئے دوران سفر کار کو ہچکولہ لگنے سے آنکھ کھلی تو ڈرائیور سے پوچھا کیا ہوا ؟ ڈارئیور نے کہا کہ :
’’ ٹویا ‘‘ یعنی گڑھا آگیا تھا ۔
وزیر صاحب نے کہا : ٹویا آگیا سی تے ہارن وجا لینا سی ۔ ۔ ۔
دوسرا لطیفہ :
وزیر صاحب سردار سکندر حیات کے ہاں کسی کام کے سلسلے میں گئے جب رات کو واپسی ہونے لگی تو باہر بارش ہو رہی تھی ۔ سردار صاحب نے کہا کہ آپ رات یہیں گزار لیں ۔ ۔
وزیر صاحب : چلو ٹھیک اے ۔
سردار صاحب انتظام وغیرہ میں مصروف ہوگئے کچھ دیر بعد باہر آ کر دیکھا تو وزیر صاحب نے پتلون گھٹنوں تک کی ہے اور بھیگے ہوئے برآمدے کی سیڑھیاں چڑ ھ رہے ہیں ۔
سردار صاحب : یہ کیا ہوا ؟
وزیر صاحب : تسیں آپےہی تے کہیا سی کےرات ایتھے گزار لو ۔۔ ایس لئی میں گھروں رات نوں پینن والا کچھا لین گیا سی ۔