- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
سرکشی اور فخر میں تکبر کرنا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ مِنَ الْخُیَـلَائِ مَا یُبْغِضُ اللّٰہُ … أَمَّا الَّتِيْ یُبْغِضُ اللّٰہُ فَاخْتِیَالَہُ فِي الْبَغْيِ وَالْفَخْرِ۔ ))1
’’ بعض تکبر اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں۔ رب تعالیٰ کو سرکشی اور فخر میں بندے کا تکبر کرنا ناپسند ہے۔ ‘‘
شرح…: انسان کا درج ذیل باتیں ذکر کرنا سرکشی میں تکبر کہلاتا ہے:
میں نے فلاں کو قتل کر ڈالا، فلاں کا مال چھین لیا یا اس کے علاوہ کسی آدمی کے مال اور جان پر سرکشی کرتے ہوئے اس سے تکبر صادر ہو۔
فخر میں تکبر کا مطلب ہے کہ آدمی محض افتخار کے لیے اپنا حسب و نسب اور مال و دولت، عزت، شجاعت، سخاوت کا تذکرہ کرتا ہے اور پھر اس میں تکبر آجائے۔ چنانچہ یہ ایسا تکبر ہے جسے رب کائنات ناپسند فرماتا ہے۔ کپڑے کو نیچے لٹکانا بھی تکبر ہے یعنی انسان کا ٹخنوں سے نیچے کپڑا کرنا اور لٹکانا تکبر شمار ہوتا ہے۔
چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( وَارْفَعْ إِزْرَاکَ إِلیٰ نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبَیْتَ فَإِلَی الْکَعْبَیْنِ، وَإِیَّاکَ وَإِسْبَالَ الْاِزَارِ فَإِنَّھَا مِنَ الْمُخِیْلَۃِ، وَإِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُخِیْلَۃَ۔))2
’’ اپنا تہہ بند نصف پنڈلی تک اٹھا کر رکھ۔ اگر تو انکار کرتا ہے تو ٹخنوں تک (اٹھالے) اور اپنے آپ کو تہہ بند لٹکانے سے بچا کیونکہ یہ تکبر سے ہے اور بے شک اللہ تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں فرماتا۔ ‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- صحیح سنن أبي داود، رقم : ۲۳۱۶۔
2- صحیح سنن أبي داؤد، رقم: ۳۴۴۲۔