محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
''سعودی سلامتی کو خطرہ ہوا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا''
سعودی عرب کے وزیر دفاع اور نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان خصوصی دورے پر پاکستان پہنچے، جہاں انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم نواز شریف سے الگ الگ ملاقاتیں کیں. محمد بن سلطان کا دورہ پاکستان 34 رکنی عرب فوجی اتحاد کے قیام اور حالیہ سعودیہ-ایران کشیدگی میں خاصی اہمیت کا حامل ہے.
محمد بن سلمان کی پاکستان آمد پر اسلام آباد ائر پورٹ پر پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف اور مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے ان کا استقبال کیا. محمد بن سلمان اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نواز شریف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کشیدگی میں کمی کیلئے اسلامی ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
آرمی چیف سے ملاقات
قبل ازیں شہزادہ محمد بن سلمان نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر جنرل پرویز مشرف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور اس کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو اگر کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے اتوار کے روز جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راول پنڈی میں ان سے ملاقات کی اور ان سے علاقائی سلامتی اور دفاعی شعبے میں تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
جنرل راحیل شریف نے ان سے بات چیت میں مزید کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب اور دوسرے خلیجی عرب ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات استوار ہیں اور وہ ان کی سلامتی کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق سعودی وزیر دفاع نے بھی جواب میں اسی قسم کے خیالات کا اظہار کیا ہے اور انھوں نے پاکستان کی مسلح افواج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کو سراہا ہے۔انھوں نے سعودی مملکت کی جانب سے تمام امور میں پاکستان کے مؤقف کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
سعودی عرب کے ایران کے ساتھ حالیہ تنازعے کے تناظر میں تین روز میں کسی اعلیٰ سعودی عہدے دار کا پاکستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمعرات کو اسلام آباد کا دورہ کیا تھا اور ایران کے ساتھ کشیدگی اور دہشت گردی مخالف عرب اتحاد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا تھا۔
http://urdu.alarabiya.net/ur/pakist...و-خطرہ-ہوا-تو-پاکستان-بھرپور-جواب-دے-گا-.html
سعودی عرب کے وزیر دفاع اور نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان خصوصی دورے پر پاکستان پہنچے، جہاں انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم نواز شریف سے الگ الگ ملاقاتیں کیں. محمد بن سلطان کا دورہ پاکستان 34 رکنی عرب فوجی اتحاد کے قیام اور حالیہ سعودیہ-ایران کشیدگی میں خاصی اہمیت کا حامل ہے.
محمد بن سلمان کی پاکستان آمد پر اسلام آباد ائر پورٹ پر پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف اور مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے ان کا استقبال کیا. محمد بن سلمان اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نواز شریف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کشیدگی میں کمی کیلئے اسلامی ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
آرمی چیف سے ملاقات
قبل ازیں شہزادہ محمد بن سلمان نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر جنرل پرویز مشرف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور اس کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو اگر کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے اتوار کے روز جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راول پنڈی میں ان سے ملاقات کی اور ان سے علاقائی سلامتی اور دفاعی شعبے میں تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
جنرل راحیل شریف نے ان سے بات چیت میں مزید کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب اور دوسرے خلیجی عرب ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات استوار ہیں اور وہ ان کی سلامتی کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق سعودی وزیر دفاع نے بھی جواب میں اسی قسم کے خیالات کا اظہار کیا ہے اور انھوں نے پاکستان کی مسلح افواج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کو سراہا ہے۔انھوں نے سعودی مملکت کی جانب سے تمام امور میں پاکستان کے مؤقف کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
سعودی عرب کے ایران کے ساتھ حالیہ تنازعے کے تناظر میں تین روز میں کسی اعلیٰ سعودی عہدے دار کا پاکستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمعرات کو اسلام آباد کا دورہ کیا تھا اور ایران کے ساتھ کشیدگی اور دہشت گردی مخالف عرب اتحاد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا تھا۔
http://urdu.alarabiya.net/ur/pakist...و-خطرہ-ہوا-تو-پاکستان-بھرپور-جواب-دے-گا-.html