بنیامین
رکن
- شمولیت
- دسمبر 21، 2015
- پیغامات
- 137
- ری ایکشن اسکور
- 36
- پوائنٹ
- 46
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے امریکا سے واپس آتے ہوئے سعودی عرب کے دارالخلافہ ریاض کا رخ کیا جہاں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور اعلیٰ ترین سویلین اعزاز سے بھی نوازا۔ نریندر مودی اپنی وزارت اعلیٰ کے دور میں گجرات کے مسلمانوں کے قتل عام کا ذمہ دار ہے۔ وزیراعظم بننے سے قبل امریکا اور یورپی یونین نے انہیں ویزا دینے سے انکار کردیا تھا۔ سعودی عرب میں ان کا شاندار استقبال یہ بتارہا ہے کہ بھارت خارجہ پالیسی کے محاذ پر پاکستان کے عالمی رابطوں کے ڈور کاٹنے کے درپے ہے۔ بالخصوص بلوچستان سے ’’را‘‘ کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کی گرفتاری سے بھارت کا جو گھناؤنا کردار سامنے آیا ہے اور عالمی سطح پر جو رسوائی ہوئی ہے۔ اسے مٹانے کیلئے سرگرداں ہے۔
غداری کے سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی بجائے اصلی غداروں کو تلاش کرناہوگا۔ ان میں کثیر سرمایہ ملک سے باہر لے جانے والے بھی شامل ہیں۔جنہوں نے ملکی معیشت کو کمزور اور پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی سازش کرکے درحقیقت دشمن کی مدد کی ہے۔
1963ء میں ’’را‘‘ کا قیام ہی چین اور پاکستان کو سامنے رکھ کر عمل میں لایاگیا تھا۔ پاکستانی عوام کو بھارت کی نیت کا بخوبی علم ہے۔ اسی لئے پاک سرزمین پر ’’را‘‘ زیادہ کامیاب نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک پیغام نے حیران کردیا‘ لکھا تھا’’بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیانT-20 ورلڈکپ کے فائنل میں پاکستان جیت گیا‘‘ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان تو سیمی فائنل تک نہیں پہنچ سکا تھا‘ پھر فائنل کیسے جیت گیا۔ صورتحال جاننے کیلئے ٹی وی چینل کھولے تو ویسٹ انڈین کرکٹر برائن لارا کو پاکستانی کرکٹر ثقلین مشتاق اور دیگر کے ساتھ پاکستان میں جشن مناتے اور ناچتے گاتے دیکھا۔ بعض چینل پاکستان کے گلی کوچوں کا حال دکھارہے تھے جہاں منچلے پاکستانی نوجوان بھارت کی ہار پر ڈھول بجارہے تھے اور رقص کررہے تھے‘ پاکستانی ویسٹ انڈیز کی جیت کو اپنی فتح سمجھ کر رقصاں تھے۔ ان کیلئے خوشی کی بات یہ تھی کہ بھارت ہار گیا تھا۔ ویسٹ انڈیز پاکستان سے ہزاروں میل کے فاصلے پر واقع ہے جبکہ بھارت پڑوس میں ہے‘ بات نیت کی ہے‘ عمل کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے‘ برصغیر کی تقسیم کو69 سال گزرچکے ہیں۔ اس دوران بھارت اپنے سے دس گنا چھوٹے پڑوسی ملک پاکستان پر دو جنگیں مسلط کرچکا ہے‘ قیام پاکستان کے وقت کشمیر‘ حیدرآباد دکن اور جوناگڑھ پر فوج کشی کرکے ان پر قبضہ کیا جو آج تک برقرار ہے۔ بھارت میں رہنے والے60کروڑ مسلمانوں پر کاروبار اور ملازمت کے دروازے بند ہیں۔ ہندو انتہا پسندوں کے مسلمانوں پر حملے‘ ان کی املاک اور کاروبار کو تباہ کرنا معمول کی باتیں ہیں ـ۔1971ء میں مشرقی پاکستان پر حملہ کرکے اسے بنگلہ دیش بنوانے کا عمل تاریخ کا حصہ ہے۔ موجودہ پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری میں بھارت کا سو فیصد ہاتھ ہے جس کا ثبوت بھارتی جاسوس اور ’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادو کی بلوچستان سے گرفتاری کے بعد اس کے اعترافی بیانات ہیں۔ سندھ میں ’’را‘‘ کے50ایجنٹوں کی ایک فہرست وفاقی حکومت کے حوالے کی گئی ہے۔ اعلیٰ ترین عسکری اور سیاسی قیادت کے درمیان ’’را‘‘ کے خطرے سے نمٹنے کیلئے مشورے جاری ہیں۔ ’’را‘‘ نے پاکستان میں کارروائیوں کیلئے افغانستان اور ایران کی سرزمین بھی استعمال کی ہے۔ پاکستان نے ایک اوربھارتی جاسوس ’’راکیش‘‘ کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا ہے جو ایران میں بیٹھ کر پاکستان میں تخریب کاری کراتا رہاہے۔ بھارت پاکستان دشمنی کا طویل بدبودار ریکارڑ رکھتا ہے۔ اس کی روشنی میں اگر پاکستانی قوم نیوزی لینڈ کے ہاتھوں اسکی ذلت آمیز شکست کا جشن مناتی ہے تو اسے اس کا بھرپور حق حاصل ہے۔ دشمن کا دشمن دوست ہوتاہے۔،،
غداری کے سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی بجائے اصلی غداروں کو تلاش کرناہوگا۔ ان میں کثیر سرمایہ ملک سے باہر لے جانے والے بھی شامل ہیں۔جنہوں نے ملکی معیشت کو کمزور اور پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی سازش کرکے درحقیقت دشمن کی مدد کی ہے۔
1963ء میں ’’را‘‘ کا قیام ہی چین اور پاکستان کو سامنے رکھ کر عمل میں لایاگیا تھا۔ پاکستانی عوام کو بھارت کی نیت کا بخوبی علم ہے۔ اسی لئے پاک سرزمین پر ’’را‘‘ زیادہ کامیاب نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک پیغام نے حیران کردیا‘ لکھا تھا’’بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیانT-20 ورلڈکپ کے فائنل میں پاکستان جیت گیا‘‘ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان تو سیمی فائنل تک نہیں پہنچ سکا تھا‘ پھر فائنل کیسے جیت گیا۔ صورتحال جاننے کیلئے ٹی وی چینل کھولے تو ویسٹ انڈین کرکٹر برائن لارا کو پاکستانی کرکٹر ثقلین مشتاق اور دیگر کے ساتھ پاکستان میں جشن مناتے اور ناچتے گاتے دیکھا۔ بعض چینل پاکستان کے گلی کوچوں کا حال دکھارہے تھے جہاں منچلے پاکستانی نوجوان بھارت کی ہار پر ڈھول بجارہے تھے اور رقص کررہے تھے‘ پاکستانی ویسٹ انڈیز کی جیت کو اپنی فتح سمجھ کر رقصاں تھے۔ ان کیلئے خوشی کی بات یہ تھی کہ بھارت ہار گیا تھا۔ ویسٹ انڈیز پاکستان سے ہزاروں میل کے فاصلے پر واقع ہے جبکہ بھارت پڑوس میں ہے‘ بات نیت کی ہے‘ عمل کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے‘ برصغیر کی تقسیم کو69 سال گزرچکے ہیں۔ اس دوران بھارت اپنے سے دس گنا چھوٹے پڑوسی ملک پاکستان پر دو جنگیں مسلط کرچکا ہے‘ قیام پاکستان کے وقت کشمیر‘ حیدرآباد دکن اور جوناگڑھ پر فوج کشی کرکے ان پر قبضہ کیا جو آج تک برقرار ہے۔ بھارت میں رہنے والے60کروڑ مسلمانوں پر کاروبار اور ملازمت کے دروازے بند ہیں۔ ہندو انتہا پسندوں کے مسلمانوں پر حملے‘ ان کی املاک اور کاروبار کو تباہ کرنا معمول کی باتیں ہیں ـ۔1971ء میں مشرقی پاکستان پر حملہ کرکے اسے بنگلہ دیش بنوانے کا عمل تاریخ کا حصہ ہے۔ موجودہ پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری میں بھارت کا سو فیصد ہاتھ ہے جس کا ثبوت بھارتی جاسوس اور ’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادو کی بلوچستان سے گرفتاری کے بعد اس کے اعترافی بیانات ہیں۔ سندھ میں ’’را‘‘ کے50ایجنٹوں کی ایک فہرست وفاقی حکومت کے حوالے کی گئی ہے۔ اعلیٰ ترین عسکری اور سیاسی قیادت کے درمیان ’’را‘‘ کے خطرے سے نمٹنے کیلئے مشورے جاری ہیں۔ ’’را‘‘ نے پاکستان میں کارروائیوں کیلئے افغانستان اور ایران کی سرزمین بھی استعمال کی ہے۔ پاکستان نے ایک اوربھارتی جاسوس ’’راکیش‘‘ کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا ہے جو ایران میں بیٹھ کر پاکستان میں تخریب کاری کراتا رہاہے۔ بھارت پاکستان دشمنی کا طویل بدبودار ریکارڑ رکھتا ہے۔ اس کی روشنی میں اگر پاکستانی قوم نیوزی لینڈ کے ہاتھوں اسکی ذلت آمیز شکست کا جشن مناتی ہے تو اسے اس کا بھرپور حق حاصل ہے۔ دشمن کا دشمن دوست ہوتاہے۔،،