محترم شیخ!
خط کشیدہ الفاظ کی وضاحت فرما دیں.
اسمیں کیا خرابی ھے.
کوئی شخص کسی بھی علاقے یا ملک یا قبیلے کی طرف نسبت کرسکتا ہے ، یہی ہمارا کہنا ہے ۔ لیکن عبداللہ ہندی صاحب کا منہج اس سے مختلف ہے ، کیونکہ ان کے نزدیک مسلمانوں کے مسکن کا نام الدولۃ الاسلامیہ ہونا چاہیے ۔ اور ظاہر ہے نسبت بھی اسلامی ہی ہونی چاہیے ۔ یہ تو تضاد ہے کہ آپ ملکوں کے نام کو تو غلط قرار دیں ، لیکن خود غیر اسلامی ملکوں کی طرف نسبت بھی کریں ۔
ہم نے اپنے نام کے ساتھ ہندی صرف اِس لیے لگایا ہے تاکہ دوسرے لوگوں کو یہ معلوم ہو سکے کے ہماری نسبت ہندوستان سے ہے۔ اور ایسا کرنی شرعی طور پر بھی جائز ہے۔ اور آپ کو ایسا گمان نہیں کرنا چاہیے کہ ہمارا وطن پاکستان ہے۔
آپ نسبت اسلام کی طرف کریں ، ہندوستان کی طرف کیوں ؟ الدولۃ الاسلامیہ کی موجودگی میں ، ہندوستان کی طرف نسبت ، بلکہ اس میں ( بقول آپ کے ) رہنا کیا درست ہے ؟
رہا آپ کے بارے میں ہمارا گمان تو یہ آپ کے طرز گفتگو وغیرہ سے قائم ہوا ہے ۔ ہمارا اہل ہندوستان سے ٹھیک ٹھاک میل جول ہے ، وہ نہ تو اس طرح نسبت کرتے ہیں ، اور نہ ہی اس طرح کے مباحثوں میں حصہ لیتے ہیں ۔ لیکن ظاہر یہ ہمارا گمان ہے جو غلط بھی ہوسکتا ہے ، لیکن آپ کے انٹرنیٹ ایڈریس کے مطابق بھی آپ ہندوستان کے نہیں ہیں ۔
حضرت آپ کے اِس جملے پر ہم بہت سخت الفاظ استعمال کر سکتے تھے۔ لیکن اِس لیے استعمال نہیں کیے کہ کہیں آپ کو دکھ نہ ہو۔ صرف اتنا بتا دیجیے کہ صحابہؓ کیا یہ عمل کیسا تھا کہ وہ بلالؓ کو بلال حبشیؓ اور صحیبؓ کو صحیب رومی ؓ کہہ کر پکارتے تھے؟
آج بھی ہم اپنے ہندوستان کے بھائیوں کو ہندی کہتے ہیں ، لیکن کیا بلال اپنے آپ کو حبشی کہا کرتے تھے ؟ صہیب خود کو رومی نسبت کیا کرتے تھے ؟