• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی عرب میں بھارت کے وزیراعظم مودی کا پرتپاک استقبال

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
کوئی شخص کسی بھی علاقے یا ملک یا قبیلے کی طرف نسبت کرسکتا ہے ، یہی ہمارا کہنا ہے ۔ لیکن عبداللہ ہندی صاحب کا منہج اس سے مختلف ہے ، کیونکہ ان کے نزدیک مسلمانوں کے مسکن کا نام الدولۃ الاسلامیہ ہونا چاہیے ۔ اور ظاہر ہے نسبت بھی اسلامی ہی ہونی چاہیے ۔ یہ تو تضاد ہے کہ آپ ملکوں کے نام کو تو غلط قرار دیں ، لیکن خود غیر اسلامی ملکوں کی طرف نسبت بھی کریں ۔
جزاک اللہ خیرا.
اللہ آپکے علم میں اضافہ عطا فرماۓ.
 
شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
کوئی شخص کسی بھی علاقے یا ملک یا قبیلے کی طرف نسبت کرسکتا ہے ، یہی ہمارا کہنا ہے ۔
پہلے تو آپ کا کہنا کچھ اور تھا اور آپ کے الفاظ یہ تھے۔ ’۔ ٹھیک ہے ، الدولۃ الاسلامیہ کے باشندے نہیں ، لیکن ایک غیر اسلامی ملک کی طرف نسبت کا اظہار کرنا کون سا دین اسلام سے محبت کا طریقہ ہے ؟!’
لیکن اب آپ نے اپنی بات کو بدلا ہے۔ اچھی بات ہے۔
 
شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
؟ الدولۃ الاسلامیہ کی موجودگی میں ، ہندوستان کی طرف نسبت ، بلکہ اس میں ( بقول آپ کے ) رہنا کیا درست ہے ؟
جی دولۃ الاسلامیہ کی موجودگی میں بھی ہندوستان کی طرف نسبت ہو سکتی ہے۔ مثال دے دی تھی۔ اور دوسری بات کہ اگر ہندوستان غیر مسلم ملک ہے تو وہاں پر مسلمانوں کا رہنا درست نہیں اور اُن کو کسی قریب کے مسلمان ملک میں ہجرت کر لینی چاہیے لیکن وہ کہاں ہجرت کریں۔ قریب تو پاکستان ہے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ پاکستان میں پہلے ہی بہت سے بنگالی اور برما کے لوگ رہتے ہیں۔ اور اُس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا ۔ تو اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ ہم بھی آپ کے اسلامی ملک میں آ جائیں تو آپ کہاں جائیں گے؟
 
شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
آج بھی ہم اپنے ہندوستان کے بھائیوں کو ہندی کہتے ہیں ، لیکن کیا بلال اپنے آپ کو حبشی کہا کرتے تھے ؟ صہیب خود کو رومی نسبت کیا کرتے تھے ؟
اِس کا عربی متن خود تلاش کر لیں۔

رسول اللہ ﷺ کی ہر مہم ہر غزوہ میں حضرت بلال آپﷺ کے ساتھ رہے، آپ رضی اللہ ان سات صحابہ میں سے ہیں جنہوں نے اپنے اسلام کا اعلان کیا۔ حضرت بلال ہمیشہ بات کرتے ہوئے یہی کہتے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمایا، رسول اللہ ﷺ نے وہ فرمایا، ان سے کوئی اور بات کی جاتی تو کچھ دیر وہ بات کرتے مگر پھر یہیں آجاتے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمایا، رسول اللہ ﷺ نے وہ فرمایا۔ آپﷺ فرماتے تھے، بلال کوئی بھی بات مجھ سے منسوب کر کے کہیں تو اس کے بارے میں کسی شک میں مت پڑنا۔حضرت بلال ان اصحاب میں سے ہیں جن کو دنیا ہی میں جنت کی بشارت دے دی گئی تھی اور یہ ایک وجہ ہی کافی تھی کہ لوگ ان کی بے پناہ عزت کرتے، ان کی تعریف کرتے اور جب ایسا ہوتا، حضرت بلال اپنے سر کو جھکا لیتے، جاننے والے جانتے تھے کہ ان کی تعریف کی جارہی ہے لیکن سر جھکا کر حضرت بلال کی آنکھوں سے اشک جاری ہوتے تھے۔ وہ کہتے تھے میں تمہیں بتاؤں میں کیا ہوں؟ میں ایک حبشی ہوں اور میں ایک غلام تھا اور ایک غلام ہوں، اللہ کا غلام۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
بهائی عبداللہ
ایک مشورہ دیا گیا خلوص سے ۔ اسکا جواب بهی عمدہ ہو ۔
فی الحال اس مسئلہ پر نہیں ، شام کے پناہ گزینوں کا مسئلہ اہم ہے ۔
 
شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
اور یہ آپ کیا کر رہے ہیں کبھی ایک موضوع پر بات کر رہے ہیں اور کبھی دوسرے پر ۔ پہلے جو آپ سے سوالات کیے گے تھے اُن کے تو جوابات دے دیجیے۔

آپ نے کہا تھا کہ شاہ سعود نے حجاز کی اسلامی حکومت کے خلاف صرف اِس لیے قتال کیا تھا کہ شریفِ مکہ امریکہ کے دوست تھے۔ تو کیا ہم یہ مان لیں کہ آج کل کسی اسلامی ملک کا حکمران امریکہ یا برطانیہ کا دوست ہو تو اُس کے خلاف قتال جائز ہے؟
اور دوسری سوال یہ تھا کہ کیا کہ شاہ سعود نے حجاز پر حملہ کیا تھا اور آپ نے کہا تھا کہ اُنھوں نے حملہ اِس لیے کیا تھا کہ وہ اسلامی حکومت نہیں تھی ۔ اور آپ نے مجھے یہ بھی کہا تھا کہ کیا آپ اُس حکومت کو اسلامی حکومت سمجھتے ہیں۔ توآپ یہ بھی بتا دیں کہ کیا اُس وقت مکہ اور مدینہ دارالکفر تھا ؟ کیوں کہ جہاں اسلامی حکومت نہ ہو وہ دارالکفر ہوتا ہے۔
 
شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
بهائی عبداللہ
ایک مشورہ دیا گیا خلوص سے ۔ اسکا جواب بهی عمدہ ہو ۔
فی الحال اس مسئلہ پر نہیں ، شام کے پناہ گزینوں کا مسئلہ اہم ہے ۔
پہلے جو مسلہ شروع ہوا ہوا ہے اُس کا تو حل نکل آئے۔ پھر ان شاء اللہ اِس مسلہ پر بھی کچھ کہیں گے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
پہلے تو آپ کا کہنا کچھ اور تھا اور آپ کے الفاظ یہ تھے۔ ’۔ ٹھیک ہے ، الدولۃ الاسلامیہ کے باشندے نہیں ، لیکن ایک غیر اسلامی ملک کی طرف نسبت کا اظہار کرنا کون سا دین اسلام سے محبت کا طریقہ ہے ؟!’
لیکن اب آپ نے اپنی بات کو بدلا ہے۔ اچھی بات ہے۔
میں نے یہ بات آپ سے کہی تھی ، اور آپ کی شخصیت اور طرز استدلال کو مد نظر رکھتے ہوئے ۔
نسبت غیر مسلم ملک کی طرف کی جا سکتی ہے۔ آپ کو صحابہ ؓ کی مثال بھی دی تھی۔ اور آپ مان بھی گئے ہیں۔ الحمدللہ۔
جی میں تو مان گیا ، لیکن آپ بھی مان جائیں ، کہ پہچان کی خاطر کوئی بھی نسبت یا نام استعمال کیا جاسکتا ہے جو اسلام کی عمومی تعلیمات کے خلاف نہ ہو ۔
پہچان کے لیے آپ کی نسبت ایک غیر اسلامی ملک کی طرف بھی ہو تو جائز ہے ، لیکن اسی پہچان کے لیے اگر کوئی اپنے ملک کا نام اپنے یا اپنے کسی بڑے کے نام پر رکھ لے تو آپ ’’ الدولۃ الاسلامیۃ ‘‘ رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں ، یہ تضاد کیوں ؟ حالانکہ آپ کی نسبت تو آپ کا شخصی معاملہ ہے ، جبکہ ایک پورے ملک کا نام رکھنے میں بہت ساری چیزیں مد نظر رکھنا پڑتی ہیں ۔
میں ایک حبشی ہوں اور میں ایک غلام تھا اور ایک غلام ہوں، اللہ کا غلام۔
اگر یہ بات ان سے ثابت ہے تو اس میں نسبت نہیں ، بلکہ زیادہ سے زیادہ اپنے بارے میں حقیقت حال سے آگاہ کیا ہے ، کہ میں حبشی ہوا کرتا تھا ، لیکن پھر الدولۃ الاسلامیہ کی طرف ہجرت کرکے اللہ کا غلام بن گیا ، آپ کم از کم اس پر ہی عمل کر لیں ، الدولۃ الاسلامیہ میں چلے جائیں ، وہاں جاکر لوگوں کو بتائیں کہ میں اصلا ہندی ہوں ، لیکن اللہ کا احسان ہوا کہ الدولۃ الاسلامیہ میں شامل ہوا ۔ یوں ایک غیر اسلامی نسبت کو لاحقہ بنا کر الدولۃ الاسلامیہ والی باتیں کرنا ، آپ کے کردار و گفتار میں تضاد کا پتہ دیتا ہے ۔
جی دولۃ الاسلامیہ کی موجودگی میں بھی ہندوستان کی طرف نسبت ہو سکتی ہے۔ مثال دے دی تھی۔ اور دوسری بات کہ اگر ہندوستان غیر مسلم ملک ہے تو وہاں پر مسلمانوں کا رہنا درست نہیں اور اُن کو کسی قریب کے مسلمان ملک میں ہجرت کر لینی چاہیے لیکن وہ کہاں ہجرت کریں۔ قریب تو پاکستان ہے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ پاکستان میں پہلے ہی بہت سے بنگالی اور برما کے لوگ رہتے ہیں۔ اور اُس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا ۔ تو اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ ہم بھی آپ کے اسلامی ملک میں آ جائیں تو آپ کہاں جائیں گے؟
آپ الدولۃ الاسلامیہ میں جائیں ۔ اور ساتھ اہل بنگال اور برما کو بھی لے جائیں ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
اور دوسری بات کہ اگر ہندوستان غیر مسلم ملک ہے تو وہاں پر مسلمانوں کا رہنا درست نہیں اور اُن کو کسی قریب کے مسلمان ملک میں ہجرت کر لینی چاہیے لیکن وہ کہاں ہجرت کریں۔
پیارے بھائی :
بنگلہ دیش بھی تو قریب ہے ، اور بنگالی حکومت ہندوستانیوں سے قربت کا رشتہ بھی استوار رکھتی ہے ۔
پھر افغانستان بھی کوئی اتنا دور نہیں ،وہاں کی حکومت بھی اہل ہندوستان سے محبت کا رشتہ رکھتے ہیں ۔
 
Top