عبداللہ ہندی
مبتدی
- شمولیت
- فروری 04، 2016
- پیغامات
- 203
- ری ایکشن اسکور
- 13
- پوائنٹ
- 27
اگر یہ حضرت اُس وقت میرے سوالات کے جوابات دے دیتے تو یہ پوسٹ کب کی ختم ہو چُکی ہونی تھی۔
ان شاء اللہعبد اللہ بهائی
آپ ہماری توقعات پر پورا اتریں ۔ آپ اس ملت کا سرمایہ ہیں ۔ اپنے آپ کو ضائع ہونے سے بچائیں ۔
اللہ آپ کا مددگار ہو
امید ہے کہ اب آپ کو اس تھریڈ سے متعلقہ اطلاعات موصول نہیں ہوں گی ۔اب مجھے اس تھریڈ کو نظر انداز کرنے کا طریقہ بتا دیں. بڑی مہربانی ھوگی.
اپنے سوال دوبارہ دہرادیں ، جن کا جواب نہیں دیا گیا ۔اگر یہ حضرت اُس وقت میرے سوالات کے جوابات دے دیتے تو یہ پوسٹ کب کی ختم ہو چُکی ہونی تھی۔
چونکہ آپ نے یہ دونوں باتیں میری طرف منسوب کی ہیں ، ذرا پوسٹ کا نمبر بتادیں ، جن میں میں نے یہ کہا ہے ۔باقی چیزوں کو چھوڑیے صرف اِن دو سوالات کے جوابات دے دیں تو پھر ہم اِس پوسٹ میں کبھی کمنٹ نہیں کریں جب تک ہمیں اُبھارا نہ جائے گا۔
آپ نے کہا تھا کہ شاہ سعود نے شریفِ مکہ کی اسلامی حکومت کے ساتھ اِس لیے قتال کیا تھا کہ اُن کی دوستی امریکہ کے ساتھ تھی۔ تو کیا یہ ٹھیک ہے کہ اگر کسی اسلامی ملک کے صدر کی دوستی امریکہ یا برطانیہ کے ساتھ ہو تو اُس کے خلاف بھی قتال کیا جائے۔
دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر آپ کہتے ہیں کہ شریفِ مکہ کی حکومت اسلامی نہیں تھی اور اسلامی حکومت کے قیام کے لیے شاہ سعود نے شریفِ مکہ کے ساتھ قتال کیا تھا۔ تو کیا اُس وقت مکہ و مدینہ دارالکفر تھا؟ کیوں کہ جہاں اسلامی حکومت نہ ہو وہ جگہ دارالکفر ہوتی ہے۔
یہ بات پہلے محتاج ثبوت ہے کہ شاہ سعود کی شریف سے لڑائی صرف اس بنیاد پر تھی کہ وہ کافروں کا دوست تھا ۔ حقیقت یہ ہے کہ دوستی کے مختلف درجے ہیں ۔ اور ہر ایک پر حالات و واقعات کو مد نظر رکھتےہوئے ہی کوئی حکم لگایا جاسکتا ہے ۔ سب کے لیے کوئی کلی حکم نہیں ہے ۔تو اب میرا سوال تھا کہ کیا کسی اسلامی حکومت کا حکمران امریکہ یا برطانیہ کا دوست ہو تو اُس کے خلاف قتال جائر ہے جس طرح شاہ صاحب نے کیا تھا؟
اور اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ شریفِ مکہ یہود و نصاری کی دوستی کی وجہ سے کافر ہو گے تھے اِس لیے شاہ صاحب نے اُن کے خلاف قتال کیا تھا۔ تو یہ بتا دیجیے کہ کیا اُس وقت مکہ و مدینہ دارالکفر تھا۔ کیوں کہ جہاں اسلامی حکومت نہیں ہوتی وہ دارالکفر ہوتا ہے۔