• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی عرب میں 36 ملکوں کے 1270 انجینئرز کی ڈگریاں جعلی قرار

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
سعودی عرب میں 36 ملکوں کے 1270 انجینئرز کی ڈگریاں جعلی قرار

جعلی ڈگری ہولڈرز میں فلپائن، بھارت اور پاکستان تارکین وطن سرفہرست​

سعودی عرب کی انجینیئرنگ کونسل نے ملک میں مخلتف شعبوں میں 'خدمات' سرانجام دینے والے غیر ملکی انجینیئرز کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ مجموعی طور پر 36 ملکوں کے 1270 انجینیئرز ک ڈگریاں جعلی ہیں۔ ان ملکوں میں فلپائن سرفہرست ہے جبکہ بھارت، پاکستان اور عرب ممالک کے شہری بھی جعلی ڈگریوں پر نوکری کے مزے لوٹ رہے ہیں۔

انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین حمد الشقاوی نے ریاض میں صحافیوں کو بتایا کہ
فلپائن 379 جعلی ڈگریوں میں سعودی عرب میں پہلے نمبر پر ہے،
بھارت 235 کے ساتھ دوسرے،
پاکستان 111 کے ساتھ تیسرے،
مصر 110 کے ساتھ چوتھے نمبر پر جعلی ڈگریاں جاری کرنے والے ملک قرار پائے ہیں۔
ان کے علاوہ شامی شہریوں سے انجینئرنگ کی 73 جعلی ڈگریاں،
اردنیوں کی 61،
لبنانیوں کی 58،
سوڈانیوں کی 56،
فلسطینیوں کی 40
اور خود سعودی انجینیئرز کی 35 جعلی ڈگریاں پکڑی گئی ہیں۔


انجینیئر احمد الشقاوی نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے غیرملکی ماہرین کے کاغذات کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے۔ اب تک کی تحقیقات میں سعودی عرب میں کام کرنے والے بنگلہ دیش کے 16، چین اور یمن کے 14، فرانس کے 12 افراد کی انجینیئرنگ کی ڈگریان جعلی قرار دی جا چکی ہیں۔ جعلی ڈگری رکھنے والے افراد میں کنینڈا، برطانیہ، سری لنکا، کوریا، ترکی، امریکا، قبرص، کینیا، ملائیشیا، مراکش، یورپ، شمالی اور وسطی افریقہ اور ایشیائی ممالک کے باشندے بھی شامل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انجینئر کونسل کے سربراہ نے بتایا کہ حالیہ تین مہینوں کے دوران انجینیئرنگ کے شعبے میں پکڑی جانے والی جعلی ڈگریوں کی تعداد میں خاطرخواہ کمی دیکھی گئی ہے۔۔ ان سے پچھلے تین مہینوں میں یومیہ کم سے کم تین جعلی ڈگری ہولڈر سامنے آتے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں کام کرنے والے غیرملکی شہریوں کےکاغذات کی جانچ پڑتال کے ایک سال کے عرصے میں تیرہ ہزار افراد کو دستاویزات درستی کی مہلت دی گئی تھی۔ ان میں انجینیئر، ڈرائیور اور دیگر شعبوں میں کام کرنے والے افراد شامل ہیں۔

ہفتہ 20 محرم 1435هـ - 23 نومبر 2013م
ریاض ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
سعودی عرب : انجینئرنگ کی 2000 جعلی ڈگریوں کی تحقیقات
جمعہ 22 جنوری 2016م
العربیہ ڈاٹ نیٹ

حالیہ عرصے میں سعودی کونسل آف انجینئرز کی جانب سے (انجینئرنگ کی) 2000 جعلی ڈگریاں ضبط کی جا چکی ہیں۔

سعودی روزنامے "الوطن" نے سعودی کونسل آف انجینئرز کے سربراہ ڈاکٹر جمیل البقعاوی کے حوالے سے بتایا ہے کہ جعلی ڈگریوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک سیکورٹی کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔ کمیشن کی تشکیل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن نایف کے حکم پر عمل میں لائی گئی۔ کمیشن میں تکنیکی پہلوؤں کو کونسل خود سنبھالے گی۔ اب تک انجینئرنگ کی 2000 جعلی ڈگریوں کو ضبط کیا جا چکا ہے جب کہ ان ڈگریوں کے رکھنے والوں کو سیکورٹی اداروں کے حوالے کیا گیا جہاں ان کے ساتھ مملکت میں جعل سازی سے متعلق نظام کے مطابق معاملہ کیا گیا۔

"الوطن" اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر جمیل البقعاوی نے باور کرایا کہ حکام کی جانب سے کیے گئے سخت اقدامات کی وجہ سے جعلی انجینئروں کے سامنے آنے کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اب ملازمت کے لیے آنے والے کسی غیرملکی کے لیے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ جعلی ڈگری کے ساتھ کام کرے۔ جعلی ڈگریوں کے حامل انجینئروں کی موجودگی ختم کرنے کے لیے طریقہ کار کو سخت کر دیا گیا ہے، اور اب کونسل آف انجینئرز کی جانب سے ڈگری کی تصدیق اور تفصیلی چھان بین کے بغیر کسی انجینئر کے لیے اقامہ جاری نہیں کیا جاتا ہے۔

البقعاوی نے سعودی کونسل آف انجینئرز اور متعدد ممالک میں انجینئرنگ کونسلوں اور باڈیز کے درمیان معلومات کے تبادلے پر بھی روشنی ڈالی، جس کے نتیجے میں 2015 کے دوران مملکت آنے والے جعلسازوں کی تعداد میں چھ گنا کمی واقع ہوئی۔ ان افراد کے سعودی عرب آنے سے پہلے ان کی ڈگریوں کی تصدیق کی جاتی ہے تاکہ کسی بھی جعلی انجینئر کے روکے جانے کو یقینی بنایا جا سکے۔

ح
 
Top