• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلام میں ۔۔ ( ومغفرتہ )۔۔ کا اضافہ

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
1.
کیا ہم مغفرتہ لگا سکتے ہے
مغفرته.jpg

جواب
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
جی بالکل علامہ البانی نے ( ومغفرتہ ) کے اضافہ کے صحیح کہنے سے رجوع کرلیا تھا ،
اس لنک پر شیخ الالبانیؒ کے مشہور شاگرد ثقہ عالم ابو اسحاق الحوینی کا آڈیو بیان سنیں
لنک

نیز درج ذیل لنک پر اس معاملہ کی تفصیل دیکھی جاسکتی ہے
تراجع الشیخ البانی

________________________________________________________________

سلام کہتے ہوئے وبرکاتہ کے علاوہ کچھ الفاظ کا اضافہ کرنا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چنیوٹ سے ڈا کٹر محمد یو سف لکھتے ہیں کہ سلا م کہتے وقت بعض لوگ وبر کا تہ کے بعد و مغفر تہ و عا فتہ و رضو اانہ کا اجا فہ کر دیتے ہیں قرآن و حد یث کی رو سے اس کی حیثیت واضح کر یں ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال


وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ارشا د با ر ی تعا لیی ہے :" جب کو ئی احترا م کے سا تھ تمہیں سلا م کر ے تو اسے بہتر طریقہ سے جوا ب دو یا کم از کم اسی طرح سے اس کا جوا ب دے دیا جا ئے ۔ (4/النسا ء :115)
اس آیت کر یمہ کا تقا ضا یہ ہے کہ سلا م کا جوا ب احسن اور بہتر الفاظ سے دیا جا ئے احا دیث کے مطا لعہ سے معلو م ہو تا ہے کہ بہتر کی حد بندی وبر کا تہ کہنے تک ہے اس سے زا ئد الفا ظ مسنون نہیں ہیں چنانچہ حد یث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ صدیقہ کا ئنا ت حضرت عا ئشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حضرت جبر ائیل علیہ السلام کا سلا م پہنچا یا تو آپ نے اس کا جوا ب با یں الفا ظ دیا :" وعلیہ السلا م و رحمتہ اللہ و بر کا تہ ۔(بخا ری کتا ب بد ء الخلق )
اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک آد می رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س آیا اور اسلا م علیکم کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جوا ب دیا فرمایا :" یہ دس نیکیا ں ہیں "اس کے بعد ایک دوسرا آیا اور اس نے السلا م علیکم ورحمتہ اللہ کہا آپ نے اس کا جوا ب دیا اور فر ما یا :" یہ بیس نیکیاں ہیں " پھر تیسرا شخص آیا اور اس نے السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبر کا تہ کہا آپ نے اس کا جوا ب دیا اور فر ما یا :" یہ تیس نیکیا ں ہیں(ابو داؤد :کتا ب الادب با ب کیف السلا م )
بعض روا یا ت میں ہے کہ ایک آد می آیا اور اس نے السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبر کا تہ و مغفرتہ کہا آپ نے فر ما یا :" چا لیس نیکیا ں ہیں مز ید فرمایا کہ فضیلت ایسے ہی بڑھتی رہتی ہے ۔(ابو داؤد )
لیکن یہ روا یت محد ثین کے معیا ر صحت پر پو ری نہیں اتر تی اس کے متعلق علا مہ منذی فر ما تے ہیں کہ اس کی سند میں ابو مر حو م عبد الر حیم بن میمون اور سہل بن معا ذ دو راوی ہیں جو قا بل حجت نہیں ہیں (مختصر سنن ابی داؤد)
بعض صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنہم اجمعین بھی اس قسم کے اضا فہ کے قا ئل نہیں تھے چنا نچہ حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق روایت ہے کہ ان کے پا س ایک آدمی آیا اور سلام کہتے وقت اس نے وبر کا تہ کے بعد کچھ مز ید الفا ظ کا اضافہ کیا آپ نے اسے ٹو کا اور فر ما یا کہ سلا م وبر کا تہ کہنے پر ختم ہو جاتا ہے ، (مؤطا امام ما لک رحمۃ اللہ علیہ : با ب العمل فی اسلام)
مطلب یہ تھا کہ اس کے بعد کے الفا ظ سلام میں شا مل نہیں ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پا س ایک آد می آیا اور اس نے با یں الفا ظ سلا م کہا اسلام کہا السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبر کا تہ والغا د بیا ت والر ائحا ت اس کے جوا ب میں آپ نے فر ما یا علیک الفاکا نہ کرہ ذا لک ۔ (مؤطا امام مالک با ب جا مع السلام )
تجھ پر ہزا ر ہوں آپ نے یہ الفا ظ اظہا ر نا پسند ید گی کے طو ر پر فر ما ئے حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مر وی ہے کہ سلا م و بر کا تہ پر ختم ہو جا تا ہے (شعیب الایما ن :16/98)
حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسا انکا ر نقل کیا ہے ۔(فتح البا ر ی :کتا ب الادب )
اگر چہ بعض روا یا ت سے معلو م ہو تا ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وبر کا تہ کے بعد "طیب صلو ۃ "کا اضا فہ کر تے تھے ۔(الادب المفرد :263)
اسی طرح حضرت زید بن ثا بت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق مروی ہے کہ وہ جب حضرت امیر معا ویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خط لکھتے تو وبر کا تہ کے بعد مغفر تہ و "طیب صلو ۃ " کا اضا فہ کر تے تھے ۔(الادب المفر د :259)
تا ہم اتبا ع سنت کا تقا ضا یہی ہے کہ سلا م کر تے وقت و بر کا تہ کہنے تک اکتفا کیا جا ئے کیوں کہ ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے اے ایمان وا لو ! اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے مت بڑھو اور اللہ سے ڈرو(49/الحجرا ت :1)
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فر ما ن ہے کہ مجھے جا مع کلما ت عطا کیے گئے ہیں(صحیح بخا ری )
اس جا معیت کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلا م میں بر کا تہ تک اضا فہ کو بر قرار رکھا ہے اور ہمیں بھی اس پر ہی کا ر بند رہنا چا ہیے اس کے بعد اضا فہ کا دروازہ کھو لنا کئی ایک خرا بیوں کے جنم لینے کا با عث ہے جو کہ اتبا ع سنت کے منا فی ہے ۔(واللہ اعلم با لصوا ب )

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اصحاب الحدیث

ج1ص468


 
Top