• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال البيهقي: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ حَيَّانَ التَّمَّارُ» حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ شِهَابٌ قَالَ: «بَلْ أَنْتَ هِشَامٌ إِنَّ شِهَابًا اسْمُ شَيْطَانٍ»

ترجمہ: عائشہ رضی ﷲ عنہا کہتی ہیں کہ رسول ﷺ نے سنا کہ ایک آدمی کا نام شہاب (آگ کا شعلہ) ہے تو نبی ﷺ نے فرمایا: بلکہ تمہارا نام ہشام ہے کیونکہ شہاب شیطان کا نام ہے۔

ہشام کا معنی: سخاوت، بخشش

۩تخريج: شعب الإيمان للبيهقي (٤٨٥٦) (المتوفى: ٤٥٨ھ)‌؛ الضعيفة (٧١١٢) (منكر)

شیخ البانی کہتے ہیں اس سند کے تمام راوی ثقہ ہیں سوائے محمد بن حیان کے۔اس کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے اسی کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ وہ کبھی کبھی غلطی بھی کرتا تھا۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ محمد بن حیان نے یہاں غلطی کی ہے کیونکہ ان کی مخالفت محدیثین کی جماعت نے کی ہے۔
امام بخاری رحمہ اللّٰہ نے الادب المفرد (حدیث نمبر: ٨٢٥) میں اس حدیث کو روایت کیا ہے لیکن اس میں «إِنَّ شِهَابًا اسْمُ شَيْطَانٍ» نہیں ہے، اسی طرح اس حدیث کو حاکم رحمہ اللّٰہ نے بھی مستدرک (حدیث نمبر: ٧٧٣٢) میں روایت کیا ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے( لیکن مجھے صحیح ابن حبان میں یہ حدیث نہیں ملی۔مترجم)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس حدیث کی تخریج میں نے صحیحہ، حدیث نمبر: ۲۱۵) میں کی ہے۔ اور پھر کہا ہے کہ ھشام بن عامر رضی اللّٰہ عنہ کی روایت اس حدیث کی شاہد ہے، حدیث یہ ہے:

قَالَ ابن سعد في الطبقات: أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا اسْمُكَ؟ قَالَ: أَنَا شِهَابٌ. قَالَ: بَلْ أَنْتَ هِشَامٌ.

۩تخريج: الطبقات الكبرى لابن سعد (المتوفى: ٢٣٠ھ)؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (٧٧٣٣) (المتوفى: ٤٠٥هـ)

اس سے واضح ہوا کہ محمد بن حیان التمار کی زیادتی «إِنَّ شِهَابًا اسْمُ شَيْطَانٍ» منکر ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
رواه الديلمي: من طريق «جعفر بن محمد السَّافادي» حدثنا علي بن داود القَنطري حدثنا «سندي بن سليم» حدثنا عمرو بن صدقة أخبرني «عمر بن شاكر» عن أنس قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«ثَلَاثَةٌ مِنَ الجَفَا: أَنْ يُؤاخِيَ الرَّجلُ الرَّجلَ فَلَا يَعرِفُ لَهُ اسْماً وَلاَ كُنْيَةً، وَأنْ يُهَيِّئَ الرَّجُلُ لِأَخِيْهِ طَعَاماً فَلَا يُجِيْبَهُ، وأَنْ يَكُوْنَ بَيْنَ الرَّجُلِ وَأهْلِهِ وِقَاعٌ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُرْسِلَ رَسُوْلاً: المِزَاحُ وَالقُبَلُ؛ لَا يَقَعُ أَحَدُكُمْ عَلَى أَهلِهِ مِثْلَ الْبَهِيمَةِ عَلَى الْبَهِيمَةِ»


ترجمہ: تین کام ظلم (گناہ کے کاموں) میں سے ہیں: ایک یہ کہ کوئی شخص کسی سے دوستی کرے حالانکہ وہ نہ اس کا نام جانتا ہے اور نہ ہی کنیت، دوسرا یہ کہ کوئی اپنے بھائی کے لیے کھانا تیار کرے اور وہ اس کی دعوت قبول نہ کرے، تیسرا یہ کہ کوئی اپنی بیوی سے ہنسی مذاق اور بوس و کنار کے بغیر ہمبستری کرے، سنو! تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے جانوروں کی طرح جماع نہ کرے۔

۩تخريج: الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ الضعيفة (٦٠٧٥) (منكر)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ غزالی رحمہ اللّٰہ نے "إحياء علوم الدين" میں اس حدیث کو بیان کیا ہے اور عراقی رحمہ اللّٰہ نے اس کی تخریج میں کہا ہے کہ اس حدیث کو دیلمی رحمہ اللّٰہ نے مسند فردوس میں روایت کیا ہے اور یہ حدیث منکر ہے۔ زبیدی رحمہ اللّٰہ نے مسند فردوس کی شرح میں اسی طرح کہا ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند ضعیف ہے، اس میں درج ذیل علتیں ہیں:

پہلی علت: ابن ابی حاتم رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے عمر بن شاکر کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: وہ ضعیف الحدیث ہے اور انس رضی اللّٰہ عنہ سے مناکیر روایت کرتا ہے۔

دوسری: سندی کو میں نہیں جانتا۔

تیسری: جعفر بن محمد سافادی( شیخ البانی کہتے ہیں کہ اصل مصورہ میں واضح نہیں ہے، یہ ہافادی بھی ہو سکتا ہے)، مجھے سافادی اور ہافادی دونوں نسبتیں "الأنساب" اور "اللباب" میں نہیں ملی اور میں اس نام کے کسی آدمی کو بھی نہیں جانتا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قَالَ الْبَزَّارُ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ حَدَّثَنَا «غَسَّانُ بْنُ عُبَيْدٍ» عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«إِذَا وَضَعْتَ جَنْبَكَ عَلَى الْفِرَاشِ وَقَرَأْتَ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ، وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، أَمِنْتَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ إِلَّا الْمَوْتَ»


ترجمہ: جب تم اپنی پیٹ بستر پر رکھو اور سورۂ فاتحہ اور قل ھو اللّٰہ احد ( سورۂ اخلاص) پڑھو تو تم ہر چیز سے محفوظ ہو جاؤ گے سوائے موت کے۔

۩تخريج: مسند البزار (٧٣٩٣) (المتوفى: ٢٩٢هـ)؛ الضعيفة (٥٠٦٢) (ضعيف)

شیخ البانی: منذری رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس سند کے تمام راوی صحیح کے راوی ہیں سوائے غسان بن عبید کے۔
اسی طرح ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے بھی کہا ہے اور کہا ہے کہ وہ ضعیف ہے اور اس کی توثیق ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے کی ہے۔
اس کے ضعف کی طرف حافظ ابن حجر نے بھی اشارہ کیا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال الطبراني: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّاسِبِيُّ حَدَّثَنَا «أَبُو مَيْسَرَةَ النَّهَاوَنْدِيُّ» حَدَّثَنَا «الْوَلِيدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ» حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ شُوَيْفِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ شُوَيْفِعٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَنْ لَمْ يَسْتَحِ بِمَا قَالَ أَوْ قِيلَ لَهُ فَهُوَ لِغَيْرِ رُشْدِهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ عَلَى غَيْرِ طُهْرٍ»


ترجمہ: جو شخص کوئی بات جو اس نے کہی یا اس سے کہی گئی اور وہ ( کہنے یا سننے میں) حیا نہ کرے تو وہ حرامی (ولد الزنا) ہے اس کی ماں ناپاکی کی حالت میں حاملہ ہوئی تھی۔

۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني (٧٢٣٦)؛ الضعيفة (٥٤١٥) (موضوع)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند موضوع ہے اس کی علت ولید بن مسلمہ طبری ہے۔

(شیخ البانی نے ضعیفہ میں مسلمہ لکھا ہے اور طبرانی کی سند جس سے میں نے عبارت نقل کی ہے اس میں "سلمہ" ہے اور میزان الاعتدال اور لسان المیزان اور "الإصابة" میں بھی "سلمہ" ہی ہے-مترجم)۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے "الإصابة" میں کہا ہے کہ "اس حدیث کو صرف ولید ہی نے روایت کیا ہے اور وہ ضعیف ہے، محدثین نے اس کی نسبت احادیث گھڑنے کی طرف بھی کی ہے"۔ اس کا برا تعارف میزان الاعتدال اور لسان المیزان میں بھی ہے۔


ابو میسرہ نہاوندی کا نام احمد بن عبداللہ بن میسرہ ہے، ابن عدی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ "وہ ثقہ راویوں سے منکر احادیث روایت کرتا ہے اور لوگوں کی احادیث چوری کرتا ہے"۔ ابن حبان رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس سے دلیل لینا جائز نہیں ہے( یعنی اس کی روایت لینا جائز نہیں ہے)۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن الأعرابي: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ الْأَنْطَاكِيُّ كَيْلَجَةُ حَدَّثَنَا «أَبُو مَرْوَانَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَسْلَمَةَ» حَدَّثَنَا «صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ» عَنِ «ابْنِ جُرَيْجٍ» عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«الرَّضَاعُ يُغَيِّرُ الطِّبَاعَ»

قال ابن الأعرابي: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى السَّمَّارُ حَدَّثَنَا «مَسْلَمَةُ بْنُ عُلَيٍّ» عَنِ «ابْنِ جُرَيْجٍ» عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«الرَّضَاع ُيُغَيِّرُ الطِّبَاعَ»


ترجمہ: رضاعت طباع (جسم کی ساخت) کو تبدیل کرتی ہے۔(یعنی اصل رضاعت وہی تسلیم کی جائے گی جس سے جسم کی ساخت تبدیل ہو)۔

۩تخريج: معجم ابن الأعرابي (٢١٩ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ٦١٧ عَنِ ابْنِ عُمَر) (المتوفى: ٣٤٠هـ)؛ مسند الشهاب للقضاعي (٣٥: عن ابن عباس) (المتوفى: ٤٥٤هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (٣٢٩٩: عن ابن عمر) (المتوفى: ٥٠٩هـ)؛ الضعيفة (٣٦٥٩) (ضعيف جداً)

ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ کی روایت واھیات ہے، اس کے راوی ابن جریج مدلس ہیں، صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّار مجہول لگتے ہیں، امام ذہبی نے کہا ہے کہ وہ بہت زیادہ منکر احادیث روایت کرتا ہے، ابن الأعرابي نے کہا ہے کہ اس کی سند میں انقطاع ہے اور عبد الملك (مدني) ضعيف ہے ۔

ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ کی روایت کے متعلق شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، مَسْلَمَةُ بْنُ عُلَي (الخشني) متروک راوی ہے ۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال أبو نعيم: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلَّامٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْجَعْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ» عَنْ سَالِمٍ الْأَفْطَسِ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«إِنَّ اللهَ يُحِبُّ الشَّابَّ الَّذِي يُفْنِي شَبَابَهُ فِي طَاعَةِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ»


ترجمہ: اللّٰہ تعالی اس نوجوان سے محبت کرتا ہے جو اپنی جوانی اللّٰہ کی اطاعت میں لگا دیتا ہے۔

۩تخريج: حلية الأولياء وطبقات الأصفياء لأبي نعيم (المتوفى: ٤٣٠ھ)؛ الضعيفة (٩٨) (موضوع)

یہ سند موضوع ہے، محمد بن فضل کذاب ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ مجھے اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ یہ سند عمر بن عبدالعزیز اور عبداللہ بن عمر رضی ﷲ عنہ کے درمیان منقطع ہے کیونکہ عبداللہ بن عمر رضی ﷲ عنہ کی وفات کے وقت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللّٰہ کی عمر تیرہ سال تھی۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال عبدالكريم الرافعي: أَنْبَأَنَا غَيْرُ وَاحِدٍ سَمَاعًا وَإِجَازَةً أَنْبَا إِبْرَاهِيمُ الشَّحَّاذِيُّ أَنْبَأَ أَبُو مَعْشَرٍ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الطَّبَرِيُّ أَنْبَأَ أَبُو الْقَاسِمِ عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّرِيفُ أَنْبَأَ «أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ النَّقَّاشُ» ثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ ثَنَا يَزِيدُ بن هارون عن داؤد بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ واله وَسَلَّمَ:

«مَسْأَلَةٌ وَاحِدَةٌ يَتَعَلَّمَهَا الْمُؤْمِنُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ عِبَادَةٍ سَنَةٍ وَخَيْرٌ لَهُ مِنْ عِتْقِ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَإِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ وَالْمَرْأَةَ الْمُطِيْعَةَ لِزَوْجِهَا وَالْوَلَدَ البَارَ بِوَالِدَيْهَ يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ مَعَ الأَنْبِيَاءِ بِغَيْرِ حِسَابٍ»


ترجمہ: مومن کا ایک دینی مسئلہ سیکھنا اس کے لیے ایک سال کی عبادت سے بھی بہتر ہے اور اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک غلام کو آزاد کرنے سے بہتر ہے، بے شک طالب علم، شوہر کی اطاعت گزار بیوی اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والی اولاد انبیاء کے ساتھ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔

۩تخريج: التدوين في أخبار قزوين لعبد الكريم الرافعي (المتوفى: ٦٢٣هـ)؛ الضعيفة (٣٢٥٣)؛ (موضوع)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع ہے، اس کا باطل ہونا واضح ہے۔اس کے تمام راوی ثقہ ہیں اور ان پر نقاش نے اس حدیث کو گڑھا ہے کیونکہ وہ کذاب ہے جیسا کہ ذہبی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے اور اس کا برا تعارف تاریخ بغداد، میزان الاعتدال اور لسان المیزان میں ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
ہر فرض نماز کے بعد سورہ اخلاص کی فضیلت کے متعلق ضعیف احادیث


⑴ قال ابو يعلى: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ «عُمَرَ بْنِ نَبْهَانَ» عَنْ «أَبِي شَدَّادٍ» عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«ثَلَاثٌ مَنْ جَاءَ بِهِنَّ مَعَ إِيمَانٍ دَخَلَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَ، وَزُوِّجَ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ حَيْثُ شَاءَ: مَنْ عَفَا عَنْ قَاتِلِهِ، وَأَدَّى دَيْنًا خَفِيًّا، وَقَرَأَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ عَشْرَ مَرَّاتٍ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ "، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَوْ إِحْدَاهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «أَوْ إِحْدَاهُنَّ»


ترجمہ: تین اعمال ایسے ہیں جو بھی ایمان کے ساتھ ان کو کرے گا وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گا داخل ہوگا اور بڑی آنکھوں والی جس حور کو وہ چاہے گا اس سے اس کا نکاح کرایا جائے گا: جو اپنے قاتل کو معاف کردے، چھپا کر قرض دے، اور ہر فرض نماز کے بعد دس مرتبہ سورۂ اخلاص "قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ " پڑھے ۔
تو ابو بکر رضی اللّٰہ عنہ نے سوال کیا یا ان میں سے کوئی ایک کام اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ و سلم؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ہاں، یا ان میں سے کوئی ایک کام۔

۩تخريج: مسند أبي يعلى (١٧٩٤) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ المعجم الأوسط (٣٣٦١) و الدعاء (٦٧٣) للطبراني (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ فضائل سورة الإخلاص للحسن الخَلَّال (٥٣) (المتوفى: ٤٣٩هـ)؛ الفوائد المنتقاة لأبي محمد الجوهري (المتوفى: ٤٥٤هـ)؛ الضعيفة (٦٥٤) (ضعيف جدا)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث بہت زیادہ ضعیف ہے عمر بن نبہان کے متعلق ابن معین رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ اس کی روایت کی کچھ بھی حیثیت نہیں ہے (ليس بشيء)، اور ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے ضعفاء میں کہا ہے کہ وہ مشاہیر سے مناکیر روایت کرتا ہے اور وہ ترک کرنے کے ہی لائق ہے، اور ابو شداد کو میں نہیں جانتا۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے نتائج الافکار میں ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے، میں ابو شداد کا نہ نام جانتا ہوں اور نہ ہی اس کا حال، اور عمر بن نبہان کو محدثین کی جماعت نے ضعیف کہا ہے۔

ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے عمر بن نبہان کو متروک کہا ہے، منذری رحمہ اللّٰہ نے بھی اس حدیث کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے۔

اس حدیث کی شاہد ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ کی درج ذیل حدیث ہے:

قال ابن السني: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَارُونَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْحَضْرَمِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا «أَبِي» عَنِ «الْخَلِيلِ بْنِ مُرَّةَ» عَنْ «إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْأَنْصَارِيِّ» عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ زُوِّجَ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ حَيْثُ شَاءَ: رَجُلٌ اؤْتُمِنَ عَلَى أَمَانَةٍ خَفِيَّةٍ شَهِيَّةٍ، فَأَدَّاهَا مِنْ مَخَافَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَجُلٌ عَفَا عَنْ قَاتَلِهِ، وَرَجُلٌ قَرَأَ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرَ مَرَّاتٍ»


۩تخريج: عمل اليوم والليلة لابن السُّنِّي (١٣٥) (المتوفى: ٣٦٤هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ سند اوپر کی حدیث کی سند سے بھی زیادہ ضعیف ہے، اسماعیل بن ابراہیم انصاری مجہول ہے، خلیل بن مرہ بہت زیادہ ضعیف ہے اور عمرو بن خالد کذاب ہے۔

لیکن تاریخ دمشق کی روایت میں خلیل بن مرہ کی متابعت حماد بن عبدالرحمن نے کی ہے مگر حماد کی متابعت کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ ابو زرعہ رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ وہ منکر احادیث روایت کرتا ہے اور ابو حاتم رحمہ اللّٰہ نے اس کو مجہول شیخ، منکر الحدیث اور ضعیف الحدیث کہا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
⑵ قال الدينوري: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ بْنُ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْبَأْنَا أَبِي أَنْبَأْنَا رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ أنبأنا مُحَمَّدٌ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«مَنْ كَانَ فِيهِ وَاحِدَةٌ مِنْ ثَلَاثٍ زَوَّجَهُ اللهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ: مَنْ كَانَتْ عِنْدَهُ، يَعْنِي أَمَانَةٌ خَفِيَّةٌ شَهِيَّةٌ، فَأَدَّاهَا مِنْ مَخَافَةِ اللَّهِ، أَوْ رَجُلٌ عَفَا عَنْ قَاتِلِهِ، أَوْ رَجُلٌ قَرَأَ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ»


ترجمہ: جس شخص میں ان تین صفات میں سے کوئی ایک صفت ہو گی اللّٰہ اس کا نکاح بڑی آنکھوں والی حور سے کرے گا: جس کے پاس کوئی قیمتی چیز پوشیدہ طور پر امانت رکھی جائے تو وہ اللّٰہ کے خوف سے اس امانت کو ادا کر دے، دوسرا وہ شخص جو اپنے قاتل کو معاف کردے، تیسرا وہ شخص جو ہر نماز کے بعد سورۂ اخلاص پڑھے۔

۩تخريج: المنتقى من المجالسة لابن قتيبة الدينوري (المتوفى: ٢٧٦هـ)؛ المعجم الكبير للطبراني (٩٤٥) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الضعيفة (١٢٧٦) (ضعيف)

شیخ البانی کہتے ہیں یہ سند ضعیف ہے اس میں درج ذیل علتیں ہیں:

پہلی علت: عبداللہ بن حسن (ابو ہاشم مدنی علوی) اور ام سلمہ رضی اللّٰہ عنہا کے درمیان انقطاع۔

دوسری: رواد کا ضعف، حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ صدوق راوی ہیں لیکن آخری عمر میں اختلاط( حافظہ کمزور ہوگیا) تھا اس لیے محدثین نے انہیں ترک کر دیا۔

تیسری علت: محمد بن عبدالرحمن اور ان کے والد کا تعارف مجھے نہیں ملا۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ طبرانی کی سند میں محمد بن مسلم کی جگہ عبداللہ بن مسلم ہے اور میں نہیں جانتا کہ صحیح کیا ہے۔و اللّٰہ اعلم

ہیثمی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو طبرانی نے روایت کیا ہے اس کی سند میں کئی راویوں کو میں نہیں جانتا۔
اس حدیث کی شاہد جابر رضی اللّٰہ عنہ کی حدیث ہے جو (حدیث نمبر: ٦٥٤) پر گزر چکی ہے اور وہ بھی بہت زیادہ ضعیف ہے اس لیے یہ حدیث جابر رضی اللّٰہ عنہ کی حدیث سے تقویت نہیں پاتی۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
⑶ قال الطبراني: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ كَيْسَانَ الْمِصِّيصِيُّ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ بِشْرٍ الطَّرَسُوسِيُّ


ح وحَدَّثَنَا «عَمْرُو بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْعَلَاءِ بْنِ زِبْرِيقٍ الْحِمْصِيُّ» حَدَّثَنَا عَمِّي «مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ»

ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ دَاوُدَ النَّجَّارُ الطَّرَسُوسِيُّ قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الْأَلْهَانِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمْ:

«مَنْ قَرَأَ آيَةَ الْكُرْسِيِّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ لَمْ يَمْنَعْهُ مِنْ دُخُولِ الْجَنَّةِ، إِلَّا الْمَوْتُ»


زَادَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ فِي حَدِيثِهِ: «وَقُلُ هُوَ اللهُ أَحَدٌ»

ترجمہ: جو شخص ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھے اس کے اور جنت کے درمیان صرف موت ہی ہوتی ہے۔

محمد بن ابراہیم کی روایت میں آیت الکرسی کے ساتھ سورۂ اخلاص کا بھی اضافہ ہے۔

۩تخريج: المعجم الكبير للطبراني (٧٥٣٢) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الضعيفة (٦٠١٢) (باطل بذكر قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ)


پہلی علت: شیخ البانی کہتے ہیں کہ محمد بن ابراہیم (بن علاء دمشقی ابو عبداللہ زاہد) کا ذکر امام ذہبی نے میزان الاعتدال میں کیا ہے اور کہا ہے کہ "دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے اس کو کذاب کہا ہے اور ابن عدی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ عام طور پر اس کی احادیث محفوظ نہیں ہوتیں اور ابن حبان رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس سے روایت کرنا جائز نہیں ہے اور وہ احادیث گڑھتا تھا۔پھر امام ذہبی کہتے ہیں کہ میں کہتا ہوں: دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے ٹھیک کہا ہے اور ابن ماجہ رحمہ اللّٰہ نے اس کو ٹھیک سے نہیں جانا اس لیے انہوں نے اس سے اپنی سنن میں روایت کی ہے اور وہ ان کے شیوخ میں سے ہے"۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے تقریب التہذیب میں اس کو منکر الحدیث کہا ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ تعجب ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ نے محمد بن ابراہیم کو منکر الحدیث کہا ہے پھر بھی نتائج الافکار میں اس حدیث پر کلام نہیں کیا بلکہ انہیں گمان ہوا ہے کہ یہ حدیث سورۂ اخلاص کے اضافے کے ساتھ حسن ہے اور ابن علان نے بھی اس کو حسن سمجھا ہے اور نووی رحمہ اللّٰہ کی "الأذكار" کی شرح میں سورۂ اخلاص ہر فرض نماز کے بعد "دس مرتبہ" پڑھنے والی حدیث کے بعد کہا ہے کہ "سورۂ اخلاص ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی کے ساتھ پڑھنے کی حدیث ابو امامہ باہلی رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے جس کو امام نسائی رحمہ اللّٰہ نے السنن الکبری میں روایت کیا ہے اور وہ "حسن حدیث" ہے۔

شیخ البانی کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن نہیں بلکہ صحیح ہے مگر سورۂ اخلاص کے اضافے کے بغیر جیسا کہ طبرانی کی اوپر کی پہلی اور تیسری سند سے معلوم ہوتا ہے( دوسری سند موضوع ہے)۔ اور یہ حدیث درج ذیل کتب بھی سورۂ اخلاص کے اضافے کے بغیر ہی مروی ہے:

قال الطبراني: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هَارُونَ، ثنا هَارُونُ بْنُ دَاوُدَ النَّجَّارُ الطَّرَسُوسِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الْأَلْهَانِيُّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَنْ قَرَأَ آيَةَ الْكُرْسِيِّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ لَمْ يَمْنَعْهُ مِنْ دُخُولِ الْجَنَّةِ إِلَّا أَنْ يَمُوتَ»


۩تخريج: عمل اليوم والليلة للنسائي (١٠٠) (المتوفى: ٣٠٣هـ)؛ الدعاء (٦٧٥) و الأوسط (٨٠٦٨) للطبراني (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ عمل اليوم والليلة لابن السُّنِّي (١٢٤) (المتوفى: ٣٦٤هـ)؛ الأفراد للدارقطني (المتوفى: ٣٨٥هـ)؛ الموضوعات لابن الجوزي (المتوفى: ٥٩٧هـ)؛ الصحيحة (٩٧٢)


تمام راویوں کا بغیر اضافے کے روایت کرنا اور محمد بن ابراہیم کذاب کا اضافے کے ساتھ روایت کرنا اس کے منکر اور باطل ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔

دوسری علت: شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ طبرانی کی دوسری سند میں ایک اور علت ہے اور وہ طبرانی رحمہ اللّٰہ کے شیخ عمرو بن اسحاق بن علاء بن زبریق حمصی کا مجہول ہونا ہے کیونکہ مجھے ان کا تعارف نہیں ملا، وہ ابن عساکر رحمہ اللّٰہ کی شرط پر ہے پھر بھی انہوں نے اس کا تعارف تاریخ دمشق میں نہیں کیا۔
 
Top