• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
السلام علیکم بھائی کیا یہ کتاب ورڈ میں مل سکتی ہے۔ اور یہ بھی بتا دیں کہ یہ پہلی جلد ہے اور شروع سے ہے یا درمیان وغیرہ سے۔ @عبدالمنان
و علیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
جی نہیں، یہ کتاب آپ کو ورڈ میں نہیں مل سکتی، کیونکہ میں اس کا ترجمہ ابھی کر رہا ہوں، جیسے جیسے ترجمہ ہو رہا ہے یہاں بھیج رہا ہوں۔
یہ پہلی جلد نہیں ہے، درمیان سے کوئی بھی حدیث کا ترجمہ کر رہا ہوں میں، کوئی ترتیب کا لحاظ نہیں کر رہا ہوں۔
ترجمہ مکمل ہونے کے بعد ان شاءاللہ فقہی ترتیب دوں گا۔

میں شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کی بحث کا ترجمہ کر رہا ہوں اور وہ حدیث ان کتب کے علاوہ دوسری کتب میں مل جائیں تو تخریج میں ان کتب کا نام بھی لکھ رہا ہوں، اگر آپ شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کی ضعیفہ سے اس ترجمہ کا موازنہ کریں تو ان شاءاللہ آپ کو معلوم ہو گا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
٤١٦٢- قال أبو الشيخ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ وَ أَبُو بَكْرِ بْنُ مَعْدَانَ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ الْحَسَنِ بْنُ عَنْبَسَةَ الْوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ جُمَيْعٍ عَنْ «يَاسِينَ الزَّيَّاتِ» عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «كَانَ أَحَبُّ التَّمْرِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَجْوَةَ»

ترجمہ: نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا پسندیدہ کھجور عجوہ تھا۔

تخريج: أخلاق النبي لأبي الشيخ الأصبهاني (٦٣٦) ( المتوفى: ٣٦٩ھ)؛ الطب النبوية لأبي نعيم الأصبهاني (٨٤٥) ( المتوفى: ٤٣٠ھ)؛ (ضعيف جداً)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، یاسین زیات کو امام بخاری نے منکر الحدیث، امام نسائی اور ابن جنید نے متروک کہا ہے، اور ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ وہ موضوع احادیث روایت کرتا تھا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
فَضْلُ الْخِضَابِ بِالسَّوَادِ
سیاہ خضاب لگانے کی فضیلت کا بیان


٢٩٧٢- قال ابن ماجه: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الصَّيْرَفِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ فِرَاسٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ابْنِ زَكَرِيَّا الرَّاسِبِيُّ حَدَّثَنَا «دَفَّاعُ بْنُ دَغْفَلٍ السَّدُوسِيُّ» عَنْ «عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ صَيْفِيٍّ» عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ صُهَيْبِ الْخَيْرِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَحْسَنَ مَا اخْتَضَبْتُمْ بِهِ لَهَذَا السَّوَادُ، أَرْغَبُ لِنِسَائِكُمْ فِيكُمْ، وَأَهْيَبُ لَكُمْ فِي صُدُورِ عَدُوِّكُمْ»

ترجمہ: جو خضاب تم لگاتے ہو ان میں بہترین کالا خضاب ہے، اس سے تمہاری عورتیں تمہاری طرف زیادہ راغب ہوتی ہیں، اور تمہارے دشمنوں کے دلوں میں تمہاری ہیبت زیادہ بیٹھتی ہے ۔

تخريج: سنن ابن ماجه (٣٦٢٥) (المتوفى: ٢٧٣ھ)؛ مسند البزار (٢٠٩٧، ٢٠٩٨، ٢٠٩٩) (المتوفى: ٢٩٢ھ)؛ المسند الشاشي (٩٨٥) (المتوفى: ٣٣٥ھ)؛ تاريخ دمشق (في ترجمة ٥٠١ إبراهيم بن محمد بن عبد الله بن علي أبو عبد الله العقيلي الجزري المقرئ) (المتوفى: ٥٧١ھ)؛ (منكر)

[مترجم: بزار رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ زیاد بن عبید اللہ نے سند میں دفاع بن دغفل کو ترک کیا ہے، اور ہم اس حدیث کو دفاع بن دغفل کی سند ہی سے جانتے ہیں، اور اس کی سند قوی نہیں ہے (إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ)].

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، عبد الحمید کا پورا نام عبد الحمید بن صیفی بن زیاد بن صیفی بن صہیب رومی ہے اور وہ لین الحدیث ہے۔
دفاع بن دغفل سدوسی ضعیف ہے جیسا کہ تقریب التہذیب میں ہے۔
اس حدیث کا متن میرے نزدیک منکر ہے کیونکہ اس میں سیاہ خضاب لگانے کی ترغیب ہے، اور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث میں سیاہ خضاب سے روکنا ثابت ہے۔ دیکھیں: تمام المنۃ، کتاب الطھارۃ، اور غایۃ المرام، حدیث نمبر: ٨٤۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
٥٨١ -قال الإمام أحمد: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ شِبْلٍ وَغَيْرُهُ عَنْ «عُرْوَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ »قَالَ حَدَّثَنِي «أَبِي» عَنْ جَدِّي قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اسْتَشَاطَ السُّلْطَانُ، تَسَلَّطَ الشَّيْطَانُ»

ترجمہ: جب بادشاہ غصے سے آگ بگولا ہوتا ہے تو اس پر شیطان مسلط ہو جاتا ہے۔

تخريج: مسند أحمد (١٧٩٨٤) (المتوفى: ٢٤١ھ)؛ الآحاد والمثاني لابن أبي عاصم (١٢٦٦، ١٤٣٢) (المتوفى: ٢٨٧ھ)؛ معجم الصحابة لابن قانع (في ترجمة ٨٤٧ - عَطِيَّةُ بْنُ عُرْوَةَ) (المتوفى: ٣٥١ھ)؛ المعجم الكبير للطبراني (٤٤٤) (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛ مسند الشهاب للقضاعي (١٣٩٩) (المتوفى: ٤٥٤ھ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (١٢٩٧)(المتوفى: ٥٠٩ھ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١ھ)؛ (ضعيف)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، عروہ بن محمد اور اس کے والد دونوں میرے نزدیک مجہول الحال ہیں، اور ان دونوں کی توثیق صرف ابن حبان نے ہی اپنے قاعدے کے مطابق (یعنی مجہول کی توثیق کے قاعدے کے مطابق) کی ہے ان کے علاوہ کسی نے نہیں کی۔
حافظ ابن حجر نے عروہ بن محمد کو مقبول کہا ہے یعنی جب کسی نے اس کی متابعت کی ہو تب مقبول ہے۔ اور اس کے والد کو صدوق کہا ہے، میں (البانی) کہتا ہوں کہ اگر حافظ ابن حجر اس کے برعکس کہتے تو میرے نزدیک صحیح بات کے زیادہ قریب ہوتا کیونکہ محمد بن عطیہ کے متعلق امام ذہبی کہتے ہیں کہ "اس سے صرف اس کے بیٹے عروہ ہی نے روایت کی ہے"۔ تو وہ کیسے صدوق راوی ہو سکتا ہے حالانکہ کہ کسی ایسے شخص نے اس کی توثیق نہیں کی جس کی توثیق مانی جاتی ہے؟ اور عروہ بن محمد سے کئی لوگوں نے روایت کی ہے لیکن سوائے ابن حبان کے کسی نے ان کی توثیق نہیں کی، تو وہ مجہول ہی رہیں گے۔
کسی کو ہیثمی رحمہ اللّٰہ کے قول سے دھوکا نہیں ہونا چاہئے کہ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں کیونکہ ہیثمی کی مراد یہ ہے کہ تمام راوی ابن حبان رحمہ اللّٰہ کے نزدیک ثقہ ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
إِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ.
جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وہ وضو کر لے۔


٥٨٢- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو وَائِلٍ صَنْعَانِيٌّ مُرَادِيٌّ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ «عُرْوَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ» قَالَ إِذْ أُدْخِلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَكَلَّمَهُ بِكَلَامٍ أَغْضَبَهُ قَالَ فَلَمَّا أَنْ غَضِبَ قَامَ ثُمَّ عَادَ إِلَيْنَا وَقَدْ تَوَضَّأَ فَقَالَ حَدَّثَنِي «أَبِي» عَنْ عَطِيَّةَ وَقَدْ كَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ، وَإِنَّمَا تُطْفَأُ النَّارُ بِالْمَاءِ، فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ»

ترجمہ: ابو وائل صنعانی کہتے ہیں کہ ہم عروہ بن محمد کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ان سے ایک شخص نے ایسی بات کی کہ وہ غصہ ہو کر چلے گئے پھر لوٹے تو وضو کئے ہوئے تھے، اور بولے: میرے والد نے مجھ سے بیان کیا وہ عطیہ سے روایت کرتے ہیں (انہیں نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی صحبت ملی تھی) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غصہ شیطان کے سبب ہوتا ہے، اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے، آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے، لہٰذا تم میں سے جب کسی کو غصہ آئے تو وضو کر لے ۔

تخريج: مسند أحمد (١٧٩٨٥) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ التاريخ الكبير للبخاري (في ترجمة ٣٣ - عَطِيَّةُ بْنُ عُرْوَةَ السَّعْدِيُّ) (المتوفى: ٢٥٦ھ)؛ سنن أبي داود (٤٧٨٤) (المتوفى: ٢٧٥ھ)؛ الآحاد والمثاني لابن أبي عاصم (١٢٦٧، ١٤٣١) (المتوفى: ٢٨٧ھ)؛ مساوئ الأخلاق للخرائطي (٣٣٦) (المتوفى: ٣٢٧ھ)؛معجم الصحابة لابن قانع (في ترجمة ٨٤٧ - عَطِيَّةُ بْنُ عُرْوَةَ بْنِ قَيْسِ) (المتوفى: ٣٥١هـ)؛ المجروحين لابن حبان (في ترجمة ٥٥٤ - أَبُو وَائِل الْقَاص اسْمه عبد الله بن بحير الصَّنْعَانِيّ) (المتوفى: ٣٥٤ھ)؛ المعجم الكبير للطبراني (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ حلية الأولياء وطبقات الأصفياء لأبي نعيم الأصبهاني (عَنْ مُعَاوِيَةَ رضي الله عنه) (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي (٧٩٣٨) (المتوفى: ٤٥٨ھ)؛ شرح السنة للبغوي (٣٥٨٣) (المتوفى: ٥١٦ھ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (في ترجمة ٤٧١٧ - عطية بن عروة) (المتوفى: ٥٧١ھ)؛ أسد الغابة في معرفة الصحابة (في ترجمة ٣٦٨٥- عطية بن عروة) (المتوفى: ٦٣٠ھ)؛ المنتقى من مسموعات مرو للضياء المقدسي (٤١١، ٥١٣) (المتوفى: ٦٤٣ھ)؛ تهذيب الكمال للمزي (في ترجمة عروة بن محمد) (المتوفى: ٧٤٢ھ)؛ (ضعيف)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، اس میں دو مجہول راوی ہیں جیسا کہ میں نے ابھی پیچھے بیان کیا۔ اس پر حافظ عراقی نے "تخريج الإحياء" میں اور حافظ ابن حجر نے "فتح الباری" میں سکوت اختیار کیا ہے۔

[مترجم: دو مجہول راوی عروہ بن محمد اور ان کے والد محمد ہیں، جیسا کہ شیخ البانی نے حدیث نمبر: ٥٨١ میں کہا ہے]

یہ حدیث حلیۃ الاولیاء اور تاریخ دمشق میں معاویہ رضہ اللّٰہ عنہ سے درج ذیل سند سے مروی ہے:

قال أبو نعيم: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السَّرَّاجُ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا «عَبْدُ الْعَزِيزِ» عَنْ «يَاسِينَ» عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ: أَنَّهُ خَطَبَ النَّاسَ وَقَدْ حُبِسَ الْعَطَاءُ شَهْرَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً فَقَالَ لَهُ أَبُو مُسْلِمٍ: يَا مُعَاوِيَةُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ لَيْسَ بِمَالِكَ وَلَا مَالَ أَبِيكَ وَلَا مَالِ أُمِّكِ فَأَشَارَ مُعَاوِيَةُ إِلَى النَّاسِ أَنِ امْكُثُوا وَنَزَلَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ أَبَا مُسْلِمٍ ذَكَرَ أَنَّ هَذَا الْمَالَ لَيْسَ بِمَالِي وَلَا بِمَالِ أَبِي وَلَا أُمِّي وَصَدَقَ أَبُو مُسْلِمٍ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْغَضَبُ مِنَ الشَّيْطَانِ وَالشَّيْطَانُ مِنَ النَّارِ وَالْمَاءُ يُطْفِئُ النَّارَ فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَغْتَسِلْ» اغْدُوا عَلَى عَطَايَاكُمْ عَلَى بَرَكَةِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ.

ترجمہ: ابو مسلم خولانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللّٰہ عنہ نے لوگوں کو خطاب فرمایا جبکہ (بیت المال سے) مال دینا دو یا تین ماہ سے روک دیا گیا تھا۔ تو ابو مسلم خولانی نے کہا: اے معاویہ! یہ دولت نہ آپ کی ہے اور نہ ہی آپ کے والد یا والدہ کی ہے، تو معاویہ رضی اللّٰہ عنہ نے لوگوں کو رکنے کا اشارہ کیا، پھر (منبر سے) نیچے اترے، غسل کیا اور واپس آئے، اور کہا: اے لوگوں ابو مسلم نے کہا کہ یہ مال میرا نہیں ہے اور نہ ہی میرے والد یا والدہ کا ہے اور ابو مسلم نے صحیح کہا، میں نے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: «غصہ شیطان کی طرف سے ہے، اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے، پانی آگ کو بجھا دیتا ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی غصہ ہو تو غسل کر لے»۔ پھر معاویہ رضی اللّٰہ عنہ نے کہا: (بیت المال سے) اپنا حصہ لینے صبح اللہ کی برکت کے وقت آنا۔

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند بھی ضعیف ہے، «یاسین بن عبد اللہ بن عروہ» کا تعارف مجھے نہیں ملا، عبد المجید بن عبد العزیز میں ضعف ہے، حافظ ابن حجر نے کہا ہے (صدوق يخطيء، وكان مرجئا) وہ صدوق تھا، کبھی غلطی کرتا تھا، اور مرجی تھا۔
ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے اس کو متروک کہ کر افراط سے کام لیا ہے، ابن حبان کے الفاظ یہ ہیں: "وہ بہت زیادہ منکر الحدیث ہے، روایات کو الٹ پلٹ کر بیان کرتا ہے، اور مشاہیر سے منکر احادیث روایت کرتا ہے، اس لئے ترک کرنے کے لائق ہے"۔

[مترجم: شعیب ارنؤوط اور ان کے ساتھیوں نے مسند احمد کی تحقیق میں اس حدیث کے تحت کہا ہے کہ حلیۃ الاولیاء کے مطبوعہ نسخے میں یاسین عن عبد اللہ تبدیل ہو کر یاسین بن عبد اللہ ہو گیا ہے، یاسین کا نام یاسین بن معاذ زیات ہے اور وہ ضعیف ہے۔ اس میں وضو کے بجائے غسل کا حکم ہے۔

مترجم: تاریخ دمشق میں یاسین عن عبد اللہ ہی ہے]۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
٤١٦٦- قال الطبراني: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ السَّقَطِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا «يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ» عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُزَوِّجَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ يَأْتِيهَا مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ، فَيَقُولَ لَهَا: «يَا بُنَيَّةُ، إِنَّ فُلَانًا قَدْ خَطَبَكِ، فَإِنْ كَرِهْتِيهِ فَقُولِي لَا، فَإِنَّهُ لَا يَسْتَحِي أَحَدٌ أَنْ يَقُولَ لَا، وَإِنْ أَحْبَبْتِ فَإِنَّ سُكُوتَكِ إِقْرَارٌ»
ترجمہ: نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم جب اپنی بیٹیوں میں سے کسی کے نکاح کا ارادہ کرتے تو اس کے پاس پردے کے پیچھے سے آتے اور اسے کہتے: اے بیٹی! فلاں شخص نے تیرے لئے نکاح کا پیغام بھیجا ہے اگر تو اسے نا پسند کرتی ہے تو نہ کہ دے کیونکہ نہ کہنے میں کوئی نہیں شرماتا اور اگر تو اسے پسند کرتی ہے تو تیری خاموشی ہی تیرا اقرار ہے۔
تخريج: المعجم الكبير للطبراني (٨٨) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (في ترجمة ٢١٦٢- يزيد بن عَبد الملك بن المغيرة أبو نوفل النوفلي) (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ (ضعيف)
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند یزید بن عبد الملک (نوفلی) کی وجہ سے ضعیف ہے حافظ ابن حجر نے اسے لین الحدیث کہا ہے۔
ایسی ہی حدیث ابن ابی شیبہ نے درج ذیل سند سے مرسلا روایت کی ہے:
قَالَ ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ أَحَدًا مِنْ بَنَاتِهِ جَلَسَ إِلَى جَنْبِ خِدْرِهَا فَقَالَ: «إِنَّ فُلَانًا يَخْطُبُ فُلَانَةَ، فَإِنْ سَكَتَتْ زَوَّجَهَا، وَإِنْ طَعَنَتْ بِيَدِهَا، وَأَشَارَ حَفْصٌ بِيَدِهِ السَّبَّابَةِ، أَيْ تَطْعَنُ فِي الْخِدْرِ لَمْ يُزَوِّجْهَا»

عبدالرزاق نے اسی معنی کی حدیث درج ذیل سند سے معضلًا روایت کیا ہے:
عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنْكِحَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَنَكَحَ عَلِيٌّ، وَعُثْمَانُ فِي الْإِسْلَامِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي خِدْرَ الْمَخْطُوبَةِ مِنْ بَنَاتِهِ، فَيَقُولُ: «إِنَّ فُلَانًا يَخْطُبُ فُلَانَةَ»، فَإنْ طَعَنَتْ بِيَدِهَا فِي خِدْرِهَا، فَذَلِكَ نَهْيٌ مِنْهَا، فَلَا يُنْكِحُهَا، وَإِنْ هِيَ لَمْ تَطْعَنْ بِيَدِهَا فِي خِدْرِهَا أَنَكَحَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَكَتَ.
ابن عساکر رحمہ اللّٰہ روایت کرتے ہیں:
...عن بقية بن الوليد حَدَّثَنَا إبراهيم يعني ابن ادهم حَدَّثَني أبي «ادهم بن منصور» عن سعيد بن جبير عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُزَوِّجَ إِحْدَى بَنَاتِهِ اَخَذَ بِعضادتي البَابِ وَقَالَ أَنَّ فُلَانًا يَذْكُرُ فُلَانَةَ.
شیخ البانی: ادہم بن منصور کا تعارف مجھے نہیں ملا، باقی تمام راوی ثقہ ہیں۔
امام عبدالرزاق اور بیہقی رحمہما اللّٰہ نے اس حدیث کو درج ذیل سند سے بھی روایت کیا ہے:
قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ يَحْيَى عَنِ الْمُهَاجِرِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خُطِبَ إِلَيْهِ إِحْدَى بَنَاتِهِ يَجِيءُ الْخِدْرَ فَيَقُولُ: «إِنَّ فُلَانًا يَخْطُبُ فُلَانَةَ» فَإِنْ حَرَّكَتِ الْخِدْرَ لَمْ يُزَوِّجْهَا، وَإِنْ سَكَتَتْ زَوَّجَهَا.
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند مرسل ہے، مہاجر بن عکرمہ مجہول الحال تابعی ہیں۔
بیہقی رحمہ اللّٰہ نے اس معنی کی حدیث (سنن کبریٰ، حدیث نمبر: ١٣٧٠٧ میں) مرفوعاً روایت کی ہے:
قال البيهقي: أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أنبأ إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ بَهْرَامَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي الْأَسْبَاطِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَعَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَا: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خُطِبَ إِلَيْهِ بَعْضُ بَنَاتِهِ أَتَى الْخِدْرَ فَقَالَ: «إِنَّ رَجُلًا أَوْ إِنَّ فُلَانًا يَخْطُبُ فُلَانَةَ» فَإِنْ طَعَنَتْ فِي الْخِدْرِ لَمْ يُنْكِحْهَا، وَإِنْ لَمْ تَطْعَنْ فِي الْخِدْرِ أَنْكَحَهَا.
امام بیہقی کہتے ہیں کہ ابو اسباط حارثی کی یہ روایت محفوظ نہیں ہے اور یحیٰی بن ابی کثیر کی روایت مرسل ہی محفوظ ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: ان تمام روایات میں
«فَإِنْ كَرِهْتِيهِ فَقُولِي لَا» إلخ، نہیں ہے یہ اس کی نکارت پر دلالت کرتا ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ کی حدیث دوسری اس سے اچھی سند سے بھی مروی ہے اس لیے ہم نے اس کی تخریج صحیحہ: ٢٩٧٣ میں کی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
٤١٦٧- قال الإمام أحمد: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَّامٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُسْلِمٍ الْحَنَفِيُّ عَنْ «عِمْرَانَ بْنِ ظَبْيَانَ» عَنْ حُكَيْمِ بْنِ سَعْدٍ أَبِي تِحْيَى عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا قَالَ: «اللَّهُمَّ بِكَ أَصُولُ، وَبِكَ أَجُولُ، وَبِكَ أَسِيرُ»
ترجمہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر پر روانہ ہونے کا ارادہ فرماتے تو یہ دعاء پڑھتے «اے اللہ! میں تیرے ہی نام سے حملہ کرتا ہوں تیرے ہی نام سے گھومتا ہوں اور تیرے ہی نام سے چلتا ہوں»
تخريج: مسند أحمد ( ٦٩١، ١٢٩٦) و فضائل الصحابة (١٢٠٢) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ مسند البزار (٨٠٤) (المتوفى: ٢٩٢هـ)؛ تهذيب الآثار مسند علي للطبري (المتوفى: ٣١٠هـ)؛ الضعفاء الكبير للعقيلي (في ترجمة ١٣٠٥ - عِمْرَانُ بْنُ ظَبْيَانَ) (المتوفى: ٣٢٢هـ)؛ الدعاء للطبراني (٨٠٦) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ الفوائد الحسان الغرائب لأحمد بن محمد بن عمران (٢٧) (المتوفى: ٣٩٦هـ)؛ السابع من فوائد أبي عثمان البَحِيْرِيُّ (٧) (المتوفى: ٤٥١هـ)؛ (ضعيف)
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، عمران بن ظبیان کے علاوہ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں، عمران بن ظبیان کے متعلق امام بخاری کہتے ہیں "فيه نظر"(امام بخاری کے نزدیک یہ بہت سخت جرح ہے)۔ امام ابو حاتم کہتے ہیں "اس کی حدیث لکھی جاتی ہے"۔ عقیلی اور ابن عدی رحمہما اللّٰہ نے عمران کا ذکر ضعفاء میں کیا ہے۔
یعقوب بن سفیان نے عمران بن ظبیان کو ثقہ کہا ہے اسی وجہ سے طبری رحمہ اللّٰہ نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے۔
ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے ابن ظبیان کا ذکر "الثقات" اور "الضعفاء" دونوں میں کیا ہے پھر کہا ہے کہ اس نے فحش غلطیاں کی حتیٰ کہ اس سے استدلال کرنا باطل اور نا جائز ہو گیا۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ وہ ضعیف ہے اور اس پر تشیع کا الزام ہے۔
اس حدیث کو سیوطی نے مسند احمد کی طرف منسوب کیا ہے، اور مناوی رحمہ اللّٰہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث مسند بزار میں بھی ہے لیکن اس میں "وبك أسير" کی جگہ "وبك أقاتل" ہے۔ ہیثمی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ "دونوں اسناد کے راوی ثقہ ہیں، مصنف کا اس کے حسن ہونے کی طرف اشارہ کرنا تقصیر ہے بلکہ اس پر صحیح کا حکم لگانا چاہئے۔
(شیخ البانی) ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے ایسے ہی کہا ہے، اور لگتا ہے کہ انہوں نے خود سے اس کی اسناد کی طرف رجوع نہیں کیا کہ اس کے راویوں کا حال دیکھ لیتے، اور ان پر مصنف کا تساہل واضح ہو جاتا کہ اس سند میں عمران بن ظبیان ہے جس کو آئمہ حدیث نے ضعیف کہا ہے اور یعقوب بن سفیان کے علاوہ کسی نے اس کی توثیق نہیں کی، اور ابن حبان رحمہ اللّٰہ نے تناقص سے کام لیا ہے ( یعنی "الثقات" اور "الضعفاء" دونوں میں اس کا ذکر کیا ہے)۔
اسی طرح کی حدیث انس رضی اللّٰہ عنہ سے صحیح سند سے ثابت ہے لیکن اس میں سفر کی جگہ جنگ میں جاتے وقت پڑھنے کا ذکر ہے اور "وبك أسير" کی جگہ "وبك أقاتل" ہے اور یہ مسند بزار کے الفاظ ہیں۔ اس صحیح حدیث کی تخریج ہم نے "الكلم الطيب" (١٢٦) ، اور "صحيح أبي داود" (٢٣٦٦) میں کی ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
إِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ.

بے شک حسد نیکیوں کو اسی طرح کھا جاتا ہے جیسا کہ آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔


١٩٠٢- قَالَ ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ «يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ» عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«إِنَّ الْحَسَدَ لَيَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ، كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ»

ترجمہ: بے شک حسد نیکیوں کو اسی طرح کھا جاتا ہے جیسا کہ آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔

تخريج رواية أنس رضي اللَّه عنه: مصنف ابن أبي شيبة (٢٦٥٩٤) (المتوفى: ٢٣٥ھ)؛ الأول من حديث أبي علي بن شاذان (١٥٦) (المتوفى: ٤٢٥هـ)؛ أمالي ابن بشران (٩٥٩) (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ مسند الشهاب للقضاعي (١٠٤٩) (المتوفى: ٤٥٤ھ)؛ تاريخ بغداد (في ترجمة ٦٢٦ - محمد بن حسين بن حريقا البزاز ) و موضح أوهام الجمع و التفريق للخطيب البغدادي (المتوفى: ٤٦٣ھ)؛ (ضعيف)

یہ حدیث تین صحابہ رضی اللّٰہ عنہم سے مروی ہے: انس بن مالک، ابو ہریرہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہم۔

انس رضی اللّٰہ عنہ کی روایت تین سندوں سے مروی ہے۔

1) اوپر کی انس رضی اللّٰہ عنہ کی روایت میں یزید بن ابان رقاشی ضعیف ہے۔

2) انس رضی اللّٰہ عنہ کی دوسری سند:

قال القضاعي: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْأَصْبَهَانِيُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَ ذُو النُّونِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْعَسْكَرِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ عَنْ «عِيسَى بْنِ أَبِي عِيسَى الْحَنَّاطِ» عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ»

اس سند میں عیسیٰ بن ابو عیسیٰ حناط متروک ہے جیسا کہ تقریب التہذیب میں ہے۔

3) انس رضی اللّٰہ عنہ کی تیسری سند:

قال ابن شاذان الأزجي: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ الْخُرَاسَانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ أَخْبَرَنَا «الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْقَا الْبَزَّارُ» قَالَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى الأَشْيَبُ حَدَّثَنَا «أَبُو هِلالٍ» عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَسَدُ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ»

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، ابو ہلال کا نام محمد بن سلیم راسبی ہے، حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ "وہ صدوق راوی ہے، لین ہے"۔
محمد بن حسین کو میں نہیں جانتا، اسی کے تعارف میں خطیب بغدادی نے اس حدیث کو ذکر کیا ہے، لیکن اس حدیث کے علاوہ کچھ بھی بیان نہیں کیا۔ اس کے باوجود عراقی رحمہ اللّٰہ نے "تخریج احادیث الاحیاء" میں اس کی سند کو حسن کہا ہے، اور ابن ماجہ کی سند کو صرف ضعیف کہنے پر اکتفا کیا ہے۔ و اللہ اعلم۔

ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ کی روایت:

قَالَ عبدالحميد بن حميد: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي أَسِيدٍ عَنْ «جَدِّهِ» عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِيَّاكُمْ وَالْحَسَدَ، فَإِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تأكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ» أَوْ قَالَ: «الْعُشْبَ»

تخريج رواية أبي هريرة رضي اللَّه عنه: المنتخب من مسند عبد بن حميد (١٤٣٠) (المتوفى: ٢٤٩ھ)؛ التاريخ الكبير للبخاري (٨٧٦) (المتوفى: ٢٥٦ھ)؛ سنن أبي داود (٤٩٠٣) (المتوفى: ٢٧٥ھ)؛ مسند البزار (٨٤١٢) (المتوفى: ٢٩٢ھ)؛ مساوئ الأخلاق للخرائطي (٧٢٢) (المتوفى: ٣٢٧ھ)؛ أمالي ابن بشران (٧١٢، ٨٦٨)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: اس سند کے تمام راوی ثقہ ہیں سوائے ابراہیم کے دادا کے، وہ مجہول ہیں کیونکہ ان کا نام ذکر نہیں کیا گیا۔

ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ کی روایت [مسند الشهاب للقضاعي (١٠٤٨)]:

قال القضاعي: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ التُّسْتَرِيُّ أَبنا أَبُو سَهْلٍ مَحْمُودُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَعْفَرٍ الْعُكْبُرِيُّ حَدَّثَنَا «عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَفْصَةَ أَبُو حَفْصٍ الْخَطِيبُ» حَدَّثَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذِ بْنِ الْمُسْتَهِلِّ بِحَلَبَ» حَدَّثَنِي الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ»

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: اس عمر کو کوئی نہیں جانتا، امام ذہبی نے اس کا ذکر میزان الاعتدال میں کیا ہے مگر اس کے متعلق کچھ بھی بیان نہیں کیا سوائے قضاعی کی سند سے اس روایت کے، پھر کہا ہے کہ یہ حدیث اس سند سے باطل ہے اور حافظ ابن حجر نے بھی لسان المیزان میں اس کا اقرار کیا ہے۔
شیخ البانی: محمد بن معاذ بن مستملی (مستہل) کو میں نہیں جانتا، ہو سکتا ہے کہ وہ حافظ محمد بن معاذ بن فہد شعرانی ابو بکر نہاوندی ہوں، کیونکہ وہ کہتے تھے کہ ان کی ملاقات قدامہ کے ایک گروہ سے ہے ان میں سے قعنبی بھی ہیں، اگر یہ وہی ہیں تو یہ واہیات ہے جیسا کہ امام ذہبی نے کہا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
١٩٠١- قَالَ ابن ماجه: حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ وَ أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ عَنْ «عِيسَى بْنِ أَبِي عِيسَى الْحَنَّاطِ» عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْحَسَدُ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ، وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ، وَالصَّلَاةُ نُورُ الْمُؤْمِنِ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ»
ترجمہ: حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑیوں کو، اور صدقہ و خیرات گناہوں کو اسی طرح بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو، نماز مومن کا نور ہے اور روزہ آگ سے ڈھال ہے۔
تخريج: نسخة أبي مسهر (٤٦) (المتوفى: ٢١٨هـ)؛ الأموال لابن زنجويه (١٣١٧) (المتوفى: ٢٥١هـ)؛ سنن ابن ماجه (٤٢١٠) (المتوفى: ٢٧٣هـ)؛ مسند البزار (٦٢١٢) (المتوفى: ٢٩٢هـ)؛ مسند أبي يعلى (٣٦٥٦) (المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ الجزءُ فيه ثَمانونَ حديثاً عن ثمانينَ شيخاً للآجُريِّ (٥٧) (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال (في ترجمة ١٣٩١- عِيسَى بْن أبي عِيسَى الحناط الغفاري) و (في ترجمة ٢٠١٥- واقد بْن سلامة) (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ فوائد ابن أخي ميمي الدقاق (٢٦٦) (المتوفى: ٣٩٠ھ)؛ المخلصيات وأجزاء أخرى لأبي طاهر المخَلِّص (٢٢٧) (المتوفى: ٣٩٣هـ)؛ شعب الإيمان للبيهقي (٦١٨٦، ٦١٨٧) (المتوفى: ٤٥٨ھ)؛ مشيخة أبي طاهر ابن أبي الصَّقْرِ الأَنْبَارِيُّ (٢٩) (المتوفى: ٤٧٦هـ)؛ المنتخب من معجم شيوخ السمعاني (المتوفى: ٥٦٢هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (في ترجمة ٣٢٨٤ - عبد الله بن ذكوان أبو عبد الرحمن المعروف بأبي الزناد و في ترجمة ٦٧٠٧ - محمد بن عبيد الله بن الفضل المعروف بابن الفضيل أبو الحسين الكلاعي الحمصي و في ترجمة ٨٠٧٣ - وهب بن سلمان بن أحمد بن عبد الله بن أحمد أبو القاسم السلمي المعروف بابن الزلف) و معجم ابن عساكر (١٤٢١) (المتوفى: ٥٧١ھ)؛ مشيخة ابن البخاري لابن الظاهري الحنفي (٧٥٨، ٧٥٩) (المتوفى: ٦٩٦هـ)؛ بغية الوعاة للسيوطي (٤٢) (المتوفى: ٩١١هـ) (ضعيف)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، عیسیٰ بن ابو عیسیٰ حناط متروک ہے جیسا کہ تقریب التہذیب میں ہے۔
[مترجم: یہ حدیث درج ذیل سند سے بھی مروی ہے:
قَالَ ابن زنجوية: أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ وَاقِدِ بْنِ سَلَامَةَ عَنْ يَزِيدَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «الْحَسَدُ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ، وَالصَّلَاةُ نُورُ الْمُؤْمِنِ، وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ»
اس سند میں یزید رقاشی ضعیف ہے۔
ابن عدی رحمہ اللّٰہ "الکامل" میں کہتے ہیں کہ میں نے ابن حماد سے سنا کہ بخاری رحمہ اللّٰہ نے کہا کہ واقد بن سلامہ کی یزید رقاشی سے حدیث صحیح نہیں ہے۔ جسے "الليث بن سعد عنِ ابْن عجلان عن واقد بْن سلامة" روایت کرتے ہیں]۔
صدقے کے جملے کے شواہد موجود ہیں جس سے اس کو تقویت ملتی ہے۔ اور روزے کے متعلق جملہ جابر اور عائشہ رضی اللّٰہ عنہما کی صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ الترغیب والترہیب دیکھیں۔
«الصَّلَاةُ نُورُ الْمُؤْمِنِ» ضعیف ہے جیسا کہ اسی کتاب میں حدیث نمبر: ١٦٦٠ پر گزر چکا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
فاسق کی غیبت، غیبت شمار نہیں ہوتی

٥٨٤ -قال الطبراني: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْحَضْرَمِيُّ حَدَّثَنَا «جُعْدُبَةُ بْنُ يَحْيَى اللَّيْثِيُّ» حَدَّثَنَا «الْعَلَاءُ بْنُ بِشْرٍ» حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«لَيْسَ لِلْفَاسِقِ غِيبَةٌ»

ترجمہ: گناہگار کی (پیٹھ پیچھے برائی اس کی) غیبت نہیں ہوتی۔

تخريج: مجلس من أمالي أبي بكر النجاد (١٧) (المتوفى: ٣٤٨ھ)؛ المعجم الكبير للطبراني (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي (في ترجمة ٣٦١- الجارود بْن يزيد أَبُو الضحاك النيسابوري. و في ترجمة ١٣٧٦- العلاء بْن بشر العبشمي) (المتوفى: ٣٦٥ھ)؛ طَبَقَاتُ الْمُحَدِّثِينَ بِأَصْبَهَانَ لِأَبِي الشَّيْخِ الْأَصْبَهَانِيِّ (المتوفى: ٣٦٩ھ)؛ الجزء الثاني من حديث أبي بكر الدقاق (٥٦) (المتوفى: ٣٧٢ھ)؛ تاريخ أصبهان لأبي نعيم الأصبهاني (المتوفى: ٤٣٠ھ)؛ مسند الشهاب للقضاعي (المتوفى: ٤٥٤ھ)؛ شعب الإيمان للبيهقي (المتوفى: ٤٥٨ھ)؛ الكفاية في علم الرواية للخطيب البغدادي (المتوفى: ٤٦٣ھ)؛ التفسير الوسيط للواحدي (المتوفى: ٤٦٨ھ)؛ ذم الكلام وأهله للهروي (٦٧٩) (المتوفى: ٤٨١ھ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (المتوفى: ٥٠٩ھ)؛ السَّابِعُ وَالْعُشْرُونَ مِنَ الْمَشْيَخَةِ الْبَغْدَادِيَّةِ لأبي طاهر السلفي (المتوفى: ٥٧٦ھ)؛ جمع الجيوش و الدساكر علي ابن عساكر لابن المِبْرَد (المتوفى: ٩٠٩ھ)؛ (باطل)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند بہت زیادہ ضعیف ہے، جعدبہ بن یحییٰ لیثی کو دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے متروک کہا ہے، اور علاء بن بشر کو ازدی نے ضعیف کہا ہے حاکم نے اس کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے، ابن حبان نے "الثقات" میں علاء بن بشر کے تعارف میں کہا ہے کہ اس سے جعدبہ بن یحییٰ نے منکر احادیث روایت کی ہیں۔ ابن عدی کہتے ہیں کہ علاء بن بشر کو میں نہیں جانتا اور اس حدیث کے الفاظ معروف نہیں ہیں۔ مناوی رحمہ اللّٰہ نے ان سے امام احمد کا قول نقل کیا ہے کہ یہ حدیث منکر ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: مجھے اس حدیث کی دوسری سند بھی ملی ہے جسے ابو نعیم اصبہانی نے روایت کیا ہے:

قال أبو نعيم الأصبهاني: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا «مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ» حَدَّثَنَا «إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَلَّامٍ الْمَكِّيُّ» حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ لِلْفَاسِقِ غِيبَةٌ»

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، محمد بن یعقوب کا نام محمد بن یعقوب بن ابو یعقوب ابو بکر ہے ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے لیکن جرح و تعدیل بیان نہیں کی۔ ابراہیم بن سلام مکی کو میں نہیں جانتا۔
اس حدیث کا ذکر ابن قیم رحمہ اللّٰہ نے اپنی کتاب " المنار المنيف" میں موضوع روایات میں کیا ہے اور کہا ہے کہ دار قطنی اور خطیب بغدادی نے کہا ہے کہ یہ حدیث دوسرے طرق سے بھی مروی ہے اور یہ باطل روایت ہے۔
 
Top