• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال تمام: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَيَادِيُّ، ثنا يَزِيدُ بْنُ قُبَيْسٍ، ثنا الْجَرَّاحُ، عَنْ أَرْطَاةَ، وَإِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ، قَالَ:

«النِّسَاءُ عَلَى ثَلَاثَةِ أَصْنَافٍ: صِنْفٌ كَالْوِعَاءِ تَحْمِلُ وَتَضَعُ، وَصِنْفٌ كَالْعُرُّ وَهُوَ الْجَرَبُ، وَصِنْفٌ وَدُودٌ وَلُودٌ مُسْلِمَةٌ تُعِينُ زَوْجَهَا عَلَى إِيمَانِهِ، فَهِيَ خَيْرٌ لَهُ مِنَ الْكَنْزِ»

ترجمہ: عورتیں تین قسم کی ہوتی ہیں ایک قسم برتن کی طرح ہوتی ہے جو حاملہ ہوتی ہیں اور حمل وضع کرتی(جنتی) ہے۔ دوسری قسم خارش کی طرح ہوتی ہےاور وہ بری قسم ہے۔ اور تیسری قسم بہت محبت کرنے والی، بہت بچے پیدا کرنے والی مسلم عورت کی ہے جو فرمانبرداری کے کاموں میں اپنے شوہر کی مدد کرتی ہے ایسی عورت آدمی کے لیے خزانے سے بہتر ہے۔

۩تخريج: رواه تمام في الفوائد (1336)؛الضعيفة (714).

(دار قطنی اور حافظ ابن حجر رحمہما ﷲ نے عبد الله بن دينار الحمصي کو ضعيف کہا ہے اور امام ابو حاتم نے متروک الحدیث کہا ہے)۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال امام أحمد: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكَرَةَ بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي بَكَرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يُحَدِّثُ

عَنْ أَبِي بَكَرَةَ، أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ بَشِيرٌ يُبَشِّرُهُ بِظَفَرِ جُنْدٍ لَهُ عَلَى عَدُوِّهِمْ، وَرَأْسُهُ فِي حِجْرِ عَائِشَةَ فَقَامَ فَخَرَّ سَاجِدًا، ثُمَّ أَنْشَأَ يُسَائِلُ الْبَشِيرَ، فَأَخْبَرَهُ فِيمَا أَخْبَرَهُ أَنَّهُ وَلِيَ أَمْرَهُمْ امْرَأَةٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْآنَ هَلَكَتِ الرِّجَالُ إِذَا أَطَاعَتِ النِّسَاءَ، هَلَكَتِ الرِّجَالُ إِذَا أَطَاعَتِ النِّسَاءَ " ثَلَاثًا.

ترجمہ: ابو بکرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی ﷺ کے پاس موجود تھا، کہ ایک آدمی آیا اور نبی ﷺ کو دشمن کے خلاف اپنے لشکر کی کامیابی کی خوشخبری سنائی، اس وقت نبی ﷺ کا سر مبارک عائشہ رضی ﷲ عنہا کی گود میں تھا، نبی ﷺ یہ خوشخبری سن کر سجدے میں گر گئے، پھر خوشخبری دینے والے سے سوالات کرنے لگے، اس نے جو باتیں بتائیں، ان میں ایک یہ بھی تھی کہ دشمن نے اپنا حکمران ایک عورت کو مقرر کر لیا ہے، نبی ﷺ نے یہ سن کر تین مرتبہ فرمایا " اب مرد ہلاک ہو گئے جب انہوں نے عورتوں کی پیروی کرنی شروع کی۔

۩تخريج:مسند أحمد (20455) (المتوفى: ٢٤١هـ)؛ مسند البزار (3692)(المتوفى: ٢٩٢هـ)؛ الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي الجرجاني (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ فوائد ابن ماسي(27) (المتوفى: ٣٦٩هـ)؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (7789) (المتوفى: ٤٠٥هـ) تاريخ أصبهان لأبي نعيم الأصبهاني (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ الضعيفة (436)؛ (ضعيف) .

ابن معین رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ کچھ بھی نہیں ہے( ليس بشيء)، ابن عدی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ بَكَّارُ ان ضعیف رواۃ میں سے ہے جن کی احادیث لکھی جاتی ہے اور "الضعفاء" میں اس کو ضعیف کہا ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کی اصل مسند احمد، صحیح بخاری اور مستدرک حاکم میں ہے لیکن الفاظ الگ ہیں۔ اور راوی نے یہاں غلطی کی ہے۔ واللّہ اعلم

اس لیے ان الفاظ سے یہ حدیث ضعیف ہے۔ اور اس کا معنی بھی صحیح نہیں ہے۔ اس حدیث کے معنی کی مخالفت صحیح بخاری کی اس حدیث سے ہوتی ہے جب ام سلمہ رضی ﷲ عنہا نے صلح حدیبیہ کے موقعے پر نبی ﷺ کو مشورہ دیا تو آپ نے ام المومنین کے مشورے کو قبول کیا ( صحیح بخاری کی حدیث دیکھئں)۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
شَاوِرُوهُنَّ وَخَالِفُوهُنَّ (أَي النِّسَاءَ)

ترجمہ:عورتوں سے مشورہ کرو پھر ان کی مخالفت کرو۔

تخريج الضعيفة (430)؛لا أصل له مرفوعا( اس کی کوئی سند نہیں ہے)۔

اس حدیث کی مرفوعًا کوئی سند نہیں ہے، اس کی اصل عمر رضی ﷲ عنہ سے مروی موقوف ضعیف روایت ہو سکتی ہے جو درج ذیل ہے۔

قال ابن الجعد:حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، أنَا أَبُو عَقِيلٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ: «خَالِفُوا النِّسَاءَ فَإِنَّ فِي خِلَافِهِنَّ الْبَرَكَةَ»

ترجمہ: عورتوں کی مخالفت کرو کیونکہ ان کی مخالفت میں برکت ہے۔

تخريج: مسند ابن الجعد(2971) (المتوفى: ٢٣٠هـ)؛ جمهرة الأمثال لأبي هلال العسكري (المتوفى: نحو ٣٩٥هـ)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس کی سند ضعیف ہے اس میں دو علتیں ہیں۔
1) حَفْصِ بْنِ عُثْمَان بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ مجہول ہیں، ابن ابی حاتم رحمہ اللّٰہ نے ان کا ذکر کیا ہے لیکن نہ ہی جرح بیان کی ہے نہ تعدیل۔

2) أَبُو عَقِيل ( نام: يحيى بن المتوكل العمري) ضعیف ہے، امام احمد کہتے ہیں کہ ابو عقیل ایسے لوگوں سے روایت کرتا ہے جن کو میں نہیں جانتا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن عدي في الكامل: حَدَّثَنَا مُحَمد بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قتيبة، قَال: حَدَّثَنا مُحَمد بْنُ شُعَيب الْحَرَّانِيُّ، قَال: حَدَّثَنا عُثْمَانُ بْنُ عَبد الرَّحْمَنِ الطَّرَائِفِيُّ عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ عَبد الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمد بْنِ زَاذَانَ عَنْ أُمِّ سَعْدٍ بِنْتِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِا، قَال: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

« طَاعَةُ الْمَرْأَةِ نَدَامَةٌ»

ترجمہ: عورت کی اطاعت و فرمانبرداری شرمندگی ہے۔

۩تخريج: الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي الجرجاني عن زَيْدِ بْنِ ثَابِت و عائشة (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ عن عائشة: الضعفاء الكبيرللعقيلي (المتوفى: ٣٢٢هـ)؛مسند الشهاب للقضاعي (رقم: 226)(المتوفى: ٤٥٤هـ)؛ أحمد بن الفضل البَاطِرْقَاني (المتوفى: ٤٦٠هـ)؛تاريخ دمشق لابن عساكر عن عائشة و جابر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة(435) (موضوع).

اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد ابن عدی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ عَنْبَسَةَ بْنِ عَبد الرَّحْمَن منکر الحدیث ہے، ابو حاتم رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ وہ احادیث گھڑتا تھا۔ عُثْمَانُ بْنُ عَبد الرَّحْمَنِ الطَّرَائِفِيُّ کے متعلق ابن عدی کہتے ہیں "لا بأس به"،مگر مجہول راویوں سے عجیب احادیث روایت کرتا ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ابن جوزی نے الموضوعات میں بیان کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ یہ صحيح نہیں ہے، عنبسۃ "ليس بشيء" اور عثمان سے دلیل نہیں لی جاسکتی۔

یہ حدیث عائشہ رضی ﷲ عنہا سے بھی مروی ہے۔ جس کی سند اور متن درج ذیل ہے۔

قال العقيلي: حَدَّثَنَا الْمُطَّلِبُ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، [حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي كَرِيمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:
«طَاعَةُ النِّسَاءِنَدَامَةٌ»

ترجمہ: عورتوں کی اطاعت شرمندگی کا باعث ہے۔

عقیلی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ "محمد بن سليمان" هشام سے باطل احادیث روایت کرتا ہے جن کی کوئی اصل نہیں ہوتی۔اور یہ حدیث انہی باطل احادیث میں سے ایک ہے۔
ابن عدی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ ہشام سے صرف ضعیف راوی (مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي كَرِيمَة) ہی نے روایت کیا ہے۔
سیوطی رحمہ اللّٰہ نے " اللآليء " میں ابن جوزی رحمہ اللّٰہ کا تعقب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حدیث کی ہشام سے دو اور سندیں اور ابی بکرہ رضی ﷲ عنہ کی حدیث شاہد ہے۔

ایک سند جس کو أبو بكر المقري الأصبهاني نے " الفوائد " میں اور أبو أحمد البخاري نے اپنے حدیث کے جزء میں روایت کیا ہے، اس سند میں "خلف بن محمد بن إسماعيل " ساقط الحديث ہے۔ اور دوسری سند میں وهب بن وهب أبو البختري ہے جو مشہور وضاع ( احادیث گھڑنے والا) ہے۔

اور سیوطی رحمہ اللّٰہ نے جو شاہد بیان کیا ہے اس کی سند بھی ضعیف ہے اور الفاط بھی مختلف ہیں ( جس کو ہم نے الضعيفة حديث نمبر 436 میں بیان کر دیا ہے)۔
اس حدیث کا ایک اور شاہد ہے جس کو ابن عساکر رحمہ اللّٰہ نے جابر رضی ﷲ عنہ سے مرفوعًا روایت کیا ہے۔ اس کی سند میں بہت سے راویوں کو محدیثین نہیں جانتے۔ اور ایک راوی علي بن أحمد بن زهير التميمي ہے جس کے بارے میں امام ذہبی کہتے ہیں کہ اس کی توثیق نہیں کی گئی۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابن عدي في الكامل: حَدَّثَنا يَعْقُوبُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ عاصم البُخارِيّ، حَدَّثَنا مُحَمد بن عمران الهمذاني، حَدَّثَنا عيسى بن زياد الدورقي، وَهو مِنْ أَهْلِ هَمَذَانَ، وَهو صاحب بن عُيَينة، قَال: حَدَّثَنا عَبد الرحيم بن زيدالعمي، عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعِيد بْنِ المُسَيَّب عَنْ عُمَر بْنِ الْخَطَّابِ، قَال: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

«لَوْ لَا النِّسَاءُ لَعُبِدَ اللَّهُ حَقًّا حَقًّا»

ترجمہ: اگر عورتیں نہ ہوتی تو ﷲ تعالٰی کی کما حقہ عبادت کی جاتی۔

۩تخريج: الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي الجرجاني (المتوفى: ٣٦٥هـ)؛ الضعيفة(56) (موضوع) .

اس حدیث کی دو سندیں ہیں۔

پہلی سند: (قال ابن عدي في الكامل: حَدَّثَنا يَعْقُوبُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ عاصم البُخارِيّ، حَدَّثَنا مُحَمد بن عمران الهمذاني، حَدَّثَنا عيسى بن زياد الدورقي، وَهو مِنْ أَهْلِ هَمَذَانَ، وَهو صاحب بن عُيَينة، قَال: حَدَّثَنا عَبد الرحيم بن زيدالعمي، عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعِيد بْنِ المُسَيَّب عَنْ عُمَر بْنِ الْخَطَّابِ مرفوعا)۔

ابن عدی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے اور میں اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتا ہوں۔ اور عبد الرحيم بن زيد العمي کی تمام احادیث کی متابعت ثقہ رواۃ نہیں کرتے۔ امام بخاری رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ محدثین نے اس کو چھوڑ دیا تھا۔ امام ابو حاتم رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اس کی حدیث چھوڑ دو وہ منکر الحدیث ہے۔اور ابن معین رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ یہ کذاب خبیث آدمی ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ عبدالرحیم کے باپ زید بھی ضعیف ہے۔

ابن جوزی رحمہ اللّٰہ موضوعات میں اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ اس حدیث کی کوئی اصل نہیں ہے، عبدالرحیم اور اس کا باپ دونوں متروک ہیں۔

دوسری سند:
قال ابو نعيم: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْأَنْصَارِيُّ، ثنا عَمْرُو بْنُ سَلْمٍ الْخَرَّازُ الْبَصْرِيُّ، ثنا عَبَّاسُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ زِبَارٍ الْكَلْبِيُّ، ثنا "بِشْرُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْأَصْبَهَانِيُّ الْهِلَالِيُّ" ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«لَوْلَا النِّسَاءُلَدَخَلَ الرِّجَالُ الْجَنَّةَ»

تخريج: نسخة الزُّبَيْرُ بنُ عَدِيٍّ (المتوفى: ١٣١هـ)؛ تاريخ أصبهان لأبي نعيم الأصبهاني (المتوفى: ٤٣٠هـ)؛ الفوائد العوالي المنتقاة (الثقفيات) للقاسم بن الفضل الثقفي (المتوفى: ٤٨٩هـ).

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ بِشْرُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْأَصْبَهَانِيُّ الْهِلَالِي متروک الحدیث ہے اور جھوٹ بولتا تھا۔ اور بِشْرُ بْنُ الْحُسَيْنِ ہی کی سند سے دیلمی نے ان الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے ( لَوْ لَا النِّسَاءُ لَعُبِدَ اللّهُ حَقَّ عِبَادَتِهِ).سیوطی رحمہ اللّٰہ نے بِشْرُ بْنُ الْحُسَيْن کو صرف متروک کہا ہے اور اس کی حدیث کو ابن جوزی رحمہ اللّٰہ کا تعقب کرتے ہوئے اوپر کی حدیث کے شاہد کے طور پر لایا ہے( جو کہ کچھ بھی فائدہ مند نہیں ہے) ، ابن عراق رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ بِشْرُ بْنُ الْحُسَيْنِ کذاب اور حدیثیں گھڑنے والا تھا اور اس کی حدیث شاہد کے طور پر لینا صحیح نہیں ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته۔

اگر ترجمہ میں کوئی غلطی ہو تو ضرور بتائیں، اور تفصیل سے بیان کرنا اچھا ہے یا مختصرا بیان کرنا اچھا ہوگا۔ برائے مہربانی مشورہ دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته۔

اگر ترجمہ میں کوئی غلطی ہو تو ضرور بتائیں، اور تفصیل سے بیان کرنا اچھا ہے یا مختصرا بیان کرنا اچھا ہوگا۔ برائے مہربانی مشورہ دیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جزاک اللہ خیرا محترم بھائی!
تفصیلا زیادہ مفید ہے..
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته۔

اگر ترجمہ میں کوئی غلطی ہو تو ضرور بتائیں، اور تفصیل سے بیان کرنا اچھا ہے یا مختصرا بیان کرنا اچھا ہوگا۔ برائے مہربانی مشورہ دیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جزاک اللہ خیرا
تفصیلاً بیان کرنا زیادہ اچھا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال ابو يعلى الموصلي:حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ أَبُو عَلِيٍّ الشَّيْلَمَانِيُّ، [حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ صَالِحٍ بْنِ أَبِي صَالِح مَوْلَى التَّوْأَمَةِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«أَيُّمَا شَابٍّ تَزَوَّجَ فِي حَدَاثَةِ سِنِّهِ عَجَّ شَيْطَانُهُ: يَا وَيْلَهُ يَا وَيْلَهُ عَصَمَ مِنِّي دِينَهُ»

ترجمہ: جو نوجوان اپنی ابتدائی عمر میں شادی کرتا ہے اس کا شیطان چلاتا ہے: اُس کا برا ہو اس کا برا ہو، اس نے اپنے دین کو مجھ سے بچا لیا۔

تخريج: مسند أبي يعلى الموصلي (رقم: 2041)(المتوفى: ٣٠٧هـ)؛ مسند ابن زَيْدَانَ (41)(المتوفى: ٣١٣هـ)؛ المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين لابن حبان (302) (المتوفى: ٣٥٤هـ)؛ المعجم الأوسط للطبراني (4475) (المتوفى: ٣٦٠هـ)؛ تاريخ بغداد للخطيب البغدادي (2579) (المتوفى: ٤٦٣هـ)؛ تاريخ دمشق لابن عساكر (المتوفى: ٥٧١هـ)؛ الضعيفة (659)؛ موضوع.

اس کی دو علتیں ہیں۔

1) صَالِحٍ بْنِ أَبِي صَالِح ضعیف ہے۔

2) خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَخْزُومِي کے متعلق ابن حبان رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ وہ عبيد الله بن عمر سے عجیب احادیث روایت کرتا ہے اس سے دلیل لینا کسی بھی حال میں جائز نہیں اور نہ ہی روایت کرنا جائز ہے۔ ابن عدی کہتے ہیں کہ وہ حدیث گھڑتا تھا۔ دار قطنی کہتے ہیں کہ خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَخْزُومِي متروک ہے۔

اس لیے امام ذہبی نے اس کو کذاب کہا ہے اور ابن تیمیہ رحمہ اللّٰہ کے شاگرد حافظ محمد بن عبد الهادي کہتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع ہے اور خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ متروک ہے۔ اور ہیثمی رحمہ اللّٰہ نے بھی مجمع الزوائد میں اس کو متروک کہا ہے۔

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ خَالِدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ کی متابعت عصمة بن محمد بن عبيد الله بن عمر نے کی ہے،یہ حدیث ابن عساکر کی "تاریخ دمشق" میں ہے لیکن اس متابعت کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ عصمة بن محمد کا حال بھی مخزومی ہی کی طرح ہے۔ دار قطنی وغیرہ نے کہا ہے کہ عصمة متروک ہے، یحییٰ بن معین رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ وہ کذاب ہے اور حدیثیں گھڑتا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
قال القضاعي: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْأَصْبَهَانِيُّ، أبنا أَبُو سَعِيدٍ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أَحْمَدَ الْفَقِيهُ التُّسْتَرِيُّ، بِهَا، وَأَبُو عَبَّادٍ ذُو النُّونِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَامِرٍ التُّسْتَرِيُّ الصَّائِغُ قَالَا: ثنا أَبُو أَحْمَدَ الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ اللُّغَوِيُّ الْعَسْكَرِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الزَّعْفَرَانِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ الْخَلِيلِ، ثنا "الْوَاقِدِيُّ "، ثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي وَجْزَةَ يَزِيدَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«إِيَّاكُمْ وَخَضْرَاءَ الدِّمَنِ» ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا خَضْرَاءُ الدِّمَنِ؟ قَالَ: «الْمَرْأَةُ الْحَسْنَاءُ فِي الْمَنْبَتِ السُّوءِ»

ترجمہ: ظاہری سرسبز چیز سے بچو۔دریافت کیا گیا کہ اس سے کیا مراد ہے؟تو نبی ﷺ نے فرمایا:خوبصورت عورت جو بری پرورش پائی ہو۔

[خَضْرَاءَ الدِّمَن: یہ ایک مثال ہے ان چیزوں کے لیے جن کا ظاہر اچھا اور باطن خراب ہو]۔

تخريج: مسند الشهاب القضاعي(958) (المتوفى: ٤٥٤هـ) الضعيفة (14)؛ (ضعيف جدا)

امام ذہبی کہتے ہیں کہ اس حدیث کو صرف واقدی ہی نے روایت کیا ہے اور وہ ضعیف ہے۔
شیخ البانی کہتے ہیں کہ واقدی متروک ہے۔ اس کو امام احمد، نسائی اور ابن مدینی رحمهم الله نے کذاب کہا ہے۔

أبو حامد محمد بن محمد غزالی رحمہ اللّٰہ (المتوفى: ٥٠٥هـ) نے اس حدیث کو "إحياء علوم الدين" میں بیان کیا ہے اور اس کی تخریج کرنے والے عراقی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ دار قطنی نے " الأفراد " میں اور رامهرمزى نے " الأمثال " میں اس حدیث کو روایت کیا ہے۔

بعض متعصب حنفیوں کا واقدی کی توثیق کرنا آپ کو دھوکے میں نہ ڈالے اس لیے کہ وہ لوگ اُس قاعدے کی مخالفت کر رہے ہیں جو محدیثین کے نزدیک معروف ہے کہ: "واضح جرح تعدیل پر مقدم ہوتی ہے"۔
 
Top