• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلسله احاديث صحيحه: کتب/ابواب احادیث سوانح حیات محمد ناصر الدین الالبانی رحمہ الله کل احادیث 4035

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
ان احادیث کی تخریج کے ساتھ اگر آپ یہاں ڈالیں گی تو ان شاءاللہ تعالیٰ زیادہ فائدہ ہوگا،، صرف وہاں سے یہاں کوپی کرنے میں مجھے کوئی فائدہ نظر نہیں آ رہا، اور اس میں آپ کا وقت بھی ضائع ہوگا۔

اگر آپ یہ کام کرنا ہی چاہتی ہیں تو ان احادیث کی مکمل تخریج کے ساتھ ڈالیں ان شاءاللہ سب کو فائدہ ہوگا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
مثال کے طور پر یہ حدیث دیکھیں۔

سلسلة الأحاديث الصحيحة
٦٩٥ - في الزهد: أَخْبَرَكُمْ أَبُو عُمَرَ بْنُ حَيَوَيْهِ وَأَبُو بَكْرٍ الْوَرَّاقُ قَالَا أَخْبَرَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ أَخْبَرَنَا «عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ» قَالَ حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ اللَّخْمِيِّ أَوْ قَالَ الْجُمَحِيِّ وَالصَّوَابُ هُوَ الْجُمَحِيُّ هَذَا قَوْلُ ابْنِ صَاعِدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ ثَلَاثًا: إِحْدَاهُنَّ أَنْ يُلْتَمَسَ الْعِلْمُ عِنْدَ الْأَصَاغِرِ»

ترجمہ: قیامت کی تین نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اصاغر (کم عمر، چھوٹے لوگوں) سے علم حاصل کیا جائیگا‌۔

۩تخريج: الزهد والرقائق لابن المبارك (٦١) (المتوفى: ١٨١ھ)؛ المعجم الكبير (٩٠٨) و الأوسط (٨١٤٠) للطبراني (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛ شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة لللالكائي (١٠٢) (المتوفى: ٤١٨ھ)؛ معرفة الصحابة لأبي نعيم الأصبهاني (٦٦٨٣) (المتوفى: ٤٣٠ھ)؛ السنن الواردة في الفتن وغوائلها والساعة وأشراطه لأبي عمرو الداني (٤٣٥) (المتوفى: ٤٤٤ھ)؛ العلم لعبد الغني المقدسي (المتوفى: ٦٠٠ھ)
عبداللہ بن مبارک رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ اصاغر سے مراد اہل بدعت ہیں۔

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں یہ سند اچھی ہے کیونکہ جب ابن لہیعہ سے (تین عبداللہ) میں سے کوئی ایک روایت کرتے ہیں تو ان کی روایت صحیح ہے اور عبداللہ بن مبارک ان تین راویوں میں سے ایک ہیں۔ اور جو مناوی رحمہ اللّٰہ نے ہیثمی رحمہ اللّٰہ کا قول نقل کیا ہے "اس کی سند میں ابن لہیعہ ہے اور وہ ضعیف ہے" ٹھیک نہیں ہے اس لیے عبدالغنی مقدسی نے اس کی سند کو حسن کہا ہے۔
أبو إسماعيل الهروي (المتوفى: ٤٨١هـ) اپنی کتاب "ذم الكلام وأهله" میں اسی سند سے روایت کیا ہے اور ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا بھی روایت کیا ہے اور امام لالکائی نے بھی موقوفا روایت کیا ہے اور یہ قوی شاہد ہے کیونکہ یہ بات رائے سے نہیں کہی جا سکتی۔
(شیخ البانی کی الصحیحہ میں اس حدیث کو "ابن مندہ" کی کتاب معرفۃ الصحابۃ کی طرف منسوب کیا گیا ہے لیکن یہ حدیث "ابو نعیم اصبہانی" کی معرفۃ الصحابۃ میں ہے اور مجھے یہ حدیث ذم الکلام میں نہیں ملی-مترجم)
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
میرے پاس سلسلہ احادیث صحیحہ اردو ہے ۔تحقیق محمد ناصر الدین البانی رح کی ۔
ترجمہ و تبویب و فوائد ابو الحسن عبد المنان راسخ حفظہ اللہ ۔

یہ لکھنا شروع کر دوں ۔
اس میں تخریج بتائی گئی ہے مگر تفصیل زیادہ نہیں ہے ۔
آپ بتا دیں اس سلسلے کا نام جس کی آپ نے مثال دی ہے ۔پھر میں وہ منگوا کر لکھوں گی ان شاءاللہ ۔
بشرط زندگی اس فورم پر کچھ اپنے لیے صدقہ جاریہ چھوڑنا چاہیے ہوں ۔
راہنمائی کے لیے ۔جزاک اللہ خیرا کثیرا فی الدارین بھائی
عبد المنان
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
جو میں نے مثال دی ہے ویسا کرنے کے لیے آپ کو خود محنت کرنی ہوگی، صحیحہ کی احادیث کا ترجمہ تو موجود ہے لیکن شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے جو احادیث کی صحت پر بحث کی ہے وہ نہیں ہے، اور تخریج میں شیخ البانی رحمہ اللّٰہ سے بعض کتب چھوٹ بھی گئی ہیں تو آپ احادیث تلاش کر کے تخریج میں اصل کتب کا نام لکھ سکتی ہیں اور شیخ کی بحث کا ترجمہ بھی کر سکتی ہیں۔

مثال کے طور پر ضعیفہ کا ترجمہ دیکھیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
مکمل نہیں ہے، اور یہ ضعیف احادیث کا سلسلہ ہے، آپ صحیح احادیث پر کام کر سکتی ہیں
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
باب: اذا لم تستح فاصنع ما شئت ۔
ترجمہ: جب حیا نہ رہے تو جو مرضی کر۔

عن ابن مسعود البدری مرفوعا: ((آخر ما ادرک الناس من کلام النبوت الاولی: اذا لم تستح فاصنع ما شئت))[الصحیحہ 684]
ترجمہ ۔
ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت:ہے کہ پہلی نبوت کے کلام سے لوگوں نے جو آخری بات پائی ہے وہ یہ ہے کہ، جب تجھے حیا نہ رہے تو جو مرضی کر۔

تخریج: الصحیحہ 684۔تاریخ دمشق لا بن عساکر(92/56)،واللفظ لہ،صحیح بخاری(6120)بنحوہ۔

فوائد: حیا مسلمان کا زیور ہے جس طرح پھول بغیر خوشبو کے کوئی قدر و قیمت نہیں رکھتا اسی طرح اللہ تعالی بے حیا انسان کی کوئی قدر نہیں فرماتے ۔کئی لوگ فطرتا شرمیلے اور با حیا ہوتے ہیں اور کئی افراد تعلیم و تربیت اور تزکیہ نفس کے ذریعے شرم و حیا کے پیکر بن جاتے ہیں ۔بہرحال شرم و حیا کے ذریعے خیر و بھلائی حاصل ہوتی ہے اور آدمی منکرات و ہفوات سے بچا رہتا ہے، وگرنہ بے حیا شخص کسی وقت بھی کوئی برا اقدام اٹھا سکتا ہے کیوں کہ جب حیا نہ رہے تو خیر رخصت ہو جاتی ہے اور شر اپنا ٹھکانا مضبوط کر لیتی ہے ۔


اس طرح لکھنا ہے؟ ؟؟
بھائی عبد المنان
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
جو میں نے مثال اوپر بھیجی ہے ۔
وہ ٹھیک ہے یا نہیں؟
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
سلسلة الأحاديث الصحيحة

٦٨٤ - " آخر ما أدرك الناس من كلام النبوة الأولى، إذا لم تستح فاصنع ما شئت ".

أخرجه ابن عساكر في " تاريخ دمشق " من حديث أبي مسعود البدري. قال المناوي
في " فيض القدير ": وإسناده ضعيف لضعف فتح المصري،

لكن يشهد له ما رواه البيهقي في " الشعب " عن أبي مسعود المذكور بلفظ: " إن آخر ما بقي من النبوة الأولى ... " والباقي سواء، بل رواه البخاري عن أبي مسعود بلفظ:
" إن مما أدرك الناس ... " إلى آخر ما هنا.

قلت: أخرجه في " الأنبياء " (٢ / ٣٧٩) وفي " الأدب " (٤ / ١٤٠) و " الأدب
المفرد " (٥٩٧، ١٣١٦) وكذا أبو داود (٤٧٩٧) وابن ماجه (٤١٨٣) من طريق منصور قال: سمعت ربعي بن حراش يحدث عن أبي مسعود به.
وخالفه في إسناده أبو مالك الأشجعي فقال: حدثني ربعي بن حراش عن حذيفة قال:
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكره بلفظ: " إن آخر ما تعلق به أهل
الجاهلية من كلام النبوة إذا لم ...". أخرجه أحمد (٥ / ٤٠٥) : حدثنا يزيد بن هارون أنبأنا أبو مالك به. وأخرجه أبو نعيم في " الحلية " (٤ / ٣٧١) والخطيب في " التاريخ " (١٢ / ١٣٥ - ١٣٦) من طرق أخرى عن يزيد بن هارون به وزاد أحمد والخطيب في أوله: " المعروف كله صدقة، وإن ... ".
وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم وأبو مالك اسمه سعد بن طارق ولا يعل برواية
منصور المتقدمة لأنه - كما قال الحافظ في " الفتح " (٦ / ٢٨٠) : ليس ببعيد
أن يكون ربعي سمعه من أبي مسعود ومن حذيفة جميعا، يعني فحدث به عن هذا تارة
وعن هذا تارة ومثل هذا الجمع لابد منه، لأن توهيم الثقة لا يجوز بغير حجه
كما هو معروف في علم المصطلح. وعلى هذا فحديث حذيفة شاهد قوي لرواية ابن
عساكر هذه وبالله التوفيق. ثم رأيت الحديث عند الأخميمي في " حديثه عن شيوخه " (٢ / ٢ / ١) : حدثنا محمد (يعني ابن عبد الله بن سعيد المهراني) حدثنا
محمد بن بشار، حدثنا يحيى ابن سعيد عن سفيان عن منصور عن ربعي بن حراش به
مرفوعا بلفظ: " آخر ما تعلق به الناس من كلام النبوة ... " الحديث. وهذا
رجاله ثقات رجال الشيخين غير المهراني هذا فلم أجد له ترجمة. لكن أخرجه أبو
نعيم في " أخبار أصبهان " (٢ / ٧٨) من طريق الحسن بن عبيد الله عن ربعي بن
حراش به نحوه. فهذه متابعات قوية لأبي مالك الأشجعي تدل على أنه قد حفظ.
 
Top