• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلسلہ صحیحہ سے چند احادیث مبارکہ

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جب ہم گفتگو کا اختتام کریں تو اللہ حافظ نہ کہیں، بلکہ السلام علیکم کہیں۔ ایک حدیث سے سلام کرنا بھی ثابت ہے۔ درج کی گئی حدیث سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ ہم جدا ہوتے وقت، اختتام پر اللہ حافظ کہہ سکتے ہیں۔
@اسحاق سلفی بھائی کیا ایسا صحیح ہے؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم بھائی !
جدا ہوتے وقت اگر کوئی سفر پر جا رہا ہے تو سنت طریقہ ہے کہ :
رخصت کرنے والا یعنی صاحب منزل الوداعی دعاء دے گا اور جانے والا سلام دیکر جائے گا ،
عَنْ قَزَعَةَ، قَالَ: قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ هَلُمَّ أُوَدِّعْكَ كَمَا وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ»
سنن ابی داود 2600)
[حكم الألباني] : صحيح
قزعہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: آؤ میں تمہیں اسی طرح رخصت کروں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رخصت کیا تھا: «أستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك» ”میں تمہارے دین، تمہاری امانت اور تمہارے انجام کار کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں“۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۷۳۷۸)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات ۴۴ (۳۴۴۳)، سنن ابن ماجہ/الجھاد ۲۴ (۲۸۲۶)، مسند احمد (۲/۷، ۲۵، ۳۸، ۱۳۶)

اور دوسری حدیث ہے :
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْخَطْمِيِّ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْتَوْدِعَ الْجَيْشَ قَالَ: «أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكُمْ وَأَمَانَتَكُمْ وَخَوَاتِيمَ أَعْمَالِكُمْ»
سنن ابی داود 2601)
[حكم الألباني] : صحيح
عبداللہ خطمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب لشکر کو رخصت کرنے کا ارادہ کرتے تو فرماتے: «أستودع الله دينكم وأمانتكم وخواتيم أعمالكم» ”میں تمہارے دین، تمہاری امانت اور تمہارے انجام کار کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں“۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۹۶۷۳)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الیوم واللیلة (۵۰۷ )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اگر جدا ہونے والا سفر پر نہیں جارہا تو جانے والا سلام کہے گا مجلس والا جواب دے گا :

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا انْتَهَى أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَجْلِسِ، فَلْيُسَلِّمْ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ، فَلْيُسَلِّمْ، فَلَيْسَ الْأُولَى بِأَحَقَّ مِنَ الْآخِرَةِ " (1) مسند احمد 7142
سیدناابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص کسی مجلس میں پہنچے تو سلام کرے، پھر اگر اس کا دل بیٹھنے کو چاہے تو بیٹھ جائے۔ پھر جب اٹھ کر جانے لگے تو سلام کرے۔ پہلا (سلام) دوسرے (سلام) سے زیادہ ضروری نہیں ہے“
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب ۱۵۰ (۵۲۰۸)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ۱۳۱ (۳۶۹) (تحفة الأشراف : ۱۳۰۳۸)، و مسند احمد (۲/۲۳۰

شرح :
یعنی دونوں سلام کی یکساں اہمیت و ضرورت ہے، جیسے مجلس میں شریک ہوتے وقت سلام کرے ایسے ہی مجلس سے رخصت ہوتے وقت بھی سب کو سلامتی کی دعا دیتا ہوا جائے ،
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
۲۸۶۱ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”مومن ( ‏‏‏‏لوگوں سے ) مانوس ہوتا ہے اور ( ‏‏‏‏لوگ اس سے ) مانوس ہوتے ہیں ۔ اس آدمی میں کوئی خیر نہیں جو نہ خود کسی سے مانوسں ہوتا ہے اور نہ کوئی اس سے مانوس ہوتا ہے ۔ اور لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو دوسرے لوگوں کے لیے زیادہ مفید ہو ۔“ سلسلہ احادیث صحیحہ ۴۲۶
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
۲۸۸۰ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ( ‏‏‏‏ایسے کیوں ہے کہ ) ہر آدمی اپنے بھائی کی آنکھ میں پڑا ہوا تنکا بھی دیکھ لیتا ہے ، جبکہ اسے اپنی آنکھ میں چبھا ہوا تنا بھی نظر نہیں آتا ۔ سلسلہ احادیث صحیحہ ۳۳
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
۲۸۸۸ ابو مالک اشجعی اپنے باپ طارق بن اشیم رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جس نے کسی کو قرآن مجید کی ایک آیت کی تعلیم دی ، تو جب تک اس کی تلاوت ہوتی رہے گی اسے ثواب ملتا رہے گا ۔“ سلسلہ احادیث صحیحہ ۱۱۷۲
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ( ‏‏‏‏ایسے کیوں ہے کہ ) ہر آدمی اپنے بھائی کی آنکھ میں پڑا ہوا تنکا بھی دیکھ لیتا ہے ، جبکہ اسے اپنی آنکھ میں چبھا ہوا تنا بھی نظر نہیں آتا ۔ سلسلہ احادیث صحیحہ ۳۳
زبردست ، واقعہ کے عین مطابق سیدنا الامام ابو ہریرہ نے فرمایا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابو مالک اشجعی اپنے باپ طارق بن اشیم رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جس نے کسی کو قرآن مجید کی ایک آیت کی تعلیم دی ، تو جب تک اس کی تلاوت ہوتی رہے گی اسے ثواب ملتا رہے گا ۔“ سلسلہ احادیث صحیحہ ۱۱۷۲
زبردست ؛
کاش تمام قرآن پڑھانے کی صلاحیت رکھنے والے ۔۔ یہ اجر ۔۔ جان لیتے !
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
۲۹۹۰ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” «سبحان الله ، الحمدلله ، لا اله الا الله» اور «الله اكبر» باقی رہنے والی نیکیاں ہیں ۔“ سلسلہ احادیث صحیحہ ۳۲۶۴
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
۲۹۹۳ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”ایک آدمی نے «الحمدلله كثيرا» ”‏‏‏‏تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے ، بہت زیادہ تعریف“ کہا ، اس کلمے کو لکھنا فرشتے پر گراں گزرا ، اس نے اللہ+تعالیٰ سے بات کی ، اسے کہا گیا کہ جس طرح میرے بندے نے لفظ «كثيرا» کہا ہے تو اسی طرح لکھ لے ۔“ سلسلہ احادیث صحیحہ ۳۴۵۲
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
۳۰۰۷ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اس وقت تک دعا قبول نہیں ہوتی جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجا جائے ۔“ سلسلہ احادیث صحیحہ ۲۰۳۵
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
۳۰۱۸ سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ وَأُشْهِدُ مَلَائِكَتَكَ وَحَمَلَةَ عَرْشِكَ، وَأُشْهِدُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ، أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ» ”جس نے یہ دعا پڑھی : اے اللہ ! میں تجھے گواہ بناتا ہوں ، تیرے فرشتوں اور ( ‏‏‏‏بالخصوص ) حاملین عرش کو گواہ بناتا ہوں اور آسمانوں اور زمینوں کی تمام چیزوں کو گواہ بناتا ہوں کہ تو معبود ہے ، تو ہی معبود برحق ہے ، تو اکیلا ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں ۔ جس نے یہ دعا ایک دفعہ پڑھی ، اللہ تعالیٰ اس کے وجود کے تیسرے حصے کو آگ سے آزاد کر دیں گے ، جس نے دو دفعہ پڑھی ، اللہ تعالیٰ اس کے وجود کے دو تہائی حصے کو آگ سے آزاد کر دے گا اور جس نے تین دفعہ پڑھی اللہ تعالیٰ اس کے تمام وجود کو آگ سے آزاد کر دے گا۔ “ سلسلہ احادیث صحیحہ ۲۶۷
 
Top