عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 292
- پوائنٹ
- 165
یہ آپ نے غلط کہا کہ احناف احادیث کے خلاف امام ابوحنیفہ رحمۃ اللیہ کی بات پر عمل کرتے ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ احناف اس حدیث پر عمل پیرا ہیں جس کو ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ صحیح کہتے ہیں۔ مثلاً نماز میں ہاتھ باندھنے کا عمل لے لیں۔ احناف کا عمل اس حدیث کے مطابق ہے جس پر تمام امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ ہاتھ ناف کے محاذات میں باندھے جائیں۔ اس کے خلاف چودھویں صدی میں اندھوں کی اندھی تقلید کرتے ہوئے آپ لوگوں نے خلاف سنت ہاتھ باندھنا شروع کر دیئے۔ان اقوال کا مقسود ایسے لوگوں کی اصلاح کرنا ہے جو لوگ اپنے امام کی اندھی تقلید میں احادیث کو چھوڑ کر اپنے امام کی بات پر عمل کرتے ہیں جبکہ ان کا عمل صحیح احادیث کے خلاف ہوتا ہے۔
آپ کا مطالعہ کم ہے اسی وجہ سے آپ نے یہ لکھا اور اپنے بڑوں کی اندھی تقلید کرتے ہوئے لکھا۔ احناف رفع الیدین میں صحیح حدیث پر ہی عمل پیرا ہیں ملاحظہ فرمائیں؛مثلا رفع الیدین ہمارے نبی،صحابہ،تابعین،محدیثین،سب سلف صالحین کا عمل ہے لیکن ہمارے ہندو پاک ایک گروہ احناف جو اپنے آپ کو حنفی کہتے ہیں امام ابو حنیفہ کہ ان اقوال جو میں نے اوپر زکر کیے کی مخالفت کرتے ہوئے رفع الیدین کی صحیح احادیث پر عمل کرنے کے بجائے۔امام کی تقلید کی وجہ سے رفع الیدین نہیں کرتے۔
سنن الترمذي كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْفَعْ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ حدیث نمبر 238
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ
قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِحَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ
عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ (صحابہ اور تابعین کے مجمع میں) فرماتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سی نماز پڑھ کر نہ دکھلاؤں؟ پس پھر انہوں نے نماز پڑھی اور سوائے تکبیر تحریمہ کے نماز میں کہیں بھی رفع الیدین نہیں کی۔
ابو موسیٰ رحمۃ اللہ علیہ (صاحبِ کتاب سنن الترمذی) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن درجہ کی ہے اور یہی عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ علم صحابہ کا اور تابعین کا ہے اور یہی قول سفیان الثوری رحمۃ اللہ علیہ اور اہلِ کوفہ کا ہے۔
اب آپ سے التماس ہے کہ اندھی تقلید کو خیرباد کہہ کر اہلِ سنت طبقہ میں شامل ہو جائیں اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں عموماًاور بر صغیر میں خصوصاً افتراق پیدا کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو جماعت سے ایک بالشت بھی دور ہؤا اور اسی حالت میں مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ہمارا ان اقوال کو لانا اس چیز کے لیے ہے کہ کاش یہ لوگ اپنی اندھی تقلید کو چھوڑ کر اپنے پیارے نبی کی حدیث سنت،اتباع کو سینے سے لگاکر ہم مسلمان ایک ہوں جائیں۔اور یہ حقیقت ہے کے امت محمدیہ قران و حدیث کو چھوڑ کر کسی اور چیز کو بنیاد بنا کر اکھٹی نہیں ہو سکتی۔
وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (40) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى (41) (النازعات)