محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
امام طحاوی حنفی کی عقیدہ پر لکھی جانے والی کتاب '' عقیدہ طحاویہ '' اور اس کی شرح( جو امام صدر الدین ابن العز حنفی نے کی )آج اہل سنت کے عقیدہ کی بنیادی کتاب شمار ہوتی ہے ۔ اس شرح پر محدث العصر ناصر الدین البانی ،مفتی اعظم ابن باز، ابن عثمین اور صالح الفوزان رحمۃ اللہ علیہم نے تعلیقات لکھیں ۔سلفی العقیدہ علماء احناف
اور آج اہل حدیث مدارس میں امام ابن العز الحنفی کی '' شرح عقیدہ طحاویہ '' پڑھائی جاتی ہے ۔آج بھی برصغیر کے علماء احناف میں وہ علمائے کرام موجود ہیں جو عقیدہ طحاویہ سے عقیدہ کے مسائل کو اخذ کرتے ہیں اور علم الکلام کی کتب پر رد کرتے ہیں ۔
فضیلۃ الشیخ محمد انوربدخشانی حفظہ اللہ جو الجامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاون میں استاد ہیں ۔ انہوں نے امام ابن العزحنفی کی کتاب شرح العقیدۃ الطحاویہ کی تلخیص فرمائی ہے ۔کتاب کے مقدمے میں لکھتے ہیں :
ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ ایمان اور عقیدہ کی اصلاح میں کوئی کمی نہ چھوڑے لیکن افسوس ہمارے مدارس اور جامعات میں کوئی ایسی کتاب نہیں جو کتاب و سنت سے ماخوذ خالص اسلامی عقیدہ پر مشتمل ہو بلکہ ہمارے علاقوں میں مدت سے جو کتاب معروف ہے اور جس پر ہم فخر کرتے ہیں ۔وہ علامہ تفتازانی کی کتاب شرح عقائد النسفیہ ہے ...علامہ صاحب علم الکلام،بلاغہ و معقول کے امام تھے ...
اس کتاب میں کتاب و سنت پر دلالت کرنے والے خالص اسلامی عقائد نہیں ہیں بلکہ اس میں فلسفی عقائد ہیں ... فلسفی عقائد وہ ہیں جو علم الکلام کے علماء نے معتزلہ اور فلاسفہ کے ساتھ مناظروں میں اختیار کیے تھے ... پس میں نے اللہ کی توفیق سے کتاب و سنت سے ثابت شدہ ضروری عقائد جمع کیے ہیں جن پر اس امت کے سلف کا اجماع ہے۔''(تلخیص شرح العقیدہ الطحاویہ)
شیخ یوسف العیری کے ایک سوال کے جواب میں مفتی نظام الدین شامزئی فرماتے ہیں:
'' عموما دیوبندی اشعری اور ماتریدی ہیں لیکن ان میں اہل سنت بھی پائے جاتے ہیں۔ میں لوگوں کے سامنے حق منہج کو واضح کرتا ہوں جو کہ سلف کا منہج ہے اور میں خلف کے منہج سے انہیں ڈراتا ہوں... طالبان کے مفتی اعظم میرے شاگردوں میں سے ہیں اوراسی طرح عبداللہ ذاکری جو کہ بڑے علماء میں سے ہیں وہ بھی اسی منہج پر ہیں۔ہم حق بات بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔''(المیزان لحرکۃ الطالبان)
سماحۃ الشیخ غلام اللہ رحمتی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
''رہے ملا عمر نہ تو وہ دیوبندی ہیں نہ حنفی 'بلکہ وہ ایک عام مسلمان ہیں ۔ممکن ہے وہ جانتے بھی نہ ہوں کہ'' اشعریت ''اور'' ماتریدیت'' کیا ہے ؟وہ کہا کرتے تھے ''میں وہ حکومت قائم کرنا چاہتا ہوں جو نبی کریم محمد ﷺ نے مدینہ طیبہ میں قائم کی تھی ۔ا س حکومت کی بنیاد کتاب و سنت پر ہوگی ۔''ملا عمر'' خود عالم نہیں ہیں بلکہ وہ علماء کے فتاویٰ پر عمل کرتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں :''علماء کا کام فتویٰ دینا ہے اور میرا کام تطبیق کرنا ہے ۔ وہ نہ صوفی ہے نہ دیوبندی 'بلکہ وہ سلفیت سے محبت کرنے والے انسان ہیں ۔ (مجلۃ البیان سعودی عرب )