• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلفی علماء کے تفردات اور ان پر اعتراضات

شمولیت
جون 10، 2011
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
52
یہ شاید بہ راہ راست عقیدے کے سوالات نہیں لیکن اس لحاظ سے میرے لئے اہم ہیں کہ عصر حاضر میں سلف کا عقیدہ اور اکثر مسائل غالبا شیخ الاسلام ابن تیمیۃ رحمۃ اللہ علیہ سے ہی ماخوذ ہیں۔ یہ میری باتیں یا ذاتی رائے نہیں الحمد للہ لیکن مخالفین کہ وہ شبہات ہیں جن کا میرے پاس کوئی جواب نہیں۔ مسئلہ اصل عقیدہ کا نہیں ہے الحمد للہ۔ مسئلہ مخالفین کی پھیلائی ہوئی ان باتوں کا ہے کہ:

1- امام ابن تیمیۃ رحمۃ اللہ علیہ کے بہت سے تفردات ہیں جن کو امت کے اول سے لے کر آخر تک کسی نے بھی نہیں کہا۔ اور اس میں عقیدے کے بھی بہت سے مسائل ہیں۔ اگر یہ بات صحیح ہے تو کیا یہ ممکن ہے کہ ان سے پہلے کسی نے دین کو صحیح نہ سمجھا ہو۔
تفردات کے سلسلے میں بہت سے فقھی مسائل بھی آتے ہیں جو شاید شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ کی طرف نہیں لیکن سلفی علماء کی طرف ضرور منسوب ہیں، مثال کے طور پر

ا) عورت اور مرد کی نماز کے طریقے میں فرق نہ ہونا
ب) تراویح اور قیام رمضان کا ایک ہی ہونا اور آٹھ رکعت ہونا
ج)عام موزوں پر مسح کا صحیح ہونا
د) ایک مجلس کی تین طلاقوں کا ایک ہونا
اس کے علاوہ بھی بہت سے مسائل ہیں۔
یہاں پہلا سوال تو یہ ہے کہ کیا یہ صحیح ہے کہ ان تمام مسائل میں یہ لوگ بالکل متفرد ہیں? اور اگر ہیں تو کیا پھر بھی یہ صحیح ہو سکتے ہیں?

2- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ پر بہت بڑے بڑے علماء نے تنقید کی ہے جن میں محدثین بھی شامل ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے?

3۔ اہل الحدیث سے مراد (طائفہ منصورہ والی حدیث میں) دادا جان کے مطابق حدیث کی روایت کرنے والے لوگ ہیں۔ انہوں نے تو خیر اہل الحدیث کی اصطلاح اور اس کے موجودہ مفہوم پر بھی طنز کیا ہے۔ اللہ انہیں معاف فرمائیں۔
اور ایک بات یہ کہ
ابن حجر اور نووی رحمہما اللہ بھی تو اصحاب حدیث میں سے تھے، لیکن ان کا عقیدہ بھی غالبا صحیح نہیں تھا?اور انہوں نے خود نہ صرف اس حدیث کی روایت کی ہے بلکہ تشریح بھی کی ہے۔ اور وہ یقینا اپنے آپ کو اس جماعت یا طائفہ منصورہ سے خارج نہیں سمجھتے ہوں گے?
4۔ یہ اعتراض ہوں تو زمانہء حال کے ظاہریوں کا ہے لیکن ابو جان کہتے ہیں کہ اسی قسم کے اعتراضات سلفی خود دیگر لوگوں پر کیا کرتے ہیں سو ان سے یہ الزامی سوال بھی کیا جا سکتا ہے کہ

"القرآن کلام اللہ غیر مخلوق" کہنا بدعت ہے کیونکہ یہ لفظ صحابہ کرام نے استعمال نہیں کیا سو قرآن کو غیر مخلوق کہنا بھی ویسی ہی بدعت ہے جیسا کہ اس کو مخلوق کہنا، بلکہ وہ صرف کلام اللہ ہے اور اس کے آگے سکوت کیا جائے چونکہ صحابہ نے سکوت کیا ہے۔
ابو جان کہتے ہیں کہ جس طرح یہ عبارت "القرآن کلام اللہ غیر مخلوق" گمراہوں کا جواب دینے کے لئے کہی گئی ہے اسی طرح
علم الکلام کی مصطلحات بھی گمراہوں کو جواب دینے کے لئے وضع کی گئیں۔

5۔ شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمۃ اللہ علیہ پہ بھی اس زمانے کے اکثر علماء نے یہاں تک کہ ان کے بھائی اور والد نے بھی ان سے
خبردار کیا تھا۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
بھائی کلیم حیدر آپ نے اس کو لائق تو کیا آپ کا میں بے حد شکر گزار ہوں مھربانی کرکے علماء کو اس میں ٹیگ بھی کر دیں تاکہ مکمل ان کے نوٹس میں یہ سوال آ جائے
جی بھائی ٹیگ کردیا گیا ہے۔
 
شمولیت
جون 10، 2011
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
52
میں بے حد شکر گزار ہوں انجینئر عبدالقدوس سلفی صاحب کا جنہوں نے بغیر وقت ضائع کے جواب دیا اللہ ھم سب کو دوسروں کا احساس کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

ایک بہن کے سوالوں کے جوابات
یہ شاید بہ راہ راست عقیدے کے سوالات نہیں لیکن اس لحاظ سے میرے لئے اہم
ہیں کہ عصر حاضر میں سلف کا عقیدہ اور اکثر مسائل غالبا شیخ الاسلام ابن
تیمیۃ رحمۃ اللہ علیہ سے ہی ماخوذ ہیں۔ یہ میری باتیں یا ذاتی رائے نہیں
الحمد للہ لیکن مخالفین کہ وہ شبہات ہیں جن کا میرے پاس کوئی جواب نہیں۔
مسئلہ اصل عقیدہ کا نہیں ہے الحمد للہ۔ مسئلہ مخالفین کی پھیلائی ہوئی ان
باتوں کا ہے کہ:
۱۔ امام ابن تیمیۃ رحمۃ اللہ علیہ کے بہت سے تفردات۱ ہیں جن کو امت۲ کے اول
سے لے کر آخر تک کسی نے بھی نہیں کہا۔ اور اس میں عقیدے کے بھی بہت سے
مسائل ہیں۔
اگر یہ بات صحیح ہے تو کیا یہ ممکن ہے کہ ان سے پہلے کسی نے دین کو صحیح
نہ سمجھا ہو۔
تفردات کے سلسلے میں بہت سے فقھی مسائل۳ بھی آتے ہیں جو شاید شیخ الاسلام
رحمۃ اللہ علیہ کی طرف نہیں لیکن سلفی علماء کی طرف ضرور منسوب ہیں، مثال
کے طور پر
ا) عورت اور مرد کی نماز کے طریقے میں فرق نہ ہونا
ب) تراویح اور قیام رمضان کا ایک ہی ہونا اور آٹھ رکعت ہونا
ج)عام موزوں پر مسح کا صحیح ہونا
د) ایک مجلس کی تین طلاقوں کا ایک ہونا
اس کے علاوہ بھی بہت سے مسائل ہیں۔
یہاں پہلا سوال۱۲۳ تو یہ ہے کہ کیا یہ صحیح ہے کہ ان تمام مسائل میں یہ لوگ
بالکل متفرد ہیں? اور اگر ہیں تو کیا پھر بھی یہ صحیح ہو سکتے ہیں?
2- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ پر بہت بڑے بڑے علماء نے تنقید کی ہے جن میں
محدثین۴ بھی شامل ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے?
3۔ اہل الحدیث سے مراد۵ (طائفہ منصورہ والی حدیث میں) دادا جان کے مطابق
حدیث کی روایت کرنے والے لوگ ہیں۔ انہوں نے تو خیر اہل الحدیث کی اصطلاح
اور اس کے موجودہ مفہوم پر بھی طنز کیا ہے۔ اللہ انہیں معاف فرمائیں۔

۱
۔ تفردات تو صحابہ کے بھی تھے۔ یہ اھل علم کی شان کے منافی نہیں، مجموعی منھج میں متفرد ھوناغلط ہے اور الحمدللہ شیخ الاسلام مستقیم راہ پر ہیں خالص اھل السنۃوالجماعۃ کی راہ پر۔ اب تو دیوبند کیا بریلوی (طاہرالقادری) بھی مان گئے ہیں کہ ابن تیمیہ کمال کے آدمی تھے۔
۲۔ امت سے مراد حنفی دیوبندی یا زیادہ سے زیادہ آئمہ اربعہ یا ان کے مقلدین مراد ہوں تو یقینا شیخ الاسلام قابل ملامت ہیں اور اگر اس امت مرحومہ سے مراد دیگر جلیل القدر ہستیاں بھی شامل ہیں تو پھر شاید ہہ بات کہنا مشکل ہے کہ وہ متفرد تھے۔
۳۔ ان سب مسائل پر سلف کی ایک جماعت کا موقف ہے اسکو تفرد کہنا غلط ہے بلکہ بعض پر تو جمہور کا موقف ہے۔
۴۔ کونسے محدثین ہین؟ جتنی تنقید بلکہ تنقیص امام ابو حنیفہ کی جلیل القدر محدثین نے کر رکھی ہے ابن تیمیہ پر تنقید تو اسکا عشر عشیر بھی نہیں۔
۵۔ اھل حدیث سے مراد روایت حدیث والے لوگ بھی ہیں مگر ہر وہ شخص خواہ عامی ہی کیوں نہ ہو جسکا مذھب فھم الکتاب والسنہ کما فہم الصحابہ والتابعین و سلف الصالحین ہے۔ کیا حنفی صرف وہی ہے جو فقہ حنفی پڑھ یا سمجھ سکتا ہے۔ جسطرحنفی بن سکتا ہے اسی طرح ایک ان پڑھ اھل حدیث بھی ھو سکتا ہے۔
اور ایک بات یہ کہ ابن حجر اور نووی رحمہما اللہ بھی تو اصحاب حدیث۶ میں
سے تھے، لیکن ان کا عقیدہ بھی غالبا صحیح نہیں تھا?اور انہوں نے خود نہ
صرف اس حدیث کی روایت کی ہے بلکہ تشریح بھی کی ہے۔ اور وہ یقینا اپنے آپ
کو اس جماعت یا طائفہ منصورہ سے خارج نہیں سمجھتے ہوں گے?
4۔ یہ اعتراض ہوں تو زمانہء حال کے ظاہریوں کا ہے لیکن ابو جان کہتے ہیں
کہ اسی قسم کے اعتراضات سلفی خود دیگر لوگوں پر کیا کرتے ہیں سو ان سے یہ
الزامی سوال بھی کیا جا سکتا ہے:
کہ "القرآن کلام اللہ غیر مخلوق" کہنا بدعت ہے کیونکہ یہ لفظ صحابہ کرام
نے استعمال نہیں کیا سو قرآن کو غیر مخلوق کہنا بھی ویسی ہی بدعت ہے جیسا
کہ اس کو مخلوق کہنا، بلکہ وہ صرف کلام اللہ ہے اور اس کے آگے سکوت کیا
جائے چونکہ صحابہ نے سکوت کیا ہے۔
ابو جان کہتے ہیں کہ جس طرح یہ عبارت "القرآن کلام اللہ غیر مخلوق"
گمراہوں کا جواب دینے کے لئے کہی گئی ہے اسی طرح علم الکلام کی مصطلحات
بھی گمراہوں کو جواب دینے کے لئے وضع کی گئیں۷۔

5۔ شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمۃ اللہ علیہ پہ بھی اس زمانے کے اکثر علماء
نے یہاں تک کہ ان کے بھائی اور والد نے بھی ان سے خبردار کیا تھا۸۔

۶۔فقہ میں تو یہ لوگ اھل حدیث تھے، عقیدہ میں کہیں کہیں اشعریت پائی جاتی تھی جوقابل گرفت نہیں مجموعی طور پر اھل حدیث ہی تھے۔
۷۔ یہ بات ٹھیک ہے گمراہوں کو جواب دیں خود گمراہ نا ہوں۔(میرے پرسنل ٹاک میں انہوں نے کیا تھا کہ یہ کوئی اصطلاح نہیں بلکہ صحابہ کہ وقت تو ایسا کوئی فتنہ ہی نا تھا اگر ہوتا تو وہ کوئی اس کا رد نا کرتے۔ اور میں کہتا ہوں یہ اعتراض تو یہ کرٰیں گے کیوں کے اس فتنہ کو ھوا دینے والے احناف ہی تھے۔ جنہوں نے علماء حق کو چھوڑ کر خلیفہ کے تقرب کو فوقیت دی۔۔۔۔۔۔ از بلال مصطفیٰ)
۸۔ ضرور کیا ہوگا، لیکن اب تو دیوبندی سب ان کے نام کا سعودی عرب سے کھارہے ہیں۔ ایک جہان ہے کم از کم جزیرۃ العرب میں شیخ محمد بن عبدالوہاب کا طوطی بول رہا ہے۔ علماء کا ایک جم غفیر ہے جو حضرۃ الشیخ کا کسی نا کسی حوالے سے وابستگی کا دم بھرتا ہے۔ تاریخ میں وہی ایک تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ نہ اخوان، نہ دیوبند، نہ کوئی اور۔ وہابی تحریک نے توحید کے احیاء اور غلبہ کے لئے عرب میں سکہ جما لیا۔ اب کوئی قبر نہیں پوجی جاتی، نہ کوئی عرس میلہ ان علاقوں میں ہوتا ہے۔
 
Top