• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میلاد کے بے ثبوت ہونے کا سعیدی اقرار

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سلفی غیر مقلد سے اس کے والد کے متعلق سوال

سعیدی لطیفہ: ایک غیر مقلد سلفی وہابی کہنے لگا کہ صحابہ نے میلاد نہیں منایا کیا وہ عاشق رسول نہیں تھے، تابعین نے نہیں منایا چاروں اماموں نے نہیں منایا محدثین نے نہیں منایا…پھر ہم کیوں منائیں… اس … پر ایک غیرت مند مسلمان بول اٹھا اور کہنے لگا او سلفی ملاں۔ پہلے مجھے یہ بتا کہ تیرے باپ کا نام کیا ہے کہنے لگا ثناء اللہ۔ اس نے پوچھا تجھے یہ کس نے بتایا ہے کہنے لگا میری ماں نے اس نے پوچھا تیری ماں مقلدہ ہے یا غیر مقلدہ ہے کہنے لگا غیر مقلدہ۔ اس نے کہا جو ماں باوجود اپنے خاوند کے غیر مقلد رہے اس کی بات کا کیا اعتبار ہے۔ اگر تمہارا باپ ثناء اللہ ہے تو کسی صحابی سے ثابت کرو یا کسی تابعی سے یا چاروں اماموں سے ورنہ جس طرح تم میلاد کو نہیں مانتے اسی طرح میں بھی نہیں جانتا کہ تم ثناء اللہ کے بیٹے ہو، ملاں کے منہ پر بارہ بج گئے (ہم کیوں میلاد مناتے ہیں ص:۶) ۔
میلاد کے بے ثبوت ہونے کا سعیدی اقرار

محمدی: اس لطیفہ کے اندر میلاد کے بے ثبوت ہونے کا سعیدی اقرار:سعیدی میلادی اور اس کے ہم نوا میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کاآغاز زمانہ نبوی ،زمانہ صحابہ کرام ،زمانہ تابعین اور زمانہ ائمہ اربعہ میں گردانتے ہیں جیسا کہ سعیدی صاحب نے اپنی اس کتاب میں تسلیم کیا ہے ۔اور سلفی محمدی کی ولادت کی تاریخ تو سلفی نے زمانہ نبوی، زمانہ صحابہ کرام، زمانہ تابعین عظام زمانہ ائمہ اربعہ نہیں بتائی بلکہ خود سلفی اور سلفی کی ماں اور اس کا باپ ثناء اللہ تو چودھویں صدی کے ہیں لہٰذا سلفی کے باپ کا پتہ تو سلفی کی ماں ہی نے بتانا ہے جو اس نے بتا دیا۔ البتہ اپنے بیان کردہ لطیفہ میں سعیدی میلادی اور اس کے جاہل معاون نے تسلیم کر لیا اور مان لیا کہ میلاد کاآغاز زمانہ نبوی ، زمانہ تابعین، اور زمانہ ائمہ اربعہ میں نہیں ہوا، ورنہ سعیدی میلادی اس غیر مقلد سلفی کے سامنے بے بس نہ ہوتا بلکہ اس غیر مقلد سلفی کے مطالبہ پر کتابوں کے حوالے پیش کر دیتا کہ دیکھو صحابہ نے میلاد منایا، تابعین نے منایا، چاروں ائمہ نے منایا۔ جب وہابی غیر مقلد سلفی کے سوال پر سعیدی میلادی بے بس اور لاجواب ہو گیا اور کسی کتاب کا حوالہ پیش نہ کر سکا تو اپنے جاہل معاون کی طرف نظر اٹھائی اور زبان حال سے اپنے اس معاون کو کہنے لگا کہ میرے تو بارہ بج گئے ہیں کسی طرح مجھے اس گرفت سے چھوڑائیے۔ تو جاہل معاون نے جب سعیدی میلادی کی یہ حالت دیکھی تو اس کی مدد یوں کی کہ سوال گندم جواب باجرا کے حساب سے بے تکی بے وزنی غیر متعلق گفتگو کر کے اپنے سعیدی میلادی ملاں کو اصل مسئلہ سے توجہ ہٹا کر درمیان سے ہٹا دیا۔ مگر اس چالبازی سے دونوں نے تسلیم کر لیا کہ جیسے غیر مقلد سلفی کے باپ کا پتہ کوئی صحابی تابعی امام محدث فقیہ نہیں دے سکتا کیونکہ یہ غیر مقلد سلفی پہلی دوسری تیسری صدی کا نہیں ہے بلکہ چودھویں صدی کا ہے بلکہ اس کے والد کی خبر تواس کی ماں ہی دے سکتی ہے جو سلفی کی ماں ہونے کے ناطے سلفی کے زمانے کی ہے کہ اس سلفی کا والد ثناء اللہ میرا خاوند ہے۔ اسی طرح سعیدی میلادی اور اس کے معاون کو چاہئے تھا کہ وہ بھی میلاد کی رپورٹ زمانہ نبوی، زمانہ صحابہ ،زمانہ تابعین ،اور زمانہ ائمہ اربعہ کے افراد سے پیش کرتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فلاں صحابی، فلاں تابعی، فلاں امام نے میلاد منایا۔ مگر تم نے دیکھ لیا کہ وہ میلاد کی ایسی رپورٹ نہیں پیش کر سکا گویا مان لیا کہ میلادیوں کے پاس میلاد منانے کا ثبوت نہ نبی سے ہے نہ صحابی سے نہ کسی تابعی سے نہ کسی امام سے۔
امام ابو حنیفہ اور آپ کے والدین غیرمقلدتھے

تنبیہ: امام ابو حنیفہ غیر مقلد تھا اس کا باپ ثابت بھی غیر مقلد تھا، اس کی ماں بھی غیر مقلدہ تھی۔ امام ابوحنیفہ کو کس نے بتایا کہ تیرا باپ ثابت ہے اگر اس کو ماں نے بتایا کہ تیرا باپ ثابت ہے مگر جب وہ ماں غیر مقلدہ ہے تو بقول معاون سعیدی میلادی کے، اس کی غیر مقلدہ ماں کا کیا اعتبار ہے۔ ورنہ ثابت کرو کہ امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت مقلد تھا اور تھا تو کس کا۔ امام ابوحنیفہ کا باپ مقلد تھا اور مقلد تھا تو کس کا۔ امام ابوحنیفہ کی ماں مقلدہ تھی تو کس کی؟اور جبکہ امام صاحب کی والدہ امام صاحب کی مقلدہ نہیں تھی کیونکہ امام صاحب کی والدہ نے ایک مسئلہ پیش کیا اور امام صاحب نے جواب دیا مگر آپ کی والدہ نے اس کو قبول نہیں کیا فافتاہا ابوحنیفہ فلم تقبل (خطیب بغدادی تاریخ ص:۷۴)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سید احمد نے میلاد شریف منایا

سعیدی: سلفی۔ ثنائی۔ غزنوی۔ نذیری۔ روپڑی۔ بدیعی۔ جماعت المسلمین۔ الدعوۃ والارشاد۔ اہلحدیث وہابیوں کے امام سید احمد نے میلاد شریف منایا اس کے اختتام پر حلو ہ شریف تقسیم کیا (مخزن احمدی فارسی ص:۸۵) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۱)۔

محمدی: جب ہمیں غیر مقلد کے عنوان سے تعبیر کیا ہے ،جب ہم کسی کے مقلد نہیں اور اسی وجہ سے امام مالک، امام ابوحنیفہ، امام شافعی، امام احمد کی تقلید نہیں کرتے تو پھر بارھویں، تیرھویں صدی کے بزرگ کے عمل کا حوالہ دے کر ہم کو الزام کیسے دے سکتے ہو۔کیونکہ جب مقلدین حنفیہ دیوبندیہ کے نزدیک بھی حجت قول و فعل مشائخ سے نہیں ہوتی بلکہ قول و فعل شارع علیہ الصلوٰۃ والسلام سے اور اقوال مجتھدین رحمہم اللہ سے ہوتی ہے (فتاویٰ رشیدیہ ص:۲۳۱) تو پھر غیر مقلد کیلئے تو بات واضح ہو گئی کہ ان کے نزدیک قول و فعل مشائخ بالاولی حجت نہیں ہوتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
غیرمقلدوں کے امام اسماعیل دہلوی اور محفل میلاد

سعیدی: (دلیل نمبر۲) غیر مقلدوں کے امام اسماعیل دہلوی… محفل میلاد پاک کو مستحب و مستحسن و جائز تسلیم کرتے ہیں (انوار ساطعہ ص:۱۴۳، مطبوعہ مراد آباد) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۱)۔

محمدی: جب ہم کو غیر مقلد سمجھتے ہو تو ہم پر ایسا الزام کس لئے ہے؟ جب مقلدین کے نزدیک بھی فعل مشائخ حجت بناشد (فتاویٰ رشیدیہ ص:۲۳۲) تو ہمارے غیر مقلدین کیلئے تو بطریق اولیٰ فعل مشائخ حجت نہ ہو گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
نواب صدیق خان کے حوالہ کی حقیقت

سعیدی: (دلیل نمبر۳) نواب صدیق حسن غیر مقلد (اہلحدیث) لکھتے ہیں : اگر ہر روز ذکر حضرت نہیں کر سکتے تو ہر اسبوع ہفتے یا ہر ماہ میں التزام اس کا کر لیں کہ کسی نہ کسی دن بیٹھ کر ذکر ولادت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کریں پھر ایام ربیع الاول کو بھی خالی نہ چھوڑیں (شمامہ عنبریہ ص:۵) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۱)

محمدی: سعیدی صاحب نے نواب صدیق حسن خان کی مکمل عبارت نقل نہیں کی۔ مکمل عبارت یہ ہے ’’ اس محبت کا نشان اتباع سنت و قرآن ہے پس بس۔ سو اگر یہ ہے تو مسلمان محب رحمان ہے ورنہ متبع خطوات شیطان۔ مجھے سخت قلق ہے اس بات کا کہ جو لوگ میلاد بادعاء محبت خیر ، مولود پڑھتے ہیں وہ اس عمل کو کس لئے صورت جائز شرعی کے مطابق کر کے بجا نہیں لاتے اور خواہی نہ خواہی اختلاف فقہاء میں پڑ کر معرض حساب و عتاب میں آتے ہیں اس میں کیا برائی ہے کہ اگر ہر روز ذکر حضرت نہیں کر سکتے تو ہر اسبوع یا ہر ماہ میں التزام اس کا کر لیں کہ کسی نہ کسی دن بیٹھ کر ذکر یا وعظ سیرت و سمت … وہدی وولادت وفات کریں پھر ایام ربیع الاول کو بھی خالی نہ چھوڑیں اور ان روایات و اخبار و آثار کو پڑھیں جو صحیح طور پر ثابت ہیں۔ اس کی کیا ضرورت ہے کہ رطب ویابس سے اپنا دل خوش کریں۔ احادیث صحیحہ و آیات واضحہ فضائل سید المرسلین خاتم النبین شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ وسلم کیا کم ہیں کہ ہم مبالغات شعریہ زید و عمرو کو داخل ذکر نبوی کر کے اور مضامین ماثورہ سے غیر ماثورہ خلط دیکر محل اعتراض و انکار بنیں‘‘ الخ (شمامہ عنبریہ ص:۶)

نواب صاحب گویا بریلویوں میلادیوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ محبت نبوی کا نشان فقط اتباع سنت و قرآن ہے تو جو ایسا ہے وہ مسلمان بھی ہے اور محب رحمان بھی ہے، اگر تم نے اتباع قرآن وسنت چھوڑ دی اور اپنی خواہشات کے پیچھے لگ گئے تو یہ اتباع کتاب و سنت نہیں ہو گی اور نہ محبت رسول بلکہ یہ سراسر شیطان کے قدموں کی اتباع اور پیروی ہو گی لہٰذا اتباع کتاب و سنت اور محبت رسول کا تقاضا ہے کہ تم لوگ بدعات کے پیچھے نہ پڑو۔ اگر بالفرض تم یہ سمجھ رہے ہو کہ ہم میلادی لوگ میلاد کو اس دعویٰ کی بنا پر مناتے ہیں کہ یہ خیر ہے اور نیکی کے ساتھ محبت ہے تو پھر مجھے تم پر افسوس ہے کہ جائز حساب سے آپ کی پیدائش کے واقعات کو کیوں نہیں بیان کرتے اور خوامخواہ اختلاف میں پڑ کر عتاب میں آتے ہو۔ تم نے ایک خاص ماہ اور پھر اس کا ہفتہ مقرر کر کے ذکر ولادت کو پیش کرنا شروع کر دیا ہے، روزانہ کیوں نہیں کرتے ، روزانہ اگر نہیں کر سکتے تو ہفتہ، ہر ماہ التزام کر لیں وہ اس طور پر کہ کسی دن بیٹھ کر ذکر ۔ وعظ سیرت و سمت نبو ی ، ہدی نبو ی، ولادت نبوی وفات نبوی یہ سارے مضامین بیان کیا کریں۔ ربیع الاول کے مہینہ میں بھی ذکر و وعظ کر لیا کریں کسی ماہ کی خصوصیت اور ممانعت نہیں، اس میں کیا خرابی ہے کہ وہ روایات اخبار، آثار پڑھیں پڑھائیں سنیں سنائیں جو صحیح ثابت ہیں اور اس کی کیا ضرورت ہے کہ رطب و یابس (صحیح و ضعیف) روایات سے اپنا دل بہلائیں اور خدا و رسول کو ناراض کریں، کیا احادیث صحیحہ اور آیات واضحہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کچھ کم ہے کہ لوگوں کے مبالغانہ بیانات واشعار کو اس بیان میں شامل کریں اور مضامین ماثورہ منقولہ میں مضامین غیر ماثورہ خلط ملط کر کے اعتراض کا موقعہ دیں الخ۔

گویا نواب صاحب تذکر ولادت نبوی ، تذکرہ، وفات نبوی، تذکرہ سیرت نبوی، تذکرہ صورت نبوی تذکرہ عادات محمدی کو بیان کرنے کا فرما رہے ہیں نہ کہ فقط میلاد منانے کا، کیونکہ نواب صاحب رسمی میلاد منانے کو غلط بے ثبوت مانتے ہیں چنانچہ لکھتے ہیں۔ ’’تایں دم دلیل برثبوت ایں عمل کہ مولدش خوانند از کتاب و سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم واجماع و قیاس و استدلال نیافتہ ایم بلکہ ہمگی مسلمین مجمع اند بر آنکہ ایں عمل از عصور خیر القرون قرنی ثم الذین یلونہم ثم الذین یلونہم یافتہ نشدہ واجماع کردہ اندبر آنکہ مخترع اوسلطان مظفر ابو سعید کو کبری… است کہ در ماۃر ابعہ بود واحدی از مسلمین منکرنہ شد کہ ایں بدعت نیست (دلیل الطالب علی ارجح المطالب ص:۴۰۶) ترجمہ اب تک محفل میلاد کا ثبوت کتاب و سنت اجماع، قیاس اور استدلال سے ہمیں نہیں ملا بلکہ مسلمانوں کا اتفاق و اجماع ہے اس بات پر کہ یہ عمل خیر القرون کے تینوں زمانوں میں نہیں پایا گیا اور اس بات پر بھی اتفاق و اجماع ہے کہ اس عمل میلاد کو سب سے پہلے شروع کرنے والا سلطان مظفر کو کبریٰ ہے جو ۷۰۰کا ہے اور کوئی مسلمان بھی اس کے بدعت ہونے کا منکر نہیں ہے۔

آگے مزید لکھتے ہیں۔’’ وچوں متبین شد کہ احدی از اہل بیت واتباع عترت قائل بجواز ایں مولد نیست … ہر بدعت بودن ایں مولد اجماع جمیع مسلمین است لکن ملوک راتا ثیری باشد درتقویم بدع وہدم آں ومبتدع ایں بدعت ملک مظفر بود ابن دحیہ مساعدت او کرد۔ ودریں باب مجلدی مسمی بتنویر فی مولد البشیر والنذیر تالیف… وہو مع توسعہ فی علم الروایۃ لم یات فی ذلک الکتاب بحجۃ نیرۃ لا جرم ملک او برایں تالیف ہزار دینار جائزہ داد کما ذکرہ ابن خلکان ومحبت الدنیا تفعل اکثر من ہذا‘‘ (دلیل الطالب ص:۴۰۷، ۴۰۸) کہ جب واضح ہو گیا کہ اہل بیت اور اتباع اہل بیت وعترت میں سے کوئی ایک بھی اس مولد کے جواز کا قائل نہیں… اور اس کے بدعت ہونے پر سبھی مسلمانوں کا اجماع ہے، لیکن بادشاہوں میں بدعت کو قائم رکھنے اور اس کے ختم کرنے کی طاقت ہوتی ہے۔ میلادی بدعت کا بانی مبانی ملک مظفر ہے اور اس کو سند جواز دینے والا ابن دحیہ ہے اس نے اس باب میں ایک کتاب لکھ ماری جس کا نام تنویر فی مولد البشیر و النذیر ہے۔ علم روایت میں وسعت رکھنے کے باوجود اس کتاب میں ابن دحیہ کوئی واضح دلیل پیش نہیں کر سکا۔ بادشاہ نے اس کو اس تالیف پر بطور انعام ایک ہزار دینار عطا کیا جیسا کہ ابن خلکان نے ذکر کیا ہے اور دنیا کی محبت اس سے بھی زیادہ کام کرا لیتی ہے۔

آخر میں لکھتے ہیں:

والحاصل ان الجوزین وھم شذوذٌ بالنسبۃ الی المانعین وقد اتفقوا علی انہ لا یجوز الا بشرط ان یکون لمجرد الطعام والذکر وقد عرفناک انہ قد صار من ذرائع المنکرات ولا یخالف احدٌ بھذا الاعتبار واما المولد الذی یقع الآن من ھذا الجنس فھو ممنوعٌ منہ بالاتفاق(دلیل الطالب ص:۴۰۹)

حاصل و خلاصہ یہ ہے کہ میلاد کو جائز کہنے والے بنسبت ناجائز کہنے والوں کے بہت قلیل (تھوڑے) ہیں وہ بھی اس شرط پر جائز کہتے ہیں کہ فقط کھانا پلانا اور ذکر ولادت ہو اور ہم نے (نواب صاحب) تمہیں بتا دیا ہے کہ اب یہ میلاد منکرات کا ذریعہ بن چکا ہے، اس اعتبار سے اس کے عدم جواز پر کوئی مخالف نہیں ہے اور جو میلاد کا طریقہ اب رائج ہو گیا ہے وہ اسی جنس سے ہے اور بالاتفاق ممنوع ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جس کو میلاد کاحال سن کر فرحت نہ ہو ۔اس بارے میں نواب صدیق حسن کافتوی

سعیدی: نواب صاحب دوسرے مقام پر لکھتے ہیں جس کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد کا حال سن کر فرحت حاصل نہ ہو اور اس نعمت کے حصول پر وہ خدا کا شکر نہ کرے وہ مسلمان نہیں (شمامہ عنبریہ ص:۱۲) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۲)۔

محمدی: آمنا وصدقنا۔ ہم آپ کی ولادت بیان کرتے ہیں اور سن سنا کر خوش ہوتے ہیں مگر صحیح احادیث سے، ایسی روایات جو گھڑی گئی ہوں جس کو سرائیکی میں ’’ تلی واٹویں‘‘ کہتے ہیں ایسی روایات بیان کرنے کو ہم گناہ سمجھتے ہیں اور ماثورہ روایات میں غیر ماثورہ کو گڈ مڈ نہیں کرتے۔ خالص صحیح بات پیش کرتے ہیں جیسا کہ نواب صدیق خاں نے بیان کیا ہے بلکہ ہم برملا کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے ہماری راہنمائی کیلئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا ہے اور ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلیں اور آپ کو ہمارے لئے اسوہ حسنہ مقرر فرمایا ہے اور ہم اطاعت رسول کو اپنے لئے لازم سمجھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ، عمل ، سنت کے مقابلہ میں کسی دوسرے کی بات کو قبول کرنے اور عمل کرنے کو گستاخانہ چال سمجھتے ہیں اور اسی لئے ہم دین میں بدعت کو گمراہی کا کام سمجھتے ہیں اور زیر بحث مسئلہ میلاد منانے کو ہم بدعت اور گمراہی کا کام سمجھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ ہمیں دین کے طریقے دے گئے ہیں ان میں سعیدی پارٹی کے ہا|ں مروج میلاد سننے سنانے اور منانے کا طریقہ شامل نہیں ہے۔لیکن سعیدی پارٹی کی حالت یہ ہے کہ جب بھی سنت نبوی کی بات ہوتی ہے ،طریقہ نبوی کا تذکرہ ہوتا ہے اور بدعت سے بیزاری کی گفتگو ہوتی ہے تو ان کے چہرے پر دن کے بارہ بج جاتے ہیں ،ان میں اور ہم میں یہی فرق ہے ، ہم ہر کام میں سنت نبوی ،طریقہ نبوی ،عمل نبوی ،حکم نبوی کی بات کرتے ہیں مگر یہ لوگوں کے رسم و رواج کی طرف بلاتے ہیں اور لوگوں کے عملوں پر چل کر خوش ہوتے ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
غیر مقلدوں کے امام مولوی وحیدالزمان لکھتے ہیں

سعیدی: (دلیل نمبر۶) غیر مقلدوں کے امام مولوی وحید الزمان حیدر آبادی لکھتے ہیں: مجلس میلاد منعقد کرنا جائز ہے اور ابو شامہ، امام ابن جوزی، امام نووی، امام ابن حجر، امام سخاوی، امام سیوطی اور امام قسطلانی رحمہم اللہ نے میلاد منانے کی اصل کو پیر کے دن روزہ رکھنے والی حدیث اور ۱۰محرم کے دن روزہ رکھنے والی حدیث سے ثابت کیا ہے (ہدیۃ المھدی ج:۱، ص:۴۶) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں)۔

محمدی جواب اول: اگر روزہ رکھنے کو میلاد منانا کہتے ہیں تو تم نے آج تک ان بزرگان کی تلاش شدہ اصل دلیل پر عمل کیوں نہیں کیا، اور نہ تم ایسا ’’میلاد ‘‘ کبھی منا سکتے ہو، ایسا میلاد (روزہ والا) تمہارے لئے تو مصیبت سے کم نہیں کیونکہ اس صورت میلاد میں تمہارا پیٹ تو بھرے گا نہیں بلکہ الٹا سارا دن بھوکا پیاسا رہنا پڑے گا ایسے میلاد منانے پر سعیدیوں میلادیوں کے منہ پر بارہ بج جائیں گے جبکہ مروجہ میلاد کی اصل غرض و غایت تو کھانا پینا پیٹ بھرنا مزے اڑانا ہے جیسا کہ میلاد کے موجد اعلیٰ اور تمہارے مقتدا مظفر شاہ کو کبری نےمیلاد منانے والوں کے پیٹ بھرنے کیلئے دعوتوں رنگ برنگے کھانوں کا انتظام کیا تھا اور آج تک تم تبرکات کا نام دے کر کھانے پلانے کا انتظام کرتے ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جواب دوم:
نواب صاحب کی یہ کتاب ہماری کتاب نہیں ہے کیونکہ جب اس نے یہ کتاب لکھی تو اس وقت کے علما ء اہلحدیث اس کتاب کے لکھنے کی وجہ سے نواب صاحب کے خلاف ہو گئے تھے تفصیل دیکھنے کیلئے دیکھئے میری کتاب ’’حنفیوں کے ۳۵۰سوالات کے مدلل جوابات ص:۴۷۰)

جواب سوم:
نوابی کتاب کے جلد اول ص: ۴۶میں کسی جگہ بھی نواب وحید الزمان کی یہ محولہ عبارت موجود نہیں ہے لہٰذا یہ سعیدی دلیل غلط ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جشن میلاد شریف کا فائدہ

سعیدی: (دلیل :۷) امام ابن جوزی فرماتے ہیں کہ جشن میلاد شریف کا فائدہ یہ ہے کہ سارا سال امن امان میں گزرتا ہے (ہدیۃ المھدی ص:۴۶حاشیہ وحید الزمان) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۱)

محمدی جواب: کہ میلاد کے خواص میں جو یہ فائدہ بتایا گیا ہے کہ سارا سال امن امان سے گزر جاتا ہے کم از کم ہمارے دور میں تو اس کی تائید نہیں ہوتی، پاکستان کے حکمرانوں نے جب سے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے کی سرپرستی کی ہے اور سرکاری طور پر اس کو منانے لگے ہیں اس وقت سے پاکستان میں امن و امان کا مسئلہ بگڑ گیا ہے اور مزید بگڑتا جا رہا ہے اور حالات ابتر سے ابتر ہو تے جا رہے ہیں اور دہشت گردی خون ریزی عصمت دری ڈاکہ زنی عام معمول بن گیا ہے۔ خصوصاً رات ہوتے ہی آدمی گھر سے باہر جانے کو مصیبت کے منہ میں خود کو ڈالنا سمجھتا ہے۔ رات ہوتے ہی ہر سڑک اور ہر موڑ پر ڈاکوئوں کا راج دکھائی دیتا ہے آدمی گیا نہیں اور پھنسا نہیں نیز نواب صاحب کی یہ محولہ عبارت اس محولہ کتاب کے جلد اول کے کسی صفحہ پر موجود نہیں ہے لہٰذا یہ دلیل بھی غلط ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
حافظ ابن حجر می اور حافظ سیوطی نے فرمایا
سعیدی: غیر مقلدوں کے امام لکھتے ہیں کہ حافظ ابن حجر مکی اور حافظ سیوطی نے فرمایا: میلاد شریف منانا اصل سنت سے ثابت ہے اور ان دونوں بزرگوں نے منکرین میلاد خصوصاً فاکھانی مالکی کا خوب رد کیا ہے (حاشیہ ھدیۃ المھدی ج:۱، ص:۴۶) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۱، ۱۲)۔

محمدی اول: یہ کتاب ہماری نہیں ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوا کیونکہ اس کتاب کو لکھتے وقت ان پر شیعیت کا اثر آ گیا تھا جس کی وجہ سے علماء اہلحدیث ان کے مخالف ہو گئے تھے۔

دوم: نواب صاحب کی اس کتاب کے ص:۴۶ج:اول میں یہ عبارت بھی موجود نہیں ہے۔

سوم: حافظ سیوطی وغیرہ نے میلاد شریف منانے پر کوئی خاص نص اور اصل سنت سے پیش نہیں کی اور امام فاکھانی نے جو کچھ میلاد کی تردید میں لکھا ہے سیوطی اس کی تردید کسی واضح دلیل سے نہیں کر سکا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
میلاد کے متعلق امام فاکھانی کے فتوی کی عبارت

امام فاکھانی مالکی لکھتے ہیں: اما بعد! دین حق پر عمل کرنے والوں کی ایک جماعت نے کئی بار اس اجتماع کے بارے میں سوال کیا جو بعض لوگ ماہ ربیع الاول میں میلاد کے نام سے کرتے ہیں کہ کیا شریعت میں اس کی کوئی اصل ہے یا یہ بدعت اور دین میں نئی ایجاد ہے؟ اور ان لوگوں نے اس کا واضح اور متعین جواب طلب کیا ہے۔

محمدی جواب اول: میں عرض کرتا ہوں اور اللہ ہی توفیق دینے والا ہے کہ مجھے اس میلاد کی کوئی اصل کتاب و سنت سے نہیں ملی اور علماء امت میں سے کسی کا اس پر عمل بھی منقول نہیں ہے جو دین کے راہنما اور سلف متقدمین کے نقش قدم پر چلنے والے ہیں بلکہ یہ بدعت ہے جس کو اہل باطل نے نکالا ہے اور نفس کی شہوت ہے جس کی طر ف پیٹ کے پجاریوں نے توجہ اور اہتمام کیا۔اس کی دلیل یہ ہے کہ جب ہم اس (میلاد) کے اوپر اسلام کے پانچوں احکام کو منطبق کریں گے تو کہیں گے کہ یا تو یہ واجب ہے یا مندوب ہے یا مباح ہے یا مکروہ ہے یا حرام ہے۔ واجب تو بالاجماع نہیں ہے اور نہ مندوب ہے اس لئے کہ مندوب کی حقیقت یہ ہے کہ شریعت اس کو طلب کرے اور اس کے ترک پر مذمت نہ ہو اور اس کی نہ شارع صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی اور نہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کو کیا اور نہ تابعین رحمہم اللہ نے اور نہ علماء متقدمین نے جیسا کہ تجھے معلوم ہے اگر مجھ سے سوال کیا جائے تو یہی جواب ہے کیونکہ دین میں نئی بات پیدا کرنا باجماع مباح نہیں ہے تو اب مکروہ یا حرام ہونے کے علاوہ کوئی اور صورت باقی نہ رہی اور اب کلام دوہی حالتوں میں ہو گا اور دونوں حالتوں میں فرق واضح ہو جائے گا ۔ اول یہ کہ کوئی شخص اپنے اہل و عیال اور دوستوں کیلئے یہ کرے اور اس اجتماع میں وہ لوگ کھانا کھانے سے زیادہ اور کچھ نہ کریں اور کسی گناہ کے مرتکب بھی نہ ہوں، یہ وہ صورت ہے جس کو ہم نے بیان کیا ہے کہ یہ بدعت مکروہ و شنیعہ ہے اس لئے کہ متقدمین اہل اطاعت میں سے کسی نے یہ فعل نہیں کیا۔
 
Top