• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلف صالحین سے سینے پر ہاتھ باندھنے کا ثبوت

شمولیت
جون 13، 2018
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
44
سینے پر ہاتھ باندھنے کا ثبوت
تحریر:حافظ مظفر اختر
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم،اما بعد
نماز میں قیام کی حالت میں ہاتھ کہاں باندھنے ہیں ؟یہ معرکۃ آراء مسئلہ علماء کے درمیان مختلف فیہ ہے۔اسی اختلاف کی وجہ سے دلائل کی بنیاد پر علماءکے مختلف مؤقف ہیں۔کوئی سینے پر یا ناف سے اوپر ہاتھ باندھنے کو ترجیح دیتا ہے تو کوئی زیر ناف باندھنے کو۔
فیس بک پرحنفی بھائی جو تقلید پر بات کرتے ہوئے اتنے متشدد ہو جاتے ہیں کہ اہل حدیث علماء کو سفہاء، نفس کے پجاری، جیسے القابات سے نواز رہے ہوتے ہیں۔
وہیں اس مسئلہ پر اتنےمتشدد ہو جاتے ہیں کہ کئی طرح کے دعویےکرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
کوئی کہتا ہے کہ سینے پر ہاتھ باندھنا بدعت ہے جو اہل حدیثوں نے ایجاد کی ہے۔
کوئی کہتا ہےسلف صالحین میں سے کسی کا مؤقف سینے پر ہاتھ باندھنےکا نہیں ہے۔
اس کا جواب دینے سے پہلے میں یہ بتا دوں کہ اگر یہ اختلاف اولی ، غیر اولی تک محدود ہوتا تو پھر بھی سمجھ آتا ہے کہ ایک مکتب فکر کا اجتہاد ہے۔لیکن اسے بدعت کہنا اور سلف صالحین کی مخالفت کہنا سراسر تشدد ہے جو کہ تعصب کی بنا پر ہے۔
اسے بدعت کہنے والوں کو میں کہوں گا اگر میں صرف کوئی ایک حدیث بھی اس موضوع پر پیش کر دوں تو آپ کے دعوی کی بنیاد ہی ختم ہو جائےگی۔
759 - حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ يَشُدُّ بَيْنَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ (سنن ابی داؤد)
ترجمہ:طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دائیاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ پر رکھتے، پھر ان کو اپنے سینے پر باندھ لیتے، اور آپ نماز میں ہوتے۔
نوٹ"۔یاد رہے کہ احناف کے ہاں مرسل حدیث حجت ہے۔

21967 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ، وَرَأَيْتُهُ، قَالَ، يَضَعُ هَذِهِ عَلَى صَدْرِهِ '
وصف يحيى : اليمنى على اليسرى فوق المفصل.(مسند احمد)
ترجمہ:سیدنا ھلب طائی ۓ؄ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا، آپ اپنے دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرتے تھے، میں نے آپ علیہ السلام کو دیکھا کہ آپ اپنے اس ہاتھ کو اپنے سینہ پر رکھتے تھے۔

امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
نا أبو موسى نا مؤمل نا سفيان عن عاصم بن كليب عن أبيه عن وائل بن حجر قال : " صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ووضع يده اليمنى على يده اليسرى على صدره [دیکھیے صحیح ابن خزیمہ حدیث 479 ]
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھ کر سینے پر رکھ لیا۔
نتیجہ:
ان احادیث کی موجودگی میں سینے پر ہاتھ باندھنے کو بدعت کہنا بہت بڑی جسارت ہے۔

کیاسلف صالحین خیر القرون سے سینہ پر ہاتھ باندھنا ثابت ہے؟
دیکھنے میں آتا ہے کہ جیسے ہی سینے پر ہاتھ باندھنے کی یہ احادیث پیش کی جاتی ہیں تو فورا کچھ اعترضات سامنے آجاتے ہیں ۔
کچھ اعتاضات کا تعلق احادیث کے صحیح ،ضعف کے ساتھ ہے میں انہیں یہاں ڈسکس نہیں کر رہا کیونکہ یہ بات تو احناف بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ان احادیث سے سلف صالحین نےبھی دلیل پکڑی ہے۔

کچھ اعتراضات کا تعلق ان احادیث کے فہم پرہے
میں انہیں ترتیب کے ساتھ ذکر کردیتا ہوں تاکہ بات سمجھنے میں آسانی ہو۔
-سلف صالحین میں سے کسی کا بھی مؤقف سینے پر ہاتھ باندھنے کا نہیں ہے
-علی الصدر سے مراد تحت الصدر ہے
-فوق السرۃ سے مرادتحت الصدر ہے

سلف صالحین سے سینے پر ہاتھ باندھنے کا ثبوت
یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ سلف صالحین میں سے کسی سے ثابت نہیں ہے کہ وہ سینے پرہاتھ باندھتے تھے۔
اب میں سلف صالحین خیر القرون سے کچھ حوالے پیش کر دیتا ہوں کہ سینے پر ہاتھ باندھنے کا عمل صرف علماء اھل حدیث کا ہی نہیں بلکہ یہ عمل سلف صالحین سے بھی ثابت ہے۔
یاد رہے احناف کے اس اعتراض پر اگر میں سلف صالحین میں سے کسی ایک سے بھی ثابت کر دوں تو ان کا دعوی باطل ہو جائے گا۔

پہلا حوالہ:
ؐمحدثین میں سے امام بیہقی رحمہ اللہ
الكتاب : السنن الكبرى وفي ذيله الجوهر النقي
المؤلف : أبو بكر أحمد بن الحسين بن علي البيهقي
الناشر : مجلس دائرة المعارف النظامية الكائنة في الهند ببلدة حيدر آباد
الطبعة : الطبعة : الأولى ـ 1344 ھ
امام بیہقی رحمہ اللہ نے باب باندھا ہے
148 - باب وَضْعِ الْيَدَيْنِ عَلَى الصَّدْرِ فِى الصَّلاَةِ مِنَ السُّنَّةِ.
پھر اس کے تحت یہ حدیثیں لےکر آئے ہیں
2429- أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ الصُّوفِىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِىٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُجْرٍ الْحَضْرَمِىُّ حَدَّثَنِى سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمَّهِ
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ : حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَهَضَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ الْمِحْرَابَ ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ بِالتَّكْبِيرِ ، ثُمَّ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى يُسْرَاهُ عَلَى صَدْرِهِ.

2430- وَرَوَاهُ أَيْضًا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الثَّوْرِىِّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ
عَنْ وَائِلٍ : أَنَّهُ رَأَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ ثُمَّ وَضَعَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ.
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ فَذَكَرَهُ.

2431- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدُ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ أَبُو الشَّيْخِ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَرِيشِ الْكِلاَبِىُّ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْجَحْدَرِىُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ كَذَا قَالَ
إِنَّ عَلِيًّا رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فِى هَذِهِ الآيَةِ (فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ) قَالَ : وَضْعُ يَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى وَسْطِ يَدَهِ الْيُسْرَى ، ثُمَّ وَضْعُهُمَا عَلَى صَدْرِهِ.
2432- وَقَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَرِيشِ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَنَسٍ مِثْلَهُ أَوْ قَالَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-.

2433- أَخْبَرَنَا أَبُو زَكَرِيَّا بْنُ أَبِى إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ الْبُخَارِىِّ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى طَالِبٍ أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْمُسَيَّبِ قَالَ حَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ النُّكْرِىُّ عَنْ أَبِى الْجَوْزَاءِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِى قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ( فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ) قَالَ : وَضْعُ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ فِى الصَّلاَةِ عِنْدَ النَّحْرِ.

-اب سوال یہ ہے کہ کیا امام بیہقی رحمہ اللہ سلف صالحین خیرالقرون میں شامل نہیں ؟جنہوں نے سینے پر ہاتھ باندھنے کا باب باندھ کر ان احادیث سے استدلال کیا ہے۔
-نیزعلی رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے فصل لربک وانحر کی جو تفسیر سینہ پر ہاتھ باندھنا مروی ہے۔اب سوال یہ ہے کہ اگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین سلف صالحین خیرالقرون میں شامل نہیں ؟

دوسرا حوالہ
فقہاء میں سے امام شافعیؒ
شرح مختصر التبریزی علی مذھب الامام الشافعی
المؤلف: الإمام العلامة عمر بن علي بن أحمد ( ابن الملقن )
تحقيق: وائل محمد بكر زهران
الناشر: دار الفلاح ، الفيوم / مصر
صفحہ 92 پر ابن الملقنؒ لکھتے ہیں:قال:((ووضع الیمین علی الیسار علی الصدر)) لما روی ابن خزیمۃ فی صحٰیحہ عن وائل بن حجر قال رایت النبی ﷺیصلی فوضع یدہ الیمنی علی الیسری علی صدرہ
امام شافعیؒ کا مذھب یہ ہے کہ((دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر سینے پر رکھے جائیں))کیونکہ ابن خزیمہؒ نے اپنی صحیح میں وائل ابن حجر سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا :میں نے نبیﷺ کونماز پڑھتے ہوئے دیکھا آپ ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھ کر سینے پر رکھ لیا۔
-یادرہے کہ امام شافعیؒ کا یہ مؤقف دیگر نے بھی بیان کیا ہےجیسا کہ عبد اللہ بن مبارکؒ جوکہ امام ابو حنیفہؒ کے تلمیذ ہیںتحفۃ الاحوذی میں امام شافعیؒ کے تین مؤقف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں
وأما الامام الشافعي فعنه أيضا ثلاث روايات
- إحداها أنه يضعهما تحت الصدر فوق السرة وهي التي ذكرها الشافعي في الأم وهي المختارة المشهورة عند أصحابه المذكورة في أكثر متونهم وشروحهم
- الثانية وضعهما على الصدر وهي الرواية التي نقلها صاحب الهداية من الشافعي وقال العيني إنها المذكورة في الحاوي من كتبهم
-الثالثة وضعهما تحت السرة
وقد ذكر هذه الرواية في شرح المنهاج بلفظ قيل وقال في المواهب اللدنية إنها رواية عن بعض أصحاب الشافعي

-اسی طرح ہدایہ جو کہ فقہ حنفی کی معتبر کتاب ہے اس میں بھی صاحب ہدایہ نے امام شافعی کا یہی مؤقف بیان کیا ہے:وعلى الشافعي رحمه الله تعالى في الوضع على الصدر
-اردو دان طبقہ احسن الھدایہ شرح ھدایہ مکتبہ رحمانیہ جلد نمبر 2 صفحہ 31 اور 32 پر امام شافعی ؒ کا یہ مؤقف دیکھ سکتے ہیں
-الكتاب: بداية المحتاج في شرح المنهاج
المؤلف: بدر الدين أبو الفضل محمد بن أبي بكر الأسدي الشافعي ابن قاضي شهبة (798 - 874 هـ)
نماز جنازہ میں ہاتھ باندھنے کے متعلق فرماتے ہیں
الشافعي ويضع يديه على صدره بعد كل تكبيرة؛ كما في غيرها.


تیسرا حوالہ
عبد اللہ بن مبارک تحفۃ الاحوذی میں امام سیوطیؒ کا عمل لکھتے ہیں
وقد اختصره كما قال السيوطي في شرح ألفيته والظاهر أن الزيلعي الذي شمر ذيله بجمع أدلة المذهب لم يظفر بها وإلا لذكرها وهو من أوسع الناس اطلاعا وهذا السيوطي الذي هو حافظ وقته يقول في وظائف اليوم والليلة وكان يضع يده اليمنى على اليسرى ثم يشدهما على صدره


چوتھا حوالہ
اسحاق بن راھویہؒکاچھاتی پر ہاتھ باندھنے کا عمل
عنوان الكتاب: مسائل الإمام أحمد بن حنبل وإسحاق بن راهويه
تأليف: إسحاق بن منصور المروزي
دراسة وتحقيق:
الناشر: عمادة البحث العلمي، الجامعة الإسلامية بالمدينة المنورة، المملكة العربية السعودية
الأولى، 1425هـ/2002م
[3547-*] وكان إسحاق يرى قضاء الوتر بعد الصبح ما لم يصل الفجر،ويرفع يديه في القنوت الشهر كله، ويقنت قبل الركوع، ويضع يديه على ثدييه أو تحت الثديين،۔۔۔۔)

احناف کا دوسرا اعراض کہ علی الصدر سے مراد تحت الصدر ہے
احناف جب ان دلائل کا جواب نہیں دے سکتے تو ایک اور اعتراض کرتے ہیں کہ ٹھیک ہے کہ امام شافعیؒ و دیگر کا مؤقف علی الصدر کا موجود ہے لیکن ا س سے مراد تحت الصدر ہے۔
ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا کی مثال ان پر صادق آتی ہے۔ اب کوئی حنفی اس آیت کا معنی تحت السماوات کرتا ہے؟؟؟
- إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَنْ يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنْسَانُ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا (الاحزاب-72)
یا ان آیات کا معنی تحت الارض کرتا ہے؟؟؟؟
-وَعِبَادُ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ ھَوْنًاوَإِذَاخَاطَبَهُمُالْجَاهِلُونَقَالُواسَلَامًا(الفرقان۔63)
-إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْضِ زِينَةً لَهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا (الکھف-7)
-وَقَالَ نُوحٌ رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا (نوح۔26)
اب کل کو کوئی کہے کہ علی السماوات سے مراد تحت السماوات ہے یا علی الارض سے مراد تحت الارض ہے تو کیا ہم مان لیں کہ سب ٹھیک ہے؟؟؟؟؟
جیسے ان آیات میں معنی واضح ہے ویسے ہی علی الصدر والی احادیث میں معنی واضح ہے ۔


احناف کا تیسرا اعتراض کہ فوق السرۃ سے مراد تحت الصدر ہے
یہ بات یادرہے فوق السرۃ کی احادیث موجود ہیںاور فوق السرۃ بھی سینے میں ہی شامل ہے۔کیونکہ فوق السرۃ یعنی ناف سے اوپر سینے ہی پسلیاں موجود ہیں اور سینے کی پسلیاں سینے ہی شامل ہیں ۔
احناف کا اعتراض کہ ہماری ناف کا اوپر تو پیٹ ہے سینہ نہیں۔۔
تو عرض یہ ہے کہ پیٹ کا کچھ حصہ موجود ہے وہ بھی سینے کی پسلیوں کے درمیان۔ آپ کو پیٹ تو دکھائی دیا لیکن پسلیاں نظر نہ آئیں آخر کیؤں؟؟
والسلام علی من اتبع الھدی
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
وَرَوَاهُ أَيْضًا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الثَّوْرِىِّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ
عَنْ وَائِلٍ : أَنَّهُ رَأَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ ثُمَّ وَضَعَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ.
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ فَذَكَرَهُ.
نام نہاد اہلحدیثوں کو یہ حدیث بطور دلیل پیش کرتے شرم آنی چاہیئے۔
مؤمل بن اسماعیل پر کثیر الغلط کی جرح ہے۔
دوسرے تمہارے بھائی کہتے ہیں کہ سفیان الثوری مدلس ہے اور یہ روایت عنعنہ سے ہے۔
لہٰذا ان بہت سی وجوہ کی بنا پر یہ حدیث ضعیف ٹھہری اور نام نہاد اہلحدیثوں کے منہج سے ضعیف حدیث سے دلیل نہیں لی جاسکتی۔
اگر ایسا نہیں تو پھر اس صحیح حدیث کو تم لوگ کیوں نہیں مانتے۔
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ

قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ (سنن الترمذي)

 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
احناف کا دوسرا اعراض کہ علی الصدر سے مراد تحت الصدر ہے
احناف جب ان دلائل کا جواب نہیں دے سکتے تو ایک اور اعتراض کرتے ہیں کہ ٹھیک ہے کہ امام شافعیؒ و دیگر کا مؤقف علی الصدر کا موجود ہے لیکن ا س سے مراد تحت الصدر ہے۔
علامہ نووی رحمہ اللہ کیا حنفی تھے؟
وہ صحیح مسلم کا باب باندھتے ہیں؛
صحيح مسلم: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب وَضْعِ يَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى بَعْدَ تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ تَحْتَ صَدْرِهِ فَوْقَ سُرَّتِهِ وَوَضْعُهُمَا فِي السُّجُودِ عَلَى الْأَرْضِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ
تکبیر تحریمہ کے بعد سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ پر سینہ کے نیچے ناف کے اوپر باندھنا
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
کیا ابو عیسیٰ رحمہ اللہ حنفی تھے؟
وہ سنن الترمذی میں لکھتے ہیں؛

قال أبو عيسى : ورأى بعضهم أن يضعهما فوق السرة ورأى بعضهم أن يضعهما تحت السرة
ابو عیسیٰ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : بعض ہاتھوں کو ناف کے اوپر باندھتے تھے اور بعض ناف کے نیچے ۔

 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
کیا ابن القیم حنفی تھے؟
وہ لکھتے ہیں؛
قال ابن القيم في "بدائع الفوائد" 3/91: واختلف في موضع الوضع فعنه (أي: عن الإمام أحمد) : فوق السرة، وعنه تحتها، وعنه أبو طالب: سألت أحمد بن حنبل: أين يضع يده إذا كان يصلي؟ قال: على السرة أو أسفل، كل ذلك واسع عنده إن وضع فوق السرة أو عليها أو تحتها.
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
کیا امام شافعی حنفی تھے؟ ابتسامہ
وَرَأَى بَعْضُهُمْ وَضْعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ.
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
کیا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حنفی تھے؟
ابوداؤد: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب وَضْعِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ:
حدثنا محمد بن محبوب حدثنا حفص بن غياث عن عبد الرحمن بن إسحق عن زياد بن زيد عن أبي جحيفة أن عليا رضي الله عنه قال من السنة وضع الكف على الكف في الصلاة تحت السرة


 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
ابوداؤد: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب وَضْعِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ:
حدثنا محمد بن قدامة يعني ابن أعين عن أبي بدر عن أبي طالوت عبد السلام عن ابن جرير الضبي عن أبيه قال رأيت عليا رضي الله عنه يمسك شماله بيمينه على الرسغ فوق السرة

علی رضی الله تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ سے ناف کے اوپر گٹ سے پکڑے ہوئے تھے۔
 
شمولیت
جون 13، 2018
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
44
مؤمل بن اسماعیل پر کثیر الغلط کی جرح ہے۔
دوسرے تمہارے بھائی کہتے ہیں کہ سفیان الثوری مدلس ہے اور یہ روایت عنعنہ سے ہے۔
لہٰذا ان بہت سی وجوہ کی بنا پر یہ حدیث ضعیف ٹھہری اور نام نہاد اہلحدیثوں کے منہج سے ضعیف حدیث سے دلیل نہیں لی جاسکتی۔
اگر ایسا نہیں تو پھر اس صحیح حدیث کو تم لوگ کیوں نہیں مانتے۔
باقی حدیثیں پڑھنے کی ہمت کر لیں

صحيح مسلم: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب وَضْعِ يَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى بَعْدَ تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ تَحْتَ صَدْرِهِ فَوْقَ سُرَّتِهِ وَوَضْعُهُمَا فِي السُّجُودِ عَلَى الْأَرْضِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ
تکبیر تحریمہ کے بعد سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ پر سینہ کے نیچے ناف کے اوپر باندھنا
فوق السرۃ کا جواب تحریر میں موجود ہے۔ اس سے ہماری ہی تائید ہوتی ہے

اب کوئی حنفی اس آیت کا معنی تحت السماوات کرتا ہے؟؟؟
- إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَنْ يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنْسَانُ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا (الاحزاب-72)
یا ان آیات کا معنی تحت الارض کرتا ہے؟؟؟؟
-وَعِبَادُ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ ھَوْنًاوَإِذَاخَاطَبَهُمُالْجَاهِلُونَقَالُواسَلَامًا(الفرقان۔63)
-إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْضِ زِينَةً لَهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا (الکھف-7)
-وَقَالَ نُوحٌ رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا (نوح۔26)
اب کل کو کوئی کہے کہ علی السماوات سے مراد تحت السماوات ہے یا علی الارض سے مراد تحت الارض ہے تو کیا ہم مان لیں کہ سب ٹھیک ہے؟؟؟؟؟
جیسے ان آیات میں معنی واضح ہے ویسے ہی علی الصدر والی احادیث میں معنی واضح ہے ۔
ذرا ہمت کر کے یہ بھی پڑھ لیں اور کریں علی السماوات کا معنی تحت السماوات
اور علی الارض کا معنی تحت الارض۔۔۔۔۔ابتسامہ
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
باقی حدیثیں پڑھنے کی ہمت کر لیں
یہ تم لوگوں کی سب سے زیادہ سنداً صحیح حدیث ہے جسے جناب نے لکھا۔
اس کا یہ حال ہے ۔۔۔۔۔ ابتسامہ


فوق السرۃ کا جواب تحریر میں موجود ہے۔ اس سے ہماری ہی تائید ہوتی ہے
تحت صدرہ فوق سرتہ سے کیا سمجھے؟

ذرا ہمت کر کے یہ بھی پڑھ لیں اور کریں علی السماوات کا معنی تحت السماوات
اور علی الارض کا معنی تحت الارض۔۔۔۔۔ابتسامہ
جب کسی کی مت ماری جائے تو پھر اس سے ایسے ہی احتمالات کا صدور ہوگا ۔۔۔ ابتسامہ
دیکھنے والے کو ایک آدھ انچ کی ناف کے تعین میں تو مغالطہ لگ سکتا ہے مگر اتنے بڑے سینہ کے تعین میں نہیں۔
جس نے سینہ بتانا ہو وہ ناف کا ذکر کیون کرے؟
 
Top