• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنت کی اہمیت۔۔۔ سید نا عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی زبانی

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
سید نا عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے نزدیک سنت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اہمیت ۔ آج کے اِس پر فتن دور میں یہ باتیں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ سیدنا ابن مسعود کے تین مختلف واقعات جو سنت کی اہمیت سمجھنے کے لیے کافی ہیں


عن عبد الله قال من سره أن يلقی الله غدا مسلما فليحافظ علی هؤلا الصلوات حيث ينادی بهن فإن الله شرع لنبيکم صلی الله عليه وسلم سنن الهدی وإنهن من سنن الهدی ولو أنکم صليتم في بيوتکم کما يصلي هذا المتخلف في بيته لترکتم سنة نبيکم ولو ترکتم سنة نبيکم لضللتم وما من رجل يتطهر فيحسن الطهور ثم يعمد إلی مسجد من هذه المساجد إلا کتب الله له بکل خطوة يخطوها حسنة ويرفعه بها درجة ويحط عنه بها سية ولقد رأيتنا وما يتخلف عنها إلا منافق معلوم النفاق ولقد کان الرجل يؤتی به يهادی بين الرجلين حتی يقام في الصف
سید نا عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جو آدمی یہ چاہتا ہو کہ وہ کل اسلام کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ ان ساری نمازوں کی حفاظت کرے جہاں سے انہیں پکارا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ہدایت کے طریقے متعین کر دئیے ہیں اور یہ نمازیں بھی ہدایت کے طریقوں میں سے ہیں اور اگر تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو جیسا کہ یہ پیچھے رہنے والا اپنے گھر میں پڑھتا ہے تو تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقے کو چھوڑ دیا ہے اور اگر تم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقے کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے اور کوئی آدمی نہیں جو پاکی حاصل کرے پھر ان مسجدوں میں سے کسی مسجد کی طرف جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے اس کے ہر قدم پر جو وہ رکھتا ہے ایک نیکی لکھتا ہے اور اس کے ایک درجے کو بلند کرتا اور اس کے ایک گناہ کو مٹا دیتا ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ منافق کے سوا کوئی بھی نماز سے پیچھے نہیں رہتا تھا کہ جس کا نفاق ظاہر ہو جاتا اور ایک آدمی جسے دو آدمیوں کے سہارے لایا جاتا تھا یہاں تک کہ اسے صف میں کھڑا کردیا جاتا۔ صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 1483 حدیث متواتر حدیث مرفوع
2۔ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُوتَشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ‏.‏ فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ، فَجَاءَتْ فَقَالَتْ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ لَعَنْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ‏.‏ فَقَالَ وَمَا لِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَنْ هُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَقَالَتْ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَمَا وَجَدْتُ فِيهِ مَا تَقُولُ‏.‏ قَالَ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ، أَمَا قَرَأْتِ ‏{‏وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا‏}‏‏.‏ قَالَتْ بَلَى‏.‏ قَالَ فَإِنَّهُ قَدْ نَهَى عَنْهُ‏.‏ قَالَتْ فَإِنِّي أَرَى أَهْلَكَ يَفْعَلُونَهُ‏.‏ قَالَ فَاذْهَبِي فَانْظُرِي‏.‏ فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَ لَوْ كَانَتْ كَذَلِكَ مَا جَامَعَتْنَا‏.‏
سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ان عورتوں پر لعنت کی جو بدن کو گودتی ہیں اور گودواتی ہیں اور چہرے کے بال اکھڑواتی ہیں حسن کے لئے دانتوں کو کشادہ کراتی ہیں اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بدلنے والی ہیں بنی اسد کی ایک عورت کو جس کا نام ام یعقوب تھا یہ خبر ملی تو وہ آئی اور کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تو نے اس طرح لعنت کی ہے تو انہوں نے کہا میں کیوں اس پر لعنت نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے اور جو کتاب اللہ میں بھی ہے اس عورت نے کہا کہ میں نے اس کو پڑھ لیا ہے جو دو لوحوں کے درمیان ہے (یعنی پورا قرآن پڑھا ہے) لیکن جو تم کہتے ہو وہ میں نے اس میں نہیں پایا تو انہوں نے کہا کہ اگر تو پڑھتی تو ضرور اس میں پاتی کیا تو نے یہ آیت نہیں پڑھی کہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جو کچھ تمہیں دے اس کو لے لو اور جس سے روکے باز آ جاؤ، اس نے کہا ہاں! سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اس عورت نے کہا کہ تمہاری بیوی ایسا کرتی ہے انہوں نے کہا جا کر دیکھ آ، چنانچہ وہ گئی اور دیکھا تو کچھ نہ پایا عبداللہ نے کہا کہ اگر وہ ایسا کرتی تو میرے ساتھ نہ رہتی۔ صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 2028
3۔عن عمرو بن يحيى قال سمعت أبي يحدث عن أبيه قال كنا نجلس على باب عبد الله بن مسعود قبل صلاة الغداة فإذا خرج مشينا معه إلى المسجد فجانا أبو موسى الأشعري فقال أخرج إليكم أبو عبد الرحمن بعد قلنا لا فجلس معنا حتى خرج فلما خرج قمنا إليه جميعا فقال له أبو موسى يا أبا عبد الرحمن إني رأيت في المسجد آنفا أمرا أنكرته ولم أر والحمد لله إلا خيرا قال فما هو فقال إن عشت فستراه قال رأيت في المسجد قوما حلقا جلوسا ينتظرون الصلاة في كل حلقة رجل وفي أيديهم حصى فيقول كبروا ماة فيكبرون ماة فيقول هللوا ماة فيهللون ماة ويقول سبحوا ماة فيسبحون ماة قال فماذا قلت لهم قال ما قلت لهم شيا انتظار رأيك وانتظار أمرك قال أفلا أمرتهم أن يعدوا سياتهم وضمنت لهم أن لا يضيع من حسناتهم ثم مضى ومضينا معه حتى أتى حلقة من تلك الحلق فوقف عليهم فقال ما هذا الذي أراكم تصنعون قالوا يا أبا عبد الرحمن حصى نعد به التكبير والتهليل والتسبيح قال فعدوا سياتكم فأنا ضامن أن لا يضيع من حسناتكم شي ويحكم يا أمة محمد ما أسرع هلكتكم هؤلا صحابة نبيكم صلى الله عليه وسلم متوافرون وهذه ثيابه لم تبل وآنيته لم تكسر والذي نفسي بيده إنكم لعلى ملة هي أهدى من ملة محمد أو مفتتحو باب ضلالة قالوا والله يا أبا عبد الرحمن ما أردنا إلا الخير قال وكم من مريد للخير لن يصيبه إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثنا أن قوما يقرون القرآن لا يجاوز تراقيهم وايم الله ما أدري لعل أكثرهم منكم ثم تولى عنهم فقال عمرو بن سلمة رأينا عامة أولك الحلق يطاعنونا يوم النهروان مع الخوارج

عمرو بن یحیی اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا بیان نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ ہم صبح کی نماز سے پہلے سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے جب عبداللہ رضی اللہ عنہ باہر تشریف لاتے تو ہم ان کے ساتھ چلتے ہوئے مسجد تک آیا کرتے تھے اسی دوران سید نا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ وہاں تشریف لے آئے اور دریافت کیا کیا سید نا ابوعبدالرحمن (حضرت عبداللہ بن مسعود) رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے۔ ہم نے جواب دیا نہیں تو سید نا ابوموسی رضی اللہ عنہ ہمارے ساتھ بیٹھ گئے یہاں تک کہ سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے جب وہ آئے تو ہم سب اٹھ کران کے پاس آگئے سید نا ابوموسی نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمن رضی اللہ عنہ آج میں نے مسجد میں ایک ایسی جماعت دیکھی ہے جو مجھے پسند نہیں آئی اور میرا مقصد ہر طرح کی حمد اللہ کے لیے مخصوص ہے صرف نیکی ہےسید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا وہ کیا بات ہے سید نا ابوموسی رضی اللہ عنہ نے جواب دیاشام تک آپ خود ہی دیکھ لیں گے۔ سید نا ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے مسجد میں کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ حلقے بنا کر بیٹھے ہوئے ہیں اور نماز کا انتظار کر رہے ہیں ان میں سے ہر ایک حلقے میں ایک شخص ہے جس کے سامنے کنکریاں موجود ہیں اور وہ شخص یہ کہتا ہے سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھو۔ تو لوگ سو مرتبہ اللہ اکبر پڑھتے ہیں۔ پھر وہ شخص کہتا ہے سو مرتبہ لاالہ الا اللہ پڑھو تو لوگ سو مرتبہ یہ پڑھتے ہیں پھر وہ شخص کہتا ہے سومرتبہ سبحان اللہ پڑھو تو لوگ سبحان اللہ پڑھتے ہیں سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت کیا آپ نے ان سے کیا کہاسید نا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے جواب دیا میں نے آپ کی رائے کا انتظار کرتے ہوئے ان سے کچھ نہیں کہا۔ سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا آپ نے انہیں یہ کیوں نہیں کہا کہ وہ اپنے گناہ شمار کریں اور آپ نے انہیں ضمانت کیوں نہیں دی کہ ان کی نیکیاں ضائع نہیں ہوں گی۔ (راوی کا بیان کرتے ہیں) پھر سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ چل پڑے ان کے ہمراہ ہم بھی چل پڑے یہاں تک کہ سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ ان حلقوں میں سے ایک حلقے کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا یہ میں تمہیں کیا کرتے ہوئے دیکھ رہاہوں انہوں نے جواب دیا اے ابوعبدالرحمن یہ کنکریان ہیں جن پر ہم لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ گن کر پڑھ رہے ہیں سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا تم اپنے گناہوں کو گنو میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ تمہاری نیکیوں میں سے کوئی چیز ضائع نہیں ہوگی۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت تمہارا ستیاناس ہو تم کتنی تیزی سے ہلاکت کی طرف جا رہے ہو یہ تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابہ تمہارے درمیان بکثرت تعداد میں موجود ہیں اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے کپڑے ہیں جو ابھی پرانے نہیں ہوئے اور یہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے برتن ہیں جو ابھی ٹوٹے نہیں ہیں اس ذات کی قسم جس کے یاتھ میں میری جان ہے تم ایسے طریقے پر ہو جو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے طریقے سے زیادہ ہدایت یافتہ ہے؟ یا پھر تم گمراہی کا دروازہ کھولنا چاہتے ہو۔ لوگوں نے عرض کی اللہ کی قسم اے ابوعبدالرحمن ہمارا ارادہ صرف نیک ہے ۔ سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کتنے نیکی کے خواہش مند ایسے ہیں جو نیکی نہیں کرتے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا اور اللہ کی قسم مجھے نہیں معلوم ہوسکتا ہے ان میں سے اکثریت تم لوگوں کی ہو۔ پھر سید نا عبداللہ رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے اٹھ کر آگئے۔ عمرو بن سلمہ بیان کرتے ہیں ہم نے اس بات کا جائزہ لیا ان حلقوں سے تعلق رکھنے والے عام افراد وہ تھے جنہوں نے نہروان کی جنت میں خوارج کے ساتھ مل کر ہمارے ساتھ مقابلہ کیا۔
سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 206 سید نا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس اثر کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے السلسلہ الصحیحہ میں میں ذکر کیا ہے
 
Top