• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سندھ اسمبلی نے اسلام قبول کرنے پر شرائط لگا دیں :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نو عمر امریکی لڑکے کا قبول اسلام:

_________________________

امریکا ویورپ میں کم عمر لڑکے اور نوجوان اسلام کی حقانیت سے متأثر ہوکر دائرہ اسلام میں داخل ہورہے ہیں لیکن ہمارے لیے لمحۂ فکریہ ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں 18 سال سے کم عمری میں اسلام قبول کرنے پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔

خُدارا! اس قسم کے نامعقول، غیر متوازن،خلافِ فطرت اور خلافِ شرع قوانین بناکر عذابِ خداوندی کو دعوت نہ دیں۔۔۔

ویڈیو

لنک

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بڑی غلطی کردی،علماء کرام نے ارکان اسمبلی کے ایمان پر سوال اُٹھادیا،دوبارہ تجدیدکا مشورہ

منگل‬‮ 6 دسمبر‬‮ 2016 | 21:39

کراچی (این این آئی) مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی کا منظور کردہ اقلیتی تحفظ بل اسلام ، شرعی احکام ،آئین پاکستان اور اقوام متحدہ کے منشور کے خلاف ہے ‘بل پاس کرنے والے ممبران اسمبلی اپنے ایمان کی تجدید کریں ‘15دن میں بل واپس نہ لیا گیا تو سندھ اسمبلی کا گھیراؤ کیا جائے گا ، جمعہ کو یوم احتجاج منایا جائے گا ،سندھ بھر میں اضلاع کی سطح پر ریلیاں نکالی جائیں گی ،نماز جمعہ کے خطابات میں آئمہ و خطبا ء بل کے حوالے سے عوام کو آگاہ کریں گے ۔بل پاس کرنے والے تمام ممبران اسمبلی نااہل ہو چکے ہیں وہ اپنے ایمان کی تجدید کریں ۔الیکشن کمیشن ان ارکان کی نشستوں کو خالی قرار دیکر نئے انتخابات کا اعلان کرے ۔بل کے خلاف اے پی سی میں شامل جماعتوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی جائے گی جو آئندہ کے لائحہ عمل کا علان کرے گی ۔

ان خیالات کا اظہار جمعیت علمائے اسلام سندھ کے تحت منگل کوکراچی پریس کلب میں منعقدہ آل پارٹیزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔آل پارٹیز کانفرنس سے وفاق المدارس العربیہ کے جنرل سیکرٹری مولانا حنیف جالندھری ،جمعیت علمائے پاکستان( نورانی) کے سربراہ صاحبزادہ ابولخیر محمد زبیر،جمعیت علمائے اسلام سندھ کے جنرل سیکرٹری مولانا رشاد محمود سومرو،جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی ،جے یو آئی کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان ، مولانا عبدالکریم عابد،محمد اسلم غوری ،مسلم لیگ (ن) کے رہنما علی اکبر گجر، خواجہ طارق نزیر،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مولانا اعجاز مصطفی ،وفاق المدارس الشعیہ کے علامہ جعفرسبحانی ،جے یو آئی ( س )کے مولانا عبدالمنان انور نقشبندی ،تنظیم الاخوان کے لیئق احمد خان،تنظیم اسلامی کے شجاع الدین شیخ ‘جے یو پی کے مستقیم نورانی ‘مرکزی جمعیت اہلحدیث سندھ کے امیر مولانایوسف قصوری ،مجلس وحدت المسلمین کے مولانا مقصودڈومکی ،پاکستان ڈیموکریٹ پارٹی کے بشارت مرزا اوردیگر نے شرکت کی ۔

مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ منیارٹی بل قرآن و سنت ،شریعت ،آئین پاکستان اورعقل و دانش کے بھی خلاف ہے ‘جبکہ یہ بل اپنے عنوان کے بھی خلاف ہے ا‘سلام جبر کا قائل نہیں لیکن جہاں اسلام جبراً قبول کرنا شریعت کے خلاف ہے وہاں کسی کو اسلام قبول کرنے سے جبراً روکنا بھی یہ بھی خلاف آئین و شریعت ہے ۔بل میں شامل 21روز تک سیف ہاؤس میں رکھنے کی شق کا مطلب یہ کے کہ نو مسلم کو این جی اوز کے حوالے کیا جائے گا اور اسے اسلام کے خلاف لٹریچر دیا جائے گا تاکہ وہ کسی بھی صورت میں مسلمان نہ ہوسکے ۔بل پاس کرنے والے تمام ممبران اسمبلی نااہل ہو چکے ہیں وہ اپنے ایمان کی تجدید کریں ۔الیکشن کمیشن ان ارکان کی نشستوں کو خالی قرار دیکر نئے انتخابات کا اعلان کرے اور ممبران اسمبلی کے لئے دین اسلام کا علم لازمی قرار دے تاکہ ایسی کوئی بھی قانون سازی کرنے سے پہلے انہیں دین کا بنیادی علم ہو ۔اس موقع پر ابولخیر محمد زبیر نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کے نام پر اسلام اور آئین کے خلاف بل منظور کیا گیا اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلام قبول کرنے پر پابندی عائد کی جارہی ہے اس بل کے خلاف جہدو جہد میں جو بھی شریک ہو گا وہ سرخروہو گا۔

انہوں نے کہا بلاول بھٹو زرداری نے صدر اور وزیر اعظم کے لئے مسلمان ہونے کی شرط کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، ہمیں اسی وقت ان کی راہ روکنی چاہئے تھی تو آج اس بل پر احتجاج کی نوبت نہ آتی ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم لیگ( ن) کے اراکین اسمبلی جنہوں نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا ہے وہ اپنی براۃ کا اعلان کریں ۔ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے کہا کہ بل حقوق انسانی شریعت آئین و بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے سندھ اسمبلی نے یہ بل منظور کرکے آئین کی چھ شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہ برس سے کم عمر پیپلز پارٹی کا سربراہ تو بن سکتا ہے مگر مسلمان نہیں بن سکتا ۔مولانا راشد محمود سومرو نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام سندھ میں ہونے والی کرپشن اور دین اسلام کے خلاف ہونے والی قانون سازی پر احتجاج کا اعلان کرتی ہے سندھ میں چودہ وزارتوں میں گیارہ کھرب کی کرپشن کی گئی ہے پہلے وزیر اعلی نے عوام سے روٹی کپڑا اور مکان چھینا اور نئے وزیر اعلی نے عوام نے ان کا ایمان چھین رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے کالے کارتوں کو جمعیت علمائے اسلام مسترد کرتی ہے اور سندھ کو باب الاسلام بنانے اور اس پر قائم رکھنے کی ہر ممکن جدو جہد کریں گے ۔علامہ جعفر سبحانی نے کہا کہ ہمیں اب اسلام مخالف قوانین کا راستہ متحد ہوکر روکنا ہوگا ۔علی اکبر گجر نے کہ سیاست اپنی جگہ لیکن دین کے مسئلے پر متحد رہیں گے اور مشترکہ جدو جہد کریں گے ۔ پروٹیکشن آف منیارٹی بل کا نامعلوم کیا مقصد ہے ہم اس میں شامل نہیں ہیں بحیثیت مسلمان ہم سبب کی ذمہ داری ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کسی بھی قسم کا قانون منظور نہیں ہونے دیں گے ۔

ہم اس جدو جہد میں جمعیت علمائے اسلام کے ساتھ ہیں ۔مولانا یوسف قصوری نے کہا کہ نو مسلموں کے لئے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں اسلام قبول کرنے میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے یہ مسئلہ سیاست کا نہیں اسلام کا ہے ۔مقصود علی ڈومکی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے دین دشمنی کے تسلسل پر افسوس ہوتا ہے بل کے بعد یہ تاثر دیا جارہاہے کہ مذہی جماعتیں اور اقلیتیں آمنے سامنے ہیں جبکہ دین اسلام اقلیت کے حقوق کا سب سے بڑا محافظ اور ضامن ہے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بلوغت سے قبل اسلام قبول کرنا اور اسلام کی دعوت بچوں کو دینا

زمرہ: آڈیو, شیخ عبداللہ ناصر رحمانی, دروس

December 4, 2016

سندھ حکومت کے حالیہ اسلام قبول کرنے کے قانون کے حوالے سے چند گزارشات، شیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ بمقام المعھد السفی للتعلیم والتربیہ، کراچی۔


3095- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ [يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ]، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ غُلامًا مِنَ الْيَهُودِ كَانَ مَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ ﷺ يَعُودُهُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ: <أَسْلِمْ > فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ [لَهُ أَبُوهُ]: أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ، فَأَسْلَمَ، فَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ وَهُوَ يَقُولُ: < الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ بِي مِنَ النَّارِ >۔


* تخريج: خ/الجنائز ۷۹ (۱۳۵۶)، والمرضی ۱۱ (۵۶۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۵)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۷۵، ۲۷۰، ۲۸۰) (صحیح)

۳۰۹۵- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی لڑکا بیمار پڑا تو نبی اکرم ﷺ اس کے پاس عیادت کے لئے آئے اور اس کے سرہانے بیٹھ گئے پھر اس سے فرمایا: '' تم مسلمان ہو جاؤ''، اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اس کے سرہانے تھا تو اس سے اس کے باپ نے کہا: ''ابو القاسم ۱؎ کی اطاعت کرو''، تو وہ مسلمان ہوگیا، آپ ﷺ یہ کہتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے: '' تمام تعریفیں اس ذات کے لئے ہیں جس نے اس کو میری وجہ سے آگ سے نجات دی''
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اسلامی جمہوریہ پاکستان میںاسلام قبول کرنے پر پابندی


انصار عباسی

اسلام نے جمعہ کادن مسلمانوں کے لیے مبارک بنایا۔ اسے ہفتہ کے دوسرے تمام دنوں پر فضیلت دی۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا۔ اسی روز قیامت آئے گی۔ جمعہ کو مسلمانوں کے لیے عید کا دن بھی کہا گیا۔ اس روز درود شریف زیادہ سے زیادہ پڑھنے کی ترغیب دی گئی۔ ہمیں تعلیم دی گئی کہ اس روز نہا دھو کر، خوشبو لگا کر، مسواک کر کے جمعہ کی نماز ادا کریں۔ جمعہ کے دن کے بارے میں یہ کہا گیا کہ اس دن ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے جس میں مانگی گئی دعا قبول ہوتی ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود مغرب کی نقالی میں پاکستان میں بہت سوں نے گزشتہ جمعة المبارک کو Friday Black کے طور پر منایا۔ اسلام نے جس دن کو ہمارے لیے مبارک کہا ہم نے مغرب کی نقل میں ا±سے بلیک فرائڈے کے طور پر منایا۔ اشتہارات، موبائل ایس ایم ایس، بینرز اور دوسرے ذرائع ابلاغ کو استعمال کر کے بلیک فرائڈے کی خوب تشہیر کی گئی اور بازاروں مارکیٹوں میں کاروباری حضرات نے اس مغربی رواج کو اپناتے ہوئے بڑی بڑی سیلز کا اعلان کیا۔ ان کاروباریوں کو رمضان کے موقع پر تو یہ توفیق نہیں ہوتی بلکہ الٹا ا±س موقع کو خوب مال کمانے کے لیے قیمتیں بڑھادیتے ہیںلیکن کرسمس سے جڑے بلیک فرائڈے کے اس غیر اسلامی رواج کے بڑھاوے کے لیے اپنا مال پچاس فیصد تک بھی سستا بیچا۔ اس موقع پر ہم پاکستانی مسلمانوں کی بڑی تعداد بغیر سوچے سمجھے بڑی تعداد میں گھروں سے نکلی، رشتہ داروں دوستوں کو بلیک فرائڈے سیلز کے بارے میں بتایا اور بڑھ چڑھ کر شاپنگ کی۔ کتنی شرم کی بات ہے۔ کتنے افسوس کا مقام ہے۔ ہم کیسے مسلمان ہیں کہ اسلام کی بات کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور مغرب کی تقلید میں اتنے اندھے ہو گئے کہ حق و باطل اور صحیح غلط کی تمیز ہی بھول گئے۔ حکومت نے بلیک فرائڈے منانے والوں کے خلاف ایکشن نہیں لیا، پارلیمنٹ بھی اس مسئلہ پر خاموش رہی، عدلیہ کے پاس تو ایسے مسئلوں کی طرف توجہ دینے کا وقت ہی نہیں اور جہاں تک میڈیا کا تعلق ہے وہ تو جیسے مغربی کلچر کے فروغ کے لیے ہی دن رات کام کر رہا ہے۔

لیکن حکومتوں، پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے کوئی کیا توقع رکھے انہوں نے تو سندھ میں اسلام قبول کرنے پر ہی پابندی لگا دی جبکہ میڈیا اور عدلیہ اس معاملہ پر بھی خاموش ہیں۔ اقلیتوں کے حقوق کے نام پر سندھ اسمبلی نے ایک ایسا قانون پاس کیا جو خلاف شریعت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دین میں کوئی زبردستی نہیں۔ اسلام کسی غیر مسلم کو زور زبردستی مسلمان بنانے کے خلاف ہے۔ اسلام میں تو غیر مسلموں کو مکمل مذہبی آزادی دی گئی۔ لیکن سندھ اسمبلی کو نجانے کیا سوجھی کہ یہ بل پاس کر دیا کہ اٹھارہ سال سے کم عمر کسی بھی مذہبی اقلیت کا کوئی رکن اپنا مذہب تبدیل نہیں کر سکتا۔ بظاہر اس قانون کا مقصد سندھ میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو زبردستی مسلمان بنانے کی شکایات کو روکنا ہے لیکن عملاً جو کیا گیا وہ سمجھ سے بالاتر اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ بلاشبہ حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ اگر کوئی کسی غیر مسلم کو زبردستی مسلمان بنا رہا ہے تو ا±سے سزا دے لیکن یہ کیسا قانون ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر کوئی فرد اسلام قبول کر ہی نہیں سکتا۔ کوئی پوچھے اگر والدین نے اسلام قبول کر لیا تو ا±ن کے بچے چاہے وہ دو چار یا پانچ سات سال کے ہوں تو وہ ا±ن کا تعلق اقلیتی مذہب سے ہی رہے گا۔ اور پھر اگر کوئی پندرہ، سولہ، سترہ سال کا بالغ لڑکی لڑکا اپنی سمجھ سے اسلام قبول کرتے ہیں تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔ واہ سندھ حکومت نے سیکولرازم کے جنون میں کیا قانون پاس کیا!!! اس قانون کے متعلق کچھ علماءحضرات کی طرف سے اعتراض اٹھایا گیا۔ مفتی تقی عثمانی صاحب نے اس قانون کو اپنے ایک حالیہ بیان میں خلاف شریعت قرار دیا اور کہا کہ یہ سندھ اسمبلی اور حکومت کا یہ اقدام قانون و انصاف کے تقاضوں کے بھی خلاف ہے۔ مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ اسلام کی رو سے کسی کو زبردستی مسلمان نہیں بنایا جا سکتا اور ایسا کرنا ناجائز ہے اس لیے اس پر پابندی حق بجانب ہے لیکن اگر کوئی سمجھ دار بچہ جو دین و مذہب کو سمجھتا ہو اسلام لے آئے تو اس کے ساتھ مسلمانوں جیسا سلوک کرنے کاحکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی شریعت کی رو سے بچہ پندرہ سال کی عمر میں اور بعض اوقات ا±س سے بھی پہلے بالغ ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں جبکہ وہ بالغ ہو کر شرعی احکام کا مکلف ہو چکا ہے تو اسے اسلام قبول کرنے سے تین سال تک روکنا سراسر ظلم اور بدترین زبردستی ہے۔ تقی صاحب نے مزید کہا کہ اس قسم کے زبردستی کا قانون کسی سیکولر ملک میں بھی موجود نہیں ہو گا، چہ جائیکہ ایک اسلامی جمہوریہ میں اس کو روا رکھا جائے۔ انہوں نے یہ نقطہ بھی اٹھایا کہ دو میاں بیوی قانون کے مطابق اسلام قبول کر لیتے ہیں، تو کیا ان کے بچے اٹھارہ سال کی عمر تک غیر مسلم ہی تصور ہوں گے کیوں کہ انہیں اس عمر سے پہلے اسلام قبول کرنے پر قانونی پابندی کا سامنا ہو گا۔ مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس قانون کو بغیر سوچھے سمجھے محض غیر مسلموں کو خوش کرنے کے لیے پاس کر دیا گیا ہے۔ مفتی صاحب نے عدلیہ خصوصاً وفاقی شرعی عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلہ پر ازخود نوٹس لے کر اسلامی تعلیمات کے مطابق اس قانون کا جائزہ لے کر اسے غیر موثر قرار دیں۔ گویا اسلام قبول کرنے پر پابندی کا جو کام مغرب نے نہ کیا، جو ہندوستان نہ کر سکا وہ پاکستان کی سندھ اسمبلی اور حکومت نے کر دیا۔

”یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود“۔

(بشکریہ: روزنامہ جنگ)
 
Top