• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابن ماجه

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
130- بَاب مَنْ صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا وَهُوَ سَاهٍ
۱۳۰ -باب: بھول کر ظہر پانچ رکعت پڑھ لے تواس کے حکم کا بیان​


1205- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلادٍ قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ ﷺ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلاةِ؟ قَالَ: < وَمَا ذَاكَ؟ > فَقِيلَ لَهُ، فَثَنَى رِجْلَهُ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ.ـ
* تخريج: خ/الصلاۃ ۳۱ (۴۰۱)، ۳۲ (۴۰۴)، السہو۲ (۱۲۲۶)، الأیمان ۱۵ (۶۶۷۱)، م/المساجد ۱۹ (۵۷۲) د/الصلاۃ ۱۹۶ (۱۰۱۹)، ت/الصلاۃ ۱۷۳ (۳۹۲)، ن/السہو۲۶ (۱۲۵۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۱۱) وقد أخرجہ: حم (۱/۳۷۹، ۴۲۹، ۴۳۸، ۳۷۶، ۴۴۳، ۴۶۵)، دي/الصلاۃ ۱۷۵ (۱۵۳۹) (صحیح)
۱۲۰۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ظہر پانچ رکعت پڑھائی، آپﷺ سے پوچھا گیا : کیا صلاۃ میں اضافہ ہوگیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''کیا بات ہے''؟ آپ سے کہا گیا (کہ آپ نے پانچ رکعت پڑھی ہے) تو آپ ﷺ نے اپنا پاؤں موڑا، اور سہو کے دوسجدے کئے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
131- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ قَامَ مِنِ اثْنَتَيْنِ سَاهِيًا
۱۳۱-باب: جوشخص بھول سے دو رکعت پڑھ کر کھڑا ہوجائے تو اس کے حکم کا بیان​


1206- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَكْرٍ، ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ صَلَّى صَلاةً، أَظُنُّ أَنَّهَا الظُّهْرُ (الْعَصْرَ)، فلَمَّا كَانَ فِي الثَّانِيَةِ قَامَ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ، فَلَمَّا كَانَ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ. ـ
* تخريج: خ/الاذان ۱۴۶ (۸۲۹)، ۱۴۷ (۸۳۰)، السہو۱ (۱۲۲۴)، ۵ (۱۲۳۰)، الأیمان ۱۵ (۶۶۷۰)، م/المساجد ۱۹ (۵۷۰)، د/الصلاۃ ۲۰۰ (۱۰۳۴، ۱۰۳۵)، ت/الصلاۃ ۱۷۲ (۳۹۱)، ن/التطبیق ۱۰۶ (۱۱۷۸، ۱۱۷۹) السہو۲۱ (۱۲۲۳، ۱۲۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۵۴)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ ۱۷ (۶۵)، حم (۵/۳۴۵، ۳۴۶)، دي/الصلاۃ ۱۷۶ (۱۵۴۰) (صحیح)
۱۲۰۶- ابن بحینہ (عبد اللہ بن مالک) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے کوئی صلاۃ پڑھائی، میرا خیال ہے کہ وہ ظہر کی صلاۃ تھی، جب آپ دوسری رکعت میں تھے تو تشہد کیے بغیر (تیسری رکعت کے لئے) کھڑے ہوگئے، پھر جب آپ آخری تشہد میں بیٹھے تو سلام پھیرنے سے پہلے دوسجدے کئے ۔


1207- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، وَابْنُ فُضَيْلٍ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ح و حَدَّثَنَا عثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، كُلُّهُمْ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ أَنَّ ابْنَ بُحَيْنَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَامَ فِي ثِنْتَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ نَسِيَ الْجُلُوسَ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ صَلاتِهِ إِلا أَنْ يُسَلِّمَ، سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۱۲۰۷- عبدالرحمن اَعرج ْ سے روایت ہے کہ ابن بحینہ رضی اللہ عنہ نے ان کو خبر دی کہ نبی اکرمﷺ ظہر کی دوسری رکعت پڑھ کر (تیسری رکعت کے لئے) کھڑے ہوگئے، اور تشہد بھول گئے، یہاں تک کہ جب آپ صلاۃ سے فارغ ہوگئے، اور صرف سلام پھیرنا باقی رہ گیا، تو سہو کے دوسجدے کئے، اور سلام پھیرا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ترک سنت سے بھی سجدہ سہو ہوتا ہے، کیونکہ (تشہد) قعدہ اولی سنت ہے۔


1208- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُبَيْلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ فَلَمْ يَسْتَتِمَّ قَائِمًا فَلْيَجْلِسْ، فَإِذَا اسْتَتَمَّ قَائِمًا فَلا يَجْلِسْ وَيَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْو >۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۰۱ (۱۰۳۶)، ت/الصلاۃ ۱۵۲ (۳۶۴ تعلیقاً)، (تحفۃ الأشراف: ۲۵ ۱۱۵) وقد أخرجہ: حم (۴/۲۵۳، ۲۵۴)، دي/الصلاۃ ۱۷۶ (۱۵۴۰) (صحیح)
۱۲۰۸- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب کوئی شخص دو رکعت کے بعدکھڑا ہوجائے لیکن ابھی پورے طور پہ کھڑا نہ ہوا ہو تو بیٹھ جائے، اور اگر پورے طور پہ کھڑا ہوگیا ہو تو نہ بیٹھے، اور آخر میں سہو کے دو سجدے کرے'' ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے معلو م ہوا کہ جب تک سیدھا کھڑا نہ ہو اس وقت تک بیٹھ سکتا ہے، اگرچہ قیام کے قریب ہوگیا ہو، اور بعض فقہاء نے کہا کہ قیام کے قریب ہوگیا ہو تو بھی نہ بیٹھے، اور حدیث میں اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
132- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ فَرَجَعَ إِلَى الْيَقِينِ
۱۳۲-باب: صلاۃ میں شک کی صورت میں یقینی بات پر عمل کرنے کا بیان​


1209- حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ الرَّقِّيُّ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الصَّيْدَلانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي الثِّنْتَيْنِ وَالْوَاحِدَةِ، فَلْيَجْعَلْهَا وَاحِدَةً، وَإِذَا شَكَّ فِي الثِّنْتَيْنِ وَالثَّلاثِ فَلْيَجْعَلْهَا ثِنْتَيْنِ، وَإِذَا شَكَّ فِي الثَّلاثِ وَالأَرْبَعِ فَلْيَجْعَلْهَا ثَلاثًا، ثُمَّ لِيُتِمَّ مَا بَقِيَ مِنْ صَلاتِهِ حَتَّى يَكُونَ الْوَهْمُ فِي الزِّيَادَةِ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ >۔
* تخريج: ت/الصلاۃ ۱۷۵ (۳۹۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۲۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۹۰، ۱۹۳، ۱۹۵) (صحیح)
۱۲۰۹- عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ''جب کوئی شخص شک کرے کہ دورکعت پڑھی ہے یا ایک، تو ایک کو اختیار کرے، (کیوں کہ وہ یقینی ہے) اور جب دو اور تین رکعت میں شک کرے تو دو کو اختیار کرے، اور جب تین یا چار میں شک کرے تو تین کو اختیار کرے، پھر باقی صلاۃ پوری کرے، تاکہ وہم زیادتی میں ہو کمی میں نہ ہو، پھر سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دوسجدے کرے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب اس کی رائے کسی طرف قرار نہ پکڑے، اور دونوں جانب برابر ہوں یعنی غلبہ ظن کسی طرف نہ ہو تو کم عدد اختیار کرے کیونکہ اس میں احتیاط ہے، اگر غلطی ہوگی تو یہی ہوگی کہ صلاۃ زیادہ ہوجائے گی، اور وہ بہتر ہے کم ہوجانے سے، اور اس حالت میں یہ حدیث اگلی حدیثوں کے خلاف نہ ہوگی، جن میں سوچنے کا ذکر ہے، اور بعضوں نے کہا سوچنا چاہئے، بلکہ ہر حال میں یقین کی طرف رجوع کرنا چاہئے، اور کم عدد اختیار کرنا چاہئے، اور ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر پہلی مرتبہ ایسا اتفاق ہو تو صلاۃ سرے سے دوبارہ پڑھے، اگر دوسری یا تیسری بار ہو تو سوچے اور جس رائے پراطمینان ہو اس پر عمل کرے، اگر کسی پر رائے اطمینان نہ ہو تو کم کو اختیار کرے۔


1210- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ فَلْيُلْغِ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى الْيَقِينِ، فَإِذَا اسْتَيْقَنَ التَّمَامَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، فَإِنْ كَانَتْ صَلاتُهُ تَامَّةً، كَانَتِ الرَّكْعَةُ نَافِلَةً، وَإِنْ كَانَتْ نَاقِصَةً، كَانَتِ الرَّكْعَةُ لِتَمَامِ صَلاتِهِ، وَكَانَتِ السَّجْدَتَانِ رَغْمَ أَنْفِ الشَّيْطَانِ >۔
* تخريج: م/المساجد ۱۹ (۵۷۱)، د/الصلاۃ ۱۹۷ (۱۰۲۴، ۱۰۲۷)، ن/السہو ۴۲ (۱۲۳۹، ۱۲۴۰) (تحفۃ الأشراف: ۴۱۶۳)، وقد أخرجہ: ط/الصلاۃ۱۶ (۶۲)، حم (۳/۷۲، ۸۳، ۸۴، ۸۷) دي/الصلاۃ ۱۷۴ (۱۵۳۶) (حسن صحیح)
۱۲۱۰- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جب کوئی شخص اپنی صلاۃ میں شبہ کرے تو شبہ کو ختم کر کے یقین پر بنا کرے، اور جب صلاۃ کے مکمل ہوجانے کا یقین ہو جائے تو دوسجدے کرے، اگر اس کی صلاۃ پوری تھی تو جو رکعت زائد پڑھی وہ نفل ہو جائے گی، اور اگر ناقص تھی تو یہ رکعت صلاۃ کو پوری کردے گی، اور یہ دونوں سجدے شیطان کی تذلیل وتحقیر کے لئے ہوں گے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
133- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ شَكَّ فِي صَلاتِهِ فَتَحَرَّى الصَّوَابَ
۱۳۳ -باب: جس شخص کو صلاۃ میں شک ہو تو وہ سوچے اورغور کرے اور جو صحیح معلوم ہو اس پر عمل کرے​


1211- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ شُعْبَةُ: كَتَبَ إِلَيَّ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صَلاةً لا نَدْرِي أَزَادَ أَوْ نَقَصَ، فَسَأَلَ، فَحَدَّثْنَاهُ فَثَنَى رِجْلَهُ، وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَسَجَدَ سجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: < لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلاةِ شَيْئٌ لأَنْبَأْتُكُمُوهُ، وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي، وَأَيُّكُمْ مَا شَكَّ فِي الصَّلاةِ فَلْيَتَحَرَّ أَقْرَبَ ذَلِكَ مِنَ الصَّوَابِ، فَيُتِمَّ عَلَيْهِ وَيُسَلِّمَ وَيَسْجُدَ سَجْدَتَيْنِ >۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۳۱ (۴۰۱)، ۳۲ (۴۰۴)، السہو ۲ (۱۲۲۶)، الأیمان والنذور ۱۵ (۶۶۷۱)، أخبارالآحاد۱، (۷۲۴۹)، م/المساجد ۱۹ (۵۷۲)، د/الصلاۃ ۱۹۶ (۱۰۲۰)، ن/السہو ۲۵ (۱۲۴۱، ۱۲۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۵۱)، وقد أخرجہ: ت/الصلاۃ ۱۷۳، (۳۹۲)، حم (۱/۳۷۹، ۴۱۹، ۴۳۸، ۴۵۵)، دي الصلاۃ ۱۷۵ (۱۵۳۹) (صحیح)
۱۲۱۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں کوئی صلاۃ پڑھائی، ہمیں یاد نہیں کہ آپ نے اس میں کچھ بیشی کردی یا کمی کردی، پھر آپ ﷺ نے ہم سے اس کے بارے میں پوچھا تو ہم نے آپ سے اسے بیان کیا، آپ نے اپنا پاؤں موڑا اور قبلہ کی جانب رخ کیا، اور دو سجدے کئے، پھر سلام پھیرا، پھر ہماری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: ''اگر صلاۃ کے بارے میں کوئی نیا حکم نازل ہوتا تو میں تمہیں ضرور باخبر کرتا، میں تو ایک انسان ہوں، میں بھولتا ہوں جیسے تم بھولتے ہو، لہٰذا جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دیا کرو، اور تم میں سے جو بھی صلاۃ میں شک کرے تو سوچے، اورجوصحیح کے قریب تر معلوم ہو اسی کے حساب سے صلاۃ پوری کرکے سلام پھیرے، اور دو سجدے کرے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : مثلاً شک ہوا کہ تین رکعتیں پڑھیں یا چار تو سوچ کر جس عدد پر رائے ٹھہرے اس پر عمل کرے، اگر کسی طرف غلبہ ظن نہ ہو تو احتیاطاً کم عدد اختیار کرے، اور ہر حال میں سجدہ سہو کرے، نیز اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں :ایک یہ کہ صلاۃ کے اندر بھولے سے بات کرے تو صلاۃ نہیں جاتی، دوسرے یہ کہ ایک شخص کی گواہی میں شبہ رہتا ہے تو اس خبر کی تحقیق کرنی چاہئے، تیسرے یہ کہ جب صلاۃ میں کمی ہوجائے تو سجدئہ سہو سلام کے بعد کرنا چاہئے، اور اس کی بحث آگے آئے گی۔


1212- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلاةِ، فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ >.
قَالَ الطَّنَافِسِيُّ: هَذَا الأَصْلُ، وَلا يَقْدِرُ أَحَدٌ يَرُدُّهُ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف:۹۴۵۱) (صحیح)
۱۲۱۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جب کوئی شخص صلاۃ میں شک کرے، تو سوچ کر صحیح کو معلوم کرے، پھر دوسجدے کرے'' ۔
طنافسی کہتے ہیں: یہی اصل ہے جس کو کوئی شخص رد نہیں کرسکتا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی سجدئہ سہو سب کے نزدیک لازم ہو گا، اب اختلاف اور امور میں ہے کہ سجدہ سہو سلام کے بعد کرے، یا سلام سے پہلے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
134- بَاب فِيمَنْ سَلَّمَ مِنْ ثِنْتَيْنِ أَوْ ثَلاثٍ سَاهِيًا
۱۳۴-باب: دوسری یا تیسری رکعت میں بھول کر سلام پھیردے تو اس کے حکم کا بیان​


1213- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُوأُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ سَهَا فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فقَالَ لَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَقَصُرَتْ أَمْ نَسِيتَ؟ قَالَ: < مَا قَصُرَتْ وَمَا نَسِيتُ > قَالَ: إِذًا، فصَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: < أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟ > قَالُوا: نَعَمْ، فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۹۵ (۱۰۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۷۸۳۸) (صحیح)
۱۲۱۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے بھول کر دو ہی رکعت پہ سلام پھیر دیا، تو ذوالیدین نامی ایک شخص نے آپﷺسے کہا: اللہ کے رسول! کیا صلاۃ کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ ﷺ نے کہا: ''نہ تو صلاۃ کم ہوئی ہے نہ ہی میں بھولا ہوں''ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے کہا: تب تو آپ نے دو ہی رکعت پڑھی ہے، آپﷺ نے پوچھا: ''کیا حقیقت وہی ہے جو ذوالیدین کہہ رہے ہیں''؟ لوگوں نے کہا : ہاں، آپ آگے بڑھے اور دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے دو سجدے کئے ۔


1214- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِحْدَى صَلاتَيِ الْعَشِيِّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ كَانَتْ فِي الْمَسْجِدِ يَسْتَنِدُ إِلَيْهَا، فَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ يَقُولُونَ: قَصُرَتِ الصَّلاةُ، وَفِي الْقَوْمِ أَبُوبَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَاهُ أَنْ يَقُولا لَهُ شَيْئًا وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ طَوِيلُ الْيَدَيْنِ، يُسَمَّى ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَقَصُرَتِ الصَّلاةُ أَمْ نَسِيتَ؟ فَقَالَ: < لَمْ تَقْصُرْ وَلَمْ أَنْسَ > قَالَ: فَإِنَّمَا صَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ: < أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟ > قَالُوا: نَعَمْ، فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: خ/الصلاۃ ۸۸ (۴۸۲)، الأذان ۶۹ (۷۱۴، ۷۱۵)، السہو۳ (۱۲۲۷)، ۴ (۱۲۲۸)، ۵ (۱۲۲۹)، الادب ۴۵ (۶۰۵۱)، أخبارالآحاد ۱ (۷۲۵۰)، د/الصلاۃ ۱۹۵ (۱۰۱۱)، ن/السہو ۲۲ (۱۲۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۴۶۹)، وقد أخرجہ: م/المساجد ۱۹ (۵۷۳)، ت/الصلاۃ ۱۷۶ (۳۹۹)، حم (۲/۲۳۵، ۴۲۳، ۴۶۰) (صحیح)
۱۲۱۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں عشاء (یعنی زوال کے بعد کی دو صلاۃ ظہر یا عصر) میں سے کوئی صلاۃ دوہی رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیردیا، پھر مسجد میں پڑی ہوئی ایک لکڑی پہ ٹیک لگا کر کھڑے ہوگئے، جلد باز لوگ تو یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ صلاۃ کم ہو گئی، مقتدیوں میں ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، لیکن وہ آپﷺ سے کچھ کہنے کی ہمت نہ کرسکے، لوگوں میں ذوالیدین نامی ایک لمبے ہاتھوں والے آدمی نے کہا : اللہ کے رسول! کیا صلاۃ کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''نہ تووہ کم ہوئی، نہ میں بھولا ہوں'' تو انہوں نے کہا: آپ نے دو ہی رکعت پڑھی ہے، آپ ﷺ نے پوچھا: ''کیا ایسا ہی ہے جیسا کہ ذوالیدین کہہ رہے ہیں؟''، تو لوگوں نے کہا :ہاں، آپﷺ کھڑے ہوئے، اور دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر دوسجدے کئے، پھر سلام پھیرا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یہ سلام سجدئہ سہوسے نکلنے کے لئے تھا کیونکہ دیگر تمام روایات میں یہ صراحت ہے کہ آپ ﷺ نے سلام پھیرا، پھر سجدئہ سہوکیا (پھر اس کے لئے سلام پھیرا) رکعات کی کمی بیشی کے سبب جو سجدہ سہوآپ نے کئے ہیں، وہ سب سلام کے بعد میں ہیں ۔


1215- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَأَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ،حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ قَالَ: سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي ثَلاثِ رَكَعَاتٍ مِنَ الْعَصْرِ، ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ الْحُجْرَةَ، فَقَامَ الْخِرْبَاقُ، رَجُلٌ بَسِيطُ الْيَدَيْنِ، فَنَادَى: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَقَصُرَتِ الصَّلاةُ؟ فَخَرَجَ مُغْضَبًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَسَأَلَ، فَأُخْبِرَ، فَصَلَّى تِلْكَ الرَّكْعَةَ الَّتِي كَانَ تَرَكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ ۔
* تخريج: م/المساجد ۱۹ (۵۷۴)، د/الصلاۃ ۲۰۲ (۱۰۱۸)، ن/السہو ۲۳ (۱۲۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۸۲)، وقد أخرجہ: ت/الصلاۃ ۱۷۴ (۳۹۵)، حم (۴/۴۲۷، ۴۳۱، ۴۴۰، ۵/۱۱۰) (صحیح)
۱۲۱۵- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صلاۃ عصر میں تین ہی رکعت پہ سلام پھیردیا، پھر اٹھے اور حجرہ میں تشریف لے گئے، تو لمبے ہاتھوں والے خرباق (رضی اللہ عنہ) کھڑے ہوئے اور پکارا: اللہ کے رسول ! کیا صلاۃ کم ہو گئی ہے؟ آپ ﷺ غصہ کی حالت میں اپنا تہبند گھسیٹتے ہوئے نکلے، اورلوگوں سے پوچھا، تو اس کے بارے میں آپ کو خبردی گئی، توآپ نے چھوٹی ہوئی ایک رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر دو سجدے کئے، پھر سلام پھیرا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
135- بَاب مَا جَاءَ فِي سَجْدَتَيِ السَّهْوِ قَبْلَ السَّلامِ
۱۳۵-باب: سلام سے پہلے سجدئہ سہو کا بیان​


1216- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بَكِيرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ فِي صَلاتِهِ، فَيَدْخُلُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ نَفْسِهِ حَتَّى لا يَدْرِيَ زَادَ أَوْ نَقَصَ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ يُسَلِّمْ >۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۱ (۵۱۶)، ۱۹۸ (۱۰۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۵۲)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۴ (۶۰۸)، م/المساجد ۱۹ (۳۸۹)، ت/الصلاۃ ۱۷۴ (۳۹۷)، ط/السہو ۱ (۱) (حسن صحیح)
(''قبل أن یسلم'' کا جملہ صحیح نہیں ہے)
۱۲۱۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا : ''شیطان تم میں سے کسی کے پاس صلاۃ کی حالت میں آتا ہے، اور انسان اور اس کے دل کے درمیان داخل ہو کرو سو سے ڈالتا ہے، یہاں تک کہ آدمی نہیں جان پاتا کہ اس نے زیادہ پڑھی یا کم پڑھی، جب ایسا ہو تو سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے، پھر سلام پھیرے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سجدئہ سہوکے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے کہ آدمی اسے سلام سے پہلے کرے، یا سلام کے بعد، بعض لوگوں کی رائے ہے کہ اسے سلام کے بعد کرے، یہ قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ اسے سلام سے پہلے کرے، یہی قول اکثر فقہائے مدینہ مثلاً یحیی بن سعید، ربیعہ اور امام شافعی وغیرہ کا ہے، اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب صلاۃ میں زیادتی ہوئی ہو تو سجدئہ سہو سلام کے بعد کرے، اور جب کمی رہ گئی ہو تو سلام سے پہلے کر ے، یہ قول مالک بن انس کا ہے، اور امام احمد کہتے ہیں کہ جس صورت میں جس طرح پر سجدئہ سہونبی اکرمﷺ سے مروی ہے اس صورت میں اسی طرح سجدئہ سہوکرے، وہ کہتے ہیں کہ جب دورکعت کے بعد کھڑا ہوجائے تو ابن بحینہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق سلام سے پہلے سجدہ کر ے اور جب ظہر کی صلاۃ پانچ رکعت پڑھ لے تو وہ سجدہ سلام کے بعد کر ے، اور اگر ظہر وعصر کی صلاۃ میں دوہی رکعت میں سلام پھیردے تو ایسی صورت میں سلام کے بعد سجدئہ سہو کر ے، اسی طرح جس صورت میں جیسے اللہ کے رسول ﷺ کا فعل موجودہے، اس پر اس طرح عمل کرے، اور جس صورت میں رسول اللہﷺ سے کوئی فعل مروی نہ ہو تو اس میں سجدئہ سہو سلام سے پہلے کرے۔


1217- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بَكِيرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ ابْنُ صَفْوَانَ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ بَيْنَ ابْنِ آدَمَ وَبَيْنَ نَفْسِهِ، فَلا يَدْرِي كَمْ صَلَّى، فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۶۲)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۴ (۶۰۸)، العمل في الصلاۃ ۱۸ (۱۲۲۲)، السہو ۶ (۱۲۳۱)، بدء الخلق ۱۱ (۳۲۸۵)، م/السہو۱۹ (۳۸۹) د/الصلاۃ ۳۱ (۵۱۶)، حم (۲/۳۱۳، ۳۹۸، ۴۱۱) (حسن صحیح)
۱۲۱۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''بیشک شیطان انسان اور اس کے دل کے درمیان داخل ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ وہ نہیں جان پاتا کہ اس نے کتنی رکعت پڑھی؟ جب ایسا ہو تو سلام پھیرنے سے پہلے دوسجدے کرے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہو ا کہ شک کی صورت میں سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے، امام احمد نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے اور بخاری، اور مسلم نے ابو سعید رضی اللہ عنہ سے ایسا ہی روایت کیا ہے، اور مغیرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کمی کی صورت میں سلام کے بعد سجدہ منقول ہے، غرض اس باب میں مختلف حدیثیں وارد ہیں، کسی میں سلام سے پہلے سجدہ سہو منقول ہے، کسی میں سلام کے بعد، اس لیے اہل حدیث نے دونوں طرح جائز رکھا ہے، اور اسی کو صحیح مذہب قرار دیا ہے تاکہ سب حدیثوں پر عمل ہوجائے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
135- بَاب مَا جَاءَ فِي سَجْدَتَيِ السَّهْوِ قَبْلَ السَّلامِ
۱۳۵-باب: سلام سے پہلے سجدئہ سہو کا بیان​


1216- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بَكِيرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ فِي صَلاتِهِ، فَيَدْخُلُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ نَفْسِهِ حَتَّى لا يَدْرِيَ زَادَ أَوْ نَقَصَ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ يُسَلِّمْ >۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۱ (۵۱۶)، ۱۹۸ (۱۰۳۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۲۵۲)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۴ (۶۰۸)، م/المساجد ۱۹ (۳۸۹)، ت/الصلاۃ ۱۷۴ (۳۹۷)، ط/السہو ۱ (۱) (حسن صحیح)
(''قبل أن یسلم'' کا جملہ صحیح نہیں ہے)
۱۲۱۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا : ''شیطان تم میں سے کسی کے پاس صلاۃ کی حالت میں آتا ہے، اور انسان اور اس کے دل کے درمیان داخل ہو کرو سو سے ڈالتا ہے، یہاں تک کہ آدمی نہیں جان پاتا کہ اس نے زیادہ پڑھی یا کم پڑھی، جب ایسا ہوتو سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے، پھر سلام پھیرے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سجدئہ سہوکے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے کہ آدمی اسے سلام سے پہلے کرے، یا سلام کے بعد، بعض لوگوں کی رائے ہے کہ اسے سلام کے بعد کرے، یہ قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ اسے سلام سے پہلے کرے، یہی قول اکثر فقہائے مدینہ مثلاً یحیی بن سعید، ربیعہ اور امام شافعی وغیرہ کا ہے، اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب صلاۃ میں زیادتی ہوئی ہو تو سجدئہ سہو سلام کے بعد کرے، اور جب کمی رہ گئی ہو تو سلام سے پہلے کر ے، یہ قول مالک بن انس کا ہے، اور امام احمد کہتے ہیں کہ جس صورت میں جس طرح پر سجدئہ سہونبی اکرمﷺ سے مروی ہے اس صورت میں اسی طرح سجدئہ سہوکرے، وہ کہتے ہیں کہ جب دورکعت کے بعد کھڑاہوجائے تو ابن بحینہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق سلام سے پہلے سجدہ کر ے اور جب ظہر کی صلاۃ پانچ رکعت پڑھ لے تو وہ سجدہ سلام کے بعد کر ے، اور اگر ظہر وعصر کی صلاۃ میں دوہی رکعت میں سلام پھیردے تو ایسی صورت میں سلام کے بعد سجدئہ سہو کر ے، اسی طرح جس صورت میں جیسے اللہ کے رسول ﷺ کا فعل موجودہے، اس پر اس طرح عمل کرے، اور جس صورت میں رسول اللہﷺ سے کوئی فعل مروی نہ ہو تو اس میں سجدئہ سہو سلام سے پہلے کرے۔


1217- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بَكِيرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ ابْنُ صَفْوَانَ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < إِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ بَيْنَ ابْنِ آدَمَ وَبَيْنَ نَفْسِهِ، فَلا يَدْرِي كَمْ صَلَّى، فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۶۲)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۴ (۶۰۸)، العمل في الصلاۃ ۱۸ (۱۲۲۲)، السہو ۶ (۱۲۳۱)، بدء الخلق ۱۱ (۳۲۸۵)، م/السہو۱۹ (۳۸۹) د/الصلاۃ ۳۱ (۵۱۶)، حم (۲/۳۱۳، ۳۹۸، ۴۱۱) (حسن صحیح)
۱۲۱۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''بیشک شیطان انسان اور اس کے دل کے درمیان داخل ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ وہ نہیں جان پاتا کہ اس نے کتنی رکعت پڑھی؟ جب ایسا ہو تو سلام پھیرنے سے پہلے دوسجدے کرے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہو ا کہ شک کی صورت میں سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے، امام احمد نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے اور بخاری، اور مسلم نے ابو سعید رضی اللہ عنہ سے ایسا ہی روایت کیا ہے، اور مغیرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کمی کی صورت میں سلام کے بعد سجدہ منقول ہے، غرض اس باب میں مختلف حدیثیں وارد ہیں، کسی میں سلام سے پہلے سجدہ سہو منقول ہے، کسی میں سلام کے بعد، اس لیے اہل حدیث نے دونوں طرح جائز رکھا ہے، اور اسی کو صحیح مذہب قرار دیا ہے تاکہ سب حدیثوں پر عمل ہوجائے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
136- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ سَجَدَهُمَا بَعْدَ السَّلامِ
۱۳۶-باب: سلام پھیرنے کے بعد سجدئہ سہو کے حکم کا بیان​


1218- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ بَعْدَ السَّلامِ، وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ فَعَلَ ذَلِكَ۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۶۳، ۳۷۶) (صحیح)
۱۲۱۸- علقمہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے سلام کے بعد سہو کے دو سجدے کئے، اور بتایا کہ نبی اکرمﷺ نے بھی ایسا کیا ہے۔


1219- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ. قَالا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ سَالِمٍ الْعَنْسِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: <فِي كُلِّ سَهْوٍ سَجْدَتَانِ، بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ >۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۲۰۲ (۱۰۳۸)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۷۷)، وقد أخرجہ: حم (۵/۲۸۰) (حسن)
۱۹ ۱۲- ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ''ہر سہو میں سلام پھیرنے کے بعد دوسجدے ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
137- بَاب مَا جَاءَ فِي الْبِنَاءِ عَلَى الصَّلاةِ
۱۳۷ -باب: صلاۃ پر بنا کرنے کا بیان​


1220- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى التَّيْمِيُّ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، مَوْلَى الأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ إِلَى الصَّلاةِ وَكَبَّرَ، ثُمَّ أَشَارَ إِلَيْهِمْ، فَمَكَثُوا، ثُمَّ انْطَلَقَ فَاغْتَسَلَ، وَكَانَ رَأْسُهُ يَقْطُرُ مَائً، فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: < إِنِّي خَرَجْتُ إِلَيْكُمْ جُنُبًا، وَإِنِّي نَسِيتُ حَتَّى قُمْتُ فِي الصَّلاةِ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۹۴، ومصباح الزجاجۃ: ۴۲۷)، وقد أخرجہ: خ/الأذان ۲۵ (۶۴۰، ۶۳۹)، م/المساجد ۲۹ (۶۰۵)، د/الطہارۃ ۹۴ (۲۳۵)، ن/الإمامۃ ۱۴ (۷۹۳)، حم (۱/۳۶۸، ۲/۲۳۷، ۲۵۹، ۴۴۸) (حسن صحیح)
(یہ سند حسن ہے، اس کے رواۃ ثقہ ہیں، اور مسلم کے راوی ہیں، یعنی سند مسلم کی شرط پر ہے، اور اسامہ بن زید یہ لیثی ابو زید مدنی صدوق ہیں، لیکن ان کے حفظ میں کچھ ضعف ہے، بو صیری اور ابن حجر وغیرہ نے شاید اسامہ بن زید کو عدوی مدنی سمجھ کر اس کی تضعیف کی ہے، لیکن متن حدیث ثابت ہے، نیز اس کے شواہد بھی ہیں، جیسا کہ تخریج سے واضح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ۲۲۷- ۲۳۱)
۱۲۲۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ صلاۃ کے لئے نکلے اورآپ نے''الله أكبر'' کہا، پھرلوگوں کو اشارہ کیا کہ وہ اپنی جگہ ٹھہرے رہیں، لوگ ٹھہرے رہے، پھر آپ گھر گئے اورغسل کر کے آئے، آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو صلاۃ پڑھائی، جب صلاۃ سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ''میں تمہارے پاس جنابت کی حالت میں نکل آیا تھا، اور غسل کرنا بھول گیا تھا یہاں تک کہ صلاۃ کے لئے کھڑا ہوگیا ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس وقت یا د آیا کہ غسل نہیں کیا تھا، اس روایت میں یہ ہے کہ آپ ﷺ تکبیر تحریمہ کے بعد تشریف لے گئے، اس سے مؤلف نے یہ استنباطکیا کہ سابقہ صلاۃ پر بنا کی مگر یہ مشکل ہے کیونکہ جنابت کی حالت میں صلاۃ صحیح نہیں ہے، واضح رہے کہ اہل حدیث کے مذہب کے مطابق مقتدیوں کی صلاۃ صحیح ہوئی، کیونکہ امام کے بھولنے سے مقتدیوں کی صلاۃ میں خلل نہیں آتا، اور نبی اکرم ﷺ نے شاید دوبارہ تکبیر کہہ لی ہوگی، لیکن مقتدی اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہے، اور سابقہ صلاۃ پر بنا کی، یعنی جو پڑھ چکے تھے اسے صحیح مان کر باقی صلاۃ پوری کر لی۔
1221

- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <مَنْ أَصَابَهُ قَيْئٌ أَوْ رُعَافٌ أَوْ قَلَسٌ أَوْ مَذْيٌ، فَلْيَنْصَرِفْ، فَلْيَتَوَضَّأْ، ثُمَّ لِيَبْنِ عَلَى صَلاتِهِ، وَهُوَ فِي ذَلِكَ لا يَتَكَلَّمُ >۔
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۲۵۲، ومصباح الزجاجۃ: ۴۲۸) (ضعیف)
(اس کی سند میں اسماعیل بن عیاش ہیں، او ران کی روایت حجاز سے ضعیف ہوتی ہے، اور یہ اسی قبیل سے ہے)
۱۲۲۱- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''جسے صلاۃ میں قے، نکسیر، منہ بھر کر پانی یا مذی آجائے تو وہ لوٹ جائے، وضو کرے پھر اپنی صلاۃ پر بنا کرے، لیکن اس دوران کسی سے کلام نہ کرے'' ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
138- بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ أَحْدَثَ فِي الصَّلاةِ كَيْفَ يَنْصَرفُ؟
۱۳۸-باب: جس کو صلاۃ میں حدث ہو جائے تو وہ مسجدسے کس حالت میں باہر جائے؟​


1222- حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ بْنِ عَبِيدَةَ بْنِ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَأَحْدَثَ، فَلْيُمْسِكْ عَلَى أَنْفِهِ، ثُمَّ لِيَنْصَرِفْ >.
* تخريج: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۲۹، ومصباح الزجاجۃ: ۴۲۹)، وقد أخرجہ: د/الصلاۃ ۲۳۶ (۱۱۱۴) (صحیح)
(تراجع الألبانی: رقم: ۳۲، صحیح ابی داود : ۱۰۲۰، الصحیحہ: ۲۹۷۶)
۱۲۲۲- ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ''جب کسی شخص کو صلاۃ میں حدث ہو جائے، تو اپنی ناک پکڑلے اور چلا جائے'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : وضو کرنے کے لئے ناک پکڑنے کاحکم اس لئے دیاگیا ہے کہ اس سے لوگ سمجھیں کہ اس کی نکسیر پھوٹ گئی ہے، کیونکہ شرم کی بات ہے (ہوا خارج ہو جانے کی بات) کو چھپانا ہی بہترہے۔


1222/أ- حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ،حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ، نَحْوَهُ۔
* تخريج: تفردبہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۱۲۹، ومصباح الز جاجۃ: ۴۲۹/أ) (صحیح)
(اس کی سند میں عمربن قیس ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ متابعت سے تقویت پاکر صحیح ہے)
۱۲۲۲/أ - اس سند سے بھی ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی جیسی حدیث مرفوعاً آئی ہے ۔
 
Top