• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

{ 22- كِتَاب الطِّبِّ }
۲۲-کتاب: طب کے احکام ومسائل


1- بَاب فِي الرَّجُلِ يَتَدَاوَى
۱-باب: دوا علاج کرانے کے حکم کا بیان​


3855- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَأَصْحَابَهُ كَأَنَّمَا عَلَى رُئُوسِهِمُ الطَّيْرُ، فَسَلَّمْتُ ثُمَّ قَعَدْتُ، فَجَاءَ الأَعْرَابُ مِنْ هَا هُنَا وَهَا هُنَا، فَقَالُوا: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَنَتَدَاوَى؟ فَقَالَ: < تَدَاوَوْا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَضَعْ دَائً إِلا وَضَعَ لَهُ دَوَائً غَيْرَ دَائٍ وَاحِدٍ الْهَرَمُ >۔
* تخريج:ن/الکبری الطب، ۴۳ (۷۵۵۳)، ت/الطب ۲ (۲۰۳۸)، ق/الطب ۱ (۳۴۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۷۸) (صحیح)
۳۸۵۵- اسا مہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا آپ کے اصحاب اس طرح( بیٹھے) تھے گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں، تو میں نے سلام کیا پھر میں بیٹھ گیا، اتنے میں ادھر ادھرسے کچھ دیہاتی آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم دوا کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:'' دو ا کرو اس لئے کہ اللہ نے کوئی بیماری ایسی نہیں پیدا کی ہے جس کی دوا نہ پیدا کی ہو، سوائے ایک بیماری کے اور وہ بڑھاپا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- بَاب فِي الْحِمْيَةِ
۲-باب: کھانے میں پرہیزی اور احتیاط کا بیان​


3856- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ وَأَبُو عَامِرٍ -وَهَذَا لَفْظُ أَبِي عَامِرٍ- عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ صَعْصَعَةَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ بِنْتِ قَيْسٍ الأَنْصَارِيَّةِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ ، وَمَعَهُ عَلِيٌّ وَعَلِيٌّ نَاقِهٌ، وَلَنَا دَوَالِي مُعَلَّقَةٌ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَأْكُلُ مِنْهَا، وَقَامَ عَلِيٌّ لِيَأْكُلَ، فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ لِعَلِيٍّ: < مَهْ إِنَّكَ نَاقِهٌ >، حَتَّى كَفَّ عَلِيٌّ، قَالَتْ: وَصَنَعْتُ شَعِيرًا وَسِلْقًا، فَجِئْتُ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يَا عَلِيُّ! أَصِبْ مِنْ هَذَا فَهُوَ أَنْفَعُ لَكَ >.
[قَالَ أَبو دَاود: قَالَ هَارُونُ: الْعَدَوِيَّةَ]۔
* تخريج: ت/ الطب ۱ (۳۰۳۷)، ق/الطب ۳ (۳۴۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۳۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۶۳، ۳۶۴) (حسن)
۳۸۵۶- ام منذر بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے، آپ کے ساتھ علی رضی اللہ عنہ تھے، ان پر کمزوری طاری تھی ہمارے پاس کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے، رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوکر انہیں کھانے لگے، علی بھی کھانے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ نے علی سے فرمایا: ''ٹھہرو(تم نہ کھاؤ) کیونکہ تم ابھی کمزور ہو''، یہاں تک کہ علی رک گئے، میں نے جو اور چقندر پکایا تھا تو اسے لے کر میں آپ کے پاس آئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''علی! اس میں سے کھائو یہ تمہارے لئے مفید ہے''۔
ابوداود کہتے ہیں:ہارون کی روایت میں انصاریہ کے بجائے عدویہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3- بَاب فِي الْحِجَامَةِ
۳-باب: سینگی (پچھنا) لگوا نے کا بیان​


3857- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرِةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِنْ كَانَ فِي شَيْئٍ مِمَّا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ خَيْرٌ فَالْحِجَامَةُ >۔
* تخريج: ت/الطب ۱(۲۰۳۷)، ق/الطب ۲۰ (۳۴۷۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۱۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۴۲، ۴۲۳) (صحیح)
۳۸۵۷- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جن دواؤں سے تم علاج کرتے ہو اگر ان میں سے کسی میں خیر(بھلائی) ہے تو وہ سینگی (پچھنے) لگوانا ہے''۔


3858- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى -يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي، حَدَّثَنَا فَائِدٌ مَوْلَى عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ مَوْلاهُ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى خَادِمِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ، قَالَتْ: مَا كَانَ أَحَدٌ يَشْتَكِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَجَعًا فِي رَأْسِهِ إِلا قَالَ: < احْتَجِمْ > وَلا وَجَعًا فِي رِجْلَيْهِ إِلا قَالَ: < اخْضِبْهُمَا >۔
* تخريج: ت/الطب ۱۳ (۲۰۵۴)، ق/الطب ۲۹ (۳۵۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۶/۴۶۲) (حسن)
۳۸۵۸- رسول اللہ ﷺ کی خادمہ سلمی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جو شخص بھی اپنے سر درد کی شکا یت لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آتا آپ اسے فرماتے: ''سینگی لگوا ؤ''، اور جو شخص اپنے پیروں میں درد کی شکایت لے کر آتا آپ ﷺ اس سے فرماتے: ''ان میں خضاب(مہندی) لگاؤ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4- بَاب فِي مَوْضِعِ الْحِجَمَةِ
۴-باب: سینگی(پچھنا) لگا نے کی جگہ کا بیان​


3859- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ وَكَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ الأَنْمَارِيِّ، قَالَ كَثِيرٌ: إِنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَحْتَجِمُ عَلَى هَامَتِهِ وَبَيْنَ كَتِفَيْهِ، وَ[هُوَ] يَقُولُ: < مَنْ أَهْرَاقَ مِنْ هَذِهِ الدِّمَائِ فَلا يَضُرُّهُ أَنْ لا يَتَدَاوَى بِشَيْئٍ لِشَيْئٍ >۔
* تخريج: ق/الطب ۲۱ (۳۴۸۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۳) (ضعیف)
(الضعیفۃ: ۱۸۶۷، وتراجع الألباني: ۱۹۴)
۳۸۵۹- ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اپنے سرپر اور اپنے دونوں مو نڈھوں کے درمیان سینگی (پچھنے) لگواتے اور فرما تے:'' جو ان جگہوں کا خون نکلوالے تو اُسے کسی بیماری کی کوئی دوا نہ کر نے سے کوئی نقصان نہ ہوگا ''۔


3860- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ -يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ- حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ احْتَجَمَ ثَلاثًا فِي الأَخْدَعَيْنِ وَالْكَاهِلِ.
قَالَ مُعَمَّرٌ: احْتَجَمْتُ فَذَهَبَ عَقْلِي، حَتَّى كُنْتُ أُلَقَّنُ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ فِي صَلاتِي، وَكَانَ احْتَجَمَ عَلَى هَامَتِهِ۔
* تخريج: ت/الطب ۱۲ (۲۰۵۱)، ق/الطب ۲۱ ( ۳۴۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۴۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۱۹، ۱۹۲) (صحیح)
۳۸۶۰- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے گردن کے دونوں پٹھوں میں اور دونوں کندھوں کے بیچ میں تین پچھنے لگوائے ۔
ایک بوڑھے کا بیان ہے: میں نے پچھنا لگوائے تو میری عقل جاتی رہی یہاں تک کہ میں صلاۃ میں سورہ فا تحہ لوگوں کے بتانے سے پڑھتا، بوڑھے نے پچھنا اپنے سرپر لگوایا تھا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5- بَاب مَتَى تُسْتَحَبُّ الْحِجَامَةُ؟
۵-باب: کب پچھنا لگوانا مستحب ہے؟​


3861- حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنِ احْتَجَمَ لِسَبْعَ عَشْرَةَ وَتِسْعَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ كَانَ شِفَائً مِنْ كُلِّ دَائٍ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۵۸) (حسن)
۳۸۶۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جو سترہو یں، اُنیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنا لگوائے تو اسے ہر بیماری سے شفا ہوگی‘‘۔


3862- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرَةَ بَكَّارُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، أَخْبَرَتْنِي عَمَّتِي [كَبْشَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ، وَقَالَ غَيْرُ مُوسَى]: كَيِّسَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ أَبَاهَا كَانَ يَنْهَى أَهْلَهُ عَنِ الْحِجَامَةِ يَوْمَ الثُّلاثَائِ، وَيَزْعُمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّ يَوْمَ الثُّلاثَائِ يَوْمُ الدَّمِ وَفِيهِ سَاعَةٌ لا يَرْقَأُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۰۷) (ضعیف)
( ’’ کبشہ یا کیسہ ‘‘ مجہول ہے )
۳۸۶۲- کبشہ بنت ابی بکرہ نے خبردی ہے ۱؎کہ ان کے والد اپنے گھر والوں کو منگل کے دن پچھنا لگوانے سے منع کرتے تھے اور رسول اللہ ﷺ سے نقل کرتے تھے :’’ منگل کا دن خون کا دن ہے اس میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں خون بہنا بند نہیں ہوتا‘‘۔
وضاحت ۱؎ : اور موسی کے علاوہ دوسرے لوگوں کی روایت میں کبشہ کے بجائے کیّسہ ہے۔


3863- حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ احْتَجَمَ عَلَى وِرْكِهِ مِنْ وَثْئٍ كَانَ بِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۷۸)، وقد أخرجہ: ق/الطب ۲۱ (۳۴۸۵)، حم (۳۰۵۳، ۳۵۷، ۳۸۲) (صحیح)
۳۸۶۳- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس درد کی وجہ سے جو آپ کو تھا اپنی سرین پر پچھنے لگوائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
6- بَاب فِي قَطْعِ الْعِرْقِ وَمَوْضِعِ الْحَجْمِ
۶-باب: رگ کاٹنے (فصد کھولنے ) اور پچھنا لگا نے کی جگہ کا بیان​


3864- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ ﷺ إِلَى أُبَيٍّ طَبِيبًا فَقَطَعَ مِنْهُ عِرْقًا۔
* تخريج: م/السلام ۲۶ (۲۲۰۷)، ق/الطب ۲۴ (۳۴۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۹۶)، وقد أخرجہ: حم (۳/۳۰۳، ۳۰۴، ۳۱۵، ۳۷۱) (حسن)
۳۸۶۴- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے ابی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک طبیب بھیجا تو اس نے ان کی ایک رگ کاٹ دی ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنیـ طبیب کو اختیار ہے کہ اپنے تجربہ سے جہاں بہتر سمجھے وہاں کی رگ کاٹے، تو اس طبیب نے ان کی بابت یہی بہتر سمجھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
7- بَاب فِي الْكَيِّ
۷-باب: داغنے کا بیان​


3865- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمُّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: نَهَى النَّبِيُّ ﷺ عَنِ الْكَيِّ، فَاكْتَوَيْنَا، فَمَا أَفْلَحْنَ وَلاأَنْجَحْنَ.
[قَالَ أَبو دَاود: وَكَانَ يَسْمَعُ تَسْلِيمَ الْمَلائِكَةِ، فَلَمَّا اكْتَوَى انْقَطَعَ عَنْهُ، فَلَمَّا تَرَكَ رَجَعَ إِلَيْهِ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۴۵)، وقد أخرجہ: ت/الطب ۱۰ (۲۰۹۴)، ق/الطب ۲۳ (۳۴۹۱)، حم (۴/۴۴۴، ۴۴۶) (صحیح)
۳۸۶۵- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے دا غنے سے منع فرمایا،اور ہم نے داغ لگا یا تو نہ تو اس سے ہمیں کوئی فائدہ ہوا، نہ وہ ہمارے کسی کام آیا ۔
ابو داود کہتے ہیں: وہ فرشتوں کا سلام سنتے تھے جب دا غ لگوانے لگے تو سننا بند ہو گیا، پھر جب اس سے رک گئے تو سابقہ حالت کی طرف لو ٹ آئے( یعنی پھر ان کا سلام سننے لگے)۔


3866- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَوَى سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ مِنْ رَمِيَّتِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۹۴)، وقد أخرجہ: م/السلام ۲۶ (۲۲۰۸)، ق/الطب ۲۴ (۳۴۹۴)، حم (۳/۳۶۳) (صحیح)
۳۸۶۶- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو تیر کے زخم کی وجہ سے جو انہیں لگا تھا داغا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس روایت سے علاج کے طور پر داغنے کا جواز ثابت ہوتا ہے، رہی عمران بن حصینؓ کی حدیث میں وارد ممانعت تو وہ یا تو عمران بن حصین کے ساتھ مخصوص ہے، کیونکہ ممکن ہے انہیں کوئی ایسی بیماری لگی ہو جس میں داغنا مفید نہ ہو، یا بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطا وہ یہ کرنے جارہے ہوں تو آپ ﷺ نے منع کیا ہو کیونکہ بلا ضرورت محض بیماری کے اندیشہ سے ایسا کرنا مکروہ ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
8- بَاب فِي السَّعُوطِ
۸-باب: ناک میں دوا ڈالنے کا بیان​


3867- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ اسْتَعَطَ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۲۳)، وقد أخرجہ: م/السلام ۲۶ (۱۲۰۲)، ت/الطب ۹ (۲۰۴۷) (صحیح)
۳۸۶۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ناک میں دوا ڈالی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
9- بَاب فِي النُّشْرَةِ
۹-باب: نشرہ کی ممانعت کا بیان​


3868- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا عَقِيلُ بْنُ مَعْقِلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ مُنَبِّهٍ يُحَدِّثُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ النُّشْرَةِ، فَقَالَ: < هُوَ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۳۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۲۹۴) (صحیح)
۳۸۶۸- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے نشرہ ۱؎ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: '' یہ شیطانی کام ہے''۔
وضاحت ۱؎ : نشرہ ایک منتر ہے جس سے آسیب زدہ لوگوں کا علاج کیا جاتا ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
10- بَاب فِي التِّرْيَاقِ
۱۰-باب: تریا ق کا بیان​


3869- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يِزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ يَزِيدَ الْمُعَافِرِيُّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ التَّنُوخِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَا أُبَالِي مَا أَتَيْتُ إِنْ أَنَا شَرِبْتُ تِرْيَاقًا أَوْ تَعَلَّقْتُ تَمِيمَةً ،أوْ قُلْتُ الشِّعْرَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِي >.
قَالَ أَبو دَاود: هَذَا كَانَ لِلنَّبِيِّ ﷺ خَاصَّةً، وَقَدْ رَخَّصَ فِيهِ قَوْمٌ، يَعْنِي التِّرْيَاقَ۔
* تخريج: تفردبہ أبودواد، (تحفۃ الأشراف: ۸۸۷۸)، وقد أخرجہ: حم (۲/۱۶۷، ۲۲۳) (ضعیف)
(اس کے راوی ''عبد الرحمن تنوخی '' ضعیف ہیں )
۳۸۶۹- عبدالرحمن بن رافع تنوخی کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: ''مجھے پرواہ نہیں جو بھی میرا حال ہو اگر میں تریاق پیو ں یا تعویذ گنڈا لٹکائوں یا اپنی طرف سے شعر کہوں''۔
ابو داود کہتے ہیں :یہ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ مخصوص تھا، کچھ لوگوں نے تر یاق پینے کی رخصت دی ہے ۔
 
Top