• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن ابو داود

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
171- بَاب فِي قَطْعِ السِّدْرِ
۱۷۱-باب: بیر کے درخت کاٹنے کا بیان​


5239- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ >.
[سئِلَ أَبو دَاود عَنْ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: هَذَا الْحَدِيثُ مُخْتَصَرٌ، يَعْنِي مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً فِي فَلاةٍ يَسْتَظِلُّ بِهَا ابْنُ السَّبِيلِ وَالْبَهَائِمُ عَبَثًا وَظُلْمًا بِغَيْرِ حَقٍّ يَكُونُ لَهُ فِيهَا صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ] ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۴۲) (صحیح)
۵۲۳۹- عبداللہ بن حبشی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص (بلا ضرورت) بیری کا درخت کاٹے گا ۱؎ اللہ اسے سر کے بل جہنم میں گرادے گا''۔
ابو داود سے اس حدیث کا معنی و مفہوم پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ: یہ حدیث مختصر ہے، پوری حدیث اس طرح ہے کہ کوئی بیری کا درخت چٹیل میدان میں ہو جس کے نیچے آکر مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں اور کوئی شخص آکر بلا سبب بلا ضرورت ناحق کاٹ دے ( تو مسافروں اور چوپایوں کو تکلیف پہنچانے کے باعث وہ مستحق عذاب ہے ) اللہ ایسے شخص کو سر کے بل جہنم میں جھو نک دے گا۔
وضاحت ۱؎ : طبرانی کی ایک روایت میں''من سدر الحرم'' (حرم کے بیر کے درخت)کے الفاظ وارد ہیں جس سے مراد کی وضاحت ہوجاتی ہے اور اشکال رفع ہو جاتا ہے۔


5240- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ وَسَلَمَةُ -يَعْنِي ابْنَ شَبِيبٍ- قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِيفٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ ، نَحْوَهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۴۲، ۱۹۰۴۴) (ضعیف)
(عروہ تابعی ہیں اس لئے یہ روایت مرسل ہے)
۵۲۴۰- عروہ بن زبیر نے اس حدیث کو نبی اکرمﷺ سے اسی طرح مرفوعاً روایت کیا ہے۔


5241- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَأَلْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ عَنْ قَطْعِ السِّدْرِ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى قَصْرِ عُرْوَةَ، فَقَالَ: أَتَرَى هَذِهِ الأَبْوَابَ وَالْمَصَارِيعَ؟ إِنَّمَا هِيَ مِنْ سِدْرِ عُرْوَةَ، كَانَ عُرْوَةُ يَقْطَعُهُ مِنْ أَرْضِهِ، وَقَالَ: لا بَأْسَ بِهِ، زَادَ حُمَيْدٌ فَقَالَ: هِيَ يَا عِرَاقِيُّ جِئْتَنِي بِبِدْعَةٍ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّمَا الْبِدْعَةُ مِنْ قِبَلِكُمْ، سَمِعْتُ مَنْ يَقُولُ بِمَكَّةَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْ قَطَعَ السِّدْرَ، ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود (حسن) (الصحیحۃ ۶۱۵)
۵۲۴۱- حسان بن ابراہیم کہتے ہیں:میں نے ہشام بن عروہ سے جو عروہ کے محل سے ٹیک لگائے ہوئے تھے بیر کے درخت کاٹنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: کیا تم ان دروازوں اور چوکھٹوں کو دیکھ رہے ہو، یہ سب عروہ کے بیر کے درختوں کے بنے ہوئے ہیں، عروہ انہیں اپنی زمین سے کاٹ کر لائے تھے، اور کہا: ان کے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
حمید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ہشام نے کہا: اے عراقی ( بھائی ) یہی بدعت تم لے کر آئے ہو، میں نے کہا کہ یہ ''بدعت'' تو آپ لوگوں ہی کی طرف کی ہے، میں نے مکہ میں کسی کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیر کا درخت کاٹنے والے پر لعنت بھیجی ہے، پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
172- بَاب فِي إِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ
۱۷۲-باب: راستے سے تکلیف دہ چیزوں کے ہٹا دینے کا بیان​


5242- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < فِي الإِنْسَانِ ثَلاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ مَفْصِلا، فَعَلَيْهِ أَنْ يَتَصَدَّقَ عَنْ كُلِّ مَفْصِلٍ مِنْهُ بِصَدَقَةٍ > قَالُوا: وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ يَانَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ: < النُّخَاعَةُ فِي الْمَسْجِدِ تَدْفِنُهَا، وَالشَّيْئُ تُنَحِّيهِ عَنِ الطَّرِيقِ، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَرَكْعَتَا الضُّحَى تُجْزِئُكَ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۹۶۵)، وقد أخرجہ: حم (۵/۳۵۴، ۳۵۹) (صحیح)
۵۲۴۲ - بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : انسان کے جسم میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں اور انسا ن کو چاہئے کہ ہر جوڑ کی طرف سے کچھ نہ کچھ صدقہ دے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! اتنی طاقت کس کو ہے؟ آپ نے فرمایا:''مسجد میں تھوک اور رینٹ کو چھپا دینا اور (موذی) چیز کو راستے سے ہٹا دینا بھی صدقہ ہے، اور اگر ایسا اتفاق نہ ہو تو چاشت کی دو رکعتیں ہی تمہارے لئے کافی ہیں''۔


5243- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ (ح) وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ -وَهَذَا لَفْظُهُ وَهُوَ أَتَمُّ- عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلامَى مِنِ ابْنِ آدَمَ صَدَقَةٌ، تَسْلِيمُهُ عَلَى مَنْ لَقِيَ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُهُ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيُهُ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتُهُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ، وَبُضْعَتُهُ أَهْلَهُ صَدَقَةٌ > قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! يَأْتِي شَهْوَةً وَتَكُونُ لَهُ صَدَقَةٌ؟ قَالَ: < أَرَأَيْتَ لَوْوَضَعَهَا فِي غَيْرِ حَقِّهَا أَكَانَ يَأْثَمُ؟ > قَالَ: <وَيُجْزِءُ مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ رَكْعَتَانِ مِنَ الضُّحَى>.
[قَالَ أَبو دَاود: لَمْ يَذْكُرْ حَمَّادٌ الأَمْرَ وَالنَّهْيَ] ۔
* تخريج: م/المسافرین ۱۳ (۷۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۲۸)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۶۷، ۱۷۸) (صحیح)
۵۲۴۳- ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' ابن آدم کے ہر جوڑ پر صبح ہو تے ہی صدقہ عائد ہوجاتا ہے، تو اس کا اپنے ملاقاتی سے سلام کر لینا بھی صدقہ ہے، اس کا معروف ( اچھی بات) کا حکم کرنا بھی صدقہ ہے اور منکر ( بری بات) سے روکنا بھی صدقہ ہے، اس کا راستہ سے تکلیف دہ چیز ہٹانا بھی صدقہ ہے، اور اس کا اپنی بیوی سے ہم بستری بھی صدقہ ہے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو اس سے اپنی شہوت پوری کرتا ہے، پھر بھی صدقہ ہوگا؟ (یعنی اس پر اسے ثواب کیو نکر ہو گا) تو آپ نے فرمایا:'' کیا خیال ہے تمہارا اگر وہ اپنی خواہش ( بیوی کے بجائے ) کسی اور کے ساتھ پوری کرتا تو گنہگار ہوتا یا نہیں؟''( جب وہ غلط کاری کر نے پر گنہگار ہوتا تو صحیح جگہ استعمال کرنے پر اسے ثواب بھی ہوگا) اس کے بعد آپ نے فرمایا: اشراق کی دو رکعتیں ان تمام کی طرف سے کافی ہو جائیں گی (یعنی صدقہ بن جائیں گی) ۔
ابو داود کہتے ہیں: حما د نے اپنی روایت میں امرو نہی ( کے صد قہ ہو نے) کا ذکر نہیں کیا۔


5244- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ الدِّيلِىِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَذَكَرَ النَّبِيَّ ﷺ فِي وَسْطِهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۲۸) (صحیح)
۵۲۴۴- ابو اسو د یلی نے ابو ذر سے یہی حدیث روایت کی ہے اور نبی اکرمﷺ کا ذکر اس کے وسط میں کیا ہے۔


5245- حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < نَزَعَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ غُصْنَ شَوْكٍ عَنِ الطَّرِيقِ، إِمَّا كَانَ فِي شَجَرَةٍ فَقَطَعَهُ وَأَلْقَاهُ، وَإِمَّا كَانَ مَوْضُوعًا فَأَمَاطَهُ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ بِهَا فَأَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۲۳)، وقد أخرجہ: خ/الأذان۳۲ (۶۵۲)، المظالم ۲۸ (۲۴۷۲)، م/البر والصلۃ ۳۶ (۱۹۱۴)، الإمارۃ ۵۱ (۱۹۱۴)، ت/البر والصلۃ ۳۸ (۱۹۵۸)، ق/الأدب ۷ (۳۶۸۲)، ط/صلاۃ الجماعۃ ۲ (۶)، حم (۲/۳۴۱) (حسن صحیح)
۵۲۴۵ - ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ایک شخص نے جس نے کبھی کوئی بھلا کام نہیں کیا تھا کانٹے کی ایک ڈالی راستے پر سے ہٹا دی، یا تو وہ ڈالی درخت پر ( جھکی ہوئی) تھی (آنے جانے والوں کے سروں سے ٹکراتی تھی) اس نے اسے کاٹ کر الگ ڈال دیا، یا اسے کسی نے راستے پر ڈال دیا تھا اور اس نے اسے ہٹا دیا تو اللہ اس کے اس کام سے خوش ہوا اور اسے جنت میں داخل کر دیا''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
173- بَاب فِي إِطْفَاءِ النَّارِ بِاللَّيْلِ
۱۷۳-باب: رات میں آگ ( وچراغ) بجھا کر سونے کا بیان​


5246- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رِوَايَةً، وَقَالَ مَرَّةً: يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ ﷺ : < لا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ >۔
* تخريج: خ/الاستئذان ۴۹ (۶۲۹۳)، م/الأشربۃ ۱۲ (۲۰۱۵)، ت/الأطعمۃ ۱۵(۱۸۱۳)، ق/الأدب ۴۶ (۳۷۶۹)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۱۴)، وقد أخرجہ: حم (۲/۷، ۴۴) (صحیح)
۵۲۴۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کبھی اسے موقوفاً روایت کرتے ہیں اور کبھی اسے نبی اکرم ﷺ تک پہنچاتے ہیں کہ جب سونے لگو تو آگ گھر میں موجود نہ رہنے دو ( بجھا کر سوئو)۔


5247- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ التَّمَّارُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ طَلْحَةَ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَتْ فَأْرَةٌ فَأَخَذَتْ تَجُرُّ الْفَتِيلَةَ فَجَائَتْ بِهَا فَأَلْقَتْهَا بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عَلَى الْخُمْرَةِ الَّتِي كَانَ قَاعِدًا عَلَيْهَا، فَأَحْرَقَتْ مِنْهَا مِثْلَ مَوْضِعِ الدِّرْهَمِ، فَقَالَ: < إِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوا سُرُجَكُمْ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدُلُّ مِثْلَ هَذِهِ عَلَى هَذَا فَتُحْرِقَكُمْ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۱۴) (صحیح)
۵۲۴۷- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک چو ہیا آئی اور چرا غ کی بتی کو پکڑ کر کھینچتی ہوئی لائی اور رسو ل ا للہ ﷺ کے سا منے اس چٹائی پر ڈال دیا جس پرآپ بیٹھے تھے اور درہم کے برابر جگہ جلا دی،(یہ دیکھ کر) آپ نے فرمایا: ''جب سونے لگو تو اپنے چراغوں کو بجھا دیا کرو، کیونکہ شیطان چو ہیا جیسی چیزوں کو ایسی باتیں سجھاتا ہے تو وہ تم کو جلا دیتی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
174- بَاب فِي قَتْلِ الْحَيَّاتِ
۱۷۴-باب: سانپوں کو مارنے کا بیان​


5248- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ، وَمَنْ تَرَكَ شَيْئًا مِنْهُنَّ خِيفَةً فَلَيْسَ مِنَّا >۔
* تخريج: تفرد بہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۴۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۴۷، ۴۳۲، ۵۲۰)
(حسن صحیح)
۵۲۴۸- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب سے ہماری سانپوں سے لڑائی شروع ہوئی ہے ہم نے کبھی ان سے صلح نہیں کی ( سانپ ہمیشہ سے انسان کا دشمن رہا ہے، اس کا پالنا اور پوسنا کبھی درست نہیں) جو شخص کسی بھی سانپ کو ڈر کر مارنے سے چھوڑ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے'' ۔


5249- حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ السُّكَّرِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ كُلَّهُنَّ، فَمَنْ خَافَ ثَأْرَهُنَّ فَلَيْسَ مِنِّي >۔
* تخريج: ن/الجھاد ۴۸ (۳۱۹۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۵۷) (صحیح)
۵۲۴۹ - عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''سانپ کوئی بھی ہو اسے مار ڈالو اور جو کوئی ان کے انتقام کے ڈر سے نہ مارے وہ ہم میں سے نہیں ہے''۔


5250- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ فِيمَا أَرَى إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ تَرَكَ الْحَيَّاتِ مَخَافَةَ طَلَبِهِنَّ فَلَيْسَ مِنَّا، مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ >۔
* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۶۲۲۱)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۳۰) (صحیح)
۵۲۵۰ - عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص سانپوں کو ان کے انتقام کے ڈر سے چھوڑ دے یعنی انہیں نہ مارے وہ ہم میں سے نہیں ہے، جب سے ہماری ان سے لڑائی چھڑی ہے ہم نے ان سے کبھی بھی صلح نہیں کی ہے'' (وہ ہمیشہ سے موذی رہے ہیں اور مو ذی کا قتل ضروری ہے)۔


5251- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ مُوسَى الطَّحَّانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ : إِنَّا نُرِيدُ أَنْ نَكْنُسَ زَمْزَمَ، وَإِنَّ فِيهَا مِنْ هَذِهِ الْجِنَّانِ -يَعْنِي الْحَيَّاتِ الصِّغَارَ- فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ بِقَتْلِهِنَّ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۵۱۳۳) (صحیح)
۵۲۵۱ - عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: ہم زمزم کے آس پاس کی جگہ کو (جھا ڑو دے کر) صاف ستھرا کر دینا چاہتے ہیں وہاں ان چھوٹے سانپوں میں سے کچھ رہتے ہیں؟ تو نبی اکرم ﷺ نے انہیں مار ڈالنے کا حکم دیا۔


5252- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَذَا الطُّفْيَتَيْنِ، وَالأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ، وَيُسْقِطَانِ الْحَبَلَ >.
قَالَ: وَكَانَ عَبْدُاللَّهِ يَقْتُلُ كُلَّ حَيَّةٍ وَجَدَهَا، فَأَبْصَرَهُ أَبُو لُبَابَةَ، أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَهُوَ يُطَارِدُ حَيَّةً، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ ۔
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱۴ (۳۲۹۷)، م/السلام ۳۷ (۲۲۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۷)، وقد أخرجہ: ق/الطب ۴۲ (۳۵۳۵)، ط/الاستئذان ۱۲ (۳۲)، حم (۳/۴۳۰، ۴۵۲، ۴۵۳) (صحیح)
۵۲۵۲ - عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''سانپوں کو مار ڈالو، دو دھاریوں والوں کو بھی اور دُم کٹے سانپوں کو بھی، کیونکہ یہ دونوں بینائی کو زائل کر دیتے اور حمل کو گرا دیتے ہیں ( زہر کی شد ت سے)، سالم کہتے ہیں: عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما جس سانپ کوبھی پاتے مار ڈالتے، ایک بار ابو لبابہ یا زید بن الخطا ب نے ان کو ایک سانپ پر حملہ آور دیکھا تو کہا : رسول اللہ ﷺ نے گھریلو سانپوں کو ما رنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس لئے کہ وہ جن و شیاطین بھی ہو سکتے ہیں، انہیں مارنے سے پہلے وہاں سے غائب ہو جانے یا اپنی شکل تبدیل کر لینے کی تین بار آگا ہی دے دینی چاہئے اگر وہ وہاں سے غائب نہ ہو پائیں یا اپنی شکل نہ بدلیں تو دوسری روایات کی روشنی میں مار سکتا ہے۔


5253- حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي لُبَابَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْبُيُوتِ، إِلا أَنْ يَكُونَ ذَا الطُّفْيَتَيْنِ، وَالأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَخْطِفَانِ الْبَصَرَ وَيَطْرَحَانِ مَا فِي بُطُونِ النِّسَاءِ ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۷) (صحیح)
۵۲۵۳ - ابو لبابہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سانپوں کو مارنے سے روکا ہے جو گھروں میں ہوتے ہیں مگر یہ کہ دو منہ والا ہو، یا دم کٹا ہو( یہ دونوں بہت خطرناک ہیں) کیونکہ یہ دونوں نگاہ کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ میں جو (بچہ) ہوتا ہے اسے گرا دیتے ہیں۔


5254- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ وَجَدَ بَعْدَ ذَلِكَ -يَعْنِي بَعْد مَا حَدَّثَهُ أَبُو لُبَابَةَ- حَيَّةً فِي دَارِهِ، فَأَمَرَ بِهَا فَأُخْرِجَتْ، يَعْنِي إِلَى الْبَقِيعِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۷) (صحیح الإسناد)
۵۲۵۴ - نا فع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے لبابہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سننے کے بعد ایک سانپ اپنے گھر میں پایا، تو اسے (باہر کرنے کا) حکم دیا تو وہ بقیع کی طرف بھگا دیا گیا۔


5255- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍالْهَمْدَانِيُّ، قَالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَسُامَةُ، عَنْ نَافِعٍ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ نَافِعٌ: ثُمَّ رَأَيْتُهَا بَعْدُ فِي بَيْتِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۴۷) (صحیح الإسناد)
۵۲۵۵ - اسا مہ نے نا فع سے یہی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے نافع نے کہا: پھر اس کے بعد میں نے اسے ان کے گھر میں دیکھا ۔


5256- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ انْطَلَقَ هُوَ وَصَاحِبٌ لَهُ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ يَعُودَانِهِ، فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ، فَلَقِيَنَا صَاحِبٌ لَنَا وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِ، فَأَقْبَلْنَا نَحْنُ فَجَلَسْنَا فِي الْمَسْجِدِ، فَجَاءَ فَأَخْبَرَنَا أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ الْهَوَامَّ مِنَ الْجِنِّ، فَمَنْ رَأَى فِي بَيْتِهِ شَيْئًا فَلْيُحَرِّجْ عَلَيْهِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنْ عَادَ فَلْيَقْتُلْهُ، فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ >۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۴۴) (صحیح)
(اس کے رواۃ میں ایک راوی ''مجہول ہے، ہاں اگلی سند سے یہ واقعہ صحیح ہے)
۵۲۵۶ - محمد بن ابو یحییٰ کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ وہ اور ان کے ایک ساتھی دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے گئے پھر وہاں سے واپس ہوئے تو اپنے ایک اور ساتھی سے ملے، وہ بھی ان کے پاس جا نا چاہتے تھے ( وہ ان کے پاس چلے گئے) اور ہم آکر مسجد میں بیٹھ گئے پھر وہ ہمارے پاس ( مسجد ) میں آگئے اور ہمیں بتایا کہ انہوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ بعض سانپ جن ہوتے ہیں جو اپنے گھر میں بعض زہریلے کیڑے (سانپ وغیرہ ) دیکھے تو اسے تین مرتبہ تنبیہ کرے (کہ دیکھ تو پھر نظر نہ آ، ورنہ تنگی و پریشانی سے دو چار ہو گا، اس تنبیہ کے بعد بھی) پھر نظر آئے تو اسے قتل کر دے، کیونکہ وہ شیطان ہے'' ( جیسے شیطان شرارت سے باز نہیں آتا، ایسے ہی یہ بھی سمجھانے کا اثر نہیں لیتا، ایسی صورت میں اسے مار دینے میں کوئی حرج نہیں ہے)۔


5257- حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ صَيْفِيٍّ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى الأَنْصَارِ، عَنْ أَبِي السَّائِبِ قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فَبَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدُهُ سَمِعْتُ تَحْتَ سَرِيرِهِ تَحْرِيكَ شَيْئٍ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا حَيَّةٌ، فَقُمْتُ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: مَا لَكَ؟ قُلْتُ: حَيَّةٌ هَاهُنَا، قَالَ: فَتُرِيدُ مَاذَا؟ قُلْتُ: أَقْتُلُهَا، فَأَشَارَ إِلَى بَيْتٍ فِي دَارِهِ تِلْقَاءَ بَيْتِهِ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لِي كَانَ فِي هَذَا الْبَيْتِ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الأَحْزَابِ اسْتَأْذَنَ إِلَى أَهْلِهِ، وَكَانَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ بِسِلاحِهِ، فَأَتَى دَارَهُ فَوَجَدَ امْرَأَتَهُ قَائِمَةً عَلَى بَابِ الْبَيْتِ، فَأَشَارَ إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ، فَقَالَتْ: لا تَعْجَلْ حَتَّى تَنْظُرَ مَا أَخْرَجَنِي، فَدَخَلَ الْبَيْتَ فَإِذَا حَيَّةٌ مُنْكَرَةٌ، فَطَعَنَهَا بِالرُّمْحِ ثُمَّ خَرَجَ بِهَا فِي الرُّمْحِ تَرْتَكِضُ، قَالَ: فَلا أَدْرِي أَيُّهُمَا كَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الرَّجُلُ أَوِ الْحَيَّةُ، فَأَتَى قَوْمُهُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ ، فَقَالُوا: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَرُدَّ صَاحِبَنَا، فَقَالَ: < اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِكُمْ >. ثُمَّ قَالَ: < إِنَّ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ أَسْلَمُوا بِالْمَدِينَةِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ أَحَدًا مِنْهُمْ فَحَذِّرُوهُ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ إِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدُ أَنْ تَقْتُلُوهُ فَاقْتُلُوهُ بَعْدَ الثَّلاثِ >۔
* تخريج: م/السلام ۳۷ (۲۲۳۶)، ت/الصید ۱۵ (۱۴۸۴)، ط/الاستئذان ۱۲ (۳۳)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۳)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۱) (حسن صحیح)
۵۲۵۷ - ابو سا ئب کہتے ہیں کہ میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اسی دوران کہ میں ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا ان کی چارپائی کے نیچے مجھے کسی چیز کی سر سراہٹ محسوس ہوئی، میں نے (جھانک کر) دیکھا تو ( وہاں) سانپ موجود تھا، میں اٹھ کھڑا ہوا، ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا ہوا تمہیں؟ ( کیوں کھڑے ہو گئے) میں نے کہا: یہاں ایک سانپ ہے، انہوں نے کہا :تمہارا ارادہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میں اسے ماروں گا، تو انہوں نے اپنے گھر میں ایک کوٹھری کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میرا ایک چچا زاد بھائی اس گھر میں رہتا تھا، غزوہ احزاب کے موقع پر اس نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے اہل کے پاس جانے کی اجازت مانگی، اس کی ابھی نئی نئی شادی ہوئی تھی، رسول اللہ ﷺ نے اسے اجازت دے دی اور حکم دیا کہ وہ اپنے ہتھیار کے ساتھ جائے، وہ اپنے گھر آیا تو اپنی بیوی کو کمرے کے دروازے پر کھڑا پایا، تو اس کی طرف نیزہ لہرایا ( چلو اندر چلو، یہاں کیسے کھڑی ہو) بیوی نے کہا، جلدی نہ کرو، پہلے یہ دیکھو کہ کس چیز نے مجھے باہر آنے پر مجبور کیا، وہ کمرے میں داخل ہوا تو ایک خوفناک سانپ دیکھا تو اسے نیزہ گھونپ دیا، اور نیزے میں چبھوئے ہوئے اُسے لے کر باہر آیا، وہ تڑپ رہا تھا، ابو سعید کہتے ہیں، تو میں نہیں جان سکا کہ کون پہلے مرا آدمی یا سانپ ؟( گویا چبھو کر باہر لانے کے دوران سانپ نے اسے ڈس لیا تھا، یا وہ سانپ جن تھا اور جنوں نے انتقاماً اس کا گلا گھونٹ دیا تھا) تو اس کی قوم کے لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، اور آپ سے عرض کیا کہ اللہ تعالی سے دعا فر مائیے کہ وہ ہمارے آدمی ( ساتھی ) کو لوٹا دے، (زندہ کردے) آپ نے فرمایا:'' اپنے آدمی کے لئے مغفرت کی دعا کرو''( اب زندگی ملنے سے رہی) پھر آپ نے فرمایا: '' مدینہ میں جنوں کی ایک جماعت مسلمان ہوئی ہے، تم ان میں سے جب کسی کو دیکھو( سانپ وغیرہ موذی جانوروں کی صورت میں) تو انہیں تین مرتبہ ڈراؤ کہ اب نہ نکلنا ورنہ مارے جائو گے، اس تنبیہ کے باوجود اگر وہ غائب نہ ہو اور تمہیں اس کا مار ڈالنا ہی مناسب معلوم ہو تو تین بار کی تنبیہ کے بعد اسے مار ڈالو''۔


5258- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ مُخْتَصَرًا قَالَ: < فَلْيُؤْذِنْهُ ثَلاثًا، فَإِنْ بَدَا لَهُ بَعْدُ فَلْيَقْتُلْهُ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ > ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۵۲۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۳) (حسن صحیح)
۵۲۵۸ - اس سند سے ابن عجلان سے یہی حدیث مختصراً مروی ہے، اس میں ہے کہ اسے (سانپ کو) تین بار آگاہ کر دو، (اگر جن وغیر ہو تو چلے جائو) پھر اس کے بعد اگر وہ تمہیں نظرآ ئے تو اسے ما ر ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے۔


5259- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ صَيْفِيٍّ مَوْلَى ابْنِ أَفْلَحَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَأَتَمَّ مِنْهُ، قَالَ: < فَآذِنُوهُ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ فَاقْتُلُوهُ؛ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۵۲۵۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۴۱۳) (صحیح)
۵۲۵۹- ہشام بن زہرہ کے غلام ابو سائب نے خبر دی ہے کہ وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، پھر راوی نے اسی جیسی اور اس سے زیادہ کامل حدیث ذکر کی اس میں ہے:'' اسے تین دن تک آگاہ کرو اگر اس کے بعد بھی وہ تمہیں نظر آئے تو اسے مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے''۔


5260- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ سُئِلَ عَنْ حَيَّاتِ الْبُيُوتِ، فَقَالَ: < إِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُنَّ شَيْئًا فِي مَسَاكِنِكُمْ فَقُولُوا: أَنْشُدُكُنَّ الْعَهْدَ الَّذِي أَخَذَ عَلَيْكُنَّ نُوحٌ، أَنْشُدُكُنَّ الْعَهْدَ الَّذِي أَخَذَ عَلَيْكُنَّ سُلَيْمَانُ أَنْ [لا] تُؤْذُونَا، فَإِنْ عُدْنَ فَاقْتُلُوهُنَّ >۔
* تخريج: ت/الصید ۱۵ (۱۴۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۵۲) (ضعیف)
(اس کے راوی '' محمد بن ابی لیلی'' ضعیف ہیں)
۵۲۶۰ - ابو لیلیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے گھروں میں نکلنے والے سانپوں کے متعلق دریافت کیا گیا، تو آپ نے فرمایا:'' جب تم ان میں سے کسی کو اپنے گھر میں دیکھو تو کہو: میں تمہیں وہ عہد یاد دلاتا ہوں جو تم سے نوح علیہ السلام نے لیا تھا،وہ عہد یاد دلاتا ہوں جو تم سے سلیمان علیہ السلام نے لیا تھا کہ تم ہمیں تکلیف نہیں پہنچائو گے اس یاددہا نی کے باوجود اگر وہ دوبارہ ظاہر ہوں تو ان کو مار ڈالو''۔


5261- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ: اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ كُلَّهَا إِلا الْجَانَّ الأَبْيَضَ الَّذِي كَأَنَّهُ قَضِيبُ فِضَّةٍ.
[قَالَ أَبو دَاود: فَقَالَ لِي إِنْسَانٌ: الْجَانُّ لا يَنْعَرِجُ فِي مِشْيَتِهِ، فَإِذَا كَانَ هَذَا صَحِيحًا كَانَتْ عَلامَةً فِيهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۵۹) (صحیح)
۵۲۶۱ - ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سبھی سانپوں کو مارو سوائے اس سا نپ کے جوسفید ہوتا ہے چاندی کی چھڑی کی طرح ( یعنی سفید سا نپ کو نہ مارو)۔
ابو داود کہتے ہیں:تو ایک آدمی نے مجھ سے کہا: جن اپنی چال میں مڑتا نہیں اگر وہ سیدھا چل رہا ہو تو یہی اس کی پہچان ہے، إن شاء اللہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
175- بَاب فِي قَتْلِ الأَوْزَاغِ
۱۷۵-باب: چھپکلی مارنے کا بیان​


5262- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِقَتْلِ الْوَزَغِ، وَسَمَّاهُ فُوَيْسِقًا۔
* تخريج: م/السلام ۳۸ (۲۲۳۷)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۱۷۷، ۱۷۹) (صحیح)
۵۱۶۲ - سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا ہے، اور اسے فویسق (چھوٹا فاسق) کہا ہے۔


5263- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَنْ قَتَلَ وَزَغَةً فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً، وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّانِيَةِ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً، أَدْنَى مِنَ الأُولَى، وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّالِثَةِ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً أَدْنَى مِنَ الثَّانِيَةِ >۔
* تخريج: م/السلام ۳۸ (۲۲۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۳۱، ۱۲۵۸۸، ۱۵۴۸۷)، وقد أخرجہ: ت/الأحکام ۱ (۱۴۸۲)، ق/الصید ۱۲ (۳۲۲۸)، حم (۲/۳۵۵) (صحیح)
۵۲۶۳ - ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' جس نے چھپکلی کو پہلے ہی وار میں قتل کردیا اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، اور جس نے دوسرے وار میں اسے قتل کیا اسے اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، پہلے سے کم، اور جس نے تیسرے وار میں اسے ہلاک کیا اسے اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی دوسرے وار سے کم''۔


5264- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ سُهَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي أَوْ أُخْتِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: < فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ سَبْعِينَ حَسَنَةً >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۸۸) (صحیح)
۵۲۶۴ - ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :'' پہلے وار میں ستر نیکیاں ہیں''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
176- بَاب فِي قَتْلِ الذَّرِّ
۱۷۶-باب: چیونٹی مارنے کا بیان​


5265- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ -يَعْنِي ابْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ- عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: $ نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ، فَأَمَرَ بِجِهَازِهِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ فَهَلَّا نَمْلَةً وَاحِدَةً #۔
* تخريج: م/السلام ۳۹ (۲۲۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۱۹، ۱۵۳۰۷، ۱۳۸۷۵)، وقد أخرجہ: خ/الجھاد ۱۵۳(۳۰۱۹)، بدء الخلق ۱۶ (۳۳۱۹)، ن/الصید ۳۸ (۴۳۶۳)، ق/الصید ۱۰ (۳۲۲۵)، حم (۲/۴۰۳) (صحیح)
۵۲۶۵ - ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' نبیوں میں سے ایک نبی ایک درخت کے نیچے اترے تو انہیں ایک چھوٹی چیو نٹی نے کاٹ لیا، انہوں نے ( غصے میں آکر) سا مان ہٹا لینے کا حکم دیا تو وہ اس کے نیچے سے ہٹا لیا گیا، پھر اس درخت میں آگ لگوادی (جس سے سب چیو نٹیاں جل گئیں) تو اللہ تعالی نے انہیں وحی کے ذریعہ تنبیہ فرمائی: تم نے ایک ہی چیونٹی کو ( جس نے تمہیں کاٹا تھا ) کیوں نہ سزا دی ( سب کو کیوں مار ڈالا؟)''۔


5266- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ : < أَنَّ نَمْلَةً قَرَصَتْ نَبِيًّا مِنَ الأَنْبِيَاءِ فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ، فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ [أَ] فِي أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَهْلَكْتَ أُمَّةً مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ >۔
* تخريج: خ/ الجہاد ۱۵۳ (۳۰۱۹)، بدء الخلق ۱۶ (۳۳۱۹)، م/ السلام ۳۹ (۲۲۴۱)، ن/ الصید ۳۸ (۴۳۶۳)، ق/ الصید ۱۰ (۳۲۲۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۱۹، ۱۵۳۰۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۴۰۳) (صحیح)
۵۲۶۶ - ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلا ڈالنے کا حکم دے دیا، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایک چیونٹی کے تجھے کاٹ لینے کے بدلے میں تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کر نے والی پوری ایک جماعت کو ہلا ک کر ڈالا۔


5267- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: [إِنَّ] النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ قَتْلِ أَرْبَعٍ مِنَ الدَّوَابِّ: النَّمْلَةُ، وَالنَّحْلَةُ، وَالْهُدْهُدُ، وَالصُّرَدُ.
* تخريج: ق/الصید ۱۰ (۳۲۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۸۵۰)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۳۲)، دي/الأضاحي ۲۶ (۲۱۴۲) (صحیح)
۵۲۶۷ - عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے چار جانوروں کے قتل سے روکا ہے، چیونٹی، شہد کی مکھی، ہد ہد، لٹورا چڑیا۔


5268- حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ ابْنِ سَعْدٍ- قَالَ أَبو دَاود: وَهُوَ الْحَسَنُ بْنُ سَعْدٍ- عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي سَفَرٍ، فَانْطَلَقَ لِحَاجَتِهِ، فَرَأَيْنَا حُمَّرَةً مَعَهَا فَرْخَانِ فَأَخَذْنَا فَرْخَيْهَا، فَجَائَتِ الْحُمَرَةُ، فَجَعَلَتْ تُفَرِّشُ، فَجَاءَ النَّبِيُّ ﷺ فَقَالَ: < مَنْ فَجَعَ هَذِهِ بِوَلَدِهَا؟ رُدُّوا وَلَدَهَا إِلَيْهَا > وَرَأَى قَرْيَةَ نَمْلٍ قَدْ حَرَّقْنَاهَا، فَقَالَ: < مَنْ حَرَّقَ هَذِهِ؟ > قُلْنَا: نَحْنُ، قَالَ: < إِنَّهُ لايَنْبَغِي أَنْ يُعَذِّبَ بِالنَّارِ إِلا رَبُّ النَّارِ >۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۲۶۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۹۳۶۲) (صحیح)
۵۲۶۸ - عبداللہ(ابن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ اپنی حاجت کے لئے تشریف لے گئے، ہم نے ایک چھوٹی چڑیا دیکھی اس کے دو بچے تھے، ہم نے اس کے دونوں بچے پکڑ لئے، تو وہ چڑیا آئی اور( انہیں حاصل کر نے کے لئے)تڑپنے لگی، اتنے میں نبی اکرمﷺ تشریف لے آئے اور آپ نے فرمایا: ''کس نے اس کے بچے لے کر اسے تکلیف پہنچا ئی ہے، اس کے بچے اسے واپس لوٹا دو''، آپ نے چیونٹیوں کی ایک بستی دیکھی جسے ہم نے جلا ڈالا تھا، آپ نے پوچھا: کس نے جلا یا ہے؟ ہم نے کہا: ہم نے، آپ نے فرمایا :''آگ کے پیدا کر نے والے کے سوا کسی کے لئے آگ کی سز ا دینا مناسب نہیں ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
177- بَاب فِي قَتْلِ الضِّفْدَعِ
۱۷۷-باب: مینڈک مارنے کا بیان​


5269- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ أَنَّ طَبِيبًا سَأَلَ النَّبِيَّ ﷺ عَنْ ضِفْدَعٍ يَجْعَلُهَا فِي دَوَائٍ، فَنَهَاهُ النَّبِيُّ ﷺ عَنْ قَتْلِهَا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم : (۳۸۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۰۶) (صحیح)
۵۲۶۹ - عبدالرحمن بن عثمان سے روایت ہے کہ ایک طبیب نے رسول اللہ ﷺ سے مینڈک کو دوا میں استعمال کرنے کے بارے میں پوچھا تو انہیں نبی اکرمﷺ نے اسے مارنے سے منع فرمایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
178- بَاب فِي الْخَذْفِ
۱۷۸-باب: کنکریاں پھینکنے کی ممانعت​


5270- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْخَذْفِ، قَالَ: < إِنَّهُ لا يَصِيدُ صَيْدًا وَلا يَنْكَأُ عَدُوًّا، وَإِنَّمَا يَفْقَأُ الْعَيْنَ وَيَكْسِرُ السِّنَّ >۔
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ الفتح ۵ (۴۸۴۱)، الذبائح ۵ (۵۴۷۹)، الأدب ۱۲۲ (۶۲۲۰)، م/الذبائح ۱۰ (۱۹۵۴)، ق/الصید ۱۱ (۳۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۶۳)، وقد أخرجہ: ن/القسامۃ ۳۳ (۴۸۱۹)، حم (۴/۸۶، ۵/۴۶، ۵۴، ۵۵، ۵۶، ۵۷) (صحیح)
۵۲۷۰ - عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ( کھیل کود اور ہنسی مذاق میں) ایک دوسرے کو کنکریاں مارنے سے منع فرمایا ہے، آپ نے فرمایا :'' نہ تو یہ کسی شکار کا شکار کرتی ہے، نہ کسی دشمن کو گھائل کرتی ہے۔ یہ تو صرف آنکھ پھوڑ سکتی ہے اور دانت توڑ سکتی ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
179- بَاب مَا جَاءَ فِي الْخِتَانِ
۱۷۹-باب: ختنہ کرنے کا بیان​


5271- حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ [الدِّمَشْقِيُّ] وَعَبْدُالْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِالرَّحِيمِ الأَشْجَعِيُّ، قَالا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ، قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ: الْكُوفِيُّ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَخْتِنُ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ ﷺ : < لاتُنْهِكِي؛ فَإِنَّ ذَلِكَ أَحْظَى لِلْمَرْأَةِ وَأَحَبُّ إِلَى الْبَعْلِ>.
قَالَ أَبو دَاود: رُوِيَ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بِمَعْنَاهُ وَإِسْنَادِهِ.
قَالَ أَبو دَاود: لَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ [وَقَدْ رُوِيَ مُرْسَلا.
قَالَ أَبو دَاود: وَمُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ مَجْهُولٌ، وَهَذَا الْحَدِيثُ ضَعِيفٌ]۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۹۳) (صحیح)
(متابعات وشواہد سے تقویت پا کریہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں '' محمد بن حسان'' مجہول راوی ہیں)
۵۲۷۱ - ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مدینہ میں ایک عورت عورتوں کا ختنہ کیا کرتی تھی تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا:''(نیچا کر ختنہ مت کرو بہت نیچے سے مت کا ٹو) کیونکہ یہ عورت کے لئے زیادہ لطف ولذت کی چیز ہے اور شوہر کے لئے زیادہ پسندیدہ ''۔
ابو داود کہتے ہیں :یہ عبیدا للہ بن عمرو سے مروی ہے انہوں نے عبدالملک سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے ۔
ابو داود کہتے ہیں:یہ حدیث قوی نہیں ہے، وہ مرسلا ًبھی روایت کی گئی ہے۔
ابو داود کہتے ہیں:محمد بن حسّان مجہول ہیں اور یہ حدیث ضعیف ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
180- بَاب فِي مَشْيِ النِّسَاءِ مَعَ الرِّجَالِ فِي الطَّرِيقِ
۱۸۰-باب: عورتیں مردوں کے ساتھ راستہ میں کس طرح چلیں؟​


5272- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ -يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ- عَنْ أَبِي الْيَمَانِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَبِي عَمْرِو بْنِ حِمَاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ وَهُوَ خَارِجٌ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاخْتَلَطَ الرِّجَالُ مَعَ النِّسَاءِ فِي الطَّرِيقِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِلنِّسَاءِ: < اسْتَأْخِرْنَ؛ فَإِنَّهُ لَيْسَ لَكُنَّ أَنْ تَحْقُقْنَ الطَّرِيقَ، عَلَيْكُنَّ بِحَافَّاتِ الطَّرِيقِ > فَكَانَتِ الْمَرْأَةُ تَلْتَصِقُ بِالْجِدَارِ، حَتَّى إِنَّ ثَوْبَهَا لَيَتَعَلَّقُ بِالْجِدَارِ مِنْ لُصُوقِهَا بِهِ .
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۹۲) (حسن)
۵۲۷۲ - ابو اسید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو اس وقت فرماتے ہوئے سنا جب آپ مسجد سے باہر نکل رہے تھے اور لوگ راستے میں عورتوں میں مل جل گئے تھے، تو رسول ﷺ نے عورتوں سے فرمایا:'' تم پیچھے ہٹ جائو، تمہارے لئے راستے کے درمیان سے چلنا ٹھیک نہیں، تمہارے لئے راستے کے کنارے کنا رے چلنا مناسب ہے'' پھر تو ایسا ہو گیا کہ عورتیں دیوار سے چپک کر چلنے لگیں، یہاں تک کہ ان کے کپڑے ( دوپٹے وغیرہ) دیوار میں پھنس جاتے تھے ۔


5273- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي صَالِحٍ [الْمَزَنِيِّ] عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى أَنْ يَمْشِيَ -يَعْنِي الرَّجُلَ- بَيْنَ الْمَرْأَتَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۷۶۶۲) (موضوع)
(داود بن ابی صالح حدیثیں گھڑتاتھا)
۵۲۷۳ - عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مرد کو دو عورتوں کے بیچ میں چلنے سے منع فرمایا ہے ۔
 
Top