• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن اربعہ کی احادیث کے ساتھ صحت لکھنا

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
خضر حیات بھائی! یہ بتائیں کہ صحیحین کی احادیث تو صحیح ہیں، جب بھی صحیح بخاری یا صحیح مسلم کا حوالہ آتا ہے تو فورا ذہن میں حدیث کی سند کے بارے میں تسلی ہو جاتی ہے۔

لیکن سنن اربعہ اور دیگر احادیث کی کتابوں کے جب حوالہ جات آتے ہیں تو فورا ذہن میں خیال آتا ہے کہ پتہ نہیں اس حدیث کی سند کیا ہو گی؟ کیونکہ ان کتابوں میں ضعیف روایات بھی ہیں جن کا ضعف بیان کر دیا گیا ہے۔

میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ان کتب حدیث کے حوالہ جات کے ساتھ ایک عامی کے لیے سند لکھنی ضروری ہے یا نہیں؟ مطلب کتاب کے حوالے کے ساتھ (صحیح) یا (حسن)

حافظ عمران الٰہی
حافظ صاحب بھی اپنی تجویز دیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
عامی کے سامنے حدیث بیان کرنے کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ تاکہ اس کو بتایا جائےکہ یہ حدیث ’’ صحیح ‘‘ ہے اس پر عمل کرلو اور یہ ’’ ضعیف ‘‘ ہے اس پر عمل نہیں کرنا ۔
ظاہر ہے ایسی صورت میں ’’ صحت یا ضعف کاحکم ‘‘ بتائے بغیر کوئی چارہ نہیں ۔ یہی وجہ ہے آج کل جتنی کتب حدیث اصل یا ترجمہ کے ساتھ شائع ہورہی ہیں سب ’’ احکام ‘‘ کے ساتھ شائع ہورہی ہیں ۔ ( الا ماشاء اللہ )
ہاں بعض علماء کا یہ انداز بھی ہے کہ وہ ہر ہر حدیث پر حکم لگانے کی بجائے اپنی تحاریر و تقاریر میں صرف صحیح احادیث کا ہی اہتمام کرتے ہیں اگر کہیں ضعیف کا ذکر آجائے تو ضعف کی وضاحت کردیتے ہیں جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جن کو انہوں نے ضعیف نہیں کہا وہ سب ان کے نزدیک صحیح ہیں ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جزاک اللہ خیرا

بھائی اگر کہیں صحت نہ لکھی ہو، تب ایک عامی کیا کرے؟
اگر کسی حدیث کی صحت و ضعف کے بارے میں پتہ نہ چل رہا ہو تو بالکل آسان کام ہے :
کسی عالم دین سے سے پوچھ لے کہ اس حدیث کا حکم کیا ہے ؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
بعض اوقات ایک حدیث کی سند کے بارے میں دو مختلف آراء ہوتی ہیں، اس صورتحال میں کیا کیا جائے؟مثلا مکتبہ دارلسلام سے طباعت شدہ کتب احادیث دیکھیں تو ان کے اکثر فوائد و مسائل میں یہ بات لکھی ہوتی ہے۔
"یہ حدیث دیگر محدثین کے نزدیک صحیح ہے مگر ہمارے فاضل محقق کے نزدیک ضعیف ہے"

ایسی صورت حال میں کیا کیا جائے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جزاک اللہ خیرا
بعض اوقات ایک حدیث کی سند کے بارے میں دو مختلف آراء ہوتی ہیں، اس صورتحال میں کیا کیا جائے؟مثلا مکتبہ دارلسلام سے طباعت شدہ کتب احادیث دیکھیں تو ان کے اکثر فوائد و مسائل میں یہ بات لکھی ہوتی ہے۔
"یہ حدیث دیگر محدثین کے نزدیک صحیح ہے مگر ہمارے فاضل محقق کے نزدیک ضعیف ہے"
ایسی صورت حال میں کیا کیا جائے؟
دو علماء کے درمیان اختلاف کی صورت میں کسی تیسرے سے فیصلہ کروالیں ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
دو علماء کے درمیان اختلاف کی صورت میں کسی تیسرے سے فیصلہ کروالیں ۔
بھائی مجھے اس طرح سمجھائیں کہ:
فرض کریں کہ دو محدثین ہیں، ایک نام زید ہے اور دوسرے کا بکر۔ ایک حدیث کو زید صحیح کہتا ہے لیکن بکر اسی حدیث کو ضعیف کہتا ہے۔

  • اب اگر میں زید کے کہنے پر حدیث پر عمل کرتا ہوں تو میں بکر کے مطابق ضعیف حدیث پر عمل کر رہا ہوں، مجھے کوئی ثواب نہیں ملے گا، کیونکہ ضعیف حدیث ناقابل حجت ہے۔
  • اور اگر میں بکر کے کہنے کے مطابق ضعیف حدیث سمجھ کر عمل ترک کر دیتا ہوں تو میں نے زید کے مطابق ایک صحیح حدیث پر عمل نہیں کر رہا، اور ایک حدیث کا انکار کر رہا ہوں۔

آپ یہ بات مجھے بتائیں کہ کیا حقیقتا میں معاملہ اتنا ہی گہرا ہوتا ہے یا نہیں؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بھائی مجھے اس طرح سمجھائیں کہ:
فرض کریں کہ دو محدثین ہیں، ایک نام زید ہے اور دوسرے کا بکر۔ ایک حدیث کو زید صحیح کہتا ہے لیکن بکر اسی حدیث کو ضعیف کہتا ہے۔

  • اب اگر میں زید کے کہنے پر حدیث پر عمل کرتا ہوں تو میں بکر کے مطابق ضعیف حدیث پر عمل کر رہا ہوں، مجھے کوئی ثواب نہیں ملے گا، کیونکہ ضعیف حدیث ناقابل حجت ہے۔
  • اور اگر میں بکر کے کہنے کے مطابق ضعیف حدیث سمجھ کر عمل ترک کر دیتا ہوں تو میں نے زید کے مطابق ایک صحیح حدیث پر عمل نہیں کر رہا، اور ایک حدیث کا انکار کر رہا ہوں۔

آپ یہ بات مجھے بتائیں کہ کیا حقیقتا میں معاملہ اتنا ہی گہرا ہوتا ہے یا نہیں؟
جو حق بات تک پہنچنے کی سعی کرتا ہے اللہ اس کی مدد فرماتےہیں ۔
آپ نے حسب استطاعت درست بات معلوم کرنے کی کوشش کی اور پھر اس پر عمل کیا آپ کے لیے یہی حق ہے ۔
کیونکہ
لا یکلف اللہ نفسا إلا وسعہا
کے تحت آپ یہی کرسکتے تھے ۔
 
Top