• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
79-صِيَامُ خَمْسَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ
۷۹-باب: مہینے میں پانچ دن صیام رکھنے کا بیان​


2404- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّائُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ - وَهُوَ الْحَذَّائُ -، عَنْ أَبِي قِلابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ زَيْدٍ عَلَى عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو؛ فَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي؛ فَدَخَلَ عَلَيَّ؛ فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةَ أَدَمٍ رَبْعَةً حَشْوُهَا لِيفٌ؛ فَجَلَسَ عَلَى الأَرْضِ، وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَهُ، قَالَ: " أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاثَةُ أَيَّامٍ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " خَمْسًا "، قُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " سَبْعًا "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " تِسْعًا "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " إِحْدَى عَشْرَةَ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاصَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ، شَطْرَ الدَّهْرِ، صِيَامُ يَوْمٍ، وَفِطْرُ يَوْمٍ "۔
* تخريج: خ/الصوم ۵۹ (۱۹۸۰)، الاستئذان ۳۸ (۶۲۷۷)، م/الصوم ۳۵ (۱۱۵۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۹۶۹) (صحیح)
۲۴۰۴- ابو قلابۃ ابوالملیح سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں تمہارے والد زید کے ساتھ عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کے پاس آیا، تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے میرے صیام کا ذکر کیا گیا تو آپ میرے پاس تشریف لائے، میں نے آپ کے لیے چمڑے کا ایک درمیانی تکیہ لا کر رکھا جس کا بھراؤ کھجور کی پیتاں تھیں، آپ زمین پر بیٹھ گئے، اور تکیہ ہمارے اور آپ کے درمیان ہو گیا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیا ہر مہینے میں تین دن تمہارے صیام کے لیے کافی نہیں ہیں؟ '' میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ بڑھا دیجئے) آپ نے فرمایا: ''پانچ دن کر لو''، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ بڑھا دیجئے) آپ نے فرمایا: '' سات دن کر لو''، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ اور بڑھا دیجئے! آپ نے فرمایا: ''نو دن''، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ اور بڑھا دیجئے) تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' گیا رہ دن کر لو''، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ بڑھا دیجئے) آپ نے فرمایا: ''داود علیہ السلام کے صیام سے بڑھ کر کوئی صیام نہیں ہے، اور وہ اس طرح ہے ایک دن صیام رکھا جائے، اور ایک دن بغیر صیام کے رہا جائے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
80-صِيَامُ أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ
۸۰-باب: مہینے میں چار دن صیام رکھنے کا بیان​


2405- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عِيَاضٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صُمْ مِنْ الشَّهْرِ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ "، قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: " فَصُمْ يَوْمَيْنِ، وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ "، قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: "فَصُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ، وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ"، قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: "صُمْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ، وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ"، قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ الصَّوْمِ صَوْمُ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۹۶ (صحیح)
۲۴۰۵- عبد اللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ''مہینے میں ایک دن صیام رکھو تمھیں باقی دنوں کا ثواب ملے گا''، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''دو دن رکھ لیا کر، تجھے باقی دنوں کا ثواب مل جایا کرے گا''، میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''تو تین دن رکھ لیا کرو تمھیں باقی دنوں کا بھی اجر ملا کرے گا''، میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، تو آپ نے فرمایا: ''چار دن رکھ لیا کرو باقی دنوں کا بھی اجر بھی تمھیں ملا کرے گا''، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب سے افضل صیام داود علیہ السلام کا صیام ہے، وہ ایک دن صیام رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
81-صَوْمُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ
۸۱-باب: مہینے میں تین دن کے صیام کا بیان​


2406- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنْ عَطَائِ ابْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: أَوْصَانِي حَبِيبِي اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلاَثَةٍ، لاأَدَعُهُنَّ إِنْ شَائَ اللَّهُ - تَعَالَى - أَبَدًا: أَوْصَانِي بِصَلاةِ الضُّحَى، وَبِالْوَتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَبِصِيَامِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۷۰)، حم۵/۱۷۳ (صحیح)
۲۴۰۶- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے حبیب صلی الله علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی ہے میں انہیں ان شاء اللہ کبھی چھوڑ نہیں سکتا: آپ نے مجھے صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی صلاۃ) پڑھنے کی وصیت کی، اور سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی، اور ہر مہینے تین دن صیام رکھنے کی۔


2407- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُوحَمْزَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلاثٍ: بِنَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ، وَالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَصَوْمِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۳۷۱ (منکر)
(جمعہ کے غسل کا تذکرہ منکر ہے، صحیح ''چاشت کی صلاۃ '' ہے)
۲۴۰۷- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے تین چیزوں کا حکم دیا ہے: وتر پڑھ کر سونے کا، جمعہ کے دن غسل کرنے کا ۱؎، اور ہر مہینے تین دن صیام رکھنے کا۔
وضاحت ۱؎: یہی ٹکڑا منکر ہے، صحیح صلاۃ الضحیٰ'' چاشت کی صلاۃ '' ہے جیسا کہ اگلی روایت میں ہے۔


2408- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَكْعَتَيْ الضُّحَى، وَأَنْ لا أَنَامَ إِلا عَلَى وِتْرٍ، وَصِيَامِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۷۱ (صحیح)
۲۴۰۸- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی) دو رکعتیں پڑھنے کا، اور بغیر وتر پڑھے نہ سونے کا، اور ہر مہینے تین دن صیام رکھنے کا حکم دیا ہے۔


2409- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ هِلالٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَوْمٍ عَلَى وَتْرٍ، وَالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَصِيَامِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۷۱ (منکر)
۲۴۰۹- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے وتر پڑھ کر سونے، جمعہ کے دن غسل کرنے، اور ہر مہینے تین دن صیام رکھنے کا حکم دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
82-ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى أَبِي عُثْمَانَ فِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي صِيَامِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ
۸۲-باب: ہر مہینے تین دن صیام رکھنے کے سلسلہ میں ابو ہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث میں ابو عثمان نہدی پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2410- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "شَهْرُ الصَّبْرِ، وَثَلاثَةُ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صَوْمُ الدَّهْرِ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۲۱)، حم۲/۲۶۳، ۳۸۴، ۵۱۳ (صحیح)
۲۴۱۰- ابو عثمان سے روایت ہے کہ ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: ''صبر کے مہینے ۱؎ کے، اور ہر مہینے سے تین دن کے صیام صوم دہر ہیں ''۔
وضاحت ۱؎: صبر کے مہینہ سے مراد رمضان کا مہینہ ہے۔


2411- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ اللانِيُّ بِالْكُوفَةِ عَنْ عَبْدِالرَّحِيمِ - وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ - عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَامَ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ فَقَدْ صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ "، ثُمَّ قَالَ: صَدَقَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ { مَنْ جَائَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا }۔
* تخريج: ت/الصوم۵۴ (۷۶۲)، ق/الصوم۲۹ (۱۷۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۶۷)، حم ۵/۱۴۵ (صحیح)
۲۴۱۱- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے مہینے کے تین دن صیام رکھے تو گویا اس نے صوم دہر رکھے''، پھر آپ نے کہا: ''اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں سچ فرمایا ہے: ''مَنْ جَائَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا'' (الانعام: ۱۶۰) '' جو کوئی ایک نیکی لائے گا اسے دس گنا ثواب ملے گا''۔


2412- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ رَجُلٍ قَالَ أَبُو ذَرٍّ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ صَامَ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ؛ فَقَدْ تَمَّ صَوْمُ الشَّهْرِ، أَوْ فَلَهُ صَوْمُ الشَّهْرِ" شَكَّ عَاصِمٌ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف الإسناد)
(اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے، مگر ابو عثمان نہدی کا براہ راست سماع ابو ذر رضی الله عنہ سے ثابت ہے)
۲۴۱۲- ابو عثمان ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''جس نے ہر مہینے میں تین صیام رکھے تو اس نے (گویا) پورے مہینے کے صیام رکھے''، یا یہ (فرمایا): ''اس کے لیے پورے مہینے کے صیام کا ثواب ہے''، عاصم راوی کو یہاں شک ہوا ہے۔


2413- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ أَنَّ مُطَرِّفًا حَدَّثَهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "صِيَامٌ حَسَنٌ ثَلاثَةُ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ".
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۷۷۲)، حم۴/۲۱۷ (صحیح)
۲۴۱۳- عثمان بن ابی العاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''ہر مہینے کے تین دن کے صیام بہترین صیام ہیں ''۔


2414- أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ: نَحْوَهُ. مُرْسَلٌ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (ضعیف)
(مؤلف نے اسے مرسل کہا ہے، مرسل ہونے کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے مگر پچھلی روایت مرفوع متصل ہے)
۲۴۱۴- اس سند سے سعید بن ابی ہند نے روایت کی ہے کہ عثمان بن ابی العاص رضی الله عنہ نے اسی طرح کہا ہے، اور یہ مر سل ہے۔


2415- أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ الْحُرِّ بْنِ صَيَّاحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۸۵)، حم۲/۹۰ (صحیح)
(سند میں حجاج بن ارطاۃ اور شریک قاضی ضعیف ہیں، لیکن آنے والی روایت سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۴۱۵- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہر مہینے میں تین دن صیام رکھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
83-كَيْفَ يَصُومُ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ؟ وَذِكْرُ اخْتِلافِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ فِي ذَلِكَ
۸۳-باب: ہر مہینے تین صیام کس طرح رکھے؟ اس سلسلے کی حدیث کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر​


2416- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ الْحُرِّبْنِ صَيَّاحٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ: يَوْمَ الاثْنَيْنِ مِنْ أَوَّلِ الشَّهْرِ، وَالْخَمِيسِ الَّذِي يَلِيهِ، ثُمَّ الْخَمِيسِ الَّذِي يَلِيهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(شواہد اور متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں بڑا اضطراب ہے)
۲۴۱۶- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہر مہینے تین دن صیام رکھتے تھے، مہینے کے پہلے دو شنبہ (پیر) کو، اور اس کے بعد کے قریبی جمعرات کو، پھر اس کے بعد کے جمعرات کو۔


2417- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ تَمِيمٍ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ هُنَيْدَةَ الْخُزَاعِيَّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ سَمِعْتُهَا تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ أَوَّلَ اثْنَيْنِ مِنْ الشَّهْرِ، ثُمَّ الْخَمِيسَ، ثُمَّ الْخَمِيسَ الَّذِي يَلِيهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۱۴) (صحیح)
(شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کی سند میں بڑا اضطراب ہے)
۲۴۱۷- ہنیدہ خزاعی کہتے ہیں میں ام المومنین کے پاس آیا، اور میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہر مہینے تین دن صیام رکھتے تھے۔ مہینے کے پہلے کہ دو شنبہ (پیر) کو، پھر جمعرات کو، پھر اس کے بعد کے آنے والے جمعرات کو۔


2418- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ الأَشْجَعِيُّ كُوفِيٌّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلائِيِّ، عَنْ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ، عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: أَرْبَعٌ لَمْ يَكُنْ يَدَعُهُنَّ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِيَامَ عَاشُورَائَ، وَالْعَشْرَ، وَثَلاَثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۱۳)، حم ۶/۲۸۷ (ضعیف)
(اس کے راوی '' ابو اسحاق اشجعی'' لین الحدیث ہیں)
۲۴۱۸- ام المومنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ چار باتیں ایسی ہیں جنہیں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نہیں چھوڑتے تھے: ۱-عاشوراء کے صیام کو ۲- ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کے صیام کو ۱؎ ۳- ہر مہینہ کے تین صیام ۴- اور فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں کو۔
وضاحت ۱؎: مراد ذی الحجہ کے ابتدائی نو دن ہیں، ذی الحجہ کی دسویں تاریخ اس سے خارج ہے کیونکہ یوم النحر کو صیام رکھنا جائز نہیں۔


2419- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ، عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ امْرَأَتِهِ، عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ تِسْعًا مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، وَيَوْمَ عَاشُورَائَ، وَثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ أَوَّلَ اثْنَيْنِ مِنْ الشَّهْرِ، وَخَمِيسَيْنِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۷۴ (صحیح)
(شواہد اور متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کی سند میں بڑا اضطراب ہے)
۲۴۱۹- نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بعض بیویوں سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ذی الحجہ کے نو صیام، عاشوراء کے دن (یعنی دسویں محرم کو) اور ہر مہینے میں تین صیام رکھتے ۱؎ ہر مہینہ کے پہلے دو شنبہ (پیر) کو، اور دوسرا اس کے بعد والی جمعرات کو، پھر اس کے بعد والی جمعرات کو۔
وضاحت ۱؎: پہلی تاریخ سے لے کر نویں تاریخ تک۔


2420-أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ، عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ امْرَأَتِهِ، عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ الْعَشْرَ، وَثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ الاثْنَيْنِ، وَالْخَمِيسَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۷۴ (صحیح)
(''الخمیسین'' کے لفظ کے ساتھ صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گزرا)
۲۴۲۰- نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ایک بیوی کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (ذی الحجہ کے پہلے) عشرہ میں صیام رکھتے تھے، اور ہر مہینہ میں تین دن: دو شنبہ (پیر) اور (دو) جمعرات کو۔


2421- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ هُنَيْدَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِصِيَامِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ أَوَّلِ خَمِيسٍ، وَالاثْنَيْنِ، وَالاثْنَيْنِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۳۷۴ (شاذ)
(''حکم دیتے تھے '' کا لفظ شاذ ہے، محفوظ یہ ہے کہ آپ خود صیام رکھتے تھے)
۲۴۲۱- ام المومنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہر مہینے میں تین دن۔ ہر مہینے کی پہلی جمعرات کو، اور دو اس کے بعد والے دو شنبہ (پیر) کو پھر اس کے بعد والے دو شنبہ (پیر) کو صیام رکھنے کا حکم دیتے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آپ نے دو شنبہ (پیر) کو مکرر رکھنے کا حکم دیا اور اس سے پہلے ایک حدیث گذری ہے جس میں ہے کہ آپ جمعرات کو مکرر رکھتے تھے، ان دونوں روایتوں کے ملانے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ مطلوب ان دونوں دنوں میں تین دن صیام ہیں، خواہ وہ دو شنبہ (پیر) کو مکرر کر کے ہوں یا جمعرات کو، واللہ اعلم۔


2422- أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صِيَامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صِيَامُ الدَّهْرِ، وَأَيَّامُ الْبِيضِ: صَبِيحَةَ ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۲۲) (حسن)
۲۴۲۲- جریر بن عبد اللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہر مہینے میں تین دن کا صیام پورے سال کا صیام ہے'' (یعنی ایام بیض کے صیام) اور ایام بیض (چاند کی) تیرہویں چودہویں اور پندرہویں راتیں ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: انہیں ایام بیض اس لئے کہتے ہیں کہ ان کی راتیں چاندنی کی وجہ سے سفید اور روشن ہوتی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
84- ذِكْرُ الاخْتِلافِ عَلَى مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ فِي الْخَبَرِ فِي صِيَامِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ
۸۴-باب: ہر ماہ تین دن صیام رکھنے والی حدیث کے سلسلہ میں موسی بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر​


2423- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ قَدْ شَوَاهَا؛ فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْهِ؛ فَأَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَأْكُلْ، وَأَمَرَ الْقَوْمَ أَنْ يَأْكُلُوا، وَأَمْسَكَ الأَعْرَابِيُّ؛ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَأْكُلَ "، قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ؛ قَالَ: " إِنْ كُنْتَ صَائِمًا فَصُمْ الْغُرَّ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۲۴)، حم۲/۳۳۶، ۳۴۶، ویأتی عند المؤلف برقم۲۴۳۰، ۲۴۳۱، مرسلاً، ۴۳۱۵ (حسن)
(الصحیحۃ ۱۵۶۷، وتراجع الالبانی ۴۲۳)
۲۴۲۳- ابو ہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک بھنا ہوا خرگوش لے کر آیا، اور اسے آپ کے سامنے رکھ دیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے آپ کو روکے رکھا خود نہیں کھایا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ کھالیں، اور اعرابی (دیہاتی) بھی رکا رہا، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعرابی (دیہاتی) سے پوچھا: '' تم کیوں نہیں کھا رہے ہو؟ '' اس نے کہا: میں مہینے میں ہر تین دن صیام رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ''اگر تم صیام رکھتے ہو تو ان دنوں میں رکھو جن میں راتیں روشن رہتی ہیں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی چاند کی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تاریخوں میں۔


2424- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيزِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ فِطْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَامٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَصُومَ مِنْ الشَّهْرِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ الْبِيضَ: ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ۔
* تخريج: ت/الصوم۵۴ (۷۶۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۸۸)، حم۵/۱۵۰، ۱۵۲، ۱۶۲، ۱۷۷ (حسن)
۲۴۲۴- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم مہینے کے تین روشن دنوں: تیرہویں، چودہویں، اور پندرہویں کو صیام رکھا کریں۔


2425- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَامٍ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَصُومَ مِنْ الشَّهْرِ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ الْبِيضَ: ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
۲۴۲۵- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ہر مہینے کے ایام بیض یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کو صیام رکھیں۔


2426- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَامٍ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صُمْتَ شَيْئًا مِنْ الشَّهْرِ؛ فَصُمْ ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۴۲۴ (حسن)
۲۴۲۶- موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو ذر رضی الله عنہ کو مقام ربذہ میں کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: '' جب تم مہینے میں کچھ دن صیام رکھو تو تیرہویں، چودہویں، اور پندرہویں کو رکھو''۔


2427- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ بَيَانِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: " عَلَيْكَ بِصِيَامِ ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ ". ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، لَيْسَ مِنْ حَدِيثِ بَيَانٍ وَلَعَلَّ سُفْيَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا اثْنَانِ؛ فَسَقَطَ الأَلِفُ فَصَارَ بَيَانٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۰۶)، حم ۵/۱۵۰، ویأتي عند المؤلف ۴۳۱۶ (حسن)
(سند میں ابن الحوتکیہ لین الحدیث ہیں، مگر پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی حسن ہے)
۲۴۲۷- ابو ذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: ''تم تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے صیام کو اپنے اوپر لازم کر لو ''۔ ٭ ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہاں (راوی سے) غلطی ہو ئی ہے، یہ بیان کی روایت نہیں ہے۔ غالباً ایسا ہوا ہے کہ سفیان نے کہا ''حدثنا اثنا ن'' کہا ہو تو ''اثنان'' کا الف گر گیا پھر ثنان سے بیان ہو گیا۔ (جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)


2428- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَجُلاَنِ مُحَمَّدٌ وَحَكِيمٌ، عَنْ مُوسَى ابْنِ طَلْحَةَ، عَنْ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أمَرَ رَجُلا بِصِيَامِ ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (حسن)
(دیکھئے پچھلی سند پر کلام)
۲۴۲۸- ابو ذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص کو تیرہویں، چودہویں، اور پندرہویں کو صیام رکھنے کا حکم دیا۔


2429- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ بَكْرٍ، عَنْ عِيسَى، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ، قَالَ: قَالَ أُبَيٌّ: جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أَرْنَبٌ قَدْشَوَاهَا، وَخُبْزٌ؛ فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: إِنِّي وَجَدْتُهَا تَدْمَى؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَصْحَابِهِ: " لا يَضُرُّ كُلُوا "، وَقَالَ لِلأَعْرَابِيِّ: "كُلْ"، قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: " صَوْمُ مَاذَا "، قَالَ: صَوْمُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ، قَالَ: "إِنْ كُنْتَ صَائِمًا؛ فَعَلَيْكَ بِالْغُرِّ الْبِيضِ ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ".
٭قَالَ أَبُوعبدالرحمن: الصَّوَابُ عَنْ < أَبِي ذَرٍّ > وَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ وَقَعَ مِنْ الْكُتَّابِ ذَرٌّ فَقِيلَ أَبِي۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۷۸ (ضعیف)
(ابن الحوتکیہ لین الحدیث ہیں)
۲۴۲۹- ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس کے ساتھ ایک بھنا ہوا خرگوش اور روٹی تھی، اس نے اسے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے آگے لا کر رکھا۔ پھر اس نے کہا: میں نے دیکھا ہے کہ اسے حیض آتا ہے، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ''کوئی نقصان نہیں تم سب کھاؤ''، اور آپ نے اعرابی (دیہاتی) سے فرمایا: تم بھی کھاؤ، اس نے کہا: میں صیام سے ہوں، آپ نے پوچھا: ''کیسا صیام؟ '' اس نے کہا: ہر مہینے میں تین دن کا صیام، آپ نے فرمایا: '' اگر تمھیں یہ صیام رکھنے ہیں تو روشن اور چمکدار راتوں والے دنوں یعنی تیرہویں، چودہویں، اور پندرہویں کو لازم پکڑو''۔
٭ ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: صحیح ''عن ابی ذر'' ہے، قرین قیاس یہ ہے کہ ''ذر'' کاتبوں سے چھوٹ گیا۔ اس طرح وہ ''ابی بن کعب'' ہو گیا۔


2430- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ ابْنُ مَعْنٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ أَنَّ رَجُلا أَتَى النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ، وَكَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَدَّ يَدَهُ إِلَيْهَا؛ فَقَالَ: الَّذِي جَائَ بِهَا إِنِّي رَأَيْتُ بِهَا دَمًا؛ فَكَفَّ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، وَأَمَرَ الْقَوْمَ أَنْ يَأْكُلُوا، وَكَانَ فِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مُنْتَبِذٌ؛ فَقَالَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا لَكَ؟ " قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ؛ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَهَلاَّ ثَلاثَ الْبِيضِ: ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ "۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظرحدیث رقم: ۲۴۲۳ (ضعیف)
(یہ مرسل روایت ہے)
۲۴۳۰- موسیٰ بن طلحہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس خرگوش لے کر آیا، آپ نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ اس کے لانے والے نے کہا: میں نے اس کے ساتھ خون (حیض) دیکھا تھا (یہ سن کر) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روک لیا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ کھالیں، ایک آدمی لوگوں سے الگ تھلگ بیٹھا ہوا تھا، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ''کیا بات ہے، تم الگ تھلگ کیوں بیٹھے ہو؟ '' اس نے کہا: میں صیام سے ہوں، آپ نے فرمایا: '' پھر تم ایام بیض: تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کو کیوں نہیں رکھتے؟ ''۔


2431- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ؛ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ قَدْ شَوَاهَا رَجُلٌ؛ فَلَمَّا قَدَّمَهَا إِلَيْهِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ بِهَا دَمًا، فَتَرَكَهَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَلَمْ يَأْكُلْهَا، وَقَالَ: لِمَنْ عِنْدَهُ: " كُلُوا؛ فَإِنِّي لَوْاشْتَهَيْتُهَا أَكَلْتُهَا "، وَرَجُلٌ جَالِسٌ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "ادْنُ؛ فَكُلْ مَعَ الْقَوْمِ"؛ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: " فَهَلاَّ صُمْتَ الْبِيضَ "، قَالَ: وَمَا هُنَّ، قَالَ: " ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
(دیکھئے پچھلی روایت پرکلام)
۲۴۳۱- موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا گیا جسے ایک شخص نے بھون رکھا تھا، جب اس نے اسے آپ کے سامنے پیش کیا تو کہا: میں نے دیکھا اسے خون (حیض) آ رہا تھا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا، نہیں کھایا، اور ان لوگوں سے جو آپ کے پاس موجود تھے فرمایا: ''تم کھاؤ، اگر مجھے اس کی خواہش ہوتی میں بھی کھاتا''، اور وہ شخص (جو اسے لایا تھا) بیٹھا ہوا تھا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ''قریب آ جاؤ، اور تم بھی لوگوں کے ساتھ کھاؤ''، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں صیام سے ہوں، آپ نے فرمایا: ''تو تم نے بیض کے صیام کیوں نہیں رکھے؟ '' اس نے پوچھا: وہ کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ''تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے صیام''۔


2432- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ عَنْ رَجُلٍ - يُقَالُ لَهُ: عَبْدُالْمَلِكِ - يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِهَذِهِ الأَيَّامِ الثَّلاثِ الْبِيضِ وَيَقُولُ: " هُنَّ صِيَامُ الشَّهْرِ "۔
* تخريج: د/الصوم۶۸ (۲۴۴۹)، ق/الصوم۲۹ (۱۷۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۷۱)، حم ۴/۱۶۵، ۲۷۵، ۲۸ (صحیح)
(شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی '' عبدالملک بن قتادہ بن المنھال'' لین الحدیث ہیں)
۲۴۳۲- قتادہ بن ملحان (ابن منہال) رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم بیض کے ان تینوں دنوں کے صیام رکھنے کا حکم دیتے تھے، اور فرماتے تھے: '' یہ مہینے بھر کے صیام کے برابر ہیں ''۔


2433- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَالْمَلِكِ بْنَ أَبِي الْمِنْهَالِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُمْ بِصِيَامِ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ الْبِيضِ، قَالَ: " هِيَ صَوْمُ الشَّهْرِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۴۳۲ (صحیح)
۲۴۳۳- ابو المنہال قتادہ بن ملحان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں ایام بیض کے تین صیام کا حکم دیا اور فرمایا: ''یہ مہینہ بھر کے صیام کے برابر ہیں ''۔


2434- أخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ مِلْحَانَ عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِصَوْمِ أَيَّامِ اللَّيَالِي الْغُرِّ الْبِيضِ: ثَلاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۴۳۲ (صحیح)
۲۴۳۴- قدامہ (قتادہ) بن ملحان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں روشن چاندنی راتوں کے دنوں یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تاریخ کو صیام رکھنے کا حکم دیتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
85-صَوْمُ يَوْمَيْنِ مِنْ الشَّهْرِ
۸۵-باب: مہینہ میں دو دن صیام رکھنے کا بیان​


2435- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَيْفُ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ مِنْ خِيَارِ الْخَلْقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِي نَوْفَلِ بْنِ أَبِي عَقْرَبٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّوْمِ؛ فَقَالَ: " صُمْ يَوْمًا مِنْ الشَّهْرِ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! زِدْنِي زِدْنِي، قَالَ: " تَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! زِدْنِي زِدْنِي يَوْمَيْنِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! زِدْنِي زِدْنِي إِنِّي أَجِدُنِي قَوِيًّا؛ فَقَالَ: زِدْنِي زِدْنِي أَجِدُنِي قَوِيًّا؛ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَيَرُدُّنِي، قَالَ: " صُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۷۱)، حم ۴/۳۴۷، ۵/۶۷ (صحیح الإسناد)
۲۴۳۵- ابو عقرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے صیام رکھنے کے بارے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ''مہینہ میں ایک دن رکھ لیا کرو''، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے کچھ بڑھا دیجئے، میرے لیے کچھ بڑھا دیجئے، آپ نے فرمایا: ''تم کہتے ہو: اللہ کے رسول! کچھ بڑھا دیجئے کچھ بڑھا دیجئے، توہر مہینے دو دن رکھ لیا کرو''، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ اور بڑھا دیجئے کچھ اور بڑھا دیجئے، میں اپنے کو طاقتور پاتا ہوں، اس پر آپ نے میری بات ''کچھ اور بڑھا دیجئے کچھ اور بڑھا دیجئے میں اپنے آپ کو طاقتور پاتا ہوں '' دہرائی پھر خاموش ہو گئے یہاں تک کہ میں نے خیال کیا کہ اب آپ مجھے لوٹا دیں گے، پھر آپ نے فرمایا: ''ہر مہینے تین دن رکھ لیا کرو ''۔


2436- أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِي نَوْفَلِ بْنِ أَبِي عَقْرَبٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّوْمِ؛ فَقَالَ: " صُمْ يَوْمًا مِنْ كُلِّ شَهْرٍ "، وَاسْتَزَادَهُ، قَالَ: بِأَبِي أَنْتَ، وَأُمِّي أَجِدُنِي قَوِيًّا؛ فَزَادَهُ، قَالَ: " صُمْ يَوْمَيْنِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ "؛ فَقَالَ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أَجِدُنِي قَوِيًّا؛ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي أَجِدُنِي قَوِيًّا، إِنِّي أَجِدُنِي قَوِيًّا " فَمَا كَادَ أَنْ يَزِيدَهُ فَلَمَّا أَلَحَّ عَلَيْهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح الإسناد)
۲۴۳۶- ابو عقرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے صیام کے بارے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ''مہینہ میں ایک دن رکھ لیا کرو''، انہوں نے مزید کی درخواست کی اور کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں اپنے آپ کو طاقتور پاتا ہوں، تو آپ نے اس میں اضافہ فرما دیا، فرمایا: ''ہر مہینہ دو دن رکھ لیا کرو''، تو انہوں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں اپنے آپ کو طاقتور پاتا ہوں، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے (میری بات) '' میں اپنے کو طاقتور پاتا ہوں، میں اپنے کو طاقتور پاتا ہوں '' دہرائی، آپ اضافہ کرنے والے نہ تھے، مگر جب انہوں نے اصرار کیا تو آپ نے فرمایا: ''ہر مہینہ تین دن رکھ لیا کرو ''۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

23-كِتَابُ الزَّكَاةِ
۲۳- کتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل


1-بَابُ وُجُوبِ الزَّكَاةِ
۱-باب: زکاۃ کی فرضیت کا بیان​


2437- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ، عَنِ الْمُعَافَى، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ إِسْحَاقَ الْمَكِّيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ صَيْفِىٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُعَاذٍ، حِينَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ: " إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا، أَهْلَ كِتَابٍ، فَإِذَا جِئْتَهُمْ، فَادْعُهُمْ إِلَى أَنْ: يَشْهَدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ بِذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ: أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ يَعْنِي أَطَاعُوكَ بِذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ: أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ، فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوكَ بِذَلِكَ، فَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ "۔
* تخريج: خ/الزکاۃ ۱ (۱۳۹۵)، ۴۱ (۱۴۵۸)، ۶۳ (۱۴۹۶)، المظالم ۱۰ (۲۴۴۸)، المغازی ۶۰ (۴۳۴۷)، والتوحید ۱ (۷۳۷۲)، م/الإیمان ۷ (۱۹)، د/الزکاۃ ۴ (۱۵۸۴)، ت/الزکاۃ ۶ (۶۲۵)، البر ۶۸ (۲۰۱۴)، ق/الزکاۃ ۱ (۱۷۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۶۵۱۱)، حم ۱/۲۳۳، دي/الزکاۃ ۱ (۱۶۵۵)، ۹ (۶۷۱)، ویأتی عند المؤلف فی باب ۴۶ برقم۲۵۲۳ (صحیح)
۲۴۳۷- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی الله عنہ کو یمن بھیجتے وقت فرمایا: ''تم اہل کتاب (یہود ونصاریٰ) کے پاس جا رہے ہو، تو جب تم ان کے پاس پہنچو تو انہیں اس بات کی دعوت دو کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی الله علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، پھر اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن ورات میں پانچ وقت کی صلاتیں فرض کی ہیں، پھر اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ عزوجل نے ان پر (زکاۃ) فرض کی ہے، جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے محتاجوں میں بانٹ دیا جائے گا، اگر وہ تمہاری یہ بات بھی مان لیں تو پھر مظلوم کی بد دعا سے بچو'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس طرح کہ زکاۃ کی وصولی میں ظلم وزیادتی نہ کرو، اور نہ ہی اس کی تقسیم میں، مثلاً کسی سے اس کا بہت اچھا مال لے لو یا کسی کو ضرورت سے زیادہ دے دو اور کسی کو کچھ نہ دو کہ وہ تم سے دکھی ہو کر تمہارے حق میں بد دعا کرے۔


2438- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ بَهْزَ بْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى حَلَفْتُ أَكْثَرَ مِنْ عَدَدِهِنَّ - لأَصَابِعِ يَدَيْهِ - أَنْ لا آتِيَكَ وَلا آتِيَ دِينَكَ، وَإِنِّي كُنْتُ امْرَأً لاأَعْقِلُ شَيْئًا، إِلا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُهُ، وَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِوَحْيِ اللَّهِ، بِمَا بَعَثَكَ رَبُّكَ إِلَيْنَا؟ قَالَ: "بِالإِسْلامِ" قُلْتُ: وَمَا آيَاتُ الإِسْلامِ؟ قَالَ: " أَنْ تَقُولَ: أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَى اللَّهِ، وَتَخَلَّيْتُ، وَتُقِيمَ الصَّلاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۸۸)، حم۵/۴، ۵، ویأتي عند المؤلف، بأرقام: ۲۵۶۷، ۲۵۶۹، وقد أخرجہ: ق/الحدود ۲ (۲۵۳۶) (حسن الإسناد)
۲۴۳۸- بہز بن حکیم کے دادا معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں آپ کے پاس نہیں آیا یہاں تک کہ میں نے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی تعداد سے زیادہ بار یہ قسم کھائی کہ نہ میں آپ کے قریب اور نہ آپ کے دین کے قریب آؤں گا۔ اور اب میں ایک ایسا آدمی ہوں کہ کوئی چیز سمجھتا ہی نہیں ہوں سوائے اس چیز کے جسے اللہ اور اس کے رسول نے مجھے سکھا دی ہے، اور میں اللہ کی وحی کی قسم دے کر آپ سے پوچھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے کیا چیز دے کر آپ کو ہمارے پاس بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا: ''اسلام کے ساتھ''، میں نے پوچھا: اسلام کی نشانیاں کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ''یہ ہیں کہ تم کہو کہ میں نے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کر دیا، اور شرک اور اس کی تمام آلائشوں سے کٹ کر صرف اللہ کی عبادت کے لیے یکسو ہو گیا، اور صلاۃ قائم کرو، اور زکاۃ دو''۔


2439- أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مُسَ اور، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَلاَّمٍ، عَنْ أَخِيهِ زَيْدِ بْنِ سَلاَّمٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ جَدِّهِ أَبِي سَلامٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ غُنْمٍ أَنَّ أَبَا مَالِكٍ الأَشْعَرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِسْبَاغُ الْوُضُوئِ شَطْرُ الإِيمَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلأُ الْمِيزَانَ، وَالتَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ يَمْلأُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ، وَالصَّلاةُ نُورٌ، وَالزَّكَاةُ بُرْهَانٌ، وَالصَّبْرُ ضِيَائٌ، وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ "۔
* تخريج: ق/الطھارۃ۵ (۲۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۶۳)، حم۵/۳۴۲، ۳۴۳، دي/الطہارۃ۲ (۶۷۹)، وقد أخرجہ: م/الطھارۃ۱ (۲۲۳)، ت/الدعوات۸۶ (۳۵۱۷) (صحیح)
۲۴۳۹- ابو مالک اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' کامل وضو کرنا آدھا ایمان ہے، الحمدللہ ترازو کو بھر دیتا ہے۔ اور سبحان اللہ اور اللہ اکبر آسمانوں اور زمین کو (ثواب) سے بھر دیتے ہیں۔ اور صلاۃ نور ہے، اور زکاۃ دلیل ہے، اور صبر روشنی ہے، اور قرآن حجت (دلیل) ہے تیرے حق میں بھی، اور تیرے خلاف بھی''۔


2440- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلالٍ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ أَبِي عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صُهَيْبٌ أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَمِنْ أَبِي سَعِيدٍ يَقُولانِ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا؛ فَقَالَ: "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ- ثَلاثَ مَرَّاتٍ- ثُمَّ أَكَبَّ؛ فَأَكَبَّ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا يَبْكِي، لا نَدْرِي عَلَى مَاذَا حَلَفَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فِي وَجْهِهِ الْبُشْرَى، فَكَانَتْ أَحَبَّ إِلَيْنَا مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ، ثُمَّ قَالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، وَيَصُومُ رَمَضَانَ، وَيُخْرِجُ الزَّكَاةَ، وَيَجْتَنِبُ الْكَبَائِرَ السَّبْعَ، إِلا فُتِّحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ؛ فَقِيلَ لَهُ: ادْخُلْ بِسَلامٍ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۰۷۹، ۱۳۵۰۹)، حم ۳/۷۹ (ضعیف)
(اس کے راوی صہیب عتواری لین الحدیث ہیں)
۲۴۴۰- ابوہریرہ اور ابو سعید رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں ایک دن خطبہ دیا۔ آپ نے تین بار فرمایا: ''قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے''، پھر آپ نے سر جھکا لیا توہم سے ہر شخص سر جھکا کر رونے لگا، ہم نہیں جان سکے آپ نے کس بات پر قسم کھائی ہے، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا، آپ کے چہرے پر بشارت تھی جو ہمیں سرخ اونٹ پانے کی خوشی سے زیادہ محبوب تھی، پھر آپ نے فرمایا: ''جو بندہ بھی پانچوں وقت کی صلاۃ پڑھے، صیام رمضان رکھے، اور زکاۃ ادا کرے، اور ساتوں کبائر ۱؎ سے بچے تو اس کے لئے جنت کے دروازے کھول دیے جائیں گے، اور اس سے کہا جائے گا: سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ''۔
وضاحت ۱؎: ساتوں کبائر یہ ہیں: (۱) شراب پینا (۲) جادو کرنا (۳) ناحق خون بہانا (۴) سود کھانا (۵) یتیم کا مال کھانا (۶) جہاد سے بھاگنا (۷) پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا۔


2441- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ شَيْئٍ مِنْ الأَشْيَائِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ: يَاعَبْدَاللَّهِ! هَذَا خَيْرٌ لَكَ، وَلِلْجَنَّةِ أَبْوَابٌ؛ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ " قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَلْ عَلَى مَنْ يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ؟ فَهَلْ يُدْعَى مِنْهَا كُلِّهَا أَحَدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: " نَعَمْ، وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ " يَعْنِي أَبَابَكْرٍ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۲۴۰ (صحیح)
۲۴۴۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو شخص اللہ کی راہ میں چیزوں میں سے کسی چیز کے جوڑے دے تو وہ جنت کے دروازے سے یہ کہتے ہوئے بلایا جائے گا کہ اللہ کے بندے! آجا یہ دروازہ تیرے لئے بہتر ہے، تو جو شخص اہل صلاۃ میں سے ہوگا وہ صلاۃ کے دروازے سے بلایا جائے گا۔ اور جو شخص مجاہدین میں سے ہوگا وہ جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو اہل صدقہ (و زکاۃ) میں سے ہوں گے تو وہ صدقہ (زکاۃ) کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو صیام رکھنے والوں میں سے ہوگا وہ باب الریان (ریان کے دروازہ) سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر رضی الله عنہ نے عرض کیا: جو کوئی ان دروازوں میں سے کسی ایک دروازے سے بلا لیا جائے اسے مزید کسی اور دروازے سے بلائے جانے کی ضرورت نہیں، لیکن اللہ کے رسول! کیا کوئی ایسا بھی ہے جو ان تمام دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ''ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں میں سے ہو گے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
2-بَاب التَّغْلِيظِ فِي حَبْسِ الزَّكَاةِ
۲-باب: زکاۃ نہ دینے والوں پر وارد وعید کا بیان​


2442- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ - فِي حَدِيثِهِ - عَنْ أَبِي مُعَاوِيَة، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: جِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ- فَلَمَّا رَآنِي مُقْبِلا قَالَ: " هُمْ الأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ " فَقُلْتُ: مَا لِي لَعَلِّي أُنْزِلَ فِيَّ شَيْئٌ، قُلْتُ: مَنْ هُمْ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي؟ قَالَ: " الأَكْثَرُونَ أَمْوَالا إِلا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، حَتَّى بَيْنَ يَدَيْهِ، وَعَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ " ثُمَّ قَالَ: "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لايَمُوتُ رَجُلٌ فَيَدَعُ إِبِلا أَوْ بَقَرًا لَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهَا إِلا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَاكَانَتْ وَأَسْمَنَهُ، تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا، وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ أُولاهَا، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ "۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۴۳ (۱۴۶۰)، الأیمان والنذور۳ (۶۶۳۸)، م/الزکاۃ۹ (۹۹۰)، ت/الزکاۃ۱ (۶۱۷)، ق/الزکاۃ ۲ (۱۷۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۸۱)، حم۵/۱۵۲، ۱۵۸، ۱۶۹، دي/الزکاۃ ۳ (۱۶۵۹)، ویأتي عند المؤلف فی باب۱۱برقم: ۲۴۵۸ (صحیح)
۲۴۴۲- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ خانہ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے، جب آپ نے ہمیں آتے دیکھا تو فرمایا: ''وہی لوگ ٹوٹے اور گھاٹے میں ہیں، رب کعبہ کی قسم''! میں نے (اپنے جی میں) کہا: کیا بات ہے؟ شاید میرے بارے میں کوئی آیت نازل ہوئی ہے، میں نے عرض کیا: کون لوگ ہیں میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں؟ آپ نے فرمایا: '' بہت مال والے، مگر جو اس طرح کرے، اس طرح کرے'' یہاں تک کہ آپ اپنے سامنے، اپنے دائیں، اور اپنے بائیں دونوں ہاتھ سے اشارہ کیا، پھر آپ نے فرمایا: ''قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو شخص کوئی اونٹ یا بیل چھوڑ کر مرے گا جس کی اس نے زکاۃ نہ دی ہوگی تو وہ (اونٹ یا بیل) (دنیا میں) جیسا کچھ وہ تھا قیامت کے دن اس سے بڑا اور موٹا تازہ ہو کراس کے سامنے آئے گا، اور اسے اپنے کھروں سے روندے گا اور سینگوں سے مارے گا، جب آخری جانور روند اور مار چکے گا تو پھر ان کا پہلا لوٹا دیا جائے گا، اور یہ سلسلہ جاری رہے گا یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے ''۔


2443-أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ جَامِعِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ رَجُلٍ لَهُ مَالٌ لايُؤَدِّي حَقَّ مَالِهِ إِلا جُعِلَ لَهُ طَوْقًا فِي عُنُقِهِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ، وَهُوَ يَفِرُّ مِنْهُ، وَهُوَ يَتْبَعُهُ "، ثُمَّ قَرَأَ مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: { وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمْ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَهُمْ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَهُمْ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ } الآيَةَ۔ [آل عمران: 18].
* تخريج: ت/تفسیر آل عمران (۳۰۱۲)، ق/الزکاۃ۲ (۱۷۸۴)، حم۱/۳۷۷ (صحیح)
۲۴۴۳- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس شخص کے پاس مال ہو اور وہ اپنے مال کا حق ادا نہ کرے (یعنی زکاۃ نہ دے) تو وہ مال ایک گنجے زہریلے سانپ کی شکل میں اس کی گردن کا ہار بنا دیا جائے گا، وہ اس سے بھاگے گا، اور وہ (سانپ) اس کے ساتھ ہوگا''، پھر اس کی تصدیق کے لیے آپ نے قران مجید کی یہ آیت پڑھی{ وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمْ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَهُمْ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَهُمْ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ } (تم یہ مت سمجھو کہ جو لوگ اس مال میں جو اللہ نے انہیں دیا ہے بخیلی کرتے ہیں ان کے حق میں بہتر ہے، یہ بہت برا ہے ان کے لئے۔ عنقریب جس مال کے ساتھ انہوں نے بخل کیا ہوگا وہ قیامت کے دن ان کے گلے کا ہار بنا دیا جائے گا) (آل عمران: ۱۸)۔


2444- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الْغُدَانِيِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَيُّمَا رَجُلٍ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ لا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا " - قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا نَجْدَتُهَا وَرِسْلُهَا؟ قَالَ: " فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا "- "فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ وَأَسْمَنِهِ وَآشَرِهِ، يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا، إِذَا جَائَتْ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولاهَا، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ؛ فَيَرَى سَبِيلَهُ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ كَانَتْ لَهُ بَقَرٌ لايُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا، وَرِسْلِهَا؛ فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَغَذَّ مَا كَانَتْ وَأَسْمَنَهُ وَآشَرَهُ، يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ؛ فَتَنْطَحُهُ كُلُّ ذَاتِ قَرْنٍ بِقَرْنِهَا، وَتَطَؤُهُ كُلُّ ذَاتِ ظِلْفٍ بِظِلْفِهَا، إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولاهَا، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ، فَيَرَى سَبِيلَهُ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ لا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا؛ فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ وَأَكْثَرِهِ وَأَسْمَنِهِ وَآشَرِهِ، ثُمَّ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ؛ فَتَطَؤُهُ كُلُّ ذَاتِ ظِلْفٍ بِظِلْفِهَا، وَتَنْطَحُهُ كُلُّ ذَاتِ قَرْنٍ بِقَرْنِهَا، لَيْسَ فِيهَا عَقْصَائُ وَلاَ عَضْبَائُ، إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولاهَا، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ، فَيَرَى سَبِيلَهُ "۔
* تخريج: د/الزکاۃ۳۲ (۱۶۵۸)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۴۵۳)، حم۲/۳۸۳، ۴۸۹، ۴۹۰ (صحیح)
۲۴۴۴- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جس شخص کے پاس اونٹ ہوں اور وہ ان کی تنگی اور خوشحالی میں ان کا حق ادا نہ کرے (لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ''نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا''سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: تنگی اور آسانی ۱؎) تو وہ اونٹ جیسے کچھ تھے قیامت کے دن اس سے زیادہ چُست، فربہ اور موٹے تازے ہو کر آئیں گے۔ اور یہ ایک کشادہ اور ہموار چٹیل میدان میں اوندھا لٹا دیا جائے گا، وہ اسے اپنے کھروں سے روندیں گے، جب آخری اونٹ روند چکے گا تو پھر پہلا اونٹ روندنے کے لئے لوٹا یا جائے گا، ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی، اور یہ سلسلہ برابر اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک لوگوں کے درمیان فیصلہ نہ کر دیا جائے گا، اور وہ اپنا راستہ دیکھ نہ لے گا، جن کے پاس گائے بیل ہوں اور وہ ان کا حق ادا نہ کرے یعنی ان کی زکاۃ نہ دے، ان کی تنگی اور ان کی کشادگی کے زمانہ میں، تو وہ گائے بیل قیامت کے دن پہلے سے زیادہ مستی ونشاط میں موٹے تازے اور تیز رفتار ہو کر آئیں گے، اور اسے ایک کشادہ میدان میں اوندھا لٹا دیا جائے گا اور ہر سینگ والا اسے سینگوں سے مارے گا، اور ہر کھر والا اپنی کھروں سے اسے روندے گا، جب آخری جانور روند چکے گا، تو پھر پہلا پھر لوٹا دیا جائے گا، ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہوگی، یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے اور وہ اپنا راستہ دیکھ لے، اور جس شخص کے پاس بکریاں ہوں اور وہ ان کی تنگی اور آسانی میں ان کا حق ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ بکریاں اس سے زیادہ چُست فربہ اور موٹی تازی ہو کر آئیں گی جتنی وہ (دنیا میں) تھیں، پھر وہ ایک کشادہ ہموار میدان میں منہ کے بل لٹا دیا جائے، تو ہر کھر والی اسے اپنے کُھر سے روندیں گی، اور ہر سینگ والی اسے اپنی سینگ سے مارے گی، ان میں کوئی مڑی ہوئی اور ٹوٹی ہوئی سینگ کی نہ ہوگی، جب آخری بکری مار چکے گی تو پھر پہلی بکری لوٹا دی جائے گی، ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی، یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے، اور وہ اپنا راستہ دیکھ لے۔
وضاحت ۱؎: مطلب یہ ہے کہ نہ تنگی وپریشانی کے زمانے میں زکاۃ دے کہ دینے سے اونٹ کم ہو جائیں گے، اور محتاجی وتنگی مزید بڑھ جائے گی، اور نہ خوش حالی وفارغ البالی کے دنوں میں زکاۃ دے یہ سوچ کر کہ ایسے موٹے تازے جانور کی زکاۃ کون دے؟۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
3-بَاب مَانِعِ الزَّكَاةِ
۳-باب: زکاۃ روک لینے والے کا بیان​


2445- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ ابْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ لأَبِي بَكْرٍ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَإِلَهَ إِلا اللَّهُ؛ فَمَنْ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلا بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ" فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلاةِ وَالزَّكَاةِ؛ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ، قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ؛ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ۔
* تخريج: خ/الزکاۃ۱ (۱۳۹۹)، ۴۰ (۱۴۵۷)، المرتدین۳ (۶۹۲۴)، الاعتصام۲ (۷۲۸۴)، م/الإیمان۸ (۲۰)، د/الزکاۃ۱ (۱۵۵۶)، ت/الإیمان۱ (۲۶۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۶۶)، حم ۱/۱۹، ۴۷، ۲/۴۲۳، ویأتی عند المؤلف فی الجھاد ۱، (بأرقام: ۳۹۷۵، ۳۹۷۶، ۳۹۷۸، ۳۹۸۰)، وفی المحاربۃ۱ (بأرقام: ۳۹۷۴- ۳۹۷۶، ۳۹۷۸)، وقد أخرجہ: ق/الفتن ۱ (۳۹۲۷) (صحیح)
۲۴۴۵- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور آپ کے بعد ابوبکر رضی الله عنہ خلیفہ بنائے گئے، اور عربوں میں سے جنہیں کافر مرتد ہونا تھا کافر ہو گئے تو عمر رضی الله عنہ نے ابوبکر رضی الله عنہ سے کہا: آپ لوگوں سے کیسے لڑیں گے؟ جب کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: '' مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ یہ لا الٰہ الا اللہ کا اقرار کر لیں، تو جس نے لا الٰہ إلااللہ کا اقرار کر لیا، اس نے مجھ سے اپنے مال اور اپنی جان کو سوائے اسلام کے حق ۱؎ کے مجھے سے محفوظ کر لیا۔ اور اس کا حساب اللہ کے سپرد ہے '' ۲؎ اس پر ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: میں اس شخص سے ضرور لڑوں گا جو صلاۃ اور زکاۃ میں فرق کرے گا (یعنی صلاۃ تو پڑھے اور زکاۃ دینے سے منع کرے) کیونکہ زکاۃ مال کا حق ہے، قسم اللہ کی، اگر یہ اونٹ باندھنے کی رسی بھی جو وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ادا کیا کرتے تھے مجھ سے روکیں گے، تو میں ان سے ان کے روکنے پر لڑوں گا، عمر رضی الله عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! زیادہ دیر نہیں ہوئی مگر مجھے یقین ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی الله عنہ کو قتال کے سلسلے میں شرح صدر عطا کر دیا ہے، اور میں نے جان لیا کہ یہ (یعنی ابوبکر رضی الله عنہ کی رائے) حق ہے۔
وضاحت ۱؎: ''سوائے اسلام کے حق کے '' کا مطلب یہ ہے کہ اگر قبول اسلام کے بعد کسی نے ایسا جرم کیا جو قابل حد ہے تو وہ حد اس پر ضرور نافذ ہوگی، مثلاً چوری کی تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا، زنا کیا تو غیر شادی شدہ کو سو کوڑوں کی سزا یا رجم کی سزا، کسی کو ناحق قتل کیا تو قصاص میں قتل کی، سزا دی جائے گی۔
وضاحت ۲؎: '' اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے'' کا مطلب ہے اگر وہ قبول اسلام میں مخلص نہیں ہوں گے بلکہ منافقانہ طور پر اسلام کا اظہار کریں گے، یا قابل جرم کام کا ارتکاب کریں گے لیکن اسلامی عدالت اور افسران مجاز کے علم میں نہیں آ سکا، تو ان کا حساب اللہ کے سپرد ہوگا یعنی آخرت میں اللہ تعالیٰ ان کا فیصلہ فرمائے گا۔
 
Top