• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

28-كِتَاب الْخَيْلِ
۲۸-کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام ومسائل


1 - باب الخيل مَعُقْوْدٌ فِيْ نَوَاصِيْهَا الْخَيْرُ
۱ -باب: گھوڑے کی پیشانی میں خیر اور بھلائی کے ہونے کا بیان​


3591- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ - وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ صَالِحِ بْنِ صَبِيحٍ الْمُرِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُفَيْلٍ الْكِنْدِيِّ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَذَالَ النَّاسُ الْخَيْلَ، وَوَضَعُوا السِّلاحَ، وَقَالُوا: لاَ جِهَادَ قَدْ وَضَعَتْ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا؛ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ، وَقَالَ: " كَذَبُوا الآنَ الآنَ جَائَ الْقِتَالُ، وَلاَ يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي أُمَّةٌ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ، وَيُزِيغُ اللَّهُ لَهُمْ قُلُوبَ أَقْوَامٍ، وَيَرْزُقُهُمْ مِنْهُمْ، حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، وَحَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللَّهِ، وَالْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَهُوَ يُوحَى إِلَيَّ أَنِّي مَقْبُوضٌ غَيْرَ مُلَبَّثٍ، وَأَنْتُمْ تَتَّبِعُونِي أَفْنَادًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، وَعُقْرُ دَارِ الْمُؤْمِنِينَ الشَّامُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۴۵۶۳)، حم (۴/۱۰۴) (صحیح)
۳۵۹۱- سلمہ بن نفیل کندی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اس وقت ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کی اہمیت اور قدرو قیمت ہی گھٹا دی، ہتھیار اتار کر رکھ دیے اور کہتے ہیں: اب کوئی جہاد نہیں رہا، لڑائی موقوف ہو چکی ہے۔ یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنا رخ اس کی طرف کیا اور (پورے طور پر متوجہ ہو کر) فرمایا: ''غلط اور جھوٹ کہتے ہیں، (صحیح معنوں میں) لڑائی کا وقت تواب آیا ہے ۱؎، میری امت میں سے تو ایک امت (ایک جماعت) حق کی خاطر ہمیشہ بر سر پیکار رہے گی اور اللہ تعالیٰ کچھ قوموں کے دلوں کو ان کی خاطر کجی میں مبتلا رکھے گا ۲؎ اور انہیں (اہل حق کو) ان ہی (گمراہ لوگوں) کے ذریعہ روزی ملے گی ۳؎، یہ سلسلہ قیامت ہونے تک چلتا رہے گا، جب تک اللہ کا وعدہ (متقیوں کے لیے جنت اور مشرکوں وکافروں کے لیے جہنم) پورا نہ ہو جائے گا، قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں بھلائی (خیر) بندھی ہوئی ہے ۴؎ اور مجھے بذریعہ وحی یہ بات بتا دی گئی ہے کہ جلد ہی میرا انتقال ہو جائے گا اور تم لوگ مختلف گرو ہوں میں بٹ کر میری اتباع (کا دعویٰ) کرو گے اور حال یہ ہوگا کہ سب (اپنے متعلق حق پر ہونے کا دعوی کرنے کے باوجود) ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ رہے ہوں گے اور مسلمانوں کے گھر کا آنگن (جہاں وہ پڑاؤ کر سکیں، ٹھہر سکیں، کشادگی سے رہ سکیں) شام ہوگا '' ۵؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی اللہ تعالی کی جانب سے لڑائی کی مشروعیت تو ابھی ہوئی ہے اتنی جلد یہ بند کیسے ہو جائے گی۔
وضاحت ۲؎: یعنی وہ گمراہ وبدراہ ہوں گے اور انہیں راہ راست پر لانے کے لیے یہ حق پرست دعوت وتبلیغ اور قتال وجہاد کا سلسلہ جاری وقائم رکھیں گے۔
وضاحت ۳؎: یعنی لوگ انہیں جہاد کے لیے اموال اور اسباب وذرائع مہیا کریں گے اور وہ ان سے اپنی روزی (بصورت مال غنیمت) حاصل کریں گے۔
وضاحت ۴؎: مفہوم یہ ہے کہ گھوڑوں میں ان کے مالکوں کے لئے بھلائی اور خیر رکھ دی گئی ہے، اس لیے گھوڑوں کو جنگ وقتال کے لیے ہر وقت تیار رکھو۔
وضاحت ۵؎: یعنی ایسے خلفشار کے وقت شام میں امن وسکون ہوگا جہاں اہل حق رہ سکیں گے۔


3592- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوإِسْحَاقَ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، الْخَيْلُ ثَلاثَةٌ: فَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَهِيَ لِرَجُلٍ سَتْرٌ، وَهِيَ عَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ؛ فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَالَّذِي يَحْتَبِسُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ؛ فَيَتَّخِذُهَا لَهُ، وَلاتُغَيِّبُ فِي بُطُونِهَا شَيْئًا إِلاَّ كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ شَيْئٍ غَيَّبَتْ فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ، وَلَوْ عَرَضَتْ لَهُ مَرْجٌ " وَسَاقَ الْحَدِيثَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۹۰) (صحیح)
۳۵۹۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر رکھ دیا ہے''۔ گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں: بعض ایسے گھوڑے ہیں جن کے باعث آدمی (یعنی گھوڑے والے) کو اجر وثواب حاصل ہوتا ہے، اور کچھ گھوڑے وہ ہوتے ہیں جو آدمی کی عزت ووقار کے لیے پردہ پوشی کا باعث (اور آدمی کا بھرم باقی رکھنے کا سبب بنتے) ہیں اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جو آدمی کے لیے بوجھ (اور وبال) ہوتے ہیں۔ اب رہے وہ گھوڑے جو آدمی کے لیے اجر وثواب کا باعث بنتے ہیں تو یہ ایسے گھوڑے ہیں جو اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے رکھے جائیں اور جہاد کے لیے تیار کیے جائیں، وہ جو چیز بھی کھالیں گے ان کے اپنے پیٹ میں ڈالی ہوئی ہر چیز کے عوض ان کے مالک کو اجر وثواب ملے گا اگر چہ وہ چراگاہ میں چرنے کے لیے چھوڑ دئے گئے ہوں۔ پھر پوری حدیث بیان کی۔


3593- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سَتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ: فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ فِي الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ كَانَ لَهُ حَسَنَاتٌ، وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا ذَلِكَ فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا - وَفِي حَدِيثِ الْحَارِثِ: وَأَرْوَاثُهَا - حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ، وَلَمْ يُرِدْ أَنْ تُسْقَى كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ، فَهِيَ لَهُ أَجْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا، وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ فِي رِقَابِهَا وَلا ظُهُورِهَا، فَهِيَ لِذَلِكَ سَتْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَائً وَنِوَائً لأَهْلِ الإِسْلاَمِ فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ " وَسُئِلَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَمِيرِ فَقَالَ: " لَمْ يَنْزِلْ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئٌ، إِلاَّ هَذِهِ الآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ { فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ }"۔
* تخريج: خ/الشرب والمساقاۃ ۱۲ (۲۳۷۱)، الجہاد ۴۸ (۲۸۶۰)، والمناقب ۲۸ (۳۶۴۶)، تفسیرسورۃ الزلزلۃ ۱ (۴۹۶۲)، ۲ (۴۹۶۳)، والاعتصام ۲۴ (۷۳۵۶)، م/الزکاۃ ۶ (۹۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۳۱۶)، وقد أخرجہ: ت/فضائل الجہاد ۱۰ (۱۶۳۶)، ق/الجہاد ۱۴ (۲۷۸۸)، حم (۲/۲۶۲، ۲۸۳) (صحیح)
۳۵۹۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ گھوڑے ایسے ہیں جو آدمی کے لیے اجر وثواب کا باعث ہیں، اور بعض گھوڑے ایسے ہیں جو آدمی کے لیے ستر وحجاب کا ذریعہ ہیں، اور بعض گھوڑے وہ ہیں جو آدمی پر بوجھ ہوتے ہیں، اب رہا وہ آدمی جس کے لیے گھوڑے اجر وثواب کا باعث ہوتے ہیں تو وہ ایسا آدمی ہے جس نے گھوڑوں کو اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے باندھ کر پالا اور باغ وچراگاہ میں چرنے کے لیے ان کی رسی لمبی کی، تو وہ اس رسی کی درازی کے سبب چراگاہ اور باغ میں جتنی دور بھی چریں گے اس کے لیے (اسی اعتبار سے) نیکیاں لکھی جائیں گی اور اگر وہ اپنی رسی توڑ کر آگے پیچھے دوڑنے لگیں اور (بقدر) ایک دو منزل بلندیوں پر چڑھ جائیں تو بھی ان کے ہر قدم (اور حارث کی روایت کے مطابق) حتیٰ کہ ان کی لید (گوبر) پر بھی اسے اجر وثواب ملے گا اور اگر وہ کسی نہر پر پہنچ جائیں اور اس نہر سے وہ پانی پی لیں اور مالک کا انہیں پانی پلانے کا پہلے سے کوئی ارادہ بھی نہ رہا ہو تو بھی یہ اس کی نیکیوں میں شمار ہوں گی اور اسے اس کا بھی اجر ملے گا۔
اور (اب رہا دوسرا) وہ شخص جو گھوڑے پالے شکر کی نعمت اور دوسرے لوگوں سے مانگنے کی محتاجی سے بے نیازی کے اظہار کے لیے اور اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرے ان کی گردنوں اور ان کے پٹھوں کے ذریعہ (یعنی ان کی زکاۃ دے، اور جب اللہ کی راہ میں ان پر سواری کی ضرورت پیش آئے تو انہیں سواری کے لیے پیش کرے) تو ایسے شخص کے لیے یہ گھوڑے اس کے لیے (جہنم کے عذاب اور مار سے بچنے کے لیے) ڈھال بن جائیں گے۔
اور (اب رہا تیسرا) وہ شخص جو فخر، ریا ونمود اور اہل اسلام سے دشمنی کی خاطر گھوڑے باندھے تو یہ گھوڑے اس کے لیے بوجھ (عذاب ومصیبت) ہیں۔
اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس سلسلے میں ان کے متعلق مجھ پر کچھ نہیں اترا ہے سوائے اس منفرد جامع آیت کے{ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ }'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: جو شخص ذرہ برابر بھی نیکی یا بھلائی کرے گا وہ اسے قیامت کے دن دیکھے گا اور جو شخص ذرہ برابر شر (برائی) کرے گا وہ اسے دیکھے گا، (الزلزال: ۷، ۸)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2-بَاب حُبِّ الْخَيْلِ
۲-باب: گھوڑوں سے محبت ورغبت کا بیان​


3594- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَمْ يَكُنْ شَيْئٌ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ النِّسَائِ مِنْ الْخَيْلِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۱) (ضعیف)
(سند میں قتادہ بن دعامہ مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)
۳۵۹۴- انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو عورت کے بعد گھوڑوں سے زیادہ کوئی چیز محبوب اور پسندیدہ تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3-مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ شِيَةِ الْخَيْلِ
۳-باب: کس طرح کا گھوڑا اچھا اور پسندیدہ ہوتا ہے​


3595- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْبَزَّازُ هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ الطَّالَقَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ شَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ - وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِأَسْمَائِ الأَنْبِيَائِ، وَأَحَبُّ الأَسْمَائِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: عَبْدُاللَّهِ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ، وَارْتَبِطُوا الْخَيْلَ، وَامْسَحُوا بِنَوَاصِيهَا وَأَكْفَالِهَا، وَقَلِّدُوهَا، وَلا تُقَلِّدُوهَا الأَوْتَارَ، وَعَلَيْكُمْ بِكُلِّ كُمَيْتٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ، أَوْ أَشْقَرَ، أَغَرَّمُحَجَّلٍ، أَوْ أَدْهَمَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ "۔
* تخريج: د/الجہاد ۴۴ (۲۵۴۴)، ۵۰ (۲۵۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۱۹، ۱۵۵۲۰، ۱۵۵۲۱)، حم ش (۴/۳۴۵) (حسن)
(اس کے راوی عقیل بن شبیب مجہول ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، دیکھئے صحیح ابوداود ۲۳۰۱، الصحیحۃ ۱۰۴۰، ۹۰۴، تراجع الالبانی ۴۶، ۴۸۷) لیکن (تسموا بأسماء الأنبيائ) کا فقرہ شاہد نہ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے)۔
۳۵۹۵- صحابی رسول ابو وہب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''تم (اپنے بچوں کے) نام انبیاء کے ناموں پر رکھو، اور اللہ کے نزدیک سب ناموں میں زیادہ پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہے ۱؎، گھوڑے باندھو، ان کی پیشانی سہلاؤ اور ان کے پٹھوں کی مالش کرو، ان کے گلے میں قلادے لٹکاؤ، لیکن تانت کے نہیں، کمیتی (سرخ سیاہ رنگ والے) گھوڑے رکھو جن کی پیشانی اور ٹانگیں سفید ہوں یا اشقر (سرخ زرد رنگ والے) گھوڑے رکھو جن کی پیشانیاں اور ٹانگیں سفید ہوں یا ادھم (کالے رنگ کے) گھوڑے رکھو جن کی پیشانی اور ٹانگوں پر سفیدی ہو'' (یہ گھوڑے اچھے اور خیر وبرکت والے ہوتے ہیں)۔
وضاحت ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ یہ اور انہیں دونوں جیسے ایسے نام رکھو جن میں عبودیت کا اعتراف اور اظہار ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4-الشِّكَالُ فِي الْخَيْلِ
۴-باب: شکال گھوڑے کا بیان​


3596- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وَأَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنْ الْخَيْلِ. وَاللَّفْظُ لإِسْمَاعِيلَ .
* تخريج: م/الإمارۃ ۲۷ (۱۸۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۹۴)، حم (۲/۴۵۷، ۴۶۰) (صحیح)
۳۵۹۶- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم شکال گھوڑا نا پسند فرماتے تھے۔
اس حدیث کے الفاظ اسماعیل راوی کی روایت کے ہیں۔
وضاحت ۱؎: یہ راوی نے ''شکال'' کی تفسیر کی ہے، اہل لغت کے نزدیک گھوڑوں میں ''شکال'' یہ ہے کہ اس کے تین پائوں سفید ہوں، اور ایک باقی بدن کے ہم رنگ ہو یا اس کے برعکس ہو، یعنی ایک پائوں سفید اور باقی تین پائوں باقی بدن کے ہم رنگ ہیں۔


3597- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلْمُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَرِهَ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ. ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: الشِّكَالُ مِنَ الْخَيْلِ أَنْ تَكُونَ ثَلاثُ قَوَائِمَ مُحَجَّلَةً، وَوَاحِدَةٌ مُطْلَقَةً، أَوْ تَكُونَ الثَّلاثَةُ مُطْلَقَةً، وَرِجْلٌ مُحَجَّلَةً، وَلَيْسَ يَكُونُ الشِّكَالُ إِلا فِي رِجْلٍ، وَلايَكُونُ فِي الْيَدِ۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۲۷ (۱۸۷۵)، د/الجہاد ۴۶ (۲۵۴۷)، ت/الجہاد ۲۱ (۱۶۹۸)، ق/الجہاد ۱۴ (۲۷۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۹۰)، حم (۲/۲۵۰، ۴۳۶، ۴۷۶) (صحیح)
۳۵۹۷- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے شکال گھوڑا نا پسند فرمایا ہے۔
٭ابوعبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: گھوڑے کا شکال یہ ہے کہ اس کے تین پیر سفید ہوں اور ایک کسی اور رنگ کا ہویا تین پیر کسی اور رنگ کے ہوں اور ایک سفید ہو، شکال ہمیشہ پیروں میں ہوتا ہے ہاتھ میں نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5-بَاب شُؤْمِ الْخَيْلِ
۵-باب: گھوڑوں کی نحوست کا بیان​


3598- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الشُّؤْمُ فِي ثَلاثَةٍ: الْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ وَالدَّارِ "۔
* تخريج: م/السلام ۳۴ (۲۲۲۵)، ت/الأدب ۵۸ (۲۸۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۲۶)، حم (۲/۸، ۳۶، ۱۱۵، ۱۲۶) (صحیح)
(اس حدیث میں ''الشؤم'' کا لفظ آیا ہے اور بعض روایتوں میں إنما الشؤم ہے جو (شاذ) ہے اور محفوظ ''إن کان الشؤم'' کا لفظ ہے جیسا کہ صحیحین وغیرہ میں ابن عمر سے ''إن کان الشؤم'' لفظ ثابت ہے، جس کے شواہد جابر (م/۲۲۲۷ ونسائی ۳۶۰۰) سعد بن أبی وقاص (سنن ابی داود: ۳۹۲۱ ومسند أحمد ۱/۱۸۰، ۱۸۶)، اور سہل بن سعد (خ/۵۰۹۵)، کی احادیث میں ہیں، اس لئے بعض اہل علم نے پہلے لفظ کو شاذ قرار دیا ہے، (ملاحظہ ہو: الفتح ۶/۶۰-۶۳) والصحیحۃ: ۷۹۹، ۷۸۹، ۱۸۵۷)۔ اب جب کہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کی یہی روایت صحیح مسلم میں کئی سندوں سے اس طرح ہے: '' اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی'' اور یہی مطلب اِس عام روایت کا بھی ہے، اس کی وضاحت سعد بن مالک کی روایت میں ہے، اور وہ جو سنن ابی داود (۳۹۲۴) میں انس بن مالک رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم ایک گھر میں تھے تو اس میں ہمارے لو گوں کی تعداد بھی زیادہ تھی اور ہمارے پاس مال بھی زیادہ رہتا تھا پھر ہم ایک دوسرے گھر میں آ گئے تو اس میں ہماری تعداد بھی کم ہو گئی اور ہمارا مال بھی گھٹ گیا، اس پر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اسے چھوڑ دو، مذموم حالت میں '' تو اس گھر کو چھوڑ دینے کا حکم آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس لئے دیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کا عقیدہ خراب ہو جائے، اور وہ گھر ہی کو مؤثر سمجھنے لگ جائیں اور شرک میں پڑ جائیں، اور یہ حکم ایسے ہی ہے جیسے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے احتیاطا کوڑھی سے دور بھاگنے کا حکم دیا، حالانکہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے خود فرمایا ہے: '' چھوت کی کوئی حقیقت نہیں ہے''۔
۳۵۹۸- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''نحوست تین چیزوں میں ہے، عورت، گھوڑے اور گھر میں '' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اگر نحوست بات عملاً مان لی جائے یا یہ کہ لوگ معاشرہ میں ایسا ہی سمجھتے اور سوچتے ہیں تو عورت کی نحوست یہ ہے کہ عورت زبان دراز یا بد خلق ہو اور گھوڑے کی نحوست یہ ہے کہ لات مارے، دانت کاٹے اور گھر کی نحوست یہ ہے کہ پڑوسی اچھے نہ ہوں یا گرمی وسردی کے لحاظ سے آرام دہ نہ ہو، اس طرح سے ان چیزوں سے آدمی متوحش ہوتا ہے، اور اپنے جذبات کی تعبیر نحوست کے لفظ سے کرتا ہے، لیکن اس کا معنی یہی ہوتا ہے جو ہم نے ذکر کیا۔


3599- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَمْزَةَ وَسَالِمٍ ابْنَيْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الشُّؤْمُ فِي الدَّارِ وَالْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ "۔
* تخريج: خ/النکاح ۱۸ (۵۰۹۳)، الطب ۵۴ (۵۷۷۲)، م/السلام ۳۴ (۲۲۲۵)، د/الطب ۲۴ (۳۹۲۲)، ت/الأدب ۵۸ (۲۸۲۴)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۹۹)، ط/الاستئذان ۸ (۲۲)، حم (۲/۲۶، ۱۱۵، ۱۲۶، ۱۳۶) (صحیح)
(جیسا کہ اوپر گزرا الشؤم اور إنماالشؤم کا لفظ شاذ ہے، اور خود صحیحین میں إن کان الشؤم کی روایت موجود ہے تو شواہد کی بنا پر یہی لفظ محفوظ ہوگا اور علماء نے یہ بات لکھی ہے کہ امام بخاری طرق حدیث کے ذکر میں راجح روایت کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جس کے لیے یہ مثال کافی ہے، نیز ملاحظہ ہو اس کے بعد کی حدیث حاشیہ)
۳۵۹۹- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''نحوست گھر میں، عورت میں اور گھوڑے میں ہے ''۔


3600- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنْ يَكُ فِي شَيْئٍ فَفِي الرَّبْعَةِ وَالْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ "۔
* تخريج: م/السلام۳۴ (۲۲۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۲۴) حم (۳/۳۳۳) (صحیح)
۳۶۰۰- جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر نحوست کسی چیز میں ہو سکتی ہے تو گھر، عورت اور گھوڑے میں ہو سکتی ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: لگتا ہے کہ امام نسائی کے یہاں بھی راجح یہی لفظ ہے کہ اگر نحوست کسی چیز میں ہو سکتی تو ان چیزوں میں ہوتی اس لیے کہ پہلی دونوں حدیثوں میں الشؤم مطلقاً کی تخریج کی اور آخر میں جابر کی حدیث دے کر اپنا فیصلہ سنا دیا، اس طرح سے یہ مثال امام نسائی کے طریقہ ترجیح میں ایک عمدہ مثال مانی جانی چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
6-بَاب بَرَكَةِ الْخَيْلِ
۶-باب: گھوڑے کی برکت کا بیان​


3601- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْبَرَكَةُ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۴۳ (۲۸۵۱)، والمناقب ۲۸ (۳۶۴۵)، م/الإمارۃ ۲۶ (۱۸۷۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۵)، حم (۳/۱۱۴، ۱۲۷، ۱۷۱) (صحیح)
۳۶۰۱- انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''گھوڑوں کی پیشانیوں میں برکت (رکھ دی گئی) ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
7-بَاب فَتْلِ نَاصِيَةِ الْفَرَسِ
۷-باب: گھوڑے کی پیشانی کے بال گوندھنے کا بیان​


3602- أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ جَرِيرٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتِلُ نَاصِيَةَ فَرَسٍ بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ، وَيَقُولُ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: الأَجْرُ وَالْغَنِيمَةُ "۔
* تخريج: م/الإمارۃ۲۶ (۱۸۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۳۲۳۸)، حم (۴/۳۶۱) (صحیح)
۳۶۰۲- جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ایک گھوڑے کی پیشانی کے بال اپنی انگلیوں کے درمیان لے کر گوندھتے ہوئے دیکھا ہے اور آپ فرما رہے تھے: گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دیا گیا ہے۔ خیر سے مراد ثواب اور مال غنیمت ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی قیامت تک جہاد کا سلسلہ جاری رہے گا اور لوگ اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے گھوڑے پالیں اور باندھیں گے جس کے نتیجہ میں ثواب بھی پائیں گے اور جہاد کے زریعہ مال غنیمت بھی حاصل ہوگا۔


3603- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۲۶ (۱۸۷۱)، ق/الجہاد ۱۴ (۲۷۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۸۲۸۷)، وقد أخرجہ: خ/الجہاد ۴۳ (۲۸۴۹)، والمناقب ۲۸ (۳۶۴۴)، حم (۲/۴۹، ۵۷، ۱۰۱، ۱۱۲) (صحیح)
۳۶۰۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر ہے''۔


3604- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَئِ أَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ "۔
* تخريج: خ/الجہاد ۴۳ (۲۸۵۰)، ۴۴ (۲۸۵۲)، الخمس ۸ (۳۱۱۹)، المناقب ۲۸ (۳۶۴۳)، م/الإمارۃ ۲۶ (۱۸۷۳)، ت/الجہاد ۱۹ (۱۶۹۴)، ق/التجارات ۶۹ (۲۳۰۵)، الجہاد ۱۴ (۲۷۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۹۷)، حم (۴/۳۷۵، ۳۷۶)، دي/الجہاد ۳۴ (۲۴۷۰، ۲۴۷۱) (صحیح)
۳۶۰۴- عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے ''۔


3605- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۰۴ (صحیح)
۳۶۰۵- ابو جعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: '' گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر کی گرہ لگا دی گئی (جس کے سبب) اجر بھی ملے گا اور غنیمت بھی ''۔


3606- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۰۴ (صحیح)
۳۶۰۶- عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: '' گھوڑے کی پیشانی سے قیامت تک کے لیے خیر وابستہ کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اجر بھی ملے گا اور مال غنیمت بھی ''۔


3607- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُصَيْنٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ أَنَّهُمَا سَمِعَا الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنِ النَّبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، الأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ "۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۲۶۰۴ (صحیح)
۳۶۰۷- عروہ بن ابی جعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر باندھ دیا گیا ہے (اور خیر سے مراد کیا ہے؟) ثواب اور مال غنیمت''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
8-تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ
۸-باب: گھوڑے کو سدھانے وسکھانے کا بیان​


3608- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُجَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلاَّمٍ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: كَانَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَمُرُّ بِي؛ فَيَقُولُ: يَا خَالِدُ! اخْرُجْ بِنَا نَرْمِي؛ فَلَمَّا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَبْطَأْتُ عَنْهُ؛ فَقَالَ: يَا خَالِدُ! تَعَالَ أُخْبِرْكَ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَأَتَيْتُهُ؛ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلاَثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ، فِي صُنْعِهِ الْخَيْرَ، وَالرَّامِيَ بِهِ، وَمُنَبِّلَهُ، وَارْمُوا وَارْكَبُوا، وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا، وَلَيْسَ اللَّهْوُ إِلا فِي ثَلاثَةٍ: تَأْدِيبِ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلاعَبَتِهِ امْرَأَتَهُ، وَرَمْيِهِ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ كَفَرَهَا " أَوْ قَالَ "كَفَرَ بِهَا"۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۳۱۴۸ (ضعیف) (لکن فقرۃ ''اللہوۃ'' ثابت فی حدیث آخر بنحوہ)
۳۶۰۸- خالد بن یزید جہنی کہتے ہیں کہ عقبہ بن عامر رضی الله عنہ ہمارے قریب سے گزرا کرتے تھے، کہتے تھے: اے خالد! ہمارے ساتھ آؤ، چل کر تیر اندازی کرتے ہیں، پھر ایک دن ایسا ہوا کہ میں سستی سے ان کے ساتھ نکلنے میں دیر کر دی تو انہوں نے آواز لگائی: خالد! میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی فرمائی ہوئی ایک بات بتاتا ہوں، چنانچہ میں ان کے پاس گیا۔ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ''اللہ تعالی ایک تیر کے ذریعے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا: (ایک) بھلائی حاصل کرنے کے ارادہ سے تیر بنانے والا، (دوسرا) تیر چلانے والا، (تیسرا) تیر پکڑنے والا، اٹھا اٹھا کر دینے والا، (آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:) تیر اندازی کرو، گھوڑ سواری کرو اور تمہاری تیر اندازی مجھے تمہاری گھوڑ سواری سے زیادہ محبوب ہے۔ (مباح ومندوب) لہو ولذت یابی، تفریح ومزہ تو صرف تین چیزوں میں ہے: (ایک) اپنے گھوڑے کو میدان میں کار آمد بنانے کے لیے سدھانے میں، (دوسرے) اپنی بیوی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، کھیل کود میں اور (تیسرے) اپنی کمان وتیر سے تیر اندازی کرنے میں اور جو شخص تیر اندازی جاننے (وسیکھنے) کے بعد اس سے نفرت وبیزاری کے باعث اسے چھوڑ دے تو اس نے ایک نعمت کی (جو اسے حاصل تھی) ناشکری (وناقدری) کی۔ راوی کو شبہ ہو گیا ہے کہ آپ نے اس موقع پر ''کفرہا''کہا یا'' کفر بہا'' کہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
9-بَاب دَعْوَةِ الْخَيْلِ
۹-باب: گھوڑے کی دعا کا بیان​


3609- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ فَرَسٍ عَرَبِيٍّ إِلاَّ يُؤْذَنُ لَهُ عِنْدَ كُلِّ سَحَرٍ بِدَعْوَتَيْنِ: اللَّهُمَّ خَوَّلْتَنِي مَنْ خَوَّلْتَنِي مِنْ بَنِي آدَمَ، وَجَعَلْتَنِي لَهُ؛ فَاجْعَلْنِي أَحَبَّ أَهْلِهِ وَمَالِهِ إِلَيْهِ أَوْ مِنْ أَحَبِّ مَالِهِ وَأَهْلِهِ إِلَيْهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۷۹)، حم (۵/۱۶۲، ۱۷۰) (صحیح)
۳۶۰۹- ابو ذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہر عربی گھوڑے کو ۱؎ (اس لیے آپ نے عربی گھوڑا کہا، لیکن مقصود راہ جہاد میں کام آنے والے گھوڑے ہیں، اس لئے ہر اس عمدہ گھوڑے کو خواہ کسی بھی ملک کا ہو جو جہاد کی نیت سے رکھا جائے اس دعا کی اجازت ہونی چاہئے) ہر صبح دو دعائیں کرنے کی اجازت دی جاتی ہے (وہ کہتا ہے) اے اللہ! اولاد آدم میں سے جس کی بھی سپردگی میں مجھے دے اور جس کو بھی مجھے عطا کرے مجھے اس کے گھر والوں اور اس کے مالوں میں سب سے زیادہ محبوب وعزیز بنا دے یا مجھے اس کے محبوب گھر والوں اور پسندیدہ مالوں میں سے کر دے''۔
وضاحت ۱؎: یہاں مخاطب عرب تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
10-التَّشْدِيدُ فِي حَمْلِ الْحَمِيرِ عَلَى الْخَيْلِ
۱۰-باب: گھوڑیوں پر گدھے چڑھا کر خچر پیدا کرنا معیوب بات ہے​


3610- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنِ ابْنِ زُرَيْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أُهْدِيَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةٌ؛ فَرَكِبَهَا فَقَالَ عَلِيٌّ: لَوْ حَمَلْنَا الْحَمِيرَ عَلَى الْخَيْلِ لَكَانَتْ لَنَا مِثْلُ هَذِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ "۔
* تخريج: د/الجہاد ۵۹ (۲۵۶۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۸۴)، حم (۱/۹۸، ۱۰۰، ۱۵۸) (صحیح)
۳۶۱۰- علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ہدیہ میں خچر دیا گیا جس پر آپ صلی الله علیہ وسلم نے سواری کی۔ علی رضی الله عنہ نے کہا: اگر ہم گدھوں کو گھوڑیوں پر چڑھا (کر جفتی کرا) دیں تو ہمارے پاس اس جیسے (بہت سے خچر) ہو جائیں گے تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا وہ لوگ کرتے ہیں جو نادان و ناسمجھ ہوتے ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ گھوڑوں میں جو بات ہے وہ خچروں میں نہیں۔


3611- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي جَهْضَمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ؛ فَسَأَلَهُ رَجُلٌ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: لاَ، قَالَ: فَلَعَلَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي نَفْسِهِ، قَالَ: خَمْشًا هَذِهِ شَرٌّ مِنْ الأُولَى، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى بِأَمْرِهِ؛ فَبَلَّغَهُ، وَاللَّهِ مَا اخْتَصَّنَا رَسُولُ اللَّهِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْئٍ دُونَ النَّاسِ، إِلابِثَلاثَةٍ: أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوئَ، وَأَنْ لا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ، وَلا نُنْزِيَ الْحُمُرَ عَلَى الْخَيْلِ۔
* تخريج: انظرحدیث رقم: ۱۴۱ (صحیح)
۳۶۱۱- عبداللہ بن عبیداللہ بن عباس کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس تھا اس وقت ان سے کسی نے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ظہر اور عصر میں کچھ پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: نہیں، اس نے کہا ہو سکتا ہے اپنے من ہی من میں پڑھتے رہے ہوں۔ انہوں نے کہا: تم پر پتھر لگیں گے یہ تو پہلے سے بھی خراب بات تم نے کہی۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اللہ کے بندے تھے، اللہ نے آپ کو اپنا پیغام دے کر بھیجا، آپ نے اسے پہنچا دیا۔ قسم اللہ کی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے عامۃ الناس سے ہٹ کر ہم اہل بیت سے تین باتوں کے سوا اور کوئی خصوصیت نہیں برتی۔ ہمیں حکم دیا کہ ہم مکمل وضو کریں، ہم صدقہ کا مال نہ کھائیں اور نہ ہی گدھوں کو گھوڑیوں پر کدائیں (جفتی کرائیں)۔
 
Top