• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
10-ذِكْرُ اخْتِلافِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
۱۰- باب: اس حدیث میں عمرہ سے روایت کرنے میں ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابی بکر کے اختلاف کا ذکر​


4932- أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا يُقْطَعُ السَّارِقُ إِلا فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا ".
* تخريج: م/الحدود ۱ (۱۶۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۵۱) (صحیح)
۴۹۳۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا''۔


4933- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ سَلْمَانَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ الأَوَّلِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۳۲ (صحیح)
۴۹۳۳-اس سند سے بھی عائشہ رضی الله عنہا نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے پہلی جیسی حدیث روایت کی ہے۔


4934- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ قَالَتْ: قَالَتْ عَائِشَةُ: "الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۳۲ (صحیح)
۴۹۳۴- عمرہ کہتی ہیں کہ عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: ہاتھ کاٹنا چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہے۔


4935- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَثَمَنُ الْمِجَنِّ رُبْعُ دِينَارٍ "۔
* تخريج: خ/الحدود ۱۴ (۶۷۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۱۶) (حسن صحیح)
۴۹۳۵- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے گا اور ڈھال کی قیمت چوتھائی دینار ہے''۔


4936- أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْطَعُ الْيَدَ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۳۵ (صحیح)
۴۹۳۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہاتھ کاٹتے تھے۔


4937- أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلا فِي رُبْعِ دِينَارٍ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۳۵ (صحیح)
۴۹۳۷- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''چور کا ہاتھ چوتھائی دینار میں کاٹا جائے گا''۔


4938- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّبَرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ بَحْرٍ أَبُو عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ أَنَّ امْرَأَةً أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "تُقْطَعُ الْيَدُ فِي الْمِجَنِّ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۹۶) (صحیح)
(اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن پچھلی سن دوں سے یہ صحیح لغیرہ ہے)
۴۹۳۸- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ڈھال(چوری کی قیمت) میں ہاتھ کاٹا جائے گا ''۔


4939- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ حَدَّثَهُ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَمْرَةَ ابْنَةَ عَبْدِالرَّحْمَنِ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِيمَا دُونَ الْمِجَنِّ " قِيلَ لِعَائِشَةَ مَا ثَمَنُ الْمِجَنِّ؟ قَالَتْ: رُبْعُ دِينَارٍ۔
* تخريج: م/الحدود ۱ (۱۶۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۹۶، ۱۸۷۹۲)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۹۴۰)، ۴۹۴۳) (صحیح)
(اس کے راوی '' ابن اسحاق'' مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کیے ہوئے ہیں، لیکن باب کی سن دوں سے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
۴۹۳۹- عمرہ بنت عبدالرحمن بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ڈھال سے کم قیمت کی چیز میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا''، عائشہ سے کہا گیا: ڈھال کی قیمت کتنی ہے؟ کہا: چوتھائی دینار۔


4940- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ إِلا فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا "۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۴۹۴۰- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا''۔


4941- أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُدَامَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْوَلِيدِ مَوْلَى الأَخْنَسِيِّينَ يَقُولُ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ: كَانَتْ عَائِشَةُ تُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلا فِي الْمِجَنِّ أَوْ ثَمَنِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۶۳۶۷) (صحیح)
۴۹۴۱- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاتھ اسی وقت کاٹا جائے گا جب وہ ڈھال یا اس کی قیمت کے برابر ہو۔


4942- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحاَقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي قُدَامَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْوَلِيدِ يَقُولُ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ: كَانَتْ عَائِشَةُ تُحَدِّثُ عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلا فِي الْمِجَنِّ أَوْ ثَمَنِهِ " وَزَعَمَ أَنَّ عُرْوَةَ قَالَ: الْمِجَنُّ أَرْبَعَةُ دَرَاهِمَ۔ قَالَ: وَسَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَةَ تَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تُحَدِّثُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "لاتُقْطَعُ الْيَدُ إِلا فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَمَا فَوْقَهُ"۔
* تخريج: انظر ما قبلہ وحدیث سلیمان بن یسار انظر حدیث رقم: ۴۹۳۹ (صحیح)
۴۹۴۲- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاتھ صرف ڈھال یا اس کی قیمت میں کاٹا جائے گا''۔ راوی عثمان بن ابی الولید بیان کرتے ہیں کہ عروہ نے کہا: ڈھال چار درہم کی ہوتی ہے۔
عثمان کہتے ہیں: میں نے سلیمان بن یسار کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ انھوں نے عمرہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عائشہ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہاتھ صرف چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا۔


4943- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ الدَّانَاجِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: " لا تُقْطَعُ الْخَمْسُ إِلا فِي الْخَمْسِ ". قَالَ هَمَّامٌ: فَلَقِيتُ عَبْدَاللَّهِ الدَّانَاجَ؛ فَحَدَّثَنِي عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: لاتُقْطَعُ الْخَمْسُ إِلا فِي الْخَمْسِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۳۹ (صحیح)
(یہ اثر مرفوع حدیث کے مخالف ہے)۔
۴۹۴۳- سلیمان بن یسار کہتے ہیں: پانچ انگلیوں یعنی ہاتھ کو نہیں کاٹا جائے گا مگر پانچ درہم میں۔
ہمام کہتے ہیں: میں عبداللہ داناج سے ملا، انھوں نے سلیمان بن یسار سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ انھوں نے کہا: پانچ کو پانچ میں ہی کاٹا جائے گا۔ یعنی ہاتھ پانچ درہم میں کاٹا جائے گا۔


4944- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَمْ تُقْطَعْ يَدُ سَارِقٍ فِي أَدْنَى مِنْ حَجَفَةٍ أَوْ تُرْسٍ وَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا ذُوثَمَنٍ۔
* تخريج: خ/الحدود ۱۴ (۶۷۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۹۷۰) (صحیح)
۴۹۴۴- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: حجفہ یا ترس یعنی ڈھال سے کم میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ ان میں سے ہر ایک چیز قیمت والی ہے۔


4945- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عِيسَى، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ فِي قِيمَةِ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۳۲۴) (ضعیف)
(اس کے راوی '' عیسیٰ بن ابی عزہ'' حافظہ کے کمزور ہیں)
۴۹۴۵- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے پانچ درہم کی قیمت(والی چیز) میں ہاتھ کاٹا۔


4946- وَأَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ أَيْمَنَ قَالَ: لَمْ يَقْطَعْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّارِقَ إِلا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَثَمَنُ الْمِجَنِّ يَوْمَئِذٍ دِينَارٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۹)، وأعادہ بالأرقام التالیۃ: ۴۹۴۷-۴۹۵۲ (منکر)
(اس کے راوی '' ایمن '' صحابی نہیں ہیں، ایک مجہول تابعی ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف اور صحیح حدیث کی مخالف بھی ہے، اس لیے منکر ہے)
۴۹۴۶- ایمن کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے کسی چور کا ہاتھ نہیں کاٹا مگر ایسی چیز میں جو ڈھال کی قیمت کے برابر ہو اور اس وقت ڈھال کی قیمت ایک دینار تھی۔


4947- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَيْمَنَ قَالَ: لَمْ تَكُنْ تُقْطَعُ الْيَدُ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَقِيمَتُهُ يَوْمَئِذٍ دِينَارٌ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (منکر)
۴۹۴۷- ایمن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ڈھال کی قیمت پر ہاتھ کاٹ دیا جاتا تھا اور اس وقت اس کی قیمت ایک دینار تھی۔


4948- أَخْبَرَنَا أَبُوالأَزْهَرِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَيْمَنَ قَالَ: لَمْ تُقْطَعْ الْيَدُ فِي زَمَنِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَقِيمَةُ الْمِجَنِّ يَوْمَئِذٍ دِينَارٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۴۶ (منکر)
۴۹۴۸- ایمن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہاتھ نہیں کاٹا گیا مگر ڈھال کی قیمت پر اور ڈھال کی قیمت اس وقت ایک دینار تھی۔


4949- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، وَعَطَائٍ، عَنْ أَيْمَنَ قَالَ: لَمْ تُقْطَعْ الْيَدُ فِي عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَثَمَنُهُ يَوْمَئِذٍ دِينَارٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۴۶ (منکر)
۴۹۴۹- ایمن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک ڈھال کی قیمت میں ہاتھ کاٹا گیا، اس وقت اس کی قیمت ایک دینار تھی۔


4950- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَيٍّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَطَائٍ، وَمُجَاهِدٍ، عَنْ أَيْمَنَ قَالَ: يُقْطَعُ السَّارِقُ فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَكَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا أَوْ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۴۶ (منکر)
۴۹۵۰- ایمن کہتے ہیں کہ چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے گا اور ڈھال کی قیمت رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک دینار یا دس درہم تھی۔


4951- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَطَائٍ، وَمُجَاهِدٍ، عَنْ أَيْمَنَ ابْنِ أُمِّ أَيْمَنَ يَرْفَعُهُ قَالَ: "لا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ وَثَمَنُهُ يَوْمَئِذٍ دِينَارٌ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۴۶ (منکر)
۴۹۵۱- ایمن بن ام ایمن سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے'' اور اس وقت اس کی قیمت ایک دینار تھی۔


4952- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَطَائٍ، وَمُجَاهِدٍ، عَنْ أَيْمَنَ قَالَ: لا يُقْطَعُ السَّارِقُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَمَنِ الْمِجَنِّ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۴۶ (منکر)
۴۹۵۲- ایمن کہتے ہیں: ڈھال سے کم قیمت کی چیز میں چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔


4953- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ أَنَّ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يَقُولُ: ثَمَنُهُ يَوْمَئِذٍ عَشْرَةُ دَرَاهِمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۹۵۱) (شاذ)
(سند حسن ہے مگر صحیح مرفوع احادیث کے مخالف ہے)
۴۹۵۳- عطا بن ابی رباح بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہا کرتے تھے: اس وقت اس (ڈھال) کی قیمت دس درہم تھی۔


4954- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَطَائٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ. كَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوَّمُ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۵۸۸۵)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۹۵۵، ۴۹۵۶) (شاذ)
۴۹۵۴- عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے اسی جیسی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں ڈھال کی قیمت دس درہم لگائی جاتی تھی۔


4955- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَطَائٍ. مُرْسَلٌ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (شاذ)
۴۹۵۵- اس سند سے عطاء سے مرسلا روایت ہے۔


4956- أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ سُفْيَانَ - وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ - عَنْ الْعَرْزَمِيِّ - وَهُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ - عَنْ عَطَائٍ قَالَ: أَدْنَى مَا يُقْطَعُ فِيهِ ثَمَنُ الْمِجَنِّ قَالَ: وَثَمَنُ الْمِجَنِّ يَوْمَئِذٍ عَشْرَةُ دَرَاهِمَ. ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَأَيْمَنُ الَّذِي تَقَدَّمَ ذِكْرُنَا لِحَدِيثِهِ مَا أَحْسَبُ أَنَّ لَهُ صُحْبَةً وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ حَدِيثٌ آخَرُ يَدُلُّ عَلَى مَا قُلْنَاهُ۔
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (منکر)
(یہ اثر مرفوع حدیث کے مخالف ہے)
۴۹۵۶- عطاء کہتے ہیں: کم سے کم جس میں ہاتھ کاٹا جائے گا ڈھال کی قیمت ہے، اور ڈھال کی قیمت اس وقت دس درہم تھی۔ ٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: ایمن جن کی حدیث ہم نے اوپر ذکر کی ہے، میں نہیں سمجھتا کہ وہ صحابی تھے، ان سے ایک حدیث اور مروی ہے جو ہمارے خیال کی تائید کرتی ہے۔ (جو آگے آ رہی ہے۔)


4957- حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ ح وَأَنْبَأَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْحَاقُ - هُوَ الأَزْرَقُ - قَالَ: حَدَّثَنَا بِهِ عَبْدُالْمَلِكِ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ أَيْمَنَ مَوْلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ (وَقَالَ خَالِدٌ فِي حَدِيثِهِ مَوْلَى الزُّبَيْرِ) عَنْ تُبَيْعٍ، عَنْ كَعْبٍ؛ قَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ، ثُمَّ صَلَّى، وَقَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ: فَصَلَّى الْعِشَائَ الآخِرَةَ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَأَتَمَّ، وَقَالَ سَوَّارٌ يُتِمُّ رُكُوعَهُنَّ، وَسُجُودَهُنَّ، وَيَعْلَمُ مَا يَقْتَرِئُ، وَقَالَ سَوَّارٌ: يَقْرَأُ فِيهِنَّ كُنَّ لَهُ بِمَنْزِلَةِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۹، ۱۹۲۴۱) (ضعیف)
(اس کے راوی '' ایمن'' مجہول ہیں)
۴۹۵۷- کعب الاحبار کہتے ہیں: جس نے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضوء کیا پھر صلاۃ ادا کی، (عبدالرحمان کی روایت میں ہے، پھر صلاۃ عشاء کی جماعت میں شریک ہوا)، پھر اس کے بعد چار رکعتیں رکوع اور سجدہ کے اتمام کے ساتھ اور پڑھیں، اور جو کچھ قرأت کیا اسے سمجھا بھی تو یہ سب اس کے لئے شب قدر کے مثل باعث اجر ہوں گی۔


4958- أَخْبَرَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ أَيْمَنَ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنْ تُبَيْعٍ، عَنْ كَعْبٍ قَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوئَهُ، ثُمَّ شَهِدَ صَلاةَ الْعَتَمَةِ فِي جَمَاعَةٍ، ثُمَّ صَلَّى إِلَيْهَا أَرْبَعًا مِثْلَهَا يَقْرَأُ فِيهَا، وَيُتِمُّ رُكُوعَهَا، وَسُجُودَهَا كَانَ لَهُ مِنْ الأَجْرِ مِثْلُ لَيْلَةِ الْقَدْرِ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (ضعیف)
۴۹۵۸- کعب الأحبار کہتے ہیں: جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضوء کیا پھر عشاء جماعت کے ساتھ پڑھی، پھر اسی جیسی چار رکعتیں قرأت اور رکوع، سجدہ کے اتمام کے ساتھ پڑھی،) تو اسے شب قدر جیسا اجر ملے گا۔


4959- أَخْبَرَنَا خَلاَّدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: كَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ عَلَى عَهْدِ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۱) (شاذ)
(سند حسن ہے، مگر صحیح احادیث کے خلاف ہے)
۴۹۵۹- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ڈھال کی قیمت رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے زمانے میں دس درہم تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
11-الثَّمَرُ الْمُعَلَّقُ يُسْرَقُ
۱۱- باب: درخت پر لٹکے ہوئے پھلوں کی چوری کا بیان​


4960- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ الأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: سُئِلَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كَمْ تُقْطَعُ الْيَدُ قَالَ: "لاتُقْطَعُ الْيَدُ فِي ثَمَرٍ مُعَلَّقٍ فَإِذَا ضَمَّهُ الْجَرِينُ قُطِعَتْ فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ، وَلا تُقْطَعُ فِي حَرِيسَةِ الْجَبَلِ فَإِذَا آوَى الْمُرَاحَ قُطِعَتْ فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ"۔
* تخريج: د/اللقطۃ ۱ (۱۷۱۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۵۵) حم (۲/۱۸۶) (حسن)
۴۹۶۰- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: ہاتھ کتنے میں کاٹا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: '' درخت پر لگے پھل میں نہیں کاٹا جائے گا، لیکن جب وہ کھلیان میں پہنچا دیا جائے تو ڈھال کی قیمت میں ہاتھ کاٹا جائے گا، اور نہ پہاڑ پر چرنے والے جانوروں میں کاٹا جائے گا البتہ جب وہ اپنے رہنے کی جگہ میں آ جائیں تو ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے گا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: درخت پر لگے پھلوں اور میدان میں چرتے جانوروں کی چوری پر ہاتھ اس لیے نہیں کاٹا جائے گا کہ یہ سب'' حرز'' (محفوظ مقام) میں نہیں ہوتے، کھلیان اور باڑہ حرز (محفوظ مقام) ہوتے ہیں، یہاں سے چوری پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
12-الثَّمَرُ يُسْرَقُ بَعْدَ أَنْ يُؤْوِيَهُ الْجَرِينُ
۱۲- باب: کھلیان سے پھل کی چوری کا بیان​


4961- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ فَقَالَ: " مَا أَصَابَ مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً فَلا شَيْئَ عَلَيْهِ وَمَنْ خَرَجَ بِشَيْئٍ مِنْهُ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ، وَالْعُقُوبَةُ، وَمَنْ سَرَقَ شَيْئًا مِنْهُ بَعْدَ أَنْ يُؤْوِيَهُ الْجَرِينُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ، وَمَنْ سَرَقَ دُونَ ذَلِكَ؛ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ، وَالْعُقُوبَةُ "۔
* تخريج: د/اللقطۃ ۱ (۱۷۱۰)، الحدود ۱۲ (۴۳۹۰)، ت/البیوع ۵۴ (۱۲۸۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۸) (حسن)
۴۹۶۱- عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے درخت پر لٹکے ہوے پھلوں کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ''جس ضرورت مند نے اسے کھا لیا اور جمع کر کے نہیں رکھا تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو اس میں سے کچھ لے جائے تو اس پر اس کا دوگنا تاوان اور سزا ہے، اور جو اسے کھلیان میں جمع کیے جانے کے بعد چرائے اور وہ ڈھال کی قیمت کو پہنچ رہا ہو تو پھر اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا ''۔


4962- قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ - قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ - عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَهِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلا مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رسول اللَّهِ! كَيْفَ تَرَى فِي حَرِيسَةِ الْجَبَلِ؛ فَقَالَ: هِيَ وَمِثْلُهَا، وَالنَّكَالُ، وَلَيْسَ فِي شَيْئٍ مِنْ الْمَاشِيَةِ قَطْعٌ إِلا فِيمَا آوَاهُ الْمُرَاحُ؛ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ قَطْعُ الْيَدِ، وَمَا لَمْ يَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ، وَجَلَدَاتُ نَكَالٍ، قَالَ: يَا رسول اللَّهِ! كَيْفَ تَرَى فِي الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَالَ: هُوَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ، وَالنَّكَالُ، وَلَيْسَ فِي شَيْئٍ مِنْ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَطْعٌ إِلا فِيمَا آوَاهُ الْجَرِينُ فَمَا أُخِذَ مِنْ الْجَرِينِ؛ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ الْقَطْعُ، وَمَا لَمْ يَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَجَلَدَاتُ نَكَالٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۸۷۶۸، ۸۸۱۰) (حسن)
۴۹۶۲- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مزینہ کے ایک آدمی نے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! پہاڑ پر چرنے والے جانوروں کے (چوری ہونے کے) بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: (اگر کوئی ایسا جانور چوری کرے) تو اسے وہ جانور اور اس کے مثل ایک اور جانور دینا ہوگا اور سزا الگ ہوگی، لیکن چرنے والے جانوروں میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا سوائے اس صورت میں کہ جانور اپنے رہنے کی جگہ میں لوٹ آئے اور اس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔ اور جس کی قیمت ڈھال کی قیمت کو نہ پہنچی ہو تو اس میں دوگنا تاوان ہوگا اور سزا کے کوڑے الگ ہوں گے۔ وہ بولا: اللہ کے رسول! درخت میں لگے پھلوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: (اس کی چوری کرنے پر) وہ پھل اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور پھل دینا ہوگا اور سزا الگ ہوگی۔ لیکن درخت پر لگے پھلوں میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا سوائے اس صورت میں کہ وہ کھلیان تک لایا جا چکا ہو۔ لہٰذا جو کچھ وہ کھلیان سے لے اور اس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس میں ہاتھ کاٹا جائے گا اور جس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر نہ ہو تو اس میں دوگنا تاوان ہوگا اور سزا کے کوڑے الگ ہوں گے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس لیے کہ درخت کی کھجوریں اور گابے '' حرز'' میں نہیں ہوتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
13-بَاب مَا لا قَطْعَ فِيهِ
۱۳- باب: جن چیزوں کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا​


4963- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ - يَعْنِي ابْنَ عَبْدِالْمَلِكِ الْعَوْصِيَّ - عَنِ الْحَسَنِ - وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ - عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "لا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلا كَثَرٍ"۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۵۷۶) (صحیح)
۴۹۶۳- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''نہ پھلوں کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ کھجور کے گابے کے چرانے میں ''۔


4964- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ يَقُولُ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلا كَثَرٍ "۔
* تخريج: د/الحدود ۱۲ (۴۳۸۸، ۴۳۸۹)، ت/الحدود ۱۹ (۱۴۴۹)، ق/الحدود ۲۷ (۲۵۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۸۱) ط/الحدود ۱۱ (۳۲)، حم (۳/۴۶۳، ۴۶۴، و۵/۱۴۰، ۱۴۲)، دي/الحدود ۷ (۲۳۵۰، ۲۳۵۳، ۲۳۵۴)، ویأتي بالأرقام التالیۃ: ۴۹۶۵-۴۹۶۸ (صحیح)
۴۹۶۴- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''نہ پھل میں ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ کھجور کے گابے کے چرانے میں ''۔


4965- أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "لاقَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلا كَثَرٍ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۴ (صحیح)
۴۹۶۵- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''نہ پھل کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا، اور نہ گابے کے چرانے میں ''۔


4966-أَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَّمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلاكَثَرٍ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۴ (صحیح)
۴۹۶۶- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' پھل کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا نہ گابے کے چرانے میں ''۔


4967- أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لاقَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلا كَثَرٍ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۴ (صحیح)
۴۹۶۷- رافع بن خدیج رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' نہ پھل کے چرانے میں اور نہ گابے کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا''۔


4968- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلا كَثَرٍ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۴ (صحیح)
۴۹۶۸- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہ پھل کے چرانے میں، اور نہ ہی گابے کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا''۔


4969- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ - هُوَ ابْنُ أَبِي رَجَائٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلا كَثَرٍ "۔
* تخريج: ت/الحدود ۱۹ (۱۴۴۹)، ق/الحدود ۲۷ (۲۵۹۳)، (تحفۃ الأشراف: ۳۵۸۸)، ط/الحدود ۱۱ (۳۲) دي/الحدود ۷ (۲۳۵۱، ۲۳۵۲)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۹۷۰-۴۹۷۳) (صحیح)
۴۹۶۹- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''نہ پھل چرانے میں اور نہ گابا چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا''۔


4970- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "لاقَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلا كَثَرٍ، وَالْكَثَرُ الْجُمَّارُ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۹ (صحیح)
۴۹۷۰- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''نہ پھل چرانے میں اور نہ کثر چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا''، اور کثر کھجور کے گابا(خوشہ) کو کہتے ہیں۔


4971- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَبِي مَيْمُونٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلاكَثَرٍ ".
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ أَبُو مَيْمُونٍ لا أَعْرِفُهُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۹ (صحیح)
۴۹۷۱- رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''پھل چرانے میں، اور نہ ہی گابا چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا''۔ ٭ابو عبدالرحمن(نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے، میں ابو میمون کو نہیں جانتا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی ابو میمون مجہول راوی ہیں۔


4972- أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلا كَثَرٍ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۹(صحیح)
(اس کی سند میں مبہم راوی '' واسع'' محمد بن یحییٰ کے چچا ہی ہیں)
۴۹۷۲- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: '' نہ پھل چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا، نہ گابا چرانے میں ''۔


4973- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ رَجُلا مِنْ قَوْمِهِ حَدَّثَهُ عَنْ عَمٍّ لَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ قَالَ: سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "لاقَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلا كَثَرٍ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۶۹ (صحیح)
۴۹۷۳- رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا: ''نہ تو پھل چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا، اور نہ ہی گابا چرانے میں ''۔


4974- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالصَّمَدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ مَخْلَدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ عَلَى خَائِنٍ، وَلا مُنْتَهِبٍ، وَلامُخْتَلِسٍ قَطْعٌ ". ٭لَمْ يَسْمَعْهُ سُفْيَانُ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۷۶۱) (صحیح)
۴۹۷۴- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''امانت میں خیانت کرنے والے، علانیہ لوٹ کر لے جانے اور اچک لینے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا'' ۱؎۔
٭ (ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں:) اسے سفیان نے ابو الزبیر سے نہیں سنا۔ (اس کی دلیل اگلی سند ہے)
وضاحت ۱؎: خیانت، اچک لینے اور چھین لینے میں اسی لیے ہاتھ کاٹنا نہیں ہے کہ ان سب کے اندر یہ ممکن ہے کہ ان کو انجام دینے والوں پر آسانی سے اور جلد قابو پایا جا سکتا ہے اور گواہی قائم کی جا سکتی ہے، برخلاف چوری کے، اس لیے کہ چوری کا جرم زیادہ سنگین ہے۔


4975- أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ عَلَى خَائِنٍ، وَلا مُنْتَهِبٍ، وَلا مُخْتَلِسٍ قَطْعٌ ". ٭وَلَمْ يَسْمَعْهُ أَيْضًا ابْنُ جُرَيْجٍ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ۔
* تخريج: د/الحدود ۱۳ (۴۳۹۱)، ت/الحدود ۱۸ (۱۴۴۸)، ق/الحدود ۲۶ (۲۵۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۰۰) حم (۳/۳۸۰)، دي/الحدود ۸ (۲۳۵۶)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۹۷۶، ۴۹۷۷) (صحیح)
۴۹۷۵- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''امانت میں خیانت کرنے والے، لوٹ لے جانے اور اچک لینے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا''۔ ٭ (ابوعبدالرحمن نسائی کہتے ہیں:) اسے ابن جریج نے بھی ابو الزبیر سے نہیں سنا۔ (اس کے متعلق مؤلف کی وضاحت آگے آ رہی ہے)۔


4976- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: قَالَ أَبُوالزُّبَيْرِ: عَنْ جَابِرٍ، عَنْ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ عَلَى الْمُخْتَلِسِ قَطْعٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۷۵ (صحیح)
۴۹۷۶- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' اچک کر لے جانے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا''۔


4977- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَبُوالزُّبَيْرِ: قَالَ جَابِرٌ: لَيْسَ عَلَى الْخَائِنِ قَطْعٌ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عِيسَى بْنُ يُونُسَ، وَالْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، وَابْنُ وَهْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَمَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، وَسَلَمَةُ بْنُ سَعِيدٍ بَصْرِيٌّ ثِقَةٌ، قَالَ ابْنُ أَبِي صَفْوَانَ: وَكَانَ خَيْرَ أَهْلِ زَمَانِهِ فَلَمْ يَقُلْ أَحَدٌ مِنْهُمْ حَدَّثَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ، وَلا احْسَبُهُ سَمِعَهُ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۴۹۷۵ (ضعیف)
(اس کے مقابل صحیح مرفوع حدیث ہے)۔
۴۹۷۷- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: کسی خیانت کرنے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
٭ابو عبدالرحمن(نسائی) کہتے ہیں: اس حدیث کو ابن جریج سے: عیسیٰ بن یونس، فضل بن موسیٰ، ابن وہب، محمد بن ربیعہ، مخلد بن یزید اور سلمہ بن سعید- یہ بصری ہیں اور ثقہ ہیں -نے روایت کیا ہے۔ ابن ابی صفوان کہتے ہیں - اور یہ سب اپنے زمانے کے سب سے بہتر آدمی تھے-: ان میں سے کسی نے ''حدثنی ابوالزبیر''(یعنی مجھ سے ابوالزبیر نے بیان کیا) نہیں کہا۔ اور میرا خیال ہے ان میں سے کسی نے ابوالزبیر سے اسے سنا بھی نہیں ہے، واللہ اعلم ۱؎۔
وضاحت ۱؎: لیکن اگلی سند کے '' مغیرہ بن مسلم'' کا ابوالزبیر سے سماع ثابت ہے، نیز اس حدیث کے دیگر صحیح شواہد بھی ہیں۔


4978- أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ رَوْحٍ الدِّمَشْقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ - يَعْنِي ابْنَ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ عَلَى مُخْتَلِسٍ، وَلا مُنْتَهِبٍ، وَلاخَائِنٍ قَطْعٌ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۹۶۷) (صحیح)
۴۹۷۸- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' نہ تو اچک کر لے جانے والے کا، نہ کسی لوٹنے والے کا، اور نہ ہی کسی خائن کا ہاتھ کاٹا جائے گا''۔


4979- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلائِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوخَالِدٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَيْسَ عَلَى خَائِنٍ قَطْعٌ. ٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ ضَعِيفٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۲۶۶۳) (ضعیف)
(اس کے راوی '' اشعث'' ضعیف ہیں، لیکن پچھلی سند سے مرفوعاً یہ حدیث صحیح ہے)
۴۹۷۹- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: کسی خائن کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: اشعث بن سوار ضعیف ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
14-بَاب قَطْعِ الرِّجْلِ مِنْ السَّارِقِ بَعْدَ الْيَدِ
۱۴- باب: ہاتھ کے بعد چور کے پاؤں کاٹنے کا بیان​


4980- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْمَصَاحِفِيُّ الْبَلْخِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُوسُفُ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ حَاطِبٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلِصٍّ فَقَالَ: اقْتُلُوهُ فَقَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّمَا سَرَقَ؛ فَقَالَ: اقْتُلُوهُ قَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّمَا سَرَقَ قَالَ: اقْطَعُوا يَدَهُ، قَالَ: ثُمَّ سَرَقَ فَقُطِعَتْ رِجْلُهُ، ثُمَّ سَرَقَ عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى قُطِعَتْ قَوَائِمُهُ كُلُّهَا، ثُمَّ سَرَقَ أَيْضًا الْخَامِسَةَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: كَانَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَ بِهَذَا حِينَ قَالَ: اقْتُلُوهُ، ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى فِتْيَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ لِيَقْتُلُوهُ مِنْهُمْ عَبْدُاللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَكَانَ يُحِبُّ الإِمَارَةَ فَقَالَ: أَمِّرُونِي عَلَيْكُمْ؛ فَأَمَّرُوهُ عَلَيْهِمْ؛ فَكَانَ إِذَا ضَرَبَ ضَرَبُوهُ حَتَّى قَتَلُوهُ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۳۲۷۶) (صحیح الإسناد)
(یہ حکم منسوخ ہے)
۴۹۸۰- حارث بن حاطب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا تو آپ نے فرمایا: ''اسے قتل کر دو''، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے تو چوری کی ہے؟ آپ نے فرمایا: ''اسے قتل کر دو''۔ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے تو چوری کی ہے، آپ نے فرمایا: ''اس کا ہاتھ کاٹ دو''۔ اس نے پھر چوری کی تو اس کا پاؤں کاٹ دیا گیا، پھر اس نے ابو بکر رضی الله عنہ کے عہد میں چوری کی یہاں تک کہ چاروں ہاتھ پاؤں کاٹ دیے گئے، اس نے پھر پانچویں بار چوری کی تو ابو بکر رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہی اسے اچھی طرح جانتے تھے کہ انھوں نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا تھا، پھر انھوں نے اسے قریش کے چند نوجوانوں کے حوالے کر دیا تاکہ وہ اسے قتل کر دیں۔ ان میں عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما بھی تھے، وہ سرداری چاہتے تھے، انھوں نے کہا: مجھے اپنا امیر بنا لو، تو ان لوگوں نے انھیں اپنا امیر بنا لیا، چنانچہ جب چور کو انہوں نے مارا تو سبھوں نے مارا یہاں تک کہ اسے مار ڈالا ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ابوہریرہ اور جابر رضی الله عنہم سے بھی اس طرح کی حدیث مروی ہے، لیکن کسی بھی امام کے نزدیک اس پر عمل نہیں ہے، وجہ اس کا منسوخ ہو جانا ہے جیسا کہ امام شافعی نے کہا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
15-بَاب قَطْعِ الْيَدَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ مِنْ السَّارِقِ
۱۵- باب: چور کے دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں کاٹنے کا بیان​


4981- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَدِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: جِيئَ بِسَارِقٍ إِلَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اقْتُلُوهُ فَقَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّمَا سَرَقَ قَالَ: اقْطَعُوهُ فَقُطِعَ، ثُمَّ جِيئَ بِهِ الثَّانِيَةَ؛ فَقَالَ: اقْتُلُوهُ فَقَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّمَا سَرَقَ، قَالَ: اقْطَعُوهُ فَقُطِعَ فَأُتِيَ بِهِ الثَّالِثَةَ؛ فَقَالَ: اقْتُلُوهُ قَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّمَا سَرَقَ فَقَالَ: اقْطَعُوهُ ثُمَّ أُتِيَ بِهِ الرَّابِعَةَ؛ فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، قَالُوا: يَا رسول اللَّهِ! إِنَّمَا سَرَقَ قَالَ: اقْطَعُوهُ فَأُتِيَ بِهِ الْخَامِسَةَ، قَالَ: اقْتُلُوهُ، قَالَ: جَابِرٌ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى مِرْبَد النَّعَمِ، وَحَمَلْنَاهُ فَاسْتَلْقَى عَلَى ظَهْرِهِ، ثُمَّ كَشَّرَ بِيَدَيْهِ، وَرِجْلَيْهِ فَانْصَدَعَتِ الإِبِلُ، ثُمَّ حَمَلُوا عَلَيْهِ الثَّانِيَةَ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ حَمَلُوا عَلَيْهِ الثَّالِثَةَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْحِجَارَةِ فَقَتَلْنَاهُ، ثُمَّ أَلْقَيْنَاهُ فِي بِئْرٍ، ثُمَّ رَمَيْنَا عَلَيْهِ بِالْحِجَارَةِ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، وَمُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ۔
* تخريج: د/الحدود ۲۰ (۴۴۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۳۰۸۲) (حسن)
(اس کے راوی '' مصعب '' ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، لیکن یہ حکم منسوخ ہے)
۴۹۸۱- جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک چور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے فرمایا: ''اسے مار ڈالو''، لوگوں نے کہا: اس نے صرف چوری کی ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ''(اس کا دایاں ہاتھ) کاٹ دو''، تو کاٹ دیا گیا، پھر وہ دوسری بار لایا گیا تو آپ نے فرمایا: '' اسے مار ڈالو''، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے؟ آپ نے فرمایا: ''(اس کا بایاں پاؤں) کاٹ دو''، چنانچہ کاٹ دیا گیا، پھر وہ تیسری بار لایا گیا تو آپ نے فرمایا: ''اسے مار ڈالو''، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے، آپ نے فرمایا: ''(اس کا دایاں پاؤں) کاٹ دو''، پھر وہ چوتھی بار لایا گیا۔ آپ نے فرمایا: ''اسے مار ڈالو''، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے، آپ نے فرمایا: ''(اس کا بایاں پاؤں) کاٹ دو''، وہ پھر پانچویں بار لایا گیا تو آپ نے فرمایا: '' اسے مار ڈالو''، جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: تو ہم اسے مربد نعم(جانور باندھنے کی جگہ) کی جانب لے کر چلے اور اسے لادا، تو وہ چت ہو کر لیٹ گیا پھر وہ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے بل بھاگا تو اونٹ بدک گئے، لوگوں نے اسے دوبارہ لادا اس نے پھر ایسا ہی کیا پھر تیسری بار لادا پھر ہم نے اسے پتھر مارے اور اسے قتل کر دیا، اور ایک کنویں میں ڈال دیا پھر اوپر سے اس پر پتھر مارے۔
٭ابو عبدالرحمن کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، مصعب بن ثابت حدیث میں زیادہ قوی نہیں ہیں ۱؎۔
وضاحت ۱؎: لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، لیکن منسوخ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
16-الْقَطْعُ فِي السَّفَرِ
۱۶- باب: سفر میں چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان​


4982- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ قَالَ: سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ أَبِي أَرْطَاةَ قَالَ سَمِعْتُ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لا تُقْطَعُ الأَيْدِي فِي السَّفَرِ "۔
* تخريج: د/الحدود ۱۸ (۴۴۰۸)، ت/الحدود ۲۰ (۱۴۵۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۱۵)، حم (۴/۱۸۱) (صحیح)
۴۹۸۲- بسر بن ابی ارطاۃ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ''سفر میں (چور کے) ہاتھ نہیں کاٹے جائیں گے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ترمذی اور مسند احمد میں ' 'السفر'' کی جگہ ''الغزو''(یعنی: غزوہ) ہے، لہذا اس حدیث میں بھی ''سفر'' سے مراد ''غزو'' ہوگا، اور غزو مراد لینے کی وجہ سے اس میں اور عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کی مرفوع روایت '' أقیموا الحدود فی السفر والحضر'' میں کوئی تعارض باقی نہیں رہے گا۔ (یعنی '' عبادہ رضی الله عنہ میں وارد لفظ '' سفر'' سے عام سفر مراد ہے)


4983- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوعَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ - وَهُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ - عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا سَرَقَ الْعَبْدُ فَبِعْهُ، وَلَوْ بِنَشٍّ".
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ: لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ۔
* تخريج: د/الحدود ۲۲ (۴۴۱۲)، ق/الحدود ۲۵ (۲۵۸۹)، تحفۃ الأشراف: ۱۴۹۷۹)، حم (۲/۳۳۶، ۳۳۷، ۳۵۶، ۳۸۷) (ضعیف)
(اس کے راوی '' عمر بن ابی سلمہ '' حافظہ کے کمزور ہیں)
۴۹۸۳- ابو ہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب غلام چوری کرے تو اسے بیچ دو چاہے اس کی قیمت آدھا درہم ہی کیوں نہ ہو'' ۱؎۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: عمر بن ابی سلمہ حدیث میں قوی نہیں ہیں۔
وضاحت ۱؎: یہ حدیث نہ تو صحیح ہے اور نہ ہی باب سے اس کا کوئی ظاہری مناسبت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
17-حَدُّ الْبُلُوغِ وَذِكْرُ السِّنِّ الَّذِي إِذَا بَلَغَهَا الرَّجُلُ وَالْمَرْأَةُ أُقِيمَ عَلَيْهِمَا الْحَدُّ
۱۷- باب: بلوغت کی حد اور عمر کے اس مرحلے کا ذکر جس میں مرد اور عورت پر حد قائم کی جائے​


4984- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَطِيَّةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ قَالَ: كُنْتُ فِي سَبْيِ قُرَيْظَةَ، وَكَانَ يُنْظَرُ؛ فَمَنْ خَرَجَ شِعْرَتُهُ قُتِلَ، وَمَنْ لَمْ تَخْرُجْ اسْتُحْيِيَ، وَلَمْ يُقْتَلْ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۴۶۰ (صحیح)
۴۹۸۴- عطیہ قرظی رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں بنو قریظہ کے قیدیوں میں تھا، وہ لوگ دیکھتے جس کے زیر ناف کے بال اگ آئے ہوتے، اسے قتل کر دیا جاتا، اور جس کے بال نہ اگے ہوتے، اسے چھوڑ دیا جاتا اور قتل نہ کیا جاتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
18-تَعْلِيقُ يَدِ السَّارِقِ فِي عُنُقِهِ
۱۸- باب: ہاتھ کاٹ کر چور کی گردن میں لٹکا دینے کا بیان​


4985- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ قَالَ: سَأَلْتُ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ عَنْ تَعْلِيقِ يَدِالسَّارِقِ فِي عُنُقِهِ قَالَ: سُنَّةٌ قَطَعَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ سَارِقٍ، وَعَلَّقَ يَدَهُ فِي عُنُقِهِ۔
* تخريج: د/الحدود ۲۱ (۴۴۱۱)، ت/الحدود ۱۷ (۱۴۴۷)، ق/الحدود۲۳(۲۵۸۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۲۹) حم (۶/۱۹) (ضعیف)
(اس کے راوی '' حجاج بن ارطاۃ'' ضعیف اور '' عبدالرحمن بن محیریز'' مجہول ہیں)
۴۹۸۵- ابن محیریز کہتے ہیں: میں نے فضالہ بن عبید رضی الله عنہ سے چور کا ہاتھ کاٹ کر اس کی گردن میں لٹکانے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: یہ سنت ہے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک چور کا ہاتھ کاٹا اور اسے اس کی گردن میں لٹکا دیا۔


4986- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: قُلْتُ لِفَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ أَرَأَيْتَ تَعْلِيقَ الْيَدِ فِي عُنُقِ السَّارِقِ مِنْ السُّنَّةِ هُوَ قَالَ: نَعَمْ، أُتِيَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَارِقٍ فَقَطَعَ يَدَهُ، وَعَلَّقَهُ فِي عُنُقِهِ .
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ضَعِيفٌ، وَلا يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
۴۹۸۶- عبدالرحمن بن محیریز کہتے ہیں کہ میں نے فضالہ بن عبید رضی الله عنہ سے کہا: کیا چور کا ہاتھ کاٹ کر اس کی گردن میں لٹکانا سنت ہے؟ انھوں نے کہا: ہاں، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، تو آپ نے اس کا ہاتھ کاٹا اور اس کی گردن میں لٹکا دیا۔ ٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: حجاج بن ارطاۃ ضعیف ہیں، ان کی حدیث لائق حجت نہیں ہے۔


4987- أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا يُغَرَّمُ صَاحِبُ سَرِقَةٍ إِذَا أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ ".٭قَالَ أَبُوعَبْدالرَّحْمَنِ: وَهَذَا مُرْسَلٌ وَلَيْسَ بِثَابِتٍ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۷۲۵) (ضعیف)
(اس کی سند میں مسور اور عبدالرحمن بن عوف کے درمیان انقطاع ہے۔)
۴۹۸۷- عبدالرحمن بن عوف رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب حد قائم ہو جائے تو چوری کرنے والے پر تاوان لازم نہ ہوگا '' ۱؎۔
٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: یہ مرسل (یعنی منقطع) ہے اور صحیح نہیں ہے۔
وضاحت ۱؎: امام ابو حنیفہ کا قول اسی حدیث کے مطابق ہے، لیکن یہ حدیث منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، جمہور کے نزدیک حد قائم ہونے کے باوجود مسروقہ مال کا تاوان لیا جائے گا کیونکہ ایک مسلم کا مال دوسرے مسلم پر بغیر جائز اسباب کے حرام ہے (جائز اسباب یعنی: خرید، ہدیہ وہبہ، وراثت، مشاہرہ وغیرہ) اس لیے چور سے لے کر چوری کا مال صاحبِ مال کو واپس کرنا ضروری ہے، اگر موجود ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ تاوان لیا جائے گا۔

***​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207

47-كِتَاب الإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ
۴۷- کتاب: ایمان اور ارکان ایمان


1-ذِكْرُ أَفْضَلِ الأَعْمَالِ
۱- باب: سب سے بہتر عمل کا بیان​


4988- حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ مِنْ لَفْظِهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: "الإِيمَانُ بِاللَّهِ وَ رسولهِ "۔
* تخريج: خ/الإیمان ۱۸ (۲۶)، الحج۴(۱۵۱۹)، م/الإیمان ۳۶ (۸۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۱۰۱)، حم (۲/۲۶۴، ۲۸۷، ۳۴۸، ۳۸۸، ۵۳۱)، دي/الجہاد ۴ (۲۴۳۸) (صحیح)
۴۹۸۸- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: سب سے بہتر عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: '' اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: ایمان کے لغوی معنیٰ تصدیق کے ہیں اور شرع کی اصطلاح میں ایمان یہ ہے: زبان سے اقرار، دل سے تصدیق اور اعضاء وجوارح سے عمل کرنا، نیز ایمان کا طاعت و فرمانبرداری سے بڑھنا اور عصیان و نا فرمانی سے گھٹنا سلف کا عقیدہ ہے۔ اور ایمان سب سے بہتر عمل اس لیے ہے کہ تمام اچھے اور نیک اعمال و افعال کا دارومدار ایمان ہی پر ہے، اگر ایمان نہیں ہے تو کوئی بھی نیک عمل مقبول نہیں ہوگا، بہت سی احادیث میں مختلف اعمال کو '' أفضل عمل'' (سب سے اچھا کام) بتایا گیا ہے، تو (ایمان کے بعد) پوچھنے والے یا پوچھے جانے کے وقت کے خاص حالات اور پس منظر کے لحاظ سے جواب دیا گیا ہے۔


4989- أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيٍّ الأَزْدِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ: "إِيمَانٌ لا شَكَّ فِيهِ، وَجِهَادٌ، لاغُلُولَ فِيهِ، وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۲۵۲۷ (صحیح)
۴۹۸۹- عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ایسا ایمان جس میں کوئی شک نہ ہو، اور ایسا جہاد جس میں چوری نہ ہو، اور حج مبرور''۔
وضاحت ۱؎: مقبول حج جس کی نشانی یہ ہے کہ اس کے بعد گنا ہوں سے بچا جائے۔
 
Top