• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
103- نَوْعٌ آخَرُ مِنْ التَّشَهُّدِ
۱۰۳-باب: ایک اور تشہد کا بیان​


1175 - أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَطَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ، وَكَانَ يَقُولُ: " التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ، الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ لِلَّهِ، سَلامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، سَلامٌ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "۔
* تخريج: م/الصلاۃ ۱۶ (۴۰۳)، د/الصلاۃ ۱۸۲ (۹۷۴)، ت/الصلاۃ ۱۰۱ (۲۹۰)، ق/الإقامۃ ۲۴ (۹۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۰)، حم۱/۲۹۲ ویأتی عند المؤلف في السھو ۴۲ (برقم: ۱۲۷۹) (صحیح)
۱۱۷۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں تشہد سکھاتے جیسے ہمیں قرآن پڑھنا سکھاتے تھے، آپ کہتے تھے: ''التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ ۱؎ لِلَّهِ، سَلامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، سَلامٌ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ''۔
وضاحت ۱؎: تمام کلمات کے اندر واؤ پوشیدہ ہے، یعنی: ''التحیات والمبارکات والصلوات والطیبات للہ'' واؤ کو اختصاراً حذف کر دیا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
104 - نَوْعٌ آخَرُ مِنْ التَّشَهُّدِ
۱۰۴-باب: ایک اور طرح کے تشہدکا بیان​


1176- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَيْمَنَ - وَهُوَ ابْنُ نَابِلٍ - يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ: " بِسْمِ اللَّهِ وَبِاللَّهِ، التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ "۔
* تخريج: ق/الإقامۃ ۲۴ (۹۰۲)، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۶۵)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۲۸۲ (ضعیف)
(اس کے راوی ''أیمن'' حافظہ کے کمزور ہیں، اور کسی نے اس پر ان کی متابعت نہیں کی ہے، دیکھئے اس حدیث پر خود مؤلف کا کلام حدیث رقم: ۱۲۸۲)
۱۱۷۶- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمیں تشہد پڑھنا سکھاتے جیسے ہمیں قرآن کی سورۃ پڑھنا سکھاتے، فرماتے: ''بِسْمِ اللَّهِ، وَبِاللَّهِ، التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ، وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاإِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، أَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
105- بَاب التَّخْفِيفِ فِي التَّشَهُّدِ الأَوَّلِ
۱۰۵-باب: پہلے قعدہ کو ہلکا کرنے کا بیان​


1177- أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ أَيُّوبَ الطَّالَقَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ كَأَنَّهُ عَلَى الرَّضْفِ، قُلْتُ: حَتَّى يَقُومَ؟ قَالَ: ذَلِكَ يُرِيدُ۔
* تخريج: د/الصلاۃ ۱۸۸ (۹۹۵)، ت/الصلاۃ ۱۵۴ (۳۶۶)، (تحفۃ الأشراف: ۹۶۰۹)، حم۱/۳۸۶، ۴۱۰، ۴۲۸، ۴۳۶، ۴۶۰ (ضعیف)
(ابو عبیدہ کا ان کے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے)
۱۱۷۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دوسری رکعت میں ایسا بیٹھتے جیسے گرم پتھر پر بیٹھے ہوں، راوی نے کہا: میں نے کہا: اٹھنے تک؟ تو انہوں نے (استاد نے) کہا: ہاں! یہی مراد ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
106- بَاب تَرْكِ التَّشَهُّدِ الأَوَّلِ
۱۰۶-باب: پہلا تشہد بھول کر چھوڑ دینے کا بیان​


1178- أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ ابْنِ بُحَيْنَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى، فَقَامَ فِي الشَّفْعِ الَّذِي كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَجْلِسَ فِيهِ، فَمَضَى فِي صَلاتِهِ، حَتَّى إِذَا كَانَ فِي آخِرِ صَلاتِهِ، سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۴۶ (۸۲۹)، ۱۴۷ (۸۳۰)، السھو ۱، ۵ (۱۲۲۴، ۱۲۲۵ و ۱۲۳۰)، الأیمان ۱۵ (۶۶۷۰)، م/المساجد ۱۹ (۵۷۰)، د/الصلاۃ ۲۰۰ (۱۰۳۴، ۱۰۳۵)، ت/الصلاۃ ۱۷۲ (۳۹۱)، ق/الإقامۃ ۱۳۱ (۱۲۰۶، ۱۲۰۷)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۵۴)، ط/الصلاۃ ۱۷ (۶۵)، حم۵/۳۴۵، ۳۴۶، دي/الصلاۃ ۱۷۶ (۱۵۴۰، ۱۵۴۱)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۱۱۷۷، ۱۲۲۳، ۱۲۲۴، ۱۲۶۲ (صحیح)
۱۱۷۸- ابن بحینہ (عبداللہ بن مالک) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھائی، تو دوسری رکعت میں جس میں آپ بیٹھنا چاہتے تھے کھڑے ہو گئے، اور اپنی صلاۃ جاری رکھی، یہاں تک کہ صلاۃ کے آخر میں سلام پھیرنے سے پہلے آپ صلی الله علیہ وسلم نے دو سجدہ کیا، پھر سلام پھیرا۔


1179- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ ابْنِ بُحَيْنَةَ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى، فَقَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَسَبَّحُوا، فَمَضَى، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلاتِهِ، سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۱۷۹- ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے صلاۃ پڑھائی، تو دوسری رکعت میں کھڑے ہو گئے، لوگوں نے سبحان اللہ کہا، لیکن آپ نے صلاۃ جاری رکھی، اور جب صلاۃ سے فارغ ہوئے تو دو سجدہ کیا، پھر سلام پھیرا۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

13-كِتَاب السَّهْوِ
۱۳-کتاب: صلاۃ میں سہو کے احکام ومسائل


1- التَّكْبِيرُ إِذَا قَامَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ
۱-باب: دوسری رکعت سے اٹھتے وقت تکبیر کہنے کا بیان​


1180- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَصَمِّ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ التَّكْبِيرِ فِي الصَّلاةِ، فَقَالَ: يُكَبِّرُ إِذَا رَكَعَ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ، وَإِذَا قَامَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ، فَقَالَ حُطَيْمٌ: عَمَّنْ تَحْفَظُ هَذَا؟ فَقَالَ: عَنِ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا -، ثُمَّ سَكَتَ، فَقَالَ لَهُ حُطَيْمٌ: وَعُثْمَانَ؟ قَالَ: وَعُثْمَانَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۷)، حم۳/۱۲۵، ۱۳۲، ۱۷۹، ۲۵۱، ۲۵۷، ۲۶۲ (صحیح الإسناد)
۱۱۸۰- عبدالرحمن بن اصم کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے صلاۃ میں اللہ اکبر کہنے کے سلسلہ میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: اللہ اکبر کہے جب رکوع میں جائے، اور جب سجدہ میں جائے، اور جب سجدہ سے سر اٹھائے، اور جب دوسری رکعت سے اٹھے۔
حطیم نے پوچھا: آپ نے اسے کس سے سن کر یاد کیا ہے، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ، ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہم سے، پھر وہ خاموش ہو گئے، تو حطیم نے ان سے کہا، اور عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی؟ انہوں نے کہا: اور عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی۔


1181- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: صَلَّى عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَكَانَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ، يُتِمُّ التَّكْبِيرَ، فَقَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ: لَقَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا صَلاةَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۰۸۳ (صحیح)
۱۱۸۱- مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے صلاۃ پڑھی، تو وہ ہر جھکنے اور اٹھنے میں اللہ اکبر کہتے تھے، اور تکبیر پوری کرتے تھے (اس میں کوئی کمی نہیں کرتے تھے) تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: اس شخص نے مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ یاد دلا دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2-بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الْقِيَامِ إِلَى الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ
۲-باب: آخری دونوں رکعتوں کے لیے اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا بیان​


1182- أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالاَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ السَّجْدَتَيْنِ كَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ، حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، كَمَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاةَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۰۴۰ (صحیح)
۱۱۸۲- ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب دونوں رکعتوں سے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے، اور رفع یدین کرتے یہاں تک کہ دونوں ہاتھوں کو اپنے مونڈھوں کے برابر لے جاتے، جیسے وہ صلاۃ شروع کرتے وقت کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3-بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ لِلْقِيَامِ إِلَى الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ حَذْوَ الْمَنْكِبَيْنِ
۳-باب: آخری دونوں رکعتوں کے لیے اٹھتے وقت دونوں ہاتھوں کومونڈھوں تک اٹھانے کا بیان​


1183- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ - عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاةِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَإِذَا قَامَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ، يَرْفَعُ يَدَيْهِ كَذَلِكَ حَذْوَ الْمَنْكِبَيْنِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۶۸۷۶) (صحیح)
۱۱۸۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے تھے جب صلاۃ میں داخل ہوتے، اور جب رکوع کا ارادہ کرتے، اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے، اور دو رکعتوں کے بعد جب کھڑے ہوتے تو بھی اپنے ہاتھوں کو مونڈھوں کے بالمقابل اٹھاتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4-بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ وَحَمْدِ اللَّهِ وَالثَّنَائِ عَلَيْهِ فِي الصَّلاةِ
۴-باب: صلاۃ میں رفع یدین کرنے، اور اللہ کی حمد وثناء کرنے کا بیان​


1184- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ عُمَرَ - عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَحَضَرَتْ الصَّلاةُ، فَجَائَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْمَعَ النَّاسَ وَيَؤُمَّهُمْ، فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَخَرَقَ الصُّفُوفَ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ، وَصَفَّحَ النَّاسُ بِأَبِي بَكْرٍ لِيُؤْذِنُوهُ بِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلاةِ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلِمَ أَنَّهُ قَدْ نَابَهُمْ شَيْئٌ فِي صَلاتِهِمْ، فَالْتَفَتَ، فَإِذَا هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ: كَمَا أَنْتَ، فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى، وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ لأَبِي بَكْرٍ: " مَا مَنَعَكَ إِذْ أَوْمَأْتُ إِلَيْكَ أَنْ تُصَلِّيَ؟ " فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -: مَا كَانَ يَنْبَغِي لابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ: " مَا بَالُكُمْ صَفَّحْتُمْ؟ إِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ -ثُمَّ قَالَ-: إِذَا نَابَكُمْ شَيْئٌ فِي صَلاتِكُمْ؛ فَسَبِّحُوا "۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۲۲ (۴۲۱)، حم۵/۳۳۲، (تحفۃ الأشراف: ۴۷۳۳) (صحیح)
۱۱۸۴-سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم قبیلۂ بنی عمرو بن عوف کے درمیان صلح کرانے گئے تھے کہ صلاۃ کا وقت ہو گیا، تو مؤذن ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور اس نے ان سے لوگوں کو جمع کر کے ان کی امامت کرنے کے لیے کہا (چنانچہ انہوں نے امامت شروع کر دی) اتنے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تشریف لے آئے، اور صفوں کو چیر کر اگلی صف میں آکر کھڑے ہو گئے، لوگ ابو بکر رضی اللہ عنہ کو تالیاں بجانے لگے تاکہ انہیں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی آمد کی خبر دیدیں، جب لوگوں نے کثرت سے تالیاں بجائیں تو انہیں احساس ہوا کہ صلاۃ میں کوئی چیز ہو گئی ہے، تو وہ متوجہ ہوئے، تو کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں ابو بکر رضی اللہ عنہ صلاۃ میں کسی اور طرف دھیان نہیں کرتے تھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا کہ جیسے ہو ویسے ہی رہو، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے اس کہنے پر ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ کی حمد وثنا کی، پھر وہ الٹے پاؤں پیچھے آگئے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم آگے بڑھ گئے، پھر آپ نے صلاۃ پڑھائی، جب آپ صلاۃ سے فارغ ہوئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ''تم نے صلاۃ کیوں نہیں پڑھائی، جب میں نے تمہیں اشارہ کر دیا تھا؟ ''تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابو قحافہ کے بیٹے کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی امامت کرے، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں سے کہا: ''تمہیں کیا ہو گیا تھا کہ تم تالیاں بجا رہے تھے، تالیاں تو عورتوں کے لیے ہے''، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تمہیں تمہاری صلاۃ میں کوئی چیز پیش آ جائے، تو تم ''سبحان اللہ '' کہو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5-بَاب السَّلامِ بِالأَيْدِي فِي الصَّلاةِ
۵-باب: صلاۃ میں ہاتھ اٹھا کر سلام کرنے کا بیان​


1185- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ رَافِعُو أَيْدِينَا فِي الصَّلاةِ، فَقَالَ: " مَا بَالُهُمْ رَافِعِينَ أَيْدِيَهُمْ فِي الصَّلاةِ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمُسِ، اسْكُنُوا فِي الصَّلاةِ "۔
* تخريج: م/ال صلاۃ ۲۷ (۴۳۰)، د/ال صلاۃ ۱۶۷ (۹۱۲)، ۱۸۹ (۱۰۰۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۱۲۸)، حم۵/۸۶، ۸۸، ۹۳، ۱۰۱، ۱۰۲، ۱۰۷ (صحیح)
۱۱۸۵- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، اور ہم صلاۃ میں اپنے ہاتھ اٹھا اٹھا کر سلام کر رہے تھے ۱؎ تو آپ نے فرمایا: '' لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ صلاۃ میں اپنے ہاتھ اٹھا رہے ہیں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں، صلاۃ میں سکون سے رہا کرو''۔
وضاحت ۱؎: جیسا کہ اگلی روایت میں ''فنسلم بأیدینا''کے الفاظ آ رہے ہیں۔


1186- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي خَلْفَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُسَلِّمُ بِأَيْدِينَا، فَقَالَ: "مَا بَالُ هَؤُلائِ يُسَلِّمُونَ بِأَيْدِيهِمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ، أَمَا يَكْفِي أَحَدُهُمْ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يَقُولَ: السَّلامُ عَلَيْكُمْ، السَّلامُ عَلَيْكُمْ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ م/ال صلاۃ ۲۷ (۴۳۱)، د/ال صلاۃ ۱۸۹ (۹۹۸، ۹۹۹)، حم۵/۸۶، ۸۸، ۱۰۲، ۱۰۷، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۰۷)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۱۳۱۹، ۱۳۲۷ (صحیح)
۱۱۸۶- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے صلاۃ پڑھتے، اور اپنے ہاتھ اٹھا کر سلام کرتے تھے، اس پر آپ نے فرمایا: ''ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ اپنے ہاتھ اٹھا اٹھا کر سلام کرتے ہیں گویا کہ یہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں، کیا ان کے لیے یہ کافی نہیں کہ وہ اپنے ہاتھ اپنی ران پر رکھیں پھر ''السلام عليكم، السلام عليكم'' کہیں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
6-بَاب رَدِّ السَّلامِ بِالإِشَارَةِ فِي الصَّلاةِ
۶-باب: صلاۃ میں اشارے سے سلام کے جواب دینے کا بیان​


1187- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ نَابِلٍ - صَاحِبِ الْعَبَائِ -، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ صُهَيْبٍ - صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، قَالَ: مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَرَدَّ عَلَيَّ إِشَارَةً، وَلاَ أَعْلَمُ إِلا أَنَّهُ قَالَ بِإِصْبَعِهِ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۷۰ (۹۲۵)، ت/فیہ ۱۵۵ (۳۶۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۶۶)، حم۴/۳۳۲، دي/ال صلاۃ ۹۴ (۱۴۰۱) (صحیح)
۱۱۸۷- صحابی رسول صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، اور آپ صلاۃ پڑھ رہے تھے تومیں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، (ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں) اور میں یہی جانتا ہوں کہ صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا۔


1188- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: دَخَلَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْجِدَ قُبَائَ لِيُصَلِّيَ فِيهِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ رِجَالٌ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ، فَسَأَلْتُ صُهَيْبًا -وَكَانَ مَعَهُ - كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا سُلِّمَ عَلَيْهِ، قَالَ: كَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ۔
* تخريج: ق/الإقامۃ ۵۹ (۱۰۱۷)، (تحفۃ الأشراف: ۴۹۶۷) (صحیح)
۱۱۸۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مسجد قباء میں صلاۃ پڑھنے کے لیے داخل ہوئے، تو لوگ ان کے پاس سلام کرنے کے لیے آئے، میں نے صہیب صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا (وہ آپ کے ساتھ تھے) کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے جب سلام کیا جاتا تھا تو آپ کیسے جواب دیتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔


1189 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبٌ - يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّهُ سَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَرَدَّ عَلَيْهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، حم۴/۲۶۳، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۶۷) (صحیح الإسناد)
۱۱۸۹- عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا، اور آپ صلاۃ پڑھ رہے تھے، تو آپ نے انہیں (اشارے سے) جواب دیا۔


1190- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ، ثُمَّ أَدْرَكْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَأَشَارَ إِلَيَّ، فَلَمَّا فَرَغَ دَعَانِي؛ فَقَالَ: " إِنَّكَ سَلَّمْتَ عَلَيَّ آنِفًا وَأَنَا أُصَلِّي "، وَإِنَّمَا هُوَ مُوَجَّهٌ يَوْمَئِذٍ إِلَى الْمَشْرِقِ۔
* تخريج: م/المساجد ۷ (۵۴۰)، ق/الإقامۃ ۵۹ (۱۰۱۸)، حم۳/۳۳۴، (تحفۃ الأشراف: ۲۹۱۳) (صحیح)
۱۱۹۰- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے مجھے کسی ضرورت کے لیے بھیجا، جب میں (واپس آیا تو) میں نے آپ کو صلاۃ پڑھتے ہوئے پایا، تو میں نے (اسی حالت میں) آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، جب آپ صلاۃ پڑھ چکے تو مجھے بلایا، اور فرمایا: ''تم نے ابھی مجھے سلام کیا تھا، اور میں صلاۃ پڑھ رہا تھا''، اور اس وقت آپ پورب کی طرف رخ کیے ہوئے تھے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: مقصود یہ ہے کہ اس وقت آپ کا چہرہ قبلہ کی طرف نہیں تھا اس لیے مجھے یہ اندازہ نہیں ہو سکا کہ آپ صلاۃ میں ہیں، اس لیے آپ نے بعد میں بلا کر وضاحت کی، اور پورب کی طرف رخ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ آپ اس وقت اپنی سواری پر تھے، اور سواری قبلہ سے پورب کی طرف متوجہ ہو گئی تھی۔


1191- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ الْبَعْلَبَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَسِيرُ مُشَرِّقًا أَوْ مُغَرِّبًا، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ، ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ، فَانْصَرَفْتُ، فَنَادَانِي: " يَا جَابِرُ! " فَنَادَانِي النَّاسُ: يَا جَابِرُ! فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي سَلَّمْتُ عَلَيْكَ، فَلَمْ تَرُدَّ عَلَيَّ؟ قَالَ: " إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۸۹۸) (صحیح)
۱۱۹۱- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے (کسی ضرورت سے) بھیجا، میں (لوٹ کر) آپ کے پاس آیا تو آپ (سواری پر) مشرق یا مغرب کی طرف جا رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، میں واپس ہونے لگا تو آپ نے مجھے آواز دی: '' اے جابر! '' (تومیں نے نہیں سنا) پھر لوگوں نے بھی مجھے جابر کہہ کر (بلند آواز سے) پکارا، تو میں آپ کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے مجھے جواب نہیں دیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں صلاۃ پڑھ رہا تھا''۔
 
Top