• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

1542- أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الْعَلائِ وَأَبِي أَيُّوبَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْخَوْفِ، قَامَ فَكَبَّرَ، فَصَلَّى خَلْفَهُ طَائِفَةٌ مِنَّا، وَطَائِفَةٌ مُوَاجِهَةَ الْعَدُوِّ، فَرَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفُوا، وَلَمْ يُسَلِّمُوا، وَأَقْبَلُوا عَلَى الْعَدُوِّ فَصَفُّوا مَكَانَهُمْ، وَجَائَتْ الطَّائِفَةُ الأُخْرَى، فَصَفُّوا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَتَمَّ رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ، ثُمَّ قَامَتْ الطَّائِفَتَانِ، فَصَلَّى كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ .
قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ السُّنِّيِّ: الزُّهْرِيُّ سَمِعَ مِنْ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثَيْنِ وَلَمْ يَسْمَعْ هَذَا مِنْهُ۔
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
(سند میں حسب سابق انقطاع ہے، نیز اس کے راوی '' ابو ایوب شامی' مجہول ہیں، لیکن رقم: ۱۵۴۰ کی سند متصل اور صحیح ہے)
۱۵۴۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے خوف کی صلاۃ پڑھائی، تو آپ کھڑے ہوئے، اور اللہ اکبر کہا، تو آپ کے پیچھے ہم میں سے ایک گروہ نے صلاۃ پڑھی، اور ایک گروہ دشمن کے سامنے رہا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اس کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر وہ لوگ پلٹے حالانکہ انہوں نے ابھی سلام نہیں پھیرا تھا، اور دشمن کے بالمقابل آگئے، اور ان کی جگہ صف بستہ ہو گئے، اور دوسرا گروہ آیا، اور وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے صف بستہ ہو گیا، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سلام پھیرا، اس حال میں کہ آپ نے دو رکوع اور چار سجدے مکمل کر لیے تھے، پھر دونوں گروہ کھڑے ہوئے، اور ان میں سے ہر شخص نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔
ابو بکر بن السنی کہتے ہیں: زہری نے ابن عمر رضی اللہ عنہم سے دو حدیثیں سنی ہیں، لیکن یہ حدیث انہوں نے ان سے نہیں سنی ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: زہری کی ملاقات ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ہے یا نہیں یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے صحیح یہ ہے کہ ملاقات نہیں ہے، زہری ابن عمر رضی اللہ عنہم کے بیٹے سالم کے واسطہ ہی سے ان سے روایت کر تے ہیں، معمر کی جن دو روایتوں کے متعلق آیا ہے کہ اسے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم سے سنا ہے، یہ صحیح نہیں، کیونکہ معمر کے علاوہ دوسرے لوگوں نے اسے زہری سے روایت کیا ہے، اس میں زہری اور ابن عمر کے درمیان سالم کا واسطہ ہے۔


1543- أَخْبَرَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْخَوْفِ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ، فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ بِإِزَائِ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ذَهَبُوا، وَجَائَ الآخَرُونَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ قَضَتْ الطَّائِفَتَانِ رَكْعَةً رَكْعَةً۔
* تخريج: خ/الکسوف ۲ (۹۴۳)، تفسیر البقرۃ ۴ (۴۵۳۵)، م/المسافرین ۵۷ (۸۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۸۴۵۶)، حم۱/۱۳۲، ۱۵۵ (صحیح)
۱۵۴۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے بعض غزوات میں خوف کی صلاۃ پڑھی، تو ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں رہا، تو جو لوگ آپ کے ساتھ تھے انہیں آپ نے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ چلے گئے، اور دوسرے لوگ آگئے تو آپ نے انہیں (بھی) ایک رکعت پڑھائی، پھر دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت پوری کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

1544- أَخْبَرَنِي عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ فَضَالَةَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ - وَذَكَرَ آخَرَ -، قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ: هَلْ صَلَّيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ أَبُوهُرَيْرَةَ: نَعَمْ، قَالَ: مَتَى؟ قَالَ: عَامَ غَزْوَةِ نَجْدٍ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلاةِ الْعَصْرِ، وَقَامَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ، وَطَائِفَةٌ أُخْرَى مُقَابِلَ الْعَدُوِّ وَظُهُورُهُمْ إِلَى الْقِبْلَةِ، فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرُوا جَمِيعًا الَّذِينَ مَعَهُ، وَالَّذِينَ يُقَابِلُونَ الْعَدُوَّ، ثُمَّ رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَاحِدَةً، وَرَكَعَتْ مَعَهُ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ، وَالآخَرُونَ قِيَامٌ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ، فَذَهَبُوا إِلَى الْعَدُوِّ فَقَابَلُوهُمْ، وَأَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ، فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ كَمَا هُوَ، ثُمَّ قَامُوا، فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً أُخْرَى، وَرَكَعُوا مَعَهُ، وَسَجَدَ، وَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلَ الْعَدُوِّ، فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ، وَمَنْ مَعَهُ، ثُمَّ كَانَ السَّلامُ، فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمُوا جَمِيعًا، فَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ، وَلِكُلِّ رَجُلٍ مِنْ الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۸۴ (۱۲۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۰۶)، حم۲/۳۲۰ (صحیح)
۱۵۴۴- مروان بن حکم سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی صلاۃ پڑھی ہے؟ تو ابو ہریرہ نے کہا: ہاں پڑھی ہے، انہوں نے پوچھا: کب؟ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نجد کے غزوہ کے سال رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عصر کی صلاۃ کے لیے کھڑے ہوئے، ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابل رہا، اور ان کی پیٹھ قبلہ کی طرف تھی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا، تو جو آپ کے ساتھ تھے اور جو دشمن کا مقابلہ کر رہے تھے سبھوں نے اللہ اکبر کہا، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایک رکوع کیا، اور اس گروہ نے بھی جو آپ کے ساتھ تھا رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور اس گروہ نے بھی سجدہ کیا جو آپ کے ساتھ تھا، اور دوسرے لوگ دشمن کے مقابل کھڑے رہے، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور وہ گروہ جو آپ کے ساتھ تھا، پھر یہ لوگ جا کر دشمن کے بالمقابل کھڑے ہو گئے، پھر وہ گروہ جو دشمن کے بالمقابل تھا آیا، چنانچہ ان لوگوں نے (بھی) رکوع کیا، اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے رہے جیسے تھے، پھر وہ لوگ کھڑے ہوئے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے دوسرا رکوع کیا، تو ان لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا، آپ نے سجدہ کیا، اور ان لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا، پھر وہ گروہ آیا جو دشمن کے مقابل میں کھڑا تھا، تو اس نے بھی رکوع اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور وہ لوگ جو آپ کے ساتھ تھے بیٹھے ہوئے تھے، پھر سلام پھیرنے (کا وقت آیا) تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سلام پھیرا، اور تمام لوگوں نے سلام پھیرا، تو اس طرح رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی دو رکعت ہوئی، اور دونوں گروہوں کے ہر ہر فرد کی (بھی) دو دو رکعت ہوئی۔


1545- أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْهُنَائِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوهُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازِلاً بَيْنَ ضَجْنَانَ وَعُسْفَانَ - مُحَاصِرَ الْمُشْرِكِينَ -، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّ لِهَؤُلائِ صَلاةً هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَبْنَائِهِمْ وَأَبْكَارِهِمْ، أَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ، ثُمَّ مِيلُوا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً وَاحِدَةً، فَجَائَ جِبْرِيلُ - عَلَيْهِ السَّلام - فَأَمَرَهُ أَنْ يَقْسِمَ أَصْحَابَهُ نِصْفَيْنِ، فَيُصَلِّيَ بِطَائِفَةٍ مِنْهُمْ، وَطَائِفَةٌ مُقْبِلُونَ عَلَى عَدُوِّهِمْ، قَدْ أَخَذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ، فَيُصَلِّيَ بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ يَتَأَخَّرَ هَؤُلائِ، وَيَتَقَدَّمَ أُولَئِكَ فَيُصَلِّيَ بِهِمْ رَكْعَةً، تَكُونُ لَهُمْ مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً رَكْعَةً، وَلِلنَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ۔
* تخريج: ت/تفسیر النساء (۳۰۳۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۶۶)، حم۲/۵۲۲ (صحیح)
۱۵۴۵- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ضجنان اور عسفان کے درمیان اترے آپ مشرکین کا محاصرہ کئے ہوئے تھے، مشرکین نے (آپس میں) کہا: ان لوگوں کی ایک ایسی صلاۃ ہے جو انہیں اپنی اولاد اور اپنی بیویوں سے بھی زیادہ محبوب ہے، تو ایسا کرو تم سب تیار رہو (جب یہ صلاۃ پڑھنے لگیں) تو یکبارگی ان پر پل پڑو، تو جبریل علیہ السلام (آپ کے پاس) آئے، اور انہوں نے آپ کو حکم دیا کہ آپ صحابہ کو دو حصوں میں بانٹ دیں، ان میں سے ایک گروہ کو آپ صلاۃ پڑھائیں، اور ایک گروہ دشمن کے مقابل اپنے بچاؤ کی چیز اور اپنے ہتھیار لے کر کھڑا رہے، آپ انہیں ایک رکعت پڑھائیں، پھر یہ لوگ پیچھے ہٹ جائیں، اور وہ لوگ آگے آ جائیں جو دشمن کے مقابل ہوں، تو پھر آپ انہیں ایک رکعت پڑھائیں، تو لوگوں کی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایک رکعت ہوگی، اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوں گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

1546- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ صَلاةَ الْخَوْفِ، فَقَامَ صَفٌّ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَصَفٌّ خَلْفَهُ، صَلَّى بِالَّذِينَ خَلْفَهُ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ تَقَدَّمَ هَؤُلائِ حَتَّى قَامُوا فِي مَقَامِ أَصْحَابِهِمْ، وَجَائَ أُولَئِكَ فَقَامُوا مَقَامَ هَؤُلائِ، وَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَكَانَتْ لِلنَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ، وَلَهُمْ رَكْعَةٌ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۳۱۴۲)، حم۳/۲۹۸ (صحیح الإسناد)
۱۵۴۶- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں کو خوف کی صلاۃ پڑھائی، تو ایک صف آپ کے آگے کھڑی ہوئی، اور ایک صف آپ کے پیچھے، آپ نے ان لوگوں کے ساتھ جو آپ کے پیچھے تھے ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر یہ لوگ آگے چلے گئے یہاں تک کہ جا کر اپنے ساتھیوں کی جگہ میں کھڑے ہو گئے، اور وہ لوگ آکر ان لوگوں کی جگہ کھڑے ہو گئے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان کے ساتھ (بھی) ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر آپ نے سلام پھیرا، تو نبی صلی الله علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں، اور لوگوں کی ایک ایک۔


1547- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الْمَسْعُودِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنِي يَزِيدُ الْفَقِيرُ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأُقِيمَتْ الصَّلاةُ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَتْ خَلْفَهُ طَائِفَةٌ، وَطَائِفَةٌ مُوَاجِهَةَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ خَلْفَهُ رَكْعَةً وَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ إِنَّهُمْ انْطَلَقُوا، فَقَامُوا مَقَامَ أُولَئِكَ الَّذِينَ كَانُوا فِي وَجْهِ الْعَدُوِّ، وَجَائَتْ تِلْكَ الطَّائِفَةُ، فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَ، فَسَلَّمَ الَّذِينَ خَلْفَهُ، وَسَلَّمَ أُولَئِكَ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح الإسناد)
۱۵۴۷- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم (ایک غزوہ میں) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے (صلاۃ کا وقت ہوا) تو صلاۃ کھڑی کی گئی، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور آپ کے پیچھے ایک گروہ کھڑا ہوا، اور ایک گروہ دشمن کے مقابل کھڑا رہا، آپ نے ان لوگوں کے ساتھ جو آپ کے پیچھے تھے ایک رکوع اور دو سجدے کیے، پھر وہ چلے گئے، اور ان لوگوں کی جگہ آکر کھڑے ہو گئے جو دشمن کے بالمقابل تھے، اور وہ گروہ آیا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان کے ساتھ بھی ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سلام پھیرا، تو آپ کے پیچھے والوں نے بھی سلام پھیرا، اور ان لوگوں نے بھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

1548- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الدِّرْهَمِيُّ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالاَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْخَوْفِ، فَقُمْنَا خَلْفَهُ صَفَّيْنِ، وَالْعَدُوُّ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا، وَرَكَعَ وَرَكَعْنَا، وَرَفَعَ وَرَفَعْنَا، فَلَمَّا انْحَدَرَ لِلسُّجُودِ سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِينَ يَلُونَهُ، وَقَامَ الصَّفُّ الثَّانِي حِينَ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفُّ الَّذِينَ يَلُونَهُ، ثُمَّ سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي حِينَ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْكِنَتِهِمْ، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الَّذِينَ كَانُوا يَلُونَ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الآخَرُ، فَقَامُوا فِي مَقَامِهِمْ، وَقَامَ هَؤُلائِ فِي مَقَامِ الآخَرِينَ قِيَامًا، وَرَكَعَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكَعْنَا، ثُمَّ رَفَعَ وَرَفَعْنَا، فَلَمَّا انْحَدَرَ لِلسُّجُودِ سَجَدَ الَّذِينَ يَلُونَهُ وَالآخَرُونَ قِيَامٌ، فَلَمَّا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِينَ يَلُونَهُ سَجَدَ الآخَرُونَ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: م/المسافرین ۵۷ (۸۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۲۴۴۱)، وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۲۸۱ (۱۲۳۶) تعلیقاً، حم۳/۲۱۹ (صحیح)
۱۵۴۸- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی صلاۃ میں موجود تھے، ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے، اور ہم نے دو صفیں کیں، اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے تکبیر (تحریمہ) کہی، اور ہم نے بھی کہی، آپ نے رکوع کیا ہم نے بھی رکوع کیا، آپ (رکوع سے) اٹھے اور ہم بھی اٹھے، پھر جب آپ سجدے کے لیے جھکے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اور ان لوگوں نے جو آپ کے قریب (یعنی پہلی صف میں) تھے سجدہ کیا، اور دوسری صف اس وقت تک کھڑی رہی جب تک رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ والی صف نے سر اٹھایا، پھر دوسری صف نے جس وقت رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سر اٹھایا، اپنی جگہوں پر سجدہ کیا، پھر جو صف نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے قریب تھی پیچھے ہٹ گئی، اور پیچھے والی صف آگے آ گئی، اور آکر ان کی جگہوں میں کھڑی ہو گئی، اور یہ لوگ پچھلے والوں کی جگہوں میں جا کر کھڑے ہو گئے، پھر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے رکوع کیا، اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا اور ہم نے بھی اٹھایا، پھر جب آپ سجدے کے لیے جھکے تو ان لوگوں نے سجدہ کیا جو آپ سے قریب تھے، اور دوسرے کھڑے رہے، پھر جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اور ان لوگوں نے جو آپ سے قریب تھے (سجدے سے سر) اٹھایا تو دوسروں نے سجدہ کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا۔


1549- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَخْلٍ، - وَالْعَدُوُّ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ -، فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَبَّرُوا جَمِيعًا، ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعُوا جَمِيعًا، ثُمَّ سَجَدَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ، وَالآخَرُونَ قِيَامٌ يَحْرُسُونَهُمْ، فَلَمَّا قَامُوا سَجَدَ الآخَرُونَ مَكَانَهُمْ الَّذِي كَانُوا فِيهِ، ثُمَّ تَقَدَّمَ هَؤُلائِ إِلَى مَصَافِّ هَؤُلائِ، فَرَكَعَ، فَرَكَعُوا جَمِيعًا، ثُمَّ رَفَعَ فَرَفَعُوا جَمِيعًا، ثُمَّ سَجَدَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفُّ الَّذِينَ يَلُونَهُ، وَالآخَرُونَ قِيَامٌ يَحْرُسُونَهُمْ، فَلَمَّا سَجَدُوا وَجَلَسُوا، سَجَدَ الآخَرُونَ مَكَانَهُمْ، ثُمَّ سَلَّمَ . قَالَ جَابِرٌ: كَمَا يَفْعَلُ أُمَرَاؤُكُمْ۔
* تخريج: وقد أخرجہ: م /المسافرین ۵۷ (۸۴۰)، تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۷۵۹) (صحیح)
۱۵۴۹- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کچھ کھجور کے باغات میں تھے، اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی، تو سبھوں نے تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا، تو سبھوں نے رکوع کیا، پھر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اور اس صف نے جو آپ سے قریب تھی سجدہ کیا، اور دوسرے لوگ کھڑے ان کی حفاظت کرتے رہے، پھر جب وہ کھڑے ہو گئے تو دوسروں نے بھی اپنی جگہوں پر جہاں وہ تھے سجدہ کیا، پھر وہ لوگ ان لوگوں کی جگہ پر آگے آگئے ۱؎ پھر آپ نے رکوع کیا، تو سبھوں نے ایک ساتھ رکوع کیا، پھر آپ نے (رکوع سے سر) اٹھایا تو سبھوں نے سر اٹھایا، پھر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے سجدہ کیا، اور اس صف نے جو آپ سے قریب تھی، اور دوسرے لوگ کھڑے ان کی پہریداری کرتے رہے، پھر جب وہ لوگ سجدہ کر چکے اور (سجدہ کے بعد) بیٹھ گئے، تو دوسروں نے بھی اپنی جگہوں میں سجدہ کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا، جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: جس طرح تمہارے امراء کرتے ہیں، (یعنی سلام پھیرتے ہیں)۔
وضاحت ۱؎: یعنی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے قریب آگئے، اور جو لوگ آپ سے قریب تھے ان کی جگہ پر چلے گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

1550- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ - قَالَ شُعْبَةُ: كَتَبَ بِهِ إِلَيّ، وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ، وَسَمِعْتُهُ مِنْهُ يُحَدِّثُ، وَلَكِنِّي حَفِظْتُهُ، قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ، فِي حَدِيثِهِ: حِفْظِي مِنْ الْكِتَابِ- أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مُصَافَّ الْعَدُوِّ بِعُسْفَانَ، وَعَلَى الْمُشْرِكِينَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَصَلَّى بِهِمْ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، قَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّ لَهُمْ صَلاةً بَعْدَ هَذِهِ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَأَبْنَائِهِمْ، فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، فَصَفَّهُمْ صَفَّيْنِ خَلْفَهُ، فَرَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا، فَلَمَّا رَفَعُوا رُئُوسَهُمْ سَجَدَا لصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ، وَقَامَ الآخَرُونَ، فَلَمَّا رَفَعُوا رُئُوسَهُمْ مِنْ السُّجُودِ سَجَدَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِرُكُوعِهِمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ، وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ، فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي مَقَامِ صَاحِبِهِ، ثُمَّ رَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا، فَلَمَّا رَفَعُوا رُئُوسَهُمْ مِنْ الرُّكُوعِ سَجَدَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ، وَقَامَ الآخَرُونَ فَلَمَّا فَرَغُوا مِنْ سُجُودِهِمْ سَجَدَ الآخَرُونَ. ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۸۱ (۱۲۳۶)، (تحفۃ الأشراف: ۳۷۸۴)، حم۴/۵۹، ۶۰ (صحیح)
۱۵۵۰- ابو عیاش زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم مقام عسفان ۱؎ میں دشمن کے مقابلہ میں صف آرا تھے، مشرکین کی کمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تھی، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں کو ظہر کی صلاۃ پڑھائی، تو مشرک آپ سے میں کہنے لگے کہ ان کی اس صلاۃ کے بعد جو صلاۃ ہے وہ انہیں اپنے اموال واولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے، (چنانچہ جب عصر کا وقت ہوا) تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے لوگوں کو عصر کی صلاۃ پڑھائی، تو آپ نے اپنے پیچھے ان کی دو صفیں بنائیں، پھر آپ نے ان سبھوں کے ساتھ رکوع کیا، پھر جب لوگوں نے اپنے سروں کو رکوع سے اٹھا لیا تو (آپ کے ساتھ) اس صف نے سجدہ کیا جو آپ سے قریب تھی، اور دوسرے کھڑے رہے، پھر جب ان لوگوں نے اپنے سروں کو سجدے سے اٹھا لیا تو پچھلی صف نے بھی سجدہ کیا اپنے اس رکوع کے ساتھ جسے انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا، پھر پہلی صف پیچھے چلی گئی، اور پچھلی صف آگے بڑھ آئی، ان میں سے ہر ایک اپنے ساتھی کی جگہ پر کھڑا ہو گیا، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سبھوں کے ساتھ مل کر رکوع کیا، پھر جب لوگوں نے رکوع سے اپنے سر اٹھا لیے تو وہ صف جو آپ سے قریب تھی سجدہ میں گئی، اور دوسرے لوگ کھڑے رہے، پھر جب یہ لوگ سجدے سے فارغ ہو گئے، تو دوسروں نے سجدہ کیا، پھر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے سبھوں کے ساتھ سلام پھیرا۔
وضاحت ۱؎: مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔


1551- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِالصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُسْفَانَ، فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الظُّهْرِ، وَعَلَى الْمُشْرِكِينَ يَوْمَئِذٍ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: لَقَدْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ غِرَّةً، وَلَقَدْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ غَفْلَةً، فَنَزَلَتْ - يَعْنِي - صَلاةَ الْخَوْفِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْعَصْرِ، فَفَرَّقَنَا فِرْقَتَيْنِ: فِرْقَةً تُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَفِرْقَةً يَحْرُسُونَهُ، فَكَبَّرَ بِالَّذِينَ يَلُونَهُ وَالَّذِينَ يَحْرُسُونَهُمْ، ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعَ هَؤُلائِ وَأُولَئِكَ جَمِيعًا، ثُمَّ سَجَدَ الَّذِينَ يَلُونَهُ، وَتَأَخَّرَ هَؤُلائِ وَالَّذِينَ يَلُونَهُ وَتَقَدَّمَ الآخَرُونَ، فَسَجَدُوا، ثُمَّ قَامَ، فَرَكَعَ بِهِمْ جَمِيعًا الثَّانِيَةَ بِالَّذِينَ يَلُونَهُ، بِالَّذِينَ يَحْرُسُونَهُ، ثُمَّ سَجَدَ بِالَّذِينَ يَلُونَهُ، ثُمَّ تَأَخَّرُوا، فَقَامُوا فِي مَصَافِّ أَصْحَابِهِمْ وَتَقَدَّمَ الآخَرُونَ فَسَجَدُوا، ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ، فَكَانَتْ لِكُلِّهِمْ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ مَعَ إِمَامِهِمْ، وَصَلَّى مَرَّةً بِأَرْضِ بَنِي سُلَيْمٍ۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۱۵۵۱- ابو عیاش زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مقام عسفان میں تھے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی صلاۃ پڑھائی، اس وقت مشرکین کی کمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کر رہے تھے، مشرکوں نے (آپ سے میں) کہا: ہم نے انہیں دھوکہ دینے اور انہیں غفلت میں (دبوچنے کا) موقع پا لیا ہے، تو ظہر اور عصر کے درمیان خوف کی صلاۃ نازل ہوئی، چنانچہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ عصر پڑھائی توہم دو گروہوں میں بٹ گئے، ایک گروہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھنے لگا، اور ایک گروہ ان کی حفاظت کرتا رہا، آپ نے جو آپ کے ساتھ کھڑے تھے، اور جو آپ کی حفاظت میں لگے تھے سبھوں کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا، تو ان لوگوں نے اور ان لوگوں نے سبھوں نے ایک ساتھ رکوع کیا، پھر جو آپ کے قریب تھے ان لوگوں نے سجدہ کیا، اور سجدہ کر کے وہ پیچھے ہٹ گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے، پھر انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، پھر جو آپ کے قریب تھے اور جو آپ کی حفاظت کر رہے تھے سبھوں کے ساتھ مل کر آپ نے دوسرا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنے پاس والوں کے ساتھ سجدہ کیا، پھر وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے، اور اپنے ساتھیوں کی صف میں کھڑے ہو گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے اور انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ نے ان پر سلام پھیرا، تو ان میں سے ہر ایک کی امام کے ساتھ دو دو رکعت ہو گئی، اور ایک بار آپ نے بنی سُلیم کی سر زمین میں (بھی) خوف کی صلاۃ پڑھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

1552- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالاَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، صَلَّى بِالْقَوْمِ فِي الْخَوْفِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى بِالْقَوْمِ الآخَرِينَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَصَلَّى النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعًا۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۸۳۷ (صحیح)
۱۵۵۲- ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو خوف کی صلاۃ دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر آپ نے دوسرے لوگوں کو دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، تونبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے چار رکعت پڑھی (اور لوگوں نے دو دو رکعت)۔


1553- أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ: أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِطَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى بِآخَرِينَ أَيْضًا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۲۴)، وقد أخرجہ: م/المسافرین ۵۷ (۸۴۳) (صحیح)
۱۵۵۳- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں سے ایک گروہ کو (خوف کی صلاۃ) دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیر دیا، پھر دوسرے لوگوں کو بھی آپ نے دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر ا۔


1554- أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ - فِي صَلاةِ الْخَوْفِ -، قَالَ: يَقُومُ الإِمَامُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ وَتَقُومُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَهُ، وَطَائِفَةٌ قِبَلَ الْعَدُوِّ، وَوُجُوهُهُمْ إِلَى الْعَدُوِّ، فَيَرْكَعُ بِهِمْ رَكْعَةً، وَيَرْكَعُونَ لأَنْفُسِهِمْ، وَيَسْجُدُونَ سَجْدَتَيْنِ فِي مَكَانِهِمْ، وَيَذْهَبُونَ إِلَى مَقَامِ أُولَئِكَ، وَيَجِيئُ أُولَئِكَ فَيَرْكَعُ بِهِمْ وَيَسْجُدُ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، فَهِيَ لَهُ ثِنْتَانِ وَلَهُمْ وَاحِدَةٌ، ثُمَّ يَرْكَعُونَ رَكْعَةً، رَكْعَةً وَيَسْجُدُونَ سَجْدَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۵۳۷ (صحیح)
۱۵۵۴- سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ صلاۃ خوف کے سلسلہ میں کہتے ہیں: امام قبلہ رو کھڑا ہوگا، اور اس کے لشکر میں سے ایک گروہ اس کے ساتھ کھڑا ہوگا، اور ایک گروہ دشمن کے سامنے رہے گا، ان کے چہرے دشمن کی طرف ہوں گے، پھر امام ان کے ساتھ ایک رکعت پڑھے گا، اور ایک رکوع اور دو سجدے وہ خود سے اپنی جگہوں پر کریں گے، اور ان لوگوں کی جگہ میں چلے جائیں گے، پھر وہ لوگ آئیں گے، تو امام ان کے ساتھ (بھی) ایک رکوع اور دو سجدے کرے گا، تو (اس طرح) اس کی دو رکعتیں ہوں گی، اور ان لوگوں کی ایک ہوگی، تو پھر یہ لوگ ایک ایک رکوع اور دو دو سجدے کریں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

1555 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ قَالَ: حَدَّثَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِأَصْحَابِهِ صَلاةَ الْخَوْفِ، فَصَلَّتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ، وَطَائِفَةٌ وُجُوهُهُمْ قِبَلَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَامُوا مَقَامَ الآخَرِينَ، وَجَائَ الآخَرُونَ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۲۲۵) (صحیح)
۱۵۵۵- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو خوف کی صلاۃ پڑھائی، تو ایک گروہ نے آپ کے ساتھ صلاۃ پڑھی، اور ایک گروہ کے چہرے دشمن کے مقابل رہے، تو آپ نے انہیں دو رکعت پڑھائی، پھر وہ لوگ اٹھ کر دوسرے لوگوں کی جگہ میں جا کھڑے ہوئے، اور دوسرے ان کی جگہ آگئے تو آپ نے انہیں (بھی) دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا۔


1556- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى صَلاةَ الْخَوْفِ بِالَّذِينَ خَلْفَهُ رَكْعَتَيْنِ، وَالَّذِينَ جَائُوا بَعْدُ رَكْعَتَيْنِ، فَكَانَتْ لِلنَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ، وَلِهَؤُلائِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۸۳۷ (صحیح)
۱۵۵۶- ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جو آپ کے پیچھے تھے انہیں صلاۃ خوف دو رکعت پڑھائی، اور جو اس کے بعد آئے انہیں بھی دو رکعت پڑھائی، تو (اس طرح) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی چار رکعت ہوئی، اور لوگوں کی دو دو رکعت ہوئی۔

* * *​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207

19-كِتَاب صَلاةِ الْعِيدَيْنِ
۱۹-کتاب: عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحی) کی صلاۃ کے احکام ومسائل


1- باب


1557- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ لأَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ يَوْمَانِ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَلْعَبُونَ فِيهِمَا، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ قَالَ: " كَانَ لَكُمْ يَوْمَانِ تَلْعَبُونَ فِيهِمَا، وَقَدْ أَبْدَلَكُمْ اللَّهُ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا: يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الأَضْحَى "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۵۹۳)، وقد أخرجہ: د/ال صلاۃ ۲۴۵ (۱۱۳۴)، حم۳/۱۰۳، ۱۷۸، ۲۳۵، ۲۵۰ (صحیح)
۱۵۵۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگوں کے لیے سال میں دو دن ایسے ہوتے تھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے، جب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم (مکہ سے ہجرت کر کے) مدینہ آئے تو آپ نے فرمایا: ''تمہارے لیے دو دن تھے جن میں تم کھیل کود کیا کرتے تھے (اب) اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان کے بدلہ ان سے بہتر دو دن دے دیئے ہیں: ایک عید الفطر کا دن اور دوسرا عیدالاضحی کا دن''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- بَاب الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدَيْنِ مِنْ الْغَدِ
۲-باب: عیدالفطر کی صلاۃ کے لیے (کسی سبب سے) دوسرے دن نکلنے کا بیان​


1558- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ: أَنَّ قَوْمًا رَأَوْا الْهِلالَ، فَأَتَوْا النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يُفْطِرُوا بَعْدَ مَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ، وَأَنْ يَخْرُجُوا إِلَى الْعِيدِ مِنْ الْغَدِ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۲۵۵ (۱۱۵۷)، ق/الصیام ۶ (۱۶۵۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۰۳)، حم۵/۵۷، ۵۸ (صحیح)
۱۵۵۸- ابو عمیر بن انس اپنے ایک چچا سے روایت کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے عید کا چاند دیکھا تو وہ لوگ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے (اور آپ سے اس کا ذکر کیا) آپ نے انہیں دن چڑھ آنے کے بعد حکم دیا کہ وہ صوم توڑ دیں، اور عید کی صلاۃ کی لیے کل نکلیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3-خُرُوجُ الْعَوَاتِقِ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ فِي الْعِيدَيْنِ
۳-باب: عیدین میں جوان لڑکیوں اور پردہ والی عورتوں کے عید گاہ جانے کا بیان​


1559- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ: كَانَتْ: أُمُّ عَطِيَّةَ لاَ تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلاَّ قَالَتْ: بِأَبَا، فَقُلْتُ أَسَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَتْ: نَعَمْ، بِأَبَا، قَالَ: " لِيَخْرُجِ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضُ، وَيَشْهَدْنَ الْعِيدَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، وَلْيَعْتَزِلِ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۹۰ (صحیح)
۱۵۵۹- حفصہ بنت سرین کہتی ہیں کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو کہتی تھیں: ''میرے باپ آپ پر فدا ہوں'' تو میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو ایسا ایسا ذکر کرتے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، میرے باپ آپ پر فدا ہوں، آپ نے فرمایا: ''چاہیے کہ دوشیزائیں، پردہ والیاں، اور جو حیض سے ہوں (عیدگاہ کو) نکلیں اور سب عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہیں، البتہ جو حائضہ ہوں وہ صلاۃ گاہ سے الگ رہیں''۔
 
Top