• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنی کا شیعہ کے ساتھ نکاح (ایک اہم سوال)

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
لڑکی مسلمان ہے لڑکا شیعہ ہے یا پھرلڑکا مسلمان ہے اور لڑکی شیعہ نکاح ہو سکتا ہے ؟؟؟
آج ایک میرے پیج ممبر نے مجھے مسیج کر کے پوچھا ، وہ صاحب کسی شیعہ لڑکی سے محبت کرتے ہیں اور اب زور لگا رہے کے کوئی طریقہ ہو شیعہ سے شادی کر لوں میرے جواب سے وہ ناراض ضرور ہوے ، لیکن سچ تو سچ ہے

جواب
کسی لڑکے کو لڑکی سے یا لڑکی کو لڑکے سےپیار ہو جانا کوئی بری بات نہیں ہے۔ یہ ایک فطری عمل ہے۔شادی بھی اسی طرح کرنی چاہیے جس سے پیار ہو۔
قرآن مجید میں ہے
فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ (النساء، 4 : 3)
ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں
یاد رہے یہ پسند دونوں طرف سے ہونا ضروری ہے۔

یہ آیت مبارکہ صرف مردوں کے لیے نہیں عورتوں کے لیےبھی برابر ہے۔ یعنی لڑکا لڑکی دونوں ایک دوسرے کو پسندکرتے ہوں۔اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ راستے میں جاتے جاتےجو بھی اچھا لگے اس کو ہی اپنا Ideal بنا لیا جائے ۔

سب سے بہتر طریقہ تو یہ ہے کہ جس کو آپ پسند کرتے ہیںاس کے بارے میں پہلے اپنے والدین کو قائل کیا جائے۔پھر دوسرے فریق کی طرف پیغام بھیجا جائے۔ خاص طور پرلڑکیوں کے لیے ضروری ہے کہ اپنے والدین کو اعتماد میں لیں تاکہ بعد میں خدانخواستہ کوئی مسئلہ بن جائے تو والدین اس کا ساتھ دیں گے۔

اب سوال کے دوسرے حصہ کی طرف آتے ہیں۔ اس بات کی وضاحت تو ہو گئی کہ جس سے پیار ہو اسی سے شادی کرنی چاہیے لیکن اس سے بھی ضروری بات ہمارے لیے یہ ہے کہ ہم صحیح العقیدہ مسلمان ہونے کے ناطے قرآن وحدیث کی تعلیمات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی کسی کو اپنا Ideal بنائیں۔

اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پسند ہی ہماری پسند ہونی چاہیے۔ اگر ہم کم علمی اور نادانی کی وجہ سے کسی غلط شخص سے پیار محبت رکھتے ہوں تو معلوم ہو جانے کے بعد ہمیں اللہ تعالی اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کو اپنے فیصلہ پر ترجیح دینی چاہیے۔ اس لیے جس کے عقائد درست ہوں اسی سے پیار محبت کرنا چاہیے اور اسی سے نکاح کرنا چاہیے۔ اس لیے لڑکا ہو یا لڑکی نکاح سے پہلے دوسرے فریق کے عقائد کی تصدیق ضرور کریں۔

اگر کوئی شخص قرآن پاک میں تحریف کا قائل نہ ہو بلکہ قرآن کریم
کو محفوظ اور خدا کا کلام مانتا ہو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور
ازواج مطہرات کا گستاخ نہ ہو۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت نہ لگاتا ہو۔
امہات المؤمنین کو بھی اہل بیت میں شمار کرتا ہو۔
چاروں خلفائے راشدین کو برحق مانتا ہو اور ان کے جنتی ہونے کا عقیدہ رکھتا ہو۔
حضرت علی رضی الله تعالیٰ عنہ کو حضرت عثمان غنی رضی الله تعالیٰ عنہ کے بعد چوتھا خلیفہ مانتا ہو۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مانتا ہو اور ان کو گالی گلوچ نہ کرتا ہو۔
تو ایسے شخص سے مسلمان لڑکی نکاح کر سکتی ہے۔ یا ایسی لڑکی سے مسلمان مرد نکاح کر سکتا ہے
اگر اس کے عقائد مذکورہ بالا عقائد کے برعکس ہوں تو وہ مسلمان کہلانے کا حق دار نہیں ہے بلکہ کافر ہیں اور مسلمان لڑکی یا لڑکے
کا نکاح غیر مسلم سے نہیں ہو سکتا

حوالہ
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
ہمارے ہاں جو ایک رواج چل پڑا ہے پیار اور محبت کا اسلام میں ایسی کوئی گنجائش نہیں، اور نہ ہی یہ پسندیدہ ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ جب لفظ شیعہ پر سوال ہوتا ہے کہ ان سے نکاح جائز ہے یا نہیں۔
تو جواب صرف یہی ہونا چاہئے کہ شیعہ سے کسی صورت نکاح جائز نہیں۔
لیکن جواب یہ دیا جاتا ہے کہ مندرجہ بالا عقائد اگر شیعہ کے ہیں تو اس سے نکاح جائز نہیں اور اگر ایسے عقائد اس کے نہیں تو جائز ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا شیعہ میں بھی ایسے لوگ ہیں جن کے عقائد مندرجہ بالا نہیں؟ اگر ایسا ہے تو وہ شیعہ کیسے ہوا؟
کیا ہر شیعہ کے لئے ان کے بنیادی کفریہ عقائد ماننا ضروری نہیں؟ یہ الگ بات ہے کہ اسلامی اسٹیٹ یعنی سنی اسٹیٹ میں رہتے ہوئے وہ اپنے عقائد چھپاتے ہیں، واضح بیان نہیں کرتے، اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ وہ ان عقائد پر ایمان نہیں رکھتے۔
فتوی دینے والے علماء کے کیا اصول ہیں یا کیا مصلحتیں ہیں وہ سمجھ سے بالا تر ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ہمارے ہاں جو ایک رواج چل پڑا ہے پیار اور محبت کا اسلام میں ایسی کوئی گنجائش نہیں، اور نہ ہی یہ پسندیدہ ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ جب لفظ شیعہ پر سوال ہوتا ہے کہ ان سے نکاح جائز ہے یا نہیں۔
تو جواب صرف یہی ہونا چاہئے کہ شیعہ سے کسی صورت نکاح جائز نہیں۔
لیکن جواب یہ دیا جاتا ہے کہ مندرجہ بالا عقائد اگر شیعہ کے ہیں تو اس سے نکاح جائز نہیں اور اگر ایسے عقائد اس کے نہیں تو جائز ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا شیعہ میں بھی ایسے لوگ ہیں جن کے عقائد مندرجہ بالا نہیں؟ اگر ایسا ہے تو وہ شیعہ کیسے ہوا؟
کیا ہر شیعہ کے لئے ان کے بنیادی کفریہ عقائد ماننا ضروری نہیں؟ یہ الگ بات ہے کہ اسلامی اسٹیٹ یعنی سنی اسٹیٹ میں رہتے ہوئے وہ اپنے عقائد چھپاتے ہیں، واضح بیان نہیں کرتے، اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ وہ ان عقائد پر ایمان نہیں رکھتے۔
فتوی دینے والے علماء کے کیا اصول ہیں یا کیا مصلحتیں ہیں وہ سمجھ سے بالا تر ہے۔
اگر آپ غور کریں تو فتوی دینے والا بھی آپ کی تائید میں ہے، کیونکہ جب یہ عقائد کوئی رکھے گا ہی نہیں تو وہ شیعہ نہیں رہے گا، اور کوئی شیعہ ایسا نہیں جو یہ عقائد نہ رکھتا ہو، تو آسان الفاظ میں شیعہ کے ساتھ نکاح جائز نہیں۔
اگر وہ لڑکا شیعہ لڑکی کو کہے کہ اپنے عقائد سے توبہ کرو گی تب شادی کروں گا اور وہ لڑکی مان لیتی ہے تو وہ شیعہ رہے گی ہی نہیں۔۔۔۔

اور دوسری بات کہ پسند کی شادی تو پسند کی شادی کی جا سکتی ہے، لیکن پسند شرعی حدود کے دائرہ کار میں ہو تب۔۔۔اور جس میں دلچسپی ہو اس سے تو شادی کرنا میرے خیال میں زیادہ بہتر ہے۔۔۔۔ لیکن یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پسند کس چیز میں ؟ تو گزارش ہے کہ لازمی نہیں کہ غلط چیزوں میں بھی پسند ہوں فرض کریں
2 دیندار اور صحیح العقیدہ خاتون ہوں، لیکن ایک میں مجھے دلچسپی نہ ہو اور دوسری میں ہو، دوسری سے زیادہ لگاؤ ہو تو میرے خیال میں جس سے دلچسپی ہو اسی سے ہی کر لینی چاہیے اس میں تو اختلاف شاید نہ ہو۔فتوی دینے والے نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ بھی دیا ہے۔
 
Top