السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
سود اسلام میں حرام ھے. لیکن علما نے سودی بینک میں اکاؤنٹ کھلوانے کی اجازت دی ؟
کیوں؟
کیا کسی شرعی دلیل کی بنا پر؟
اور کیا سودی بینک میں job کرنا صحیح ھے؟
جزاك الله خير
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
روى مسلم (1598)
عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: ( لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ ، وَشَاهِدَيْهِ ) ، وَقَالَ: (هُمْ سَوَاءٌ)
امام مسلم نے حدیث بیان کی ہے کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، اور سود کھلانے والے، سود لکھنے والے اور سود کے گواہوں سب پر لعنت فرمائی ہے۔ اور فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔
قال الشيخ ابن عثيمين رحمه الله :
" أي في اللعن ، لأنهم متعاونون على ذلك " .علامہ ابن عثیمین فرماتے ہیں کہ : سب برابر ہیں سے مراد ہے کہ سود کے معاملہ میں ایک دوسرے سے تعاون کے سبب وہ لعنت میں برابر ہیں ‘‘
انتهى من "فتاوى نور على الدرب" (16/ 2) بترقيم الشاملة .
وقد ترجم الإمام البخاري رحمه الله في صحيحه (3/59) ، مشيرا إلى هذا الحديث الذي رواه الإمام مسلم ، قال : " بَابُ آكِلِ الرِّبَا وَشَاهِدِهِ وَكَاتِبِهِ "
اور امام المحدثین امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح مسلم میں منقول اس حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک باب یوں باندھا ہے :
باب سودکھانے والے ، اور اس کے گواہ بننے والے اور سود کا معاملہ لکھنے والے (رائیٹر ،اکاؤنٹنٹ ) کے بارے میں ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لہذا اکاؤنٹ کھلوانا ، اور ایسے ادارے میں ملازمت کرنا ،یا کسی طرح کا سہولت کار بننا ،سودی نظام میں معاون بننا ہے
اور یہ حکم تو معلوم ہی ہے کہ (ولا تعاونوا علی الاثم و العدوان ) کہ گناہ اور ظلم کے کاموں میں کسی کا معاون نہ بنو ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔