• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سورة یٰس پڑھنے کی فضیلت کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اہل علم سے گزارش ہے کہ اس حدیث کی صحت بتلا دیں کہ یہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر جیز کا ایک دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل سورة یٰس ہے جو شخص سورة یٰس پڑھے تو اس کے پڑھنے پر اللہ تعالی ۱۰ مرتبہ قرآن پڑھنے کا ثواب لکھتے ہیں (ترمذی ح ۲۸۸۷)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
اسحاق سلفی بھائی
خضر حیات بھائی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام ترمذی رحمہ اللہ ۔۔سنن الترمذی ۔۔میں فرماتے ہیں :
حدثنا قتيبة، وسفيان بن وكيع، قالا: حدثنا حميد بن عبد الرحمن الرؤاسي، عن الحسن بن صالح، عن هارون أبي محمد، عن مقاتل بن حيان، عن قتادة، عن أنس، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «إن لكل شيء قلبا، وقلب القرآن يس، ومن قرأ يس كتب الله له بقراءتها قراءة القرآن عشر مرات»: «هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث حميد بن عبد الرحمن، وبالبصرة لا يعرفون من حديث قتادة إلا من هذا الوجه. وهارون أبو محمد شيخ مجهول» [ص:163] حدثنا أبو موسى محمد بن المثنى قال: حدثنا أحمد بن سعيد الدارمي قال: حدثنا قتيبة، عن حميد بن عبد الرحمن، بهذا، وفي الباب عن أبي بكر الصديق، «ولا يصح من قبل إسناده وإسناده ضعيف» وفي الباب عن أبي هريرة
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر چیز کا ایک دل ہوتا ہے، اور قرآن کا دل سورۃ یاسین ہے۔ اور جس نے سورۃ یاسین پڑھی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کے پڑھنے کے صلے میں دس مرتبہ قرآن شریف پڑھنے کا ثواب لکھے گا“۔ اس سند سے بھی یہ سابقہ حدیث کی طرح مروی ہے۔

امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اس حدیث کو ہم صرف حمید بن عبدالرحمٰن کی روایت سے جانتے ہیں۔ اور اہل بصرہ قتادہ کی روایت کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ اور ہارون ابو محمد شیخ مجہول ہیں۔ ۳- اس باب میں ابوبکر صدیق سے بھی روایت ہے، اور یہ روایت سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے۔ ۴- اس کی سند ضعیف ہے اور اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۳۵۰) (موضوع)
(سند میں ہارون العبدی اور مقاتل بن سلیمان کذاب ہیں، یہاں مقاتل بن سلیمان ہی صحیح ہے، مقاتل بن حیان سہو ہے، دیکھیے: الضعیفة رقم: ۱۶۹)
قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (169) ، // ضعيف الجامع الصغير (1935) //
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2887
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ البانی ۔۔سلسلۃ احادیث الضعیفۃ ۔۔میں لکھتے ہیں کہ :
فإن الحديث ضعيف ظاهر الضعف بل هو موضوع من أجل هارون،
یعنی یہ حدیث ضعیف ، بلکہ موضوع ہے
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
علامہ البانی ۔۔سلسلۃ احادیث الضعیفۃ ۔۔میں لکھتے ہیں کہ :

وفي " العلل " (2 / 55 - 56) لابن أبي حاتم: سألت أبي عن هذا الحديث؟ فقال: مقاتل هذا، هو مقاتل بن سليمان، رأيت هذا الحديث في أول كتاب وضعه مقاتل بن سليمان وهو حديث باطل لا أصل له.
قلت: كذا جزم أبو حاتم - وهو الإمام الحجة - أن مقاتلا المذكور في الإسناد هو ابن سليمان مع أنه وقع عندي الترمذي والدارمي مقاتل بن حيان كما رأيت، فلعله خطأ من بعض الرواة،
 
Top