• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سورج کے متعلق اس قول کی تحقیق درکاہے ہے

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
تفسیر القرطبی، تفسیر آیت 71:16
وقيل لعبد الله بن عمر: ما بال الشمس تَقْلِينا أحياناً وتَبْرُد علينا أحياناً؟ فقال: إنها في الصيف في السماء الرابعة، وفي الشتاء في السماء السابعة عند عرش الرحمن، ولو كانت في السماء الدنيا لما قام لها شيء.
ترجمہ:
عبداللہ ابن عمر سے سورج کے متعلق پوچھا گیا کہ یہ بعض مرتبہ جھلسا دینے والا گرم ہوتا ہے اور کبھی راحت پہنچانے والی گرمی دے رہا ہوتا ہے۔ اس پر ابن عمر نے کہا: بے شک گرمی کے موسم میں سورج چوتھے آسمان میں ہوتا ہے (اس لیے جھلساتا ہے)، جبکہ سردیوں کے موسم میں یہ ساتویں آسمان پر اللہ کے عرش کے قریب چلا جاتا ہے۔ اور اگر سورج اس دنیا کے آسمان (پہلے آسمان جہاں تارے ہیں) میں آ جائے تو اس دنیا میں کوئی چیز نہ بچے
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
تفسیر القرطبی، تفسیر آیت 71:16
وقيل لعبد الله بن عمر: ما بال الشمس تَقْلِينا أحياناً وتَبْرُد علينا أحياناً؟ فقال: إنها في الصيف في السماء الرابعة، وفي الشتاء في السماء السابعة عند عرش الرحمن، ولو كانت في السماء الدنيا لما قام لها شيء.
ترجمہ:
عبداللہ ابن عمر سے سورج کے متعلق پوچھا گیا کہ یہ بعض مرتبہ جھلسا دینے والا گرم ہوتا ہے اور کبھی راحت پہنچانے والی گرمی دے رہا ہوتا ہے۔ اس پر ابن عمر نے کہا: بے شک گرمی کے موسم میں سورج چوتھے آسمان میں ہوتا ہے (اس لیے جھلساتا ہے)، جبکہ سردیوں کے موسم میں یہ ساتویں آسمان پر اللہ کے عرش کے قریب چلا جاتا ہے۔ اور اگر سورج اس دنیا کے آسمان (پہلے آسمان جہاں تارے ہیں) میں آ جائے تو اس دنیا میں کوئی چیز نہ بچے
@اسحاق سلفی
@خضر حیات
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
تفسیر القرطبی، تفسیر آیت 71:16
وقيل لعبد الله بن عمر: ما بال الشمس تَقْلِينا أحياناً وتَبْرُد علينا أحياناً؟ فقال: إنها في الصيف في السماء الرابعة، وفي الشتاء في السماء السابعة عند عرش الرحمن، ولو كانت في السماء الدنيا لما قام لها شيء.
ترجمہ:
عبداللہ ابن عمر سے سورج کے متعلق پوچھا گیا کہ یہ بعض مرتبہ جھلسا دینے والا گرم ہوتا ہے اور کبھی راحت پہنچانے والی گرمی دے رہا ہوتا ہے۔ اس پر ابن عمر نے کہا: بے شک گرمی کے موسم میں سورج چوتھے آسمان میں ہوتا ہے (اس لیے جھلساتا ہے)، جبکہ سردیوں کے موسم میں یہ ساتویں آسمان پر اللہ کے عرش کے قریب چلا جاتا ہے۔ اور اگر سورج اس دنیا کے آسمان (پہلے آسمان جہاں تارے ہیں) میں آ جائے تو اس دنیا میں کوئی چیز نہ بچے
السلام علیکم
محترم بھائی !
میں نے کافی تلاش کیا لیکن سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہ کا یہ قول سند کے ساتھ کہیں نہ مل سکا ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top