• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سورہ سجدہ وملک کی فضیلت کے متعلق حدیث کی صحت کے بارے میں سوال

arshadahmad.pk

مبتدی
شمولیت
جولائی 14، 2015
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
10
کیا یہ حدیث صحیح سند سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم رات کو سونے سے پہلے سورہ الم سجدہ اور سورہ ملک پڑھا کرتے تھے ؟
جیسا کہ یہ حدیث ترمذی 892 اور مسند احمد 3/340 میں موجود ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
کیا یہ حدیث صحیح سند سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم رات کو سونے سے پہلے سورہ الم سجدہ اور سورہ ملک پڑھا کرتے تھے ؟
جیسا کہ یہ حدیث ترمذی 892 اور مسند احمد 3/340 میں موجود ہے


حدثنا هريم بن مسعر ترمذي حدثنا الفضيل بن عياض عن ليث عن ابي الزبير عن جابر ان النبي صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " كان لا ينام حتى يقرا " الم تنزيل " و" تبارك الذي بيده الملك "(سنن الترمذی ،حدیث نمبر: 2892 )۔۔باب: سورۃ الملک کی فضیلت کا بیان
سیدنا جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک «الم تنزيل» اور «تبارك الذي بيده الملك» پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے۔‘‘

قال ابو عيسى:‏‏‏‏ هذا حديث رواه غير واحد عن ليث بن ابي سليم مثل هذا ورواه مغيرة بن مسلم عن ابي الزبير عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا وروى زهير قال:‏‏‏‏ قلت لابي الزبير سمعت من جابر فذكر هذا الحديث فقال ابو الزبير:‏‏‏‏ إنما اخبرنيه صفوان او ابن صفوان وكان زهيرا انكر ان يكون هذا الحديث عن ابي الزبير عن جابر.

امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کو کئی ایک رواۃ نے لیث بن ابی سلیم سے اسی طرح روایت کیا ہے، ۲- مغیرہ بن مسلم نے ابوزبیر سے، اور ابوزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- زہیر روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: میں نے ابوزبیر سے کہا: آپ نے جابر سے سنا ہے، تو انہوں نے یہی حدیث بیان کی؟ ابوالزبیر نے کہا: مجھے صفوان یا ابن صفوان نے اس کی خبر دی ہے۔ تو ان زہیر نے ابوالزبیر سے جابر کے واسطہ سے اس حدیث کی روایت کا انکار کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ۲۰۶ (۷۰۸) (تحفة الأشراف : ۲۹۳۱)، و مسند احمد (۳/۳۴۰) (صحیح)

(متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ لیث بن ابی سلیم ‘‘ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو الصحیحہ رقم ۵۸۵)
قال الشيخ الألباني: (حديث جابر) صحيح، (حديث جابر) ، الصحيحة (585) ، الروض النضير (227) ، المشكاة (2155 / التحقيق الثاني)
 

arshadahmad.pk

مبتدی
شمولیت
جولائی 14، 2015
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
10
حدیث جابر رضی اللہ عنہ کے بارے میں شیخ زبیر علی زئی رحمة الله عليه مشکوہ المصابيح کی تخریج میں حدیث نمبر 2155 کے ذیل میں رقم طراز ہیں
"سندہ ضعیف .أبو زبیر مدلس وعنعن
کیا اسحاق سلفی بھائی اس کی مزید وضاحت کریں گے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
حدیث جابر رضی اللہ عنہ کے بارے میں شیخ زبیر علی زئی رحمة الله عليه مشکوہ المصابيح کی تخریج میں حدیث نمبر 2155 کے ذیل میں رقم طراز ہیں
"سندہ ضعیف .أبو زبیر مدلس وعنعن
کیا اسحاق سلفی بھائی اس کی مزید وضاحت کریں گے؟
اس کے ضعیف ہونے کی وضاحت میں نے اوپر حدیث کے ساتھ ہی کردی تھی ؛
(متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ لیث بن ابی سلیم ‘‘ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو الصحیحہ رقم ۵۸۵)
البتہ ’’ ابو الزبیر ‘‘ کے ’’ عنعنہ ‘‘ کی وضاحت نہیں ہوسکی تھی ۔۔۔۔اس کے متعلق عرض ہے کہ

امام ترمذی اس روایت کے ساتھ ہی لکھتے ہیں :
وروى زهير قال:‏‏‏‏ قلت لابي الزبير سمعت من جابر فذكر هذا الحديث فقال ابو الزبير:‏‏‏‏ إنما اخبرنيه صفوان او ابن صفوان وكان زهيرا انكر ان يكون هذا الحديث عن ابي الزبير عن جابر.
زہیر روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: میں نے ابوزبیر سے کہا: آپ نے جابر سے سنا ہے، تو انہوں نے یہی حدیث بیان کی؟ ابوالزبیر نے کہا: مجھے صفوان یا ابن صفوان نے اس کی خبر دی ہے۔ تو ان زہیر نے ابوالزبیر سے جابر کے واسطہ سے اس حدیث کی روایت کا انکار کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور علامہ البانی رحمہ اللہ ’‘ سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ ’‘ میں ’‘ زھیر ’‘ کا یہ قول نقل کرکے لکھتے ہیں :
قلت: وهذا التعليق وصله البغوي في " الجعديات " (ق 117 / 2) وعنه ابنعساكر في " تاريخ دمشق " (6 / 54 / 2)
فقال: حدثنا علي أخبرنا زهير قال:قلت ... الخ.
قلت: فعلة الحديث هو صفوان أو ابن صفوان، لم ينسب لكني رأيت الحافظ ابن حجرقد أورده في " باب من نسب إلى أبيه أو جده ... " بأنه " صفوان بن عبد الله بنصفوان، نسب لجده " فإذا كان كذلك فهو صفوان وابن صفوان وهو ثقة من رجال
مسلم. وكذلك سائر رجاله عند البغوي وزهير هو ابن معاوية بن خديج أبو خيثمة
فالسند صحيح، والله ولى التوفيق.

اس کا خلاصہ یہ کہ ابو زبیر نے ۔۔زھیر ۔۔کے استفسار پر اس بات کی تصریح کی کہ میں نے یہ حدیث صفوان سے سنی ہے،
زھیر کے اس قول کو بغوی نے ’‘ جعدیات ’‘ میں موصولاً بیان کیا ہے ۔ اور صفوان ’’ ثقہ ’‘ روای ہے
اور مسلم کے رجال میں سے ہے
لہذا ابو زبیر کے عنعنہ کی علت دور ہوگئی ۔اور اس کے ثقہ راوی سے سماع کی تصریح ہوگئی
تو اس لئے یہ حدیث صحیح سند سے ہے ‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور سنن ترمذی کی تحقیق میں ۔علامہ شعیب ارناوط اس کی تعلیق میں لکھتے ہیں :

سورة الملك.jpg
 

arshadahmad.pk

مبتدی
شمولیت
جولائی 14، 2015
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
10
جزاك الله خيرا احسن الجزاء
 
Top