• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سورۃ المومنون کے فضائل میں دیے جانے والے حدیث کی تحقیق درکار

شمولیت
ستمبر 03، 2012
پیغامات
214
ری ایکشن اسکور
815
پوائنٹ
75
السلام علیکم
اس حدیث کے بارے کچھ بتائیں جزاک اللہ خیرا
حضرت بغوی رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت ثعلبی رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ان کا گزر ایک ایسے بیمار کے پاس سے ہوا جو سخت امراض میں مبتلا تھا ‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کے کان میں سورہ مومنون کی درج ذیل آیتیں پڑھیں‘ وہ اسی وقت اچھا ہو گیا۔
اَ فَحَسِبتُم اَنَّمَا خَلَقنٰکُم عَبَثاً وَّ اَنَّکُم اِلَینَا لَا تُرجَعُونَ o فَتَعٰلَی اللّٰہُ المَلِکُ الحَقُّ ۵ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ ۵ رَبُّ العَرشِ الکَرِیمِo وَ مَن یَّدعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھاً اٰخَرَ لَا بُرھَانَ لَہ بِہٰ ۱ اِنَّہ لَا یُفلِحُ الکٰفِرُونَ o وَ قُل رَّبِّ اغفِر وَ اَ ر حَم وَ اَنتَ خَیرُ الرّٰحِمِین o (سورہ المومنون : آیت 110 تا 118)
ترجمہ:۔ ” ہاں تو کیا تم نے یہ خیال کیا تھا کہ ہم نے تم کو یوں ہی مہمل پیدا کر دیا ہے؟ اور تم ہمارے پاس لوٹ کر نہ آﺅ گے؟ سو اللہ تعالیٰ بہت ہی عالی شان ہے جو حقیقی بادشاہ ہے۔ اس کے سوا کوئی بھی لائق عبادت نہیں( اور وہ) عرش عظیم کا مالک ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور معبود کی عبادت کرے کہ جس ( کے معبود ہونے) پر اس کے پاس کوئی دلیل نہیں‘ سو اس کا حساب اس کے رب کے یہاں ہو گا‘ بے شک کافروں کا بھلا نہ ہوگا‘ اور آپ یوں کہا کریں: اے میرے رب! (میری خطائیں) معاف فرما! اور مجھ پر رحم فرما! اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔“
رسول اللہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ نے اس کے کان میں کیا پڑھا تھا؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یہ آیتیں پڑھی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر کوئی آدمی جو یقین رکھنے والا ہو یہ آیتیں پہاڑ پر پڑھ دے تو پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹ سکتا ہے۔
page no.22
http://issuu.com/ubqari/docs/afahasibtum__or_azan_ke_kishmat#signin
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
رسول اللہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ نے اس کے کان میں کیا پڑھا تھا؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یہ آیتیں پڑھی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر کوئی آدمی جو یقین رکھنے والا ہو یہ آیتیں پہاڑ پر پڑھ دے تو پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹ سکتا ہے۔
یہ حدیث امام ابویعلیٰؒ الموصلی نے ( مسند ابی یعلی 5045 ) میں روایت کی ہے ،
حدثنا داود بن رشيد، حدثنا الوليد بن مسلم، عن ابن لهيعة، عن عبد الله بن هبيرة، عن حنش الصنعاني، عن عبد الله، أنه " قرأ في أذن مبتلى فأفاق، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما قرأت في أذنه؟» قال: قرأت {أفحسبتم أنما خلقناكم عبثا} [المؤمنون: 115] حتى فرغ من آخر السورة. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو أن رجلا موقنا قرأ بها على جبل لزال»
قال الشيخ حسين سليم أسد : إسناده ضعيف

سیدناعبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے سخت امراض میں مبتلا بیمار کے کان میں سورۃ المومنوں کی آخری آیتیں (افحسبتم )سے آخر تک پڑھ دی، وہ اسی وقت اچھا ہوگیا. رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا کہ آپ نے اس کے کان میں کیا پڑھا ؟
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے عرض کی کہ یہ آیتیں پڑھی ہیں .
رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر کوئی آدمی جو یقین رکھنے والا ہو یہ آیتیں پہاڑ پر پڑھ دے تو پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹ جائے "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ حدیث ضعیف ہے ،مسند ابی یعلی کے محقق علامہ حسین سلیم اسد نے اسے ضعیف کہا ہے ،
جبکہ علامہ ناصر الالبانیؒ نے بھی اسے سلسلہ آحادیث ضعیفہ میں درج کیا ہے (دیکھئے حدیث نمبر :2189)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top