ابراہیم بھائی
رکن
- شمولیت
- ستمبر 03، 2012
- پیغامات
- 214
- ری ایکشن اسکور
- 815
- پوائنٹ
- 75
السلام علیکم
اس حدیث کے بارے کچھ بتائیں جزاک اللہ خیرا
حضرت بغوی رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت ثعلبی رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ان کا گزر ایک ایسے بیمار کے پاس سے ہوا جو سخت امراض میں مبتلا تھا ‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کے کان میں سورہ مومنون کی درج ذیل آیتیں پڑھیں‘ وہ اسی وقت اچھا ہو گیا۔
اَ فَحَسِبتُم اَنَّمَا خَلَقنٰکُم عَبَثاً وَّ اَنَّکُم اِلَینَا لَا تُرجَعُونَ o فَتَعٰلَی اللّٰہُ المَلِکُ الحَقُّ ۵ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ ۵ رَبُّ العَرشِ الکَرِیمِo وَ مَن یَّدعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھاً اٰخَرَ لَا بُرھَانَ لَہ بِہٰ ۱ اِنَّہ لَا یُفلِحُ الکٰفِرُونَ o وَ قُل رَّبِّ اغفِر وَ اَ ر حَم وَ اَنتَ خَیرُ الرّٰحِمِین o (سورہ المومنون : آیت 110 تا 118)
ترجمہ:۔ ” ہاں تو کیا تم نے یہ خیال کیا تھا کہ ہم نے تم کو یوں ہی مہمل پیدا کر دیا ہے؟ اور تم ہمارے پاس لوٹ کر نہ آﺅ گے؟ سو اللہ تعالیٰ بہت ہی عالی شان ہے جو حقیقی بادشاہ ہے۔ اس کے سوا کوئی بھی لائق عبادت نہیں( اور وہ) عرش عظیم کا مالک ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور معبود کی عبادت کرے کہ جس ( کے معبود ہونے) پر اس کے پاس کوئی دلیل نہیں‘ سو اس کا حساب اس کے رب کے یہاں ہو گا‘ بے شک کافروں کا بھلا نہ ہوگا‘ اور آپ یوں کہا کریں: اے میرے رب! (میری خطائیں) معاف فرما! اور مجھ پر رحم فرما! اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔“
رسول اللہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ نے اس کے کان میں کیا پڑھا تھا؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یہ آیتیں پڑھی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر کوئی آدمی جو یقین رکھنے والا ہو یہ آیتیں پہاڑ پر پڑھ دے تو پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹ سکتا ہے۔
page no.22
http://issuu.com/ubqari/docs/afahasibtum__or_azan_ke_kishmat#signin
اس حدیث کے بارے کچھ بتائیں جزاک اللہ خیرا
حضرت بغوی رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت ثعلبی رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ان کا گزر ایک ایسے بیمار کے پاس سے ہوا جو سخت امراض میں مبتلا تھا ‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کے کان میں سورہ مومنون کی درج ذیل آیتیں پڑھیں‘ وہ اسی وقت اچھا ہو گیا۔
اَ فَحَسِبتُم اَنَّمَا خَلَقنٰکُم عَبَثاً وَّ اَنَّکُم اِلَینَا لَا تُرجَعُونَ o فَتَعٰلَی اللّٰہُ المَلِکُ الحَقُّ ۵ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ ۵ رَبُّ العَرشِ الکَرِیمِo وَ مَن یَّدعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھاً اٰخَرَ لَا بُرھَانَ لَہ بِہٰ ۱ اِنَّہ لَا یُفلِحُ الکٰفِرُونَ o وَ قُل رَّبِّ اغفِر وَ اَ ر حَم وَ اَنتَ خَیرُ الرّٰحِمِین o (سورہ المومنون : آیت 110 تا 118)
ترجمہ:۔ ” ہاں تو کیا تم نے یہ خیال کیا تھا کہ ہم نے تم کو یوں ہی مہمل پیدا کر دیا ہے؟ اور تم ہمارے پاس لوٹ کر نہ آﺅ گے؟ سو اللہ تعالیٰ بہت ہی عالی شان ہے جو حقیقی بادشاہ ہے۔ اس کے سوا کوئی بھی لائق عبادت نہیں( اور وہ) عرش عظیم کا مالک ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور معبود کی عبادت کرے کہ جس ( کے معبود ہونے) پر اس کے پاس کوئی دلیل نہیں‘ سو اس کا حساب اس کے رب کے یہاں ہو گا‘ بے شک کافروں کا بھلا نہ ہوگا‘ اور آپ یوں کہا کریں: اے میرے رب! (میری خطائیں) معاف فرما! اور مجھ پر رحم فرما! اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔“
رسول اللہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ نے اس کے کان میں کیا پڑھا تھا؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یہ آیتیں پڑھی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر کوئی آدمی جو یقین رکھنے والا ہو یہ آیتیں پہاڑ پر پڑھ دے تو پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹ سکتا ہے۔
page no.22
http://issuu.com/ubqari/docs/afahasibtum__or_azan_ke_kishmat#signin