HUMAIR YOUSUF
رکن
- شمولیت
- مارچ 22، 2014
- پیغامات
- 191
- ری ایکشن اسکور
- 56
- پوائنٹ
- 57
اب جہالت کا نمونہ جناب عالی دکھا رہے ہیں۔ کس چالاکی سے زکوۃ کا مفہوم "صدقات" کی طرف موڑ رہے ہیں۔ جناب عالی کبھی کبھی اپنی کتابوں میں کیا لکھا ہوا ہے وہ بھی پڑھ لینا چاہئے، صرف ذاکروں اور ملاؤں کی رٹی رٹائی باتیں دھرانے سے کچھ حاصل وصول نہیں ہونے والا۔ اب آپ جناب نے جو جوابات دینے کی ناکام کوشش کی ہے۔ اس کے متعلق کچھ عرض کرونگا، تاکہ یہ دھوکہ جو آپ یہاں دے رہے ہیں، اسکی قلعی یہاں کھل جائے۔
تو جب آپکی تفسیر لفظ رکوع کو وہی نماز کے رکوع سے یہاں مراد لے رہی تو پھر لفظ "زکواۃ" کو کیوں یہاں ہم بلاوجہ صدقات کی غیر مترادف اصطلاح سے مراد لیں۔ پھر یہاں لفظ زکوۃ ہی کے ادا کرنے کا ذکر ہے نہ کہ کچھ صدقات ادا کرنے کا۔ اور مذکورہ بالا مشتبہ اور موضوع رویت کے تحت حضرت علی رض نماز میں زکواۃ ہی ادا کررہے تھے۔ ملاحظہ ہو آپکی ہی تفسیر نمونہ
پس اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ مذکورہ بالا موضوع روایت میں حضرت علی رض کا زکواۃ ادا کرنا ہی ظاہر ہے، نہ کہ کسی بھی چیز کا صدقہ ادا کرنا۔
مفسدات نماز کا بیان ۔ افعال
قسم دوم : یعنی افعال یہ ہیں
١. عمل کثیر جبکہ وہ عمل نماز کی جنس سے نہ ہو یا نماز کی اصلاح کے غرض سے نہ ہو، جس عمل کو دور سے دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے وہ عملِ کثیر ہے ورنہ عملِ قلیل ہے، عمل کثیر خواہ اختیار سے ہو یا بغیر اختیار کے ہر حال میں مفسد ہے۔ اب حالت نماز میں سائل کو انگوٹھی اتار کردینا "عمل کثیر" کے ہی زمرے میں آتا ہے، جس سے حضرت علی رض بخوبی واقف ہونگے۔ لہذہ یہ عمل انہوں نے نہیں کیا ہوگا۔ مزید مفسدات نماز کے لئے یہ لنک دیکھئے۔
http://www.majzoob.com/1/13/133/1331060.htm
وہ چیز یں جو نما ز میں مکر وہ ہیں
(۱۱۴۴) کسی شخص کا نما ز میں ا پنا چہر ہ دا ئیں یا با ئیں جا نب ا تنا کم مو ڑ نا کہ وہ ا پنے پیچھے کی جانب مو جو د کسی چیز کو نہ د یکھ سکے اور ا گر ا پنے چہر ے کو ا تنا گھما ئے کہ اسے پیچھے کی چیز یں نظر آ سکیں تو جیسا کہ پہلے بیا ن ہو چکا اس کی نما ز با طل ہے یہ بھی مکر و ہ ہے کہ کو ئی شخص نما زمیں اپنی آ نکھیں بند کر ے یا دا ئیں با ئیں طر ف گھما ئے اور ا پنی دا ڑ ھی اور ہا تھو ں سے کھیلے اور انگلیا ں ا یک ددسر ے میں دا خل کر ے اور قر آ ن مجید اور کسی اور تحر یر کو د یکھے یہ بھی مکر وہ ہے کہ الحمد سو ر ہ اور ذکر پڑھتے و قت کسی کی با ت سننے کے لیے خا مو ش ہو جا ئے بلکہ ہر وہ کا م جو کہ خشو ع و خضوع کو ختم کر د ے مکروہ ہے ۔
http://shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=488&id_matn=18723
لہذہ حضرت علی رض نے یہ عمل کرکے کیا اپنی نماز مکروہ کرلی ہوگی؟؟ یہ سوچنا اب آپ کا کام ہے۔
باقی باتوں کا جواب میں دینا مناسب نہیں سمجھتا۔ ہاں نیچے آپکی ذہنی غذا کے لئے کچھ اور باتوں کا بھی نقل کرتا ہوں، امید ہے اس کو بھی آرام و سکون سے پڑھ کر اپنی معلومات میں اضافہ کیجئے گا۔ شکریہ
قرآن جب کسی مذہبی اصطلاح کی بات کرتا ہے تو یقینی اس بات کا مطلب وہی ہوتا ہے جسکا وہ اشارہ کرتا ہے۔ مطلب "الصلواۃ" کا مطلب نماز، حج کا مطلب حج، رکوع کا مطلب نماز کا رکوع وغیرہ۔ اسی بات کو آپ کی تفسیر ، تفسیر نمونہ بھی کہہ رہی ہے۔ یقین نہ آئے تو یہاں دیکھ لیجئے1۔ تم زکات کو صرف واجب زکات میں کیوں منحصر کرتے ہو، قرآن میں زکات عام معنی میں استعمال ہوا ہے، اور ہر مال خیر کو جو راہ خدا میں دیا جائے اس کو زکات کہتے ہیں، صدقہ کو بھی زکات کہا ہے قرآن نے، ایسی بہت سی آیات موجود ہیں۔
تو جب آپکی تفسیر لفظ رکوع کو وہی نماز کے رکوع سے یہاں مراد لے رہی تو پھر لفظ "زکواۃ" کو کیوں یہاں ہم بلاوجہ صدقات کی غیر مترادف اصطلاح سے مراد لیں۔ پھر یہاں لفظ زکوۃ ہی کے ادا کرنے کا ذکر ہے نہ کہ کچھ صدقات ادا کرنے کا۔ اور مذکورہ بالا مشتبہ اور موضوع رویت کے تحت حضرت علی رض نماز میں زکواۃ ہی ادا کررہے تھے۔ ملاحظہ ہو آپکی ہی تفسیر نمونہ
پس اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ مذکورہ بالا موضوع روایت میں حضرت علی رض کا زکواۃ ادا کرنا ہی ظاہر ہے، نہ کہ کسی بھی چیز کا صدقہ ادا کرنا۔
جی نہیں بالکل غلط بات ہے یہ۔ نماز کی حالت میں کوئی بھی عمل کثیر نماز کو ضائع کرنے کے برابر ہے۔2۔ حالت نماز میں فی سبیل اللہ انفاق کرنا بالکل جائز ہے اور کہیں سے بھی اس کا عدم جواز ثابت نہیں کر سکتے۔
مفسدات نماز کا بیان ۔ افعال
قسم دوم : یعنی افعال یہ ہیں
١. عمل کثیر جبکہ وہ عمل نماز کی جنس سے نہ ہو یا نماز کی اصلاح کے غرض سے نہ ہو، جس عمل کو دور سے دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے وہ عملِ کثیر ہے ورنہ عملِ قلیل ہے، عمل کثیر خواہ اختیار سے ہو یا بغیر اختیار کے ہر حال میں مفسد ہے۔ اب حالت نماز میں سائل کو انگوٹھی اتار کردینا "عمل کثیر" کے ہی زمرے میں آتا ہے، جس سے حضرت علی رض بخوبی واقف ہونگے۔ لہذہ یہ عمل انہوں نے نہیں کیا ہوگا۔ مزید مفسدات نماز کے لئے یہ لنک دیکھئے۔
http://www.majzoob.com/1/13/133/1331060.htm
جناب سائل کو عطا کرنا تو یقینا اچھی بات ہے، لیکن دوران نماز اس عمل سے چونکہ نماز کے خشوع و خضوع میں فرق آتا ہے، اسلئے یہ عمل "نماز کو مکروہ" کرنے کے مترادف ہوتا ہے۔ لیجئے اپنی ہی ایک ویب سائٹ سے اسکا ریفرنس:3۔ اگر نماز کی حالت میں بھی کوئی سائل اللہ کے نام سے سوال کرے تو بالکل اس کو عطا کرنا بہترین عمل ہے، شیعہ کیا امت مسلمہ میں سے کوئی بھی اس فعل کا مخالف نہیں ہے۔
وہ چیز یں جو نما ز میں مکر وہ ہیں
(۱۱۴۴) کسی شخص کا نما ز میں ا پنا چہر ہ دا ئیں یا با ئیں جا نب ا تنا کم مو ڑ نا کہ وہ ا پنے پیچھے کی جانب مو جو د کسی چیز کو نہ د یکھ سکے اور ا گر ا پنے چہر ے کو ا تنا گھما ئے کہ اسے پیچھے کی چیز یں نظر آ سکیں تو جیسا کہ پہلے بیا ن ہو چکا اس کی نما ز با طل ہے یہ بھی مکر و ہ ہے کہ کو ئی شخص نما زمیں اپنی آ نکھیں بند کر ے یا دا ئیں با ئیں طر ف گھما ئے اور ا پنی دا ڑ ھی اور ہا تھو ں سے کھیلے اور انگلیا ں ا یک ددسر ے میں دا خل کر ے اور قر آ ن مجید اور کسی اور تحر یر کو د یکھے یہ بھی مکر وہ ہے کہ الحمد سو ر ہ اور ذکر پڑھتے و قت کسی کی با ت سننے کے لیے خا مو ش ہو جا ئے بلکہ ہر وہ کا م جو کہ خشو ع و خضوع کو ختم کر د ے مکروہ ہے ۔
http://shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=488&id_matn=18723
لہذہ حضرت علی رض نے یہ عمل کرکے کیا اپنی نماز مکروہ کرلی ہوگی؟؟ یہ سوچنا اب آپ کا کام ہے۔
جناب عالی میں پھر اپنی بات مکرر کہونگا۔ کبھی اپنی کتابیں اور رویات پڑھ کر بات کرتے تو شائد یہ نوبت نہیں آتی۔ جس روایت پر آپ ولایت علی کا غلط استدلال کررہے ہیں، اس میں حضرت علی رض کا سونے کی انگوٹھی دینے ہی تذکرہ ہے۔ تو اس روایت میں حضرت علی نے سونے کی انگوٹھی سائل کو دینے کا کہا تھا۔ تو آپ اس بات کو کہاں کہاں گھما رہے ہیں۔ چونکہ آیت میں صدقات کا کوئی ذکر ہی نہیں، اس لئے ہم بھی اسی معنوں میں زکوٰۃ کو صدقے سے بدلے گے نہیں۔ اور یہ میں اوپر ثابت کرچکا ہے کہ حضرت علی نے اس روایت میں زکوٰۃ ہی دینے کا عمل کیا تھا۔ اب اس سونے کی انگوٹھی دینے کی روایت کی حقیقت ذرا اپنے ہی شیعہ علماء سے پڑھئے اور اپنا سر دھنیے4۔ صدقہ دینے یا کسی بھوکے کو کھانا کھلانے میں سونا چاندی کا ہونا شرط نہیں ہے، پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ قرآن کی آیات میں زکات عام معنی میں استعمال ہوا ہے جو انفاقات مستحب کو بھی شامل ہے، لہٰذا علیّ کے پاس سونا چاندی کا ہونا لازم نہیں، کیونکہ حد نصاب تک پہنچنا زکات واجب کی شرط ہے۔
خلاصہ تفسیر سورہ مائدہ- آغا سید مصطفی حسینی طباطبائی
ﺇِﻧَّﻤَﺎ ﻭَﻟِﻴُّﻜُﻢُ ﺍﻟﻠَّـﻪُ ﻭَﺭَﺳُﻮﻟُﻪُﻭَﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ ﺁﻣَﻨُﻮﺍ ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَﻳُﻘِﻴﻤُﻮﻥَ ﺍﻟﺼَّﻠَﺎﺓَ ﻭَﻳُﺆْﺗُﻮﻥَﺍﻟﺰَّﻛَﺎﺓَ ﻭَﻫُﻢْ ﺭَﺍﻛِﻌُﻮﻥَ
(ﺳﻮﺭﮦ ﺍﻟﻤﺎﺋﺪﮦ ٥٥)
ﺗﺮﺟﻤﮧ: ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻮ ﺑﺲ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﻭﻟﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ لوگ ﺟﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ خضوع کے ساتھ ﺯﮐﻮِٰۃ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ.
آغا مصطفی فرماتے ھیں کہ اس آیت کی تفسیر میں اختلافات و اشکال ھیں اور خصوصا "راکعون" کے حوالے سے.اس کے علاوہ تفاسیر میں باعث اختلاف امر یہ ھے کہ زکوۃ انگوٹھی دی یا جامہ.
چنانچہ تفسیر میزان میں "خاتم من ذھب" سونے کی انگوٹھی کا ذکر ملتا ھے حالانکہ امامیہ کے ھاں مسلم ھے کہ مرد کیلے انگوٹھی بہننا حرام ھے.پس یہ روایات خطا اور غلطی پر مبنی ھے.
طبری کہتے ھیں الذین آمنوا علی ع ھیں.حالانکہ توجہ طلب نکتہ اسم موصول الذین اور افعال و ضمائر"یقیمون-یؤتون.ھم-راکعون" جمع آئے.اور اس جمع کو واحد پر منطبق کرنا قرینہ واضح اس کے لئے لازم ھے.
طبرسی نے مجمع البیان میں کہا تفخیم تعظیم و بزرگی کیلے جمع آیت میں آیا.آغا مصطفی فرماتے ھیں پھر اگر آیت میں تعظیم کی وجہ سے جمع آیا علی ع کیلے تو پھر رسولہ کی بجائے رسلہ آنا چاھیے.کیونکہ رسول ص علی ع سے زیادہ لایق تعظیم ھے؟ اور اگر وہ کہیں کہ لفظ رسول تو خود باعث تجلیل ھے تو کہا جائے گا مومن کا لفظ بھی تو باعث تجلیل و تعظیم ھے.
زمحشری نے کشاف میں یہ جو کہا کہ ھدایت عموم اور ترغیب کیلے آیا. تو عرض ھے کہ ماضی کے صیغے یا مضارع/حال ھے یوتون الزکوۃ،یقیمون الصلوۃ؟ تو کیا اس ترغیب اور مضارع کی وجہ سے تمام مومنین مسلمین کو آئندہ کیلے نماز میں رکوع کی حالت میں زکوۃ کے طور پر جامہ یا انگوٹھی دینی چاھیے؟ کیا اس اقدام کو علما درست کہیں گے؟ ھرگز نہیں ،اس کی اجازت نھیں دیں گے.
لغت میں جیسا کہ لسان العرب میں ابن منظور نے کہا: الرکوع یعنی الخضوع. اور قرآن میں سورہ ص آیت 24 میں "وخر راکعا" آیا ھے اسی معنی میں.اور سورہ توبہ میں منافقین کے متعلق آیت 54 ولا یاتون الصلوۃ الا وھم کسالی ولا ینفقون الا وھم کارھون .اور سورہ مؤمنون آیت 60 میں مومنوں کا خرچ کرنا مناققین کے برخلاف یوں آیا ھے. والذین یؤتون ما اتوا وقلوبھم وجلۃ.
اور پس ویؤتون الزکوۃ وھم رکعون ،مومنوں کے متعلق آیا ھے کہ وہ زکوۃ دیتے(خرچ) کرتے ھیں خضوع کی حالت میں (نا کہ کراھت کی حالت میں).
بھرصورت آیت کا مفھوم وسعت کا حامل ھے اور مومنوں کے ایک دوسرے سے ولایت کو خدا نے یوں بیان کیا سورہ توبہ آیت 71:
والمؤمنون والمؤمنت بعضھم اولیاء بعض. اور یقینا علی ع بھی مومنین کی اس ولایت اور آیت کے مصداق کامل مومن ھیں.
(آغا مصطفی کے درس کا خلاصہ ختم ھوا)
https://www.facebook.com/search/top/?q= سورہ مائدہ کی تفسیر
ڈاکٹر صاحب کیا یہ جو میں نے سرخ سے سطر انڈر لائن کی ہے، اسکا کچھ ریفرنس کسی مصدقہ اہل سنت کی کتاب سے مل سکتا ہے، یعنی وہ کون سے جانشین پیغمبر تھے جو حالت رکوع میں ذکواۃ ادا کیا کرتے تھے؟ جو بھی حوالہ دیں، کتاب کے اسکین کے ساتھ دیجئے گا، کہیں سے کاپی پیسٹ کرنے کی ضرورت نہیں یا کسی ویب سائٹ کا لنک ضرور عنایت کیجئے گا۔6۔ نہیں حالت نماز میں ہر انفاق کرنے والا خلیفہ پیغمبر نہیں ہوتا، بلکہ یہ علی کا ایک وصف قرآن نے بیان کیا ہے؛ یعنی کچھ جانشین پیغمبر ایسے ہیں جو حالت رکوع میں زکات دیتے ہیں۔ اور علی کا بلافصل خلیفہ ہونا دوسری ادلہ سے ثابت ہے۔
باقی باتوں کا جواب میں دینا مناسب نہیں سمجھتا۔ ہاں نیچے آپکی ذہنی غذا کے لئے کچھ اور باتوں کا بھی نقل کرتا ہوں، امید ہے اس کو بھی آرام و سکون سے پڑھ کر اپنی معلومات میں اضافہ کیجئے گا۔ شکریہ