• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سورۃ مائدہ ایت 55 سے امامت علی کا غلط استدلال اور اسکا رد

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
اب جہالت کا نمونہ جناب عالی دکھا رہے ہیں۔ کس چالاکی سے زکوۃ کا مفہوم "صدقات" کی طرف موڑ رہے ہیں۔ جناب عالی کبھی کبھی اپنی کتابوں میں کیا لکھا ہوا ہے وہ بھی پڑھ لینا چاہئے، صرف ذاکروں اور ملاؤں کی رٹی رٹائی باتیں دھرانے سے کچھ حاصل وصول نہیں ہونے والا۔ اب آپ جناب نے جو جوابات دینے کی ناکام کوشش کی ہے۔ اس کے متعلق کچھ عرض کرونگا، تاکہ یہ دھوکہ جو آپ یہاں دے رہے ہیں، اسکی قلعی یہاں کھل جائے۔
1۔ تم زکات کو صرف واجب زکات میں کیوں منحصر کرتے ہو، قرآن میں زکات عام معنی میں استعمال ہوا ہے، اور ہر مال خیر کو جو راہ خدا میں دیا جائے اس کو زکات کہتے ہیں، صدقہ کو بھی زکات کہا ہے قرآن نے، ایسی بہت سی آیات موجود ہیں۔
قرآن جب کسی مذہبی اصطلاح کی بات کرتا ہے تو یقینی اس بات کا مطلب وہی ہوتا ہے جسکا وہ اشارہ کرتا ہے۔ مطلب "الصلواۃ" کا مطلب نماز، حج کا مطلب حج، رکوع کا مطلب نماز کا رکوع وغیرہ۔ اسی بات کو آپ کی تفسیر ، تفسیر نمونہ بھی کہہ رہی ہے۔ یقین نہ آئے تو یہاں دیکھ لیجئے
Namona 1.jpg

تو جب آپکی تفسیر لفظ رکوع کو وہی نماز کے رکوع سے یہاں مراد لے رہی تو پھر لفظ "زکواۃ" کو کیوں یہاں ہم بلاوجہ صدقات کی غیر مترادف اصطلاح سے مراد لیں۔ پھر یہاں لفظ زکوۃ ہی کے ادا کرنے کا ذکر ہے نہ کہ کچھ صدقات ادا کرنے کا۔ اور مذکورہ بالا مشتبہ اور موضوع رویت کے تحت حضرت علی رض نماز میں زکواۃ ہی ادا کررہے تھے۔ ملاحظہ ہو آپکی ہی تفسیر نمونہ
Namona 3.jpg

پس اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ مذکورہ بالا موضوع روایت میں حضرت علی رض کا زکواۃ ادا کرنا ہی ظاہر ہے، نہ کہ کسی بھی چیز کا صدقہ ادا کرنا۔
2۔ حالت نماز میں فی سبیل اللہ انفاق کرنا بالکل جائز ہے اور کہیں سے بھی اس کا عدم جواز ثابت نہیں کر سکتے۔
جی نہیں بالکل غلط بات ہے یہ۔ نماز کی حالت میں کوئی بھی عمل کثیر نماز کو ضائع کرنے کے برابر ہے۔
مفسدات نماز کا بیان ۔ افعال
قسم دوم : یعنی افعال یہ ہیں
١. عمل کثیر جبکہ وہ عمل نماز کی جنس سے نہ ہو یا نماز کی اصلاح کے غرض سے نہ ہو، جس عمل کو دور سے دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے وہ عملِ کثیر ہے ورنہ عملِ قلیل ہے، عمل کثیر خواہ اختیار سے ہو یا بغیر اختیار کے ہر حال میں مفسد ہے۔ اب حالت نماز میں سائل کو انگوٹھی اتار کردینا "عمل کثیر" کے ہی زمرے میں آتا ہے، جس سے حضرت علی رض بخوبی واقف ہونگے۔ لہذہ یہ عمل انہوں نے نہیں کیا ہوگا۔ مزید مفسدات نماز کے لئے یہ لنک دیکھئے۔
http://www.majzoob.com/1/13/133/1331060.htm

3۔ اگر نماز کی حالت میں بھی کوئی سائل اللہ کے نام سے سوال کرے تو بالکل اس کو عطا کرنا بہترین عمل ہے، شیعہ کیا امت مسلمہ میں سے کوئی بھی اس فعل کا مخالف نہیں ہے۔
جناب سائل کو عطا کرنا تو یقینا اچھی بات ہے، لیکن دوران نماز اس عمل سے چونکہ نماز کے خشوع و خضوع میں فرق آتا ہے، اسلئے یہ عمل "نماز کو مکروہ" کرنے کے مترادف ہوتا ہے۔ لیجئے اپنی ہی ایک ویب سائٹ سے اسکا ریفرنس:
وہ چیز یں جو نما ز میں مکر وہ ہیں
(۱۱۴۴) کسی شخص کا نما ز میں ا پنا چہر ہ دا ئیں یا با ئیں جا نب ا تنا کم مو ڑ نا کہ وہ ا پنے پیچھے کی جانب مو جو د کسی چیز کو نہ د یکھ سکے اور ا گر ا پنے چہر ے کو ا تنا گھما ئے کہ اسے پیچھے کی چیز یں نظر آ سکیں تو جیسا کہ پہلے بیا ن ہو چکا اس کی نما ز با طل ہے یہ بھی مکر و ہ ہے کہ کو ئی شخص نما زمیں اپنی آ نکھیں بند کر ے یا دا ئیں با ئیں طر ف گھما ئے اور ا پنی دا ڑ ھی اور ہا تھو ں سے کھیلے اور انگلیا ں ا یک ددسر ے میں دا خل کر ے اور قر آ ن مجید اور کسی اور تحر یر کو د یکھے یہ بھی مکر وہ ہے کہ الحمد سو ر ہ اور ذکر پڑھتے و قت کسی کی با ت سننے کے لیے خا مو ش ہو جا ئے بلکہ ہر وہ کا م جو کہ خشو ع و خضوع کو ختم کر د ے مکروہ ہے ۔

http://shiastudies.com/library/Subpage/Book_Matn.php?syslang=4&id=488&id_matn=18723

لہذہ حضرت علی رض نے یہ عمل کرکے کیا اپنی نماز مکروہ کرلی ہوگی؟؟ یہ سوچنا اب آپ کا کام ہے۔
4۔ صدقہ دینے یا کسی بھوکے کو کھانا کھلانے میں سونا چاندی کا ہونا شرط نہیں ہے، پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ قرآن کی آیات میں زکات عام معنی میں استعمال ہوا ہے جو انفاقات مستحب کو بھی شامل ہے، لہٰذا علیّ کے پاس سونا چاندی کا ہونا لازم نہیں، کیونکہ حد نصاب تک پہنچنا زکات واجب کی شرط ہے۔
جناب عالی میں پھر اپنی بات مکرر کہونگا۔ کبھی اپنی کتابیں اور رویات پڑھ کر بات کرتے تو شائد یہ نوبت نہیں آتی۔ جس روایت پر آپ ولایت علی کا غلط استدلال کررہے ہیں، اس میں حضرت علی رض کا سونے کی انگوٹھی دینے ہی تذکرہ ہے۔ تو اس روایت میں حضرت علی نے سونے کی انگوٹھی سائل کو دینے کا کہا تھا۔ تو آپ اس بات کو کہاں کہاں گھما رہے ہیں۔ چونکہ آیت میں صدقات کا کوئی ذکر ہی نہیں، اس لئے ہم بھی اسی معنوں میں زکوٰۃ کو صدقے سے بدلے گے نہیں۔ اور یہ میں اوپر ثابت کرچکا ہے کہ حضرت علی نے اس روایت میں زکوٰۃ ہی دینے کا عمل کیا تھا۔ اب اس سونے کی انگوٹھی دینے کی روایت کی حقیقت ذرا اپنے ہی شیعہ علماء سے پڑھئے اور اپنا سر دھنیے
خلاصہ تفسیر سورہ مائدہ- آغا سید مصطفی حسینی طباطبائی

ﺇِﻧَّﻤَﺎ ﻭَﻟِﻴُّﻜُﻢُ ﺍﻟﻠَّـﻪُ ﻭَﺭَﺳُﻮﻟُﻪُﻭَﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ ﺁﻣَﻨُﻮﺍ ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَﻳُﻘِﻴﻤُﻮﻥَ ﺍﻟﺼَّﻠَﺎﺓَ ﻭَﻳُﺆْﺗُﻮﻥَﺍﻟﺰَّﻛَﺎﺓَ ﻭَﻫُﻢْ ﺭَﺍﻛِﻌُﻮﻥَ
(ﺳﻮﺭﮦ ﺍﻟﻤﺎﺋﺪﮦ ٥٥)
ﺗﺮﺟﻤﮧ: ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻮ ﺑﺲ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﻭﻟﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ لوگ ﺟﻮ ﻧﻤﺎﺯ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ خضوع کے ساتھ ﺯﮐﻮِٰۃ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ.

آغا مصطفی فرماتے ھیں کہ اس آیت کی تفسیر میں اختلافات و اشکال ھیں اور خصوصا "راکعون" کے حوالے سے.اس کے علاوہ تفاسیر میں باعث اختلاف امر یہ ھے کہ زکوۃ انگوٹھی دی یا جامہ.
چنانچہ تفسیر میزان میں "خاتم من ذھب" سونے کی انگوٹھی کا ذکر ملتا ھے حالانکہ امامیہ کے ھاں مسلم ھے کہ مرد کیلے انگوٹھی بہننا حرام ھے.پس یہ روایات خطا اور غلطی پر مبنی ھے.
طبری کہتے ھیں الذین آمنوا علی ع ھیں.حالانکہ توجہ طلب نکتہ اسم موصول الذین اور افعال و ضمائر"یقیمون-یؤتون.ھم-راکعون" جمع آئے.اور اس جمع کو واحد پر منطبق کرنا قرینہ واضح اس کے لئے لازم ھے.
طبرسی نے مجمع البیان میں کہا تفخیم تعظیم و بزرگی کیلے جمع آیت میں آیا.آغا مصطفی فرماتے ھیں پھر اگر آیت میں تعظیم کی وجہ سے جمع آیا علی ع کیلے تو پھر رسولہ کی بجائے رسلہ آنا چاھیے.کیونکہ رسول ص علی ع سے زیادہ لایق تعظیم ھے؟ اور اگر وہ کہیں کہ لفظ رسول تو خود باعث تجلیل ھے تو کہا جائے گا مومن کا لفظ بھی تو باعث تجلیل و تعظیم ھے.
زمحشری نے کشاف میں یہ جو کہا کہ ھدایت عموم اور ترغیب کیلے آیا. تو عرض ھے کہ ماضی کے صیغے یا مضارع/حال ھے یوتون الزکوۃ،یقیمون الصلوۃ؟ تو کیا اس ترغیب اور مضارع کی وجہ سے تمام مومنین مسلمین کو آئندہ کیلے نماز میں رکوع کی حالت میں زکوۃ کے طور پر جامہ یا انگوٹھی دینی چاھیے؟ کیا اس اقدام کو علما درست کہیں گے؟ ھرگز نہیں ،اس کی اجازت نھیں دیں گے.
لغت میں جیسا کہ لسان العرب میں ابن منظور نے کہا: الرکوع یعنی الخضوع. اور قرآن میں سورہ ص آیت 24 میں "وخر راکعا" آیا ھے اسی معنی میں.اور سورہ توبہ میں منافقین کے متعلق آیت 54 ولا یاتون الصلوۃ الا وھم کسالی ولا ینفقون الا وھم کارھون .اور سورہ مؤمنون آیت 60 میں مومنوں کا خرچ کرنا مناققین کے برخلاف یوں آیا ھے. والذین یؤتون ما اتوا وقلوبھم وجلۃ.
اور پس ویؤتون الزکوۃ وھم رکعون ،مومنوں کے متعلق آیا ھے کہ وہ زکوۃ دیتے(خرچ) کرتے ھیں خضوع کی حالت میں (نا کہ کراھت کی حالت میں).
بھرصورت آیت کا مفھوم وسعت کا حامل ھے اور مومنوں کے ایک دوسرے سے ولایت کو خدا نے یوں بیان کیا سورہ توبہ آیت 71:
والمؤمنون والمؤمنت بعضھم اولیاء بعض. اور یقینا علی ع بھی مومنین کی اس ولایت اور آیت کے مصداق کامل مومن ھیں.
(آغا مصطفی کے درس کا خلاصہ ختم ھوا)
https://www.facebook.com/search/top/?q= سورہ مائدہ کی تفسیر
6۔ نہیں حالت نماز میں ہر انفاق کرنے والا خلیفہ پیغمبر نہیں ہوتا، بلکہ یہ علی کا ایک وصف قرآن نے بیان کیا ہے؛ یعنی کچھ جانشین پیغمبر ایسے ہیں جو حالت رکوع میں زکات دیتے ہیں۔ اور علی کا بلافصل خلیفہ ہونا دوسری ادلہ سے ثابت ہے۔
ڈاکٹر صاحب کیا یہ جو میں نے سرخ سے سطر انڈر لائن کی ہے، اسکا کچھ ریفرنس کسی مصدقہ اہل سنت کی کتاب سے مل سکتا ہے، یعنی وہ کون سے جانشین پیغمبر تھے جو حالت رکوع میں ذکواۃ ادا کیا کرتے تھے؟ جو بھی حوالہ دیں، کتاب کے اسکین کے ساتھ دیجئے گا، کہیں سے کاپی پیسٹ کرنے کی ضرورت نہیں یا کسی ویب سائٹ کا لنک ضرور عنایت کیجئے گا۔
باقی باتوں کا جواب میں دینا مناسب نہیں سمجھتا۔ ہاں نیچے آپکی ذہنی غذا کے لئے کچھ اور باتوں کا بھی نقل کرتا ہوں، امید ہے اس کو بھی آرام و سکون سے پڑھ کر اپنی معلومات میں اضافہ کیجئے گا۔ شکریہ

 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
سوال نمبر ۱۔ سورۃ المائدہ، آیت نمبر55، پس اللہ ولی ہے تمھارا اور اس کے پیغمبر اور مومن جو نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے اور رکوع والے۔
تفسیر در منثور، جلد نمبر2، صفحہ نمبر293(علامہ جلال الدین سیوطیؒ)1
(1-۔ تفسیر فتح القدیر، جلد نمبر2، صفحہ نمبر53(علامہ شوکانی)
(1-c)تفسیر قادری، حضرت عبدا للہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ سورۃ المائدہ کی یہ آیت مولا علی ؓ کی شان میں اس وقت نازل ہوئی
جب مسجد نبوی ﷺ میں مولا علی ؓ نے حالت رکوع میں سائل کو انگوٹھی خیرات کی۔
جواب:
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ۔
سورۃ المائدہ کی آیت نمبر55
اس کے شان نزول میں مفسرین کرام نے ہر گزحضرت مولیٰ علی شیر خدا کے حق میں نزول پر اتفاق نہیں کیا۔ بلکہ مفسرین نے اس میں اختلاف کیا ہے اور اس کے شان نزول مختلف بیان کیے گئے ہیں۔
نمبر1۔ چنانچہ تفسیر ابن جریر جلد چہارم، صفحہ 186 مطبوعہ بیروت، میں فرمایا کہ یہ آیت حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے حق میں نازل ہوئی ہے۔ جبکہ بنی خزرج سے حضر ت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ میں تمھاری دوستی کو چھوڑتا ہوں ، کیوں کہ میں اللہ عز وجل و رسول اللہ ﷺ اور مومنین کو دوست رکھتا ہوں۔
نمبر 2۔ تفسیر روح المعانی صفحہ176/6 میں اس آیت کے تحت ایک اور روایت بیان کی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ جب ایمان لائے تو ان کی قوم نے ان سے بائیکاٹ کر دیا تو حضرت عبد اللہ بن سلام بہت پریشان ہوئے جس پر یہ آیت نازل ہوئی، انما ولیکم اللہ ۔۔۔
نمبر3۔ جب کہ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے متعلق اس آیت کا نازل ہونا شیعہ کی معتبر تفسیر مجمع البیان 210/2پر بھی موجود ہے جس کی عبار ت یہ ہے ۔ وقال الکلبی نزلت فی عبد اللہ بن سلام اصحابہ لما اسلموا فقطعت
الیھود موالاتھمیعنی کلبی نے کہا کہ یہ سوره مائده آیه 55 آیت، انما ولیکم اللہ ۔۔۔۔۔۔۔حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی جب وہ مشرف باسلام ہوئے اور اسلام لانے کے بعد یہودیوں نے ان سے دوستی ختم کر دی تھی۔
اور تفسیر فتح القدیر ، شوکانی، کا حوالہ ہمارے لیئے حجت نہیں کیونکہ شوکانی غیر مقلد ہے۔ سرکارﷺ نے مردوں پر سونا حرام فرما دیا تھا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی سونے کی انگوٹھی پہننا اس روایت کی غیر معتتبر ہونے پر دلالت کرتا ہے ۔ (اسی بات کو اوپر میں نے شیعہ مفسر آغا سید مصطفی حسینی طباطبائی سے بھی ثابت کیا ہے)
دوسری بات مذھبہ و عقیدہ تفقہ علی مذھب الامام زید زیدی شیعہ تھا ۔ تفسیر فتح القدیر صفہ 6
مذکورہ بالا سنی اور شیعہ روایات سے ثابت ہوا کہ۔
۱۔ اس آیت کے شان نزول میں اختلاف ہے۔
۲۔ ان روایات مذکورہ میں سے پہلی روایت سے ثابت ہے کہ یہ آیت حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
۳۔ دوسری روایت یعنی روح المعانی ، شیعہ تفسیر مجمع البیان کی روایت سے ثابت ہے کہ یہ آیت حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اور آپ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
۴۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ سوره مائده آیه 55 اس آیت میں ولی بمعنی دوست استعمال ہوا ہے لہٰذا قطعی طور پر اس کا شان نزول سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے بارے میں قرار دینا درست نہیں ہے۔ جبکہ تفسیر در منثور صفحہ518/2مطبوعہ بیروت، میں اس آیت کا پہلا شان نزول ہی حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے برے میں بیان کیا گیا ہے۔
۵۔ فتح القدیر اہل سنت کی کتاب نہیں۔
دوسری روایت حضرت علی المرتضیٰ کے بارے میں اور تیسرا شان نزول حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کے والد گرامی حضرت امام محمد باقر رضی اللہ عنہ سے منقول ، اصحاب محمد ﷺ ہیں۔ اور سائل نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ آیت نبی پاک ﷺ کے اصحاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی ان میںسے ہیں۔
واضح ہو گیا کہ شیعہ حضرات کا اس آیت کو حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے بارے میں قطعی طور قرار دینا درست نہیں ہے۔(جب بنیاد ہی قائم نہ ہو سکی تو اس سے من گھڑت، خود ساختہ مفہوم کیسے ثابت ہو سکتا ہے؟)

کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سائل کو چادر دی؟
پہلی بات:
بفرض محال ہم تسلیم کر لیں کہ یہ آیت پاک حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بعض کتب شیعہ میں اس آیت مبارکہ کے ماتحت لکھا ہو ا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سائل کو چادر دی، بعض نے لکھا ہے کہ انگوٹھی دی، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سائل بھی بڑا عجیب تھا اس نے انتظار نہ کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہو جائیں بعد میں سوال کروں ۔
دوسری بات:۔
چلو ہم مان لیں کہ سائل نے نماز کے اندر سوال کر لیا اور مولا علی رضی اللہ عنہ رکوع کی حالت میں انگوٹھی یا چادر سائل کو دے دی ، بات سمجھنے کی ہے کہ چادر مولا علی رضی اللہ عنہ نے اتار کر سائل کو دی اور یہ فعل کثیر ہے، اور فعل کثیر مفسدات نماز ہے۔ کیا باب العلم رضی اللہ عنہ کو اس بات کا بھی علم نہ تھا؟
حالانکہ رکوع سے مراد وہ لوگ جو زکوٰۃ دیتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور رکوع کرتے ہیں یہ حضور ﷺ کی امت میں ہے سابقہ امتوں میں نماز تھی رکوع نہ تھا۔
تیسری بات:۔
اگر مولا علی رضی اللہ عنہ نے جو سائل کو زکوٰۃ دی ، تو جو ۱۰۰۰ درہم کی چادر دی اور حضرت علی رض کے قول کے مطابق کہ ساری زندگی زکوٰۃ فرض نہیں ہوئی، کیا جواد پر بھی زکوٰۃ ہوتی ہے؟
 

ڈاکٹر محمد

مبتدی
شمولیت
ستمبر 19، 2015
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
یوں تو لغت میں زکات صفائی اور تزکیہ کے معنی میں ہے، قرآن نے اس کو مال کی صفائی یعنی زکاۃ المال میں استعمال کیا ہے اور میں نے بھی آیت کے ترجمہ میں وہی معنی مراد لیا ہے، لیکن تم اس کو زکات واجب میں منحصر کر رہے ہو، جس طرح صلاۃ کو فریضہ نمازوں میں منحصر نہیں کر سکتے اسی طرح زکاۃ المال کو زکات واجب میں منحصر نہیں کر سکتے۔
تم نے خود اوپر اس بات کا اعتراف کیا کہ آیت کا معنی واضح ہے، لیکن اب لمبی چوڑی بات کر کے معنی کو گھمانے پھرانے کی کوشش کر رہے ہو۔
 

ڈاکٹر محمد

مبتدی
شمولیت
ستمبر 19، 2015
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
کہیں سے بھی فعل کثیر لازم نہیں آتا، شانے پر رکھی چادر کی طرف ہاتھ کا اشارہ یا انگوٹھی کی طرف اشارہ جس سے سائل کو سوال کا جواب مل جائے اور وہ خود لے لے، یہ سائل کا فعل حضرت علیؑ کی نماز کے لئے مبطل قرار نہیں پاتا، یہ تمھاری نگاہوں پر علیؑ سے بغص و عداوت کا پردہ پڑگیا ہے جو تم ایسی باتیں کر رہے ہو، کیونکہ تیرے بزرگوں کوئی ایسا شرف نہیں ملا جس کا ذکر قرآن نے کیا ہو۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ۔ سورۃ المائدہ کی آیت٥٥
تمہارے دوست تو الله اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوۃ دیتے اور الله کے سامنے جھکتے ہیں-

اس کے شان نزول میں مفسرین کرام نے ہر گز حضرت علی رضی الله عنہ کے حق میں نزول پر اتفاق نہیں کیا۔ بلکہ مفسرین نے اس میں اختلاف کیا ہے اور اس کے شان نزول مختلف بیان کیے گئے ہیں۔

چنانچہ تفسیر ابن جریر جلد چہارم، صفحہ ١٨٦ مطبوعہ بیروت، میں فرمایا کہ یہ آیت حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے حق میں نازل ہوئی ہے۔ جبکہ بنی خزرج سے حضر ت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ میں تمھاری دوستی کو چھوڑتا ہوں ، کیوں کہ میں اللہ عز وجل و رسول اللہ صل الله علیہ و آ له وسلم اور مومنین کو دوست رکھتا ہوں۔

تفسیر روح المعانی صفحہ ١٧٦ میں اس آیت کے تحت ایک اور روایت بیان کی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ جب ایمان لائے تو ان کی قوم نے ان سے بائیکاٹ کر دیا تو حضرت عبد اللہ بن سلام بہت پریشان ہوئے جس پر یہ آیت نازل ہوئی، انما ولیکم اللہ ۔۔۔

جب کہ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے متعلق اس آیت کا نازل ہونا شیعہ کی معتبر تفسیر مجمع البیان ٢١٠ پر بھی موجود ہے جس کی عبار ت یہ ہے ۔ وقال الکلبی نزلت فی عبد اللہ بن سلام اصحابہ لما اسلموا فقطعت الیھود موالاتھمیعنی کلبی نے کہا کہ یہ سوره مائده آیه ٥٥ آیت، انما ولیکم اللہ ۔۔۔۔۔۔۔حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی جب وہ مشرف باسلام ہوئے اور اسلام لانے کے بعد یہودیوں نے ان سے دوستی ختم کر دی تھی-

روایت میں یہ بھی اختلاف ہے کہ آیا حضرت علی رضی الله عنہ نے سائل کو سونے کی انگوٹھی دی تھی یا چادر عنایت کی تھی؟؟

تفسیر فتح القدیر میں کہ علی رضی الله عنہ نے سائل کو سونے کی انگوٹھی اپنی انگلی سے اتار کر دی تھی -جب کہ آنحضرت نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم مردوں پر سونا پہننا حرام قرار دے چکے تھے- ظاہر ہے کہ حضرت علی رضی الله عنہ سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ نبی کریم کے اس واضح فرمان کی حکم عدولی کرسکتے ہیں -

جب کچھ شیعہ روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی الله عنہ نے سائل کو ١٠٠٠ درہم کی چادر عنایت کی -جب کہ تاریخی حقائق بتاتے ہیں کہ حضرت علی رضی الله عنہ ساری زندگی مالی لحاظ سے مفلوک الحال رہے- آپ اکثر و بیشتر موٹے اور پیوند لگے کپڑے پہنتے تھے - تو پھر آخر یہ ١٠٠٠ درہم کی بیش قیمت چادر ان کے پاس کہاں سے آئی؟؟ جو انہوں نے سائل کو دوران نماز اتار کردی ؟؟؟

پھر یہ کہ سائل بھی بڑا عجیب تھا کہ اس نے انتظار نہ کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہو جائیں تو بعد میں سوال کروں۔ مزید یہ کہ یہ بھی عجیب ہے کہ صحابہ کرام کی نماز آجکل کے نام نہاد مسلمانوں کی طرح نہیں ہوتی تھی کہ کھڑے تو الله رب عالمین کے سامنے ہیں اور دھیان کہیں اور ہے- سائل حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سوال کرتا ہے اور آپ رضی الله عنہ- الله رب العزت سے اپنا دھیان ہٹا کر سائل کے سوال کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں اور سوال سن کر اس کو وہ چیز عنایت کرتے ہیں جو وہ مانگ رہا ہے؟؟ - کم از کم حضرت علی رضی الله عنہ جیسے عبادت گزار سے دوران نماز اس بے توجھی کی ہرگز توقع نہیں کی جاسکتی -

الغرض سوره المائدہ کی مذکورہ آیت حضرت علی رضی الله عنہ کی شان نزول سے خاص کرنا صریحاً غلط ہے اور باطل موقف ہے-

الله رب العزت تمام مسلمانوں کو اپنی ہدایت سے نوازے (آمین)-
 
Last edited:

ڈاکٹر محمد

مبتدی
شمولیت
ستمبر 19، 2015
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
جب تفاسیر مذکورہ آیات کی شان نزول میں مختلف ہیں، تو کیا یہ ضروری ہے کہ آپ علیؑ سے بغض عناد رکھنے کی وجہ سے مخالف ہی والی تفسیر کو اختیار کریں؟ حضرت علیؑ کی فضیلت والی تفسیر کو کیوں نہیں مانتے ہو؟
دوسری بات یہ کہ صحیح ہے کہ حضرت علیؑ جب حالت نماز میں ہوتے تھے تو انھیں دنیا کی کوئی خبر ہی نہ ہوتی تھی، یہاں تک کہ ان کے پاؤں سے نماز کی حالت میں تیر کھینچا گیا اور انھیں درد کا احساس ہی نہیں ہوا، کیونکہ اس وقت علیؑ کا نفس بارگاہ احدیت میں اپنی تمام تر توجہات کے ساتھ پہنچا ہوا تھا، لیکن یہاں سائل کے سوال کا دنیاوی امور سے مقائسہ نہیں کیا جا سکتا، سائل نے بھی بارگاہ احدیت میں سوال کیا تھا اور اس وقت علیؑ بارگاہ خداوندی میں تھے، جب سائل نے مانگا تو علیؑ نے دیدیا، کوئی منافات نہیں ہے اس میں اور خدا سے لو لگانے میں؛ کیونکہ سوال بھی خدا ہی کی بارگاہ میں تھا۔ یہ بھی سچ ہے کہ سائل بھی کوئی معمولی انسان نہ تھا، وہ بھی خدا کا فرستادہ تھا جو مخلصین کے اس امتحان سے ان کی فضیلت دنیا والوں پر آشکار کرنا چاہتا تھا۔
 

ڈاکٹر محمد

مبتدی
شمولیت
ستمبر 19، 2015
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
ڈاکٹر صاحب کیا یہ جو میں نے سرخ سے سطر انڈر لائن کی ہے، اسکا کچھ ریفرنس کسی مصدقہ اہل سنت کی کتاب سے مل سکتا ہے، یعنی وہ کون سے جانشین پیغمبر تھے جو حالت رکوع میں ذکواۃ ادا کیا کرتے تھے؟ جو بھی حوالہ دیں، کتاب کے اسکین کے ساتھ دیجئے گا، کہیں سے کاپی پیسٹ کرنے کی ضرورت نہیں یا کسی ویب سائٹ کا لنک ضرور عنایت کیجئے گا۔
کیسے بیوقوف نا اہلوں سے گفتگو ہے، عربی آیت کے معنی کا ادراک رکھنا تو دور کی بات جو ترجمہ اور توضیح بیان کی جا رہی اس کے حوالے مانگ رہے ہیں۔ کیا تم لوگ ترجمہ میں بھی دوسروں کی تقلید کرتے ہو؟
آیت میں خدا نے اوصاف شمار کیا ہے، ناموں کا ذکر نہیں کیا، کہا تمھارا مولا خدا، اس کے رسول اور وہ مومنین ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکات دیتے ہیں۔
پس رسول حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا وصف ہے اور حالت رکوع میں زکات دینے والا مومن حضرت علیؑ کا وصف ہے۔ آیت دیکھو اور معنی کی تطبیق کرو۔ ترجمہ میں کسی اور کی تقلید کرنا میرے لئے معقول نہیں ہے، کیونکہ میں ترجمہ کی صلاحیت تو رکھتا ہی ہوں۔ پھر بھی مطلب نہ سمجھ میں آئے تو تم اپنی تسلی کے لئے قرآن کے کسی بھی ترجمہ کی طرف رجوع کر لو۔
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
یوں تو لغت میں زکات صفائی اور تزکیہ کے معنی میں ہے، قرآن نے اس کو مال کی صفائی یعنی زکاۃ المال میں استعمال کیا ہے اور میں نے بھی آیت کے ترجمہ میں وہی معنی مراد لیا ہے، کوشش کر رہے ہو۔
یہ پھر آپ نے بچکانہ حرکت کی۔ جب یہ میں ثابت کرچکا تھا،وہ بھی آپ ہی کتب سے کہ قرآن جب کسی مذہبی اصطلاح کی بات کرتا ہے تو لازما ہمیں اس سے اسی کی مراد لینا پڑتی ہے۔ یہاں پر اگر اس کے معنوں میں تبدیلی بذات خود کرینگے تو یہ قرآن کی معنوی تحریف سمجھا جائے گا، جو کہ کفر کے برابر ہے۔ زکوٰۃ بے شک مال کی صفائی ہے، لیکن اس کو ہم صدقہ کے برابر لینا چاہیں، ایسا ہر گز نہیں۔ یہ وہ مال ہے جسکا ادا کرنا ہم پر اللہ نے فرض قرار دیا ہے، جبکہ صدقات دینا ایسی کوئی پابندی اللہ نے ہم پر نہیں رکھی۔

جس طرح صلاۃ کو فریضہ نمازوں میں منحصر نہیں کر سکتے
کیوں جی کیا شیعہ مذہب میں الصلوٰۃ سے مراد نماز کے علاوہ بھی کچھ ہے؟اگر ایسا ہی تم آپ کو ہی متجہد کی نئی ڈگری الاٹ کردی جائے گی

تم نے خود اوپر اس بات کا اعتراف کیا کہ آیت کا معنی واضح ہے
بالکل میں تو اب یہی بات کہہ رہا ہوں، یہ تو جناب کی تنگ نظری ہے ایسی صاف و شفاف آیت کو لے کر آپ نے بے انتہاء الجھاؤ پیدا کردیئے۔ اور ایسا کہنے والا میں نہیں، بلکہ آپ کی ہم قوم بھی کچھ ایسا ہی کہہ رہی ہے۔ آپ نے ا سید مصطفی حسینی طباطبائی والا کمنٹس غور سے پڑھا تھا؟؟؟
 
Last edited:

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
کہیں سے بھی فعل کثیر لازم نہیں آتا، شانے پر رکھی چادر کی طرف ہاتھ کا اشارہ یا انگوٹھی کی طرف اشارہ جس سے سائل کو سوال کا جواب مل جائے اور وہ خود لے لے، یہ سائل کا فعل حضرت علیؑ کی نماز کے لئے مبطل قرار نہیں پاتا،
لیکن ایسا کرنا حضرت علی رض کی نماز میں خشوع و خضوع کی کمی کو تو ظاہر کرتا ہے، جسکو بقول آپکی ہی ویب سائٹ کے مطابق "کراہیت" کا درجہ حاصل ہے۔ کیا آپ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ حضرت علی رض (نعوذباللہ) اپنی نمازیں کراہیت کے ساتھ ادا کیا کرتے تھے؟ ذرا اپنی آپ ہی اپنی لکھی ہوئی باتوں پر توجہ کریں، ورنہ ہم کہیں گے تو شکایت ہوگی

یہ تمھاری نگاہوں پر علیؑ سے بغص و عداوت کا پردہ پڑگیا ہے
الحمد اللہ ہم سے بڑھ کر سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا چاہنے والا آپ کو ملے گا بھی نہیں۔ چاہے تو آزما لینا۔ ہمارے لئے وہ ایک مینارہ عظیم ہستی ہیں، ہر آپ سے بڑھ کر ہمارے لئے مولا (بمعنی دوست) ہیں۔ لیکن بس فرق اتنا ہے کہ وہ معصوم نہیں ہیں اور ہر حال میں واجب الاطاعت نہیں ہیں۔ اور نہ ہی ہم انکو ایک نوری مخلوق و فرشتہ کا درجہ دیتے ہیں۔ وہ ایک بشر تھے اور بشر ہی رہے گے، جو جو ان میں بشری صفات و کمالات تھے، ان سب کو ہم مانتے ہیں، لیکن بشر سے بڑھ انکی آگے جو حیثیت تھے، یا صاحب الوح القلم تھے،ایسا مزاج رکھنا اہل سنت و الجماعت کا شیوہ نہیں


جو تم ایسی باتیں کر رہے ہو، کیونکہ تیرے بزرگوں کوئی ایسا شرف نہیں ملا جس کا ذکر قرآن نے کیا ہو۔
بس آگئے نہ اپنی تبرائی زبان پر۔ ڈاکٹر صاحب ذرا آپ اپنی زبان کو لگام دیں، اور ایسی ویسی بات منہ سے نہ نکالیں، کیونکہ ہم ہر بات برداشت کرلیں گے، لیکن صحابہ کرام کی بے عزتی برداشت نہیں کریں گے۔ میری آپ سے اب تک گفتگو میں نے حد درجہ تمیز تہذیب اور ادب اخلاق کے ساتھ گفتگو کو ملحوظ خاطر رکھا ہے، لیکن جب بات یہاں تک آئے گی کہ آپ کھلے عام صحابہ کرام کو برا بھلا کہیں گے تو مجبورا مجھے بھی اپنا انداز سخن بدلنا پڑے گا۔ اس کو آپ دھمکی سمجھیں یا کچھ اور۔ عزت سے بات کریں اور عزت سے بحث کریں۔ اور اپنی بحث کا دائرہ کہیں اور نہ لے جائے۔

ویسے تو تمام کے تمام صحابہ کرام ہماری جان ہیں، لیکن ایک بات بتادوں کہ جتنا پیارو محبت ہم سیدنا علی رض اور انکے اہل بیت سے کرتے ہیں، اتنا شائد کسی اور نہ کرتے ہوں۔ اب اسی محبت کے برتے ایک چھوٹا سا سوال کرنے کی جرات کرتا ہوں آپ سے۔ کیا قرآن میں آپ کے ان حضرات کا تذکرہ موجود ہے جن کو آپ صاحب لوح و قلم، مالک کائنات، قسیم جنت و دوزخ وغیرہ سمجھتے ہو؟ اگر آپ کو ان لوگوں سے بے انتہا محبت ہے تو مجھے کوئی ایسی واضح و صریح آیت بتاسکتے ہیں، جس میں اللہ تعالیٰ نے باقاعدہ نام لیکر آپ کے آئمہ معصومین کا تذکرہ کیا ہو؟؟؟ امید ہے اس سوال کا جواب دے کر آپ اپنے آئمہ سے محبت کا ثبوت دیں گے۔ شکریہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
شکایت ملی ہے کہ کچھ اراکین یہاں الفاظ لکھنے کی بجائے ’’ اگل ‘‘ رہے ہیں ، گزارش ہے کہ لب و لہجہ کا دھیان رکھیے ۔
 
Top