تم دشمن آل محمد ہو جو زکات جیسی عبادت کو خضو و خشوع کے منافی سمجھتے ہو؛ عبادت کبھی عبادت سے ٹکراؤ نہیں رکھتی، ہاں دشمنان علیؑ ،حضرتؑ کی فضیلت کم کرنے کے لئے اپنے اوہام و خیال میں کبھی فعل کثیر کا باعث کہتے ہیں تو کبھی خضوع و خشوع سے مانع بتاتے ہیں۔ یہ تمھاری اور تیرے جیسے دشمنان آل محمد کی خیالی بافت ہے۔
اسکو کہتے ہیں اپنے ہی منہ کی کھانا۔ جب کچھ جواب نہ بن سکے تو تو اسی طرح آئیں بائیں شائیں بک کر اپنے نامہ اعمال میں کچھ اور سیاہی کا اضافہ کرنا۔ یہ تو تمہاری ہی ویب سائٹ بتاتی ہے کہ نماز میں خشوع و خضوع کی کمی نماز میں کراہیت کا سبب ہے، حرام ہے جو ایک لفظ کی یہاں میں کچھ کمی بیشی کی ہو۔ یعنی جو تیرے چمچے اس ویب سائٹ کو چلارہے ہیں انہوں نے کیا ایسی خیالی بافت لکھی ہوئی ہے۔ اور یقینا تو اس بات کا قائل ہے کہ تیرے مولا علی اپنی نماز کو کراہیت سے بھرپور ادا کرتے تھے (استغفر اللہ) واہ رے واہ، دیکھ لی محب اہل بیت کی محبت
۱۔ آیت۳۳، سورۂ احزاب۔ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًاترجمہ: بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیھم السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے
او ڈنگر ڈاکٹر، ذرا دکھا مجھے یہاں اپنے کچھ مزعومہ آئمہ کے نام؟؟؟ جو بقول تیرے اس آیت میں چھپے ہوئے ہیں۔ بغیر کسی روایت کا سہارا لئے بغیر۔ اگر تو موجودہ قرآن سے نہیں دکھا سکتا تو اپنے غار والے چھپے رستم والا قرآن ہی لے آ، جسکو وہ 1400 سال سے اپنی بغل میں دابے بیٹھا ہوا ہے۔ ہاں اگر قرآن کی بات قرآن سے کی جائے تو اہل بیت کے معنی کچھ اسطرح ہی سامنے آتے ہیں
لو جی، یہاں تو قرآن نے تیرا پتہ ہی کاٹ کررکھ دیا۔ یہاں قرآنی مفہوم میں اہل بیت سے مراد صرف اور صرف نبی علیہ السلام کی بیوی ہی مراد ہیں، اور کوئی نہیں۔ اگر ہے تجھ میں دم تو لے آ کوئی اور ایسی آیت میں لفظ اہل بیت بول کر وہاں مراد بیٹی، نواسہ یا داماد مراد لیا گیا ہو؟ اور اگر تو حدیث کساء والی روایت لے کر زبردستی ان کو اہل بیت ثابت بھی کرسکتا ہے تو اس سے بھی تیری دال گلنے والی نہیں، کیونکہ پھر تیرے باقی کے 9 مزعومہ آئمہ اہل بیت سے نکل جاتے ہیں، کیونکہ انکے نام ہی روایت میں شامل نہیں ہیں۔
۱۔ ۔ آیت۲۳، سورۂ شوری۔ قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى ترجمہ: آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو
ان آیتوں میں اللہ نے ایسے اوصاف کا ذکر کیا ہے جس میں تاویل کر کے معنی کو آل رسولؐ سے اپنے بزرگوں کی طرف نہیں پھیر سکتے۔
اوہو، تجھ کچھ پتہ ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اقربا کون کون تھے؟؟ انکے اقربا میں صرف ایک بیٹی، صرف ایک داماد اور صرف دو نواسے شامل نہیں تھے۔ بلکہ ان میں انکی چاروں بیٹیوں، تینوں دامادوں، سارے نواسوں، سارے نواسیوں، سارے چچاؤں، ساری پھوپھیوں اور ساری ازواج انکے اقرباء میں شامل تھے۔
یہ ہیں سیدنا مولانا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکمل اہل بیت و اقراباء، ان سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم محبت کرنے کا فرمارہے ہیں۔ تو کرو اب ان سے محبت اور اسکا اقرار بھی کرو
باقی تیری باتیں گوز شتر کے برابر ہیں، تجھ جیسےجاہل سے بحث کرکے میں اپنا قیمتی وقت گنوانا نہیں چاہتا،
وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا
تو میری طرف سے تجھ کو سلام، تم جیسے عقل کے اندھے،جہل مرکب اور تعصب شدہ شخص سے بات کرنے کا مجھے کوئی شوق نہیں ہے