• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سوشل میڈیا پر کسی بھائی نے یہ سوال پوچھا ہیں ؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
Shabir Ahmed Salfi

Assalamualikum:

Kiya Gair Islami Adaltoun Main Noukri Kerna Jaiz Hey;Jahanh Allaha ki Kitab K Mutabiq Faislay Nahi Houtey.

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ :

کیا غیر اسلامی عدالتوں میں نوکری کرنا جائز ہیں ؟؟؟
جہاں اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلے نہیں ہوتے



اس تھریڈ کو شروع کرنے کا مقصد فورم کی پبلیسٹی ہے - سوشل میڈیا پر پوچھے گئے سوالات اس تھریڈ میں پوسٹ کریں اور جب سوال کا جواب مل جائے تو اس جواب کا لنک پوچھے گئے شخص کو بھیج دے اس طرح زیادہ سے زیادہ لوگ اس فورم پر رسائی حاصل کر لے گے -


شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی اس سوال کا جواب درکار ہے -
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069

Assalamalikum. bhai jan mjy maloom krna ha k Nabi Alaihisalam Konsi Miswaak use kia krty thy???????

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کون سی مسواک استعمال کرتے تھے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
Diya Pari

Salam bhai Agr koi shohr apni biwi se kahe talaq doun ga ya daita hon. To kia talaq ho jati hai?

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی اگر کوئی شوہر اپنی بیوی سے کہے طلاق دوں گا یا دیتا ہو تو کیا طلاق ہو جائے گی -
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی اگر کوئی شوہر اپنی بیوی سے کہے طلاق دوں گا یا دیتا ہو تو کیا طلاق ہو جائے گی -
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ؛
یہاں سوال میں دو صیغے موجود ہیں :
ایک ہے کہ ۔: میں تجھے طلاق دوں گا ‘‘۔۔۔ان الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوتی ۔
دوسرا جملہ ہے :: میں تجھے طلاق دیتا ہوں ‘‘ ۔۔
اس سے مراد اگر یہ ہے کہ ( میں تجھے کچھ دیر بعد ۔۔یا۔۔ کچھ دن بعد طلاق دیتا ہوں ) تو پہلا حکم ہی لاگو ہوگا ۔۔یعنی طلاق واقع نہیں ہوئی ۔
اور اگر زمانہ حال مراد ہے یعنی اس وقت میں تجھے طلاق دیتا ہوں تو طلاق واقع ہو جائے گی ۔
درج ذیل فتوی دیکھیں ::
طلاق کے صریح الفاظ میں نیت کے عمل دخل کا شرعی حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرے خاوند نے مجھے کہا ،جاؤ میں تجھے طلاق دیتا ہوں، دوں کیا؟ یعنی طلاق کے الفاظ زبان سے نکالنے کے فوراً بعد ہی کہہ دیا کہ ،دوں کیا؟، بعد میں ان کا کہنا تھا کہ طلاق دینے کی ان کی نیت نہیں تھی ،صرف سبقت لسانی سے یہ الفاظ زبان سے نکل گئے ہیں، اب ہمارے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے۔؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان ایک ذمہ دار اور دانش مند انسان ہوتا ہے اور بلا سوچے سمجھے زبان سے کوئی لفظ نہیں نکالتا، یہ ایک انتہائی بیوقوفی ہے کہ غصے میں آکر فوراً طلاق دے ڈالی، حالانکہ سمجھانے کے اور بھی متعدد طریقے ہیں۔
صریح الفاظ میں نیت کی ضرورت نہیں ہوتی، بغیر نیت کے بھی طلاق پڑجاتی ہے، حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق کا لفظ کہہ دے تو ’’طلاق‘‘کہنے میں اس کی نیت کا کوئی اعتبار نہیں کیونکہ لفظ طلاق زوجین کے درمیان جدائی کیلئے استعمال کیا جانے والا واضح اور صریح لفظ ہے ،لہذا اس لفظ کو شوہر طلاق کی نیت کے بغیر بھی زبان سے ادا کردے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔جیساکہ سنن ابوداؤد شریف ج۱ ص۲۹۸ میں حدیث پاک ہے (حدیث نمبر:۱۸۷۵)
’’ عن ابی هريرۃ ان رسول الله صلی الله عليه وسلم قال ثلاث جدهن جد وهزلهن جد النکاح والطلاق والرجعة۔ ‘‘
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین چیزیں ہیں جن کو سنجیدگی سے اداکرنا سنجیدگی ہے اور مذاق ودل لگی سے اداکرنا بھی سنجیدگی ہے (۱)نکاح (۲)طلاق (۳)رجعت۔
صورت مسؤلہ میں آپ کو ایک طلاق رجعی ہو چکی ہے ،جس میں آپ کے خاوند کو رجوع کا حق حاصل ہے ،اور اب آپ کے خاوند کے پاس دو چانس باقی ہیں۔ لہذا آگے احتیاط سے چلنا ہوگا اور ذمہ داری کا ثبوت دینا ہو گا۔
ھذا ما عندی واللہ ٲعلم بالصواب
فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

کُنْتُ اَجْتَنِیْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ سِوَاکًا مِنَ الْاَرَاکِ (١٦١)
''میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیلو کی مسواک چنا کرتا تھا''۔​
صحیح بخاری کی ایک روایت کے مطابق اپنی زندگی کے آخری لمحات میں آپ نے کجھور کی تازہ شاخ کومسواک کے طور پر استعمال کیا تھا جبکہ آپ ۖ کا سرمبارک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گود میں تھا۔بعض علماء نے زیتون کی مسواک کو بھی اس کے درخت کے بابرکت ہونے کی وجہ سے افضل کہا ہے لیکن زیتون کی مسواک کی فضیلت میں وارد شدہ تمام روایات ضعیف ہیں۔

http://forum.mohaddis.com/threads/اہل-سنت-کا-تصور-سنت.888/page-4#post-5648
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
Shabir Ahmed Salfi

Assalamualikum:

Kiya Gair Islami Adaltoun Main Noukri Kerna Jaiz Hey;Jahanh Allaha ki Kitab K Mutabiq Faislay Nahi Houtey.

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ :

کیا غیر اسلامی عدالتوں میں نوکری کرنا جائز ہیں ؟؟؟
جہاں اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلے نہیں ہوتے
غير شرعى قوانين نافذ كرنے والى حكومت ميں وكالت كا پيشہ اختيار كرنے كا حكم

كيا ميرے ليے ايسے ملك ميں وكالت كا پيشہ اختيار كرنا جائز ہے جہاں غير اسلامى قوانين نافذ ہوں؟

اور كيا ميرى آمدن حلال ہو گى يا حرام ؟


Published Date: 2011-07-02

الحمد للہ :

وضعى قوانين نافذ كرنے والے ملك ميں كسى بھى مقدمہ ميں دوسرے شخص كى جانب سے وكالت كرنے والے شخص كو شريعت اسلاميہ كے بخلاف عرف عام ميں وكيل كا نام ديا جاتا ہے، تو ہر وہ معاملہ جس ميں جان بوجھ كر باطل كا دفاع كيا جائے اور اس كے دفاع ميں وضعى قوانين كو دليل بنايا جائے تو اسے حلال سمجھنے كى صورت ميں وہ شخص كافر ہو گا، يا پھر وہ باطل كار اور بے پرواہ ہے جسے لوگوں كے بنائے ہوئے وضعى قوانين كا كتاب و سنت كے مخالف ہونے كى پرواہ تك نہيں، اور اس پر لى جانے والى اجرت حرام ہو گى.

اور ہر وہ معاملہ جس ميں باطل كا علم ركھنے اور حرمت كا اعتقاد ركھنے كے باوجود اس كا دفاع كرے، ليكن اسے اس كا پر طمع اور لالچ نے ابھارا كہ وہ اس سے اجرت حاصل كرے تو وہ شخص گنہگار ہے، اور بہت بڑے اور كبيرہ گناہ كا مرتكب ٹھرے گا، اور اس پر حاصل كي جانے والى اجرت بھى حرام ہو گى.

ليكن اگر اس نے اپنے موكل كا كسى معاملہ ميں يہ اعتقاد ركھتے ہوئے دفاع كيا كہ وہ شرعى طور پر حقدار ہے، اور اس ميں اس نے اپنى معلومات كے مطابق شرعى دلائل كے ساتھ كوشش اور جدوجھد بھى كى، تو اسے اس كام پر اجرو ثواب حاصل ہوگا، اور وہ اپنى غلطيوں ميں معذور شمار ہو گا، اور اس كے دفاع پر اجرو ثواب كا مستحق ٹھرے گا.

اور وہ شخص جس نے اپنے كسى بھائى كے حق كا واقعتا دفاع كيا اور اس كا اعتقاد بھى ہو كہ يہ حق اور صحيح ہے تو اسے اس كا ثواب حاصل ہو گا، اور وہ اپنے موكل كى جانب سے طے كردہ اجرت كا بھى مستحق ہے. اھـ .

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 23 / 497 ).

http://islamqa.info/ur/42521
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
کیا غیر اسلامی عدالتوں میں نوکری کرنا جائز ہیں ؟؟؟
جہاں اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلے نہیں ہوتے
ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ ( المائدة)
 
Top